وزیراعلیٰ پنجاب سمیت ہائی پروفائل شخصیات کی سیکورٹی اسکریننگ شروع کردی گئی

پنجاب کے وزیراعظم سمیت ہائی پروفائل شخصیات کی سیکیورٹی اسکریننگ کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ اس کے تحت وزیر اعلیٰ پنجاب سمیت دیگر اہلکاروں کو بھی سیکرٹی اسکریننگ کا سامنا کرنا پڑے گا۔

وزیراعظم کی سیکیورٹی ٹیم نے ایک ویز میز کے تحت وزیر اعلیٰ پنجاب سمیت دیگر ہائی پروفائل شخصیات کو بھی اسکرین کرنے کا عہد کیا ہے اور اس سے قبل سکیورٹی ٹیم نے دیگر عملے کی بھی سیکرٹی اسکریننگ جاری کردی ہے۔

پنجاب کے آئی جی ڈاکٹر عثمان انور کا کہنا ہے کہ کالعدم تنظیموں کی وجہ سے سیکیورٹی پارامٹرز کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے، وزیراعظم پنجاب نے بلاخوف و خطر نقلیات کو روکنے کا اعلان کیا ہے۔
 
عیداللہ یہ بات تو دیکھنے کے لئے نہیں اٹھتی بلکہ میرا خیال ہے کہ وزیر اعظم پنجاب کو بھی سیکیورٹی اسکریننگ کا سامنا کرنا پڑے گا؟ وہ لوگ جو پچیس ہزار کی دولت پر چل رہے ہو، ان کے پاس ہر چیز کھیل کے لئے ہے، میرا مشن بھی ایسا ہی ہے تاکہ لوگ صحت اور سکiloں پر دکھوں 🤓
 
اس وقت بے سچائیوں اور جھوٹے واقعات پر بھی ایسے شخصیات نہیں آتے جن کی ہارمونیزیشن کا کوئی معیار نہیں، اس لیے سیکیورٹی اسکریننگ کی ضرورت پوری دباو اور کسی بھی کوشش میں تباہ نہیں ہوگا. آج کے وقت میں سیکورٹی پارامٹرز کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے، جس کی وجہ سے سیکیورٹی اسکریننگ میں اپنے لوگوں کو یقینی بنانا چاہئے
 
اس سے پہلے کی بات یہی تھی کہ پاکستان میں بھی کسی شخص کا سیکیورٹی اسکریننگ کا کھیل کھیلنا پڑتا ہے تو اب وہ سارے وزیر اور اہلکار بھی اس طرح کی سیکیورٹی کا سامنا کرنے پائے گا، یہی یہ رہے گا تو یہ بات تو کہیں نہیں جاسکتی کہ ہمیں اپنی دیکھ بھال کی ضرورت ہے۔
 
یہ سیکرٹی اسکریننگ کا ایک وازوں کا آغاز ہو گیا ہے تو آجھے لوگ اپنے ہی شہروں کے وزیر اعلیٰ سے لے کر وزیراعظم تک سیکرٹی چیک کر رہے ہیں، یہ تو سیکیورٹی کی بات ہے لیکن اگر ہمیں پہلے اپنے آپ کو سیکرٹی چیک کرانا نہیں پڑتا تو کیا ایسا کرنا پڑتا ہے؟
 
کیوں ہوتا ہے ایسا تو ایک دوسرے سے لوگ پھنس کر گئے ہیں، سیکیورٹی اسکریننگ کا یہ مقصد بہت اچھا ہے لیکن کیا یہ تمام کی سیکیورٹی تک پہنچ جائے گی؟ پرانے سسٹم کو چیلنج کرنا چاہئے، نئے سسٹم بنانے میں بھی وقت لگتا ہے اور اس کے لیے یہ رکھنے کی ضرورت ہے کہ لوگ اپنے آپ کو سیکیورٹی کی پہچان وہیں رکھ دیں جو انہوں نے پہلے رکھا تھا۔

سکنے والوں کے لیے یہ ایک بڑا تشویش کا موڈل ہے، سیکیورٹی اسکریننگ کی ذمہ داری کو کوئی تو نہیں پورا کر سکتا، اس لیے اس میں نہیں آؤٹ نہیں رہنا چاہئے۔ ہمیں اپنی سیکیورٹی کی ذمہ داری کو سنبھالنا چاہئے اور ایسے لوگوں کے ساتھ بھی کام کرنا چاہئے جو سیکیورٹی کے لیے کام کرتے ہیں۔
 
وہ سیکرٹی اسکریننگ پہلے تو کچھ لگ رہی ہے، اور اب وہ کسی بھی وزیراعظم کی طرح سے ٹرانسفرڈ ہونے پر ایک نیا منظر پیش کر رہی ہے، یہ سب معقول نہیں ہوگا چاہے وہ وزیر اعلیٰ پنجاب ہو یا وزیراعظم اس کے ساتھ بھی کچھ تاخط رکھ رہے ہن گے، وہ لوگ جو اپنی منصوبہ بندی میں ہٹنے پر مجبور ہونے والے ہیں ان کا یہ سیکرٹی اسکریننگ کا ایک ذریعہ ہوگا اور وہ لوگ جو چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں ان کا بھی کوئی نتیجہ نہیں ہوگا، اس میں یہ راز ہے کہ آئین نہیں بنایا گیا تاکہ وہ سیکرٹی اسکریننگ سے بچ سکیں ۔
 
اس وقت سیکیورٹی اسکریننگ کا ماحول پورا ایک جھنڈا ہو گیا ہے! وزیراعظم سمیت ہر اچھے شخص کی سیکیورٹی ٹیکسٹ میں ہی کچھ تبدیلی نہیں آئی. یہ بھی یقینی نہیں کہ تمام اہلکاروں کو سیکیورٹی اسکریننگ کی ضرورت ہے۔ میرا خیال ہے کہ ایسے معاملات میں بھی ذمہ داری رکھنا چاہئے جو زیادہ سے زیادہ جسمانی طور پر اسکرین کی جا سکتی ہے.
 
سیکورٹی اسکریننگ کا یہ پچھلا قدم ہمیں یوں پہچانا کر رہا ہے کہ لالچ اور بدترین جسمی مہانیت کی سائن ہی کیسے ہوتی ہے، اب وزیر اعظم سمیت ہائی پروفائل شخصیات کو سیکرٹی اسکریننگ کا سامنا کرنا پڑے گا تو یہ دوسرا مطلب ہے کہ وہ جو رہے ان پر بھی ایسی طرح سے نظر آنا شروع کر دیا جائے گا ۔
 
عوام سے پوچھیں تو میں آپ کا خیال کیا ہوگا ان لوگوں پر سیکیورٹی اسکریننگ کرنا چاہیے جو بلاخوف و خطر نقلیات کرتے ہیں؟ وہ لوگ ہیں جو ایک دوسرے کی سر پر پتھر فiring کرتے ہیں، ان سے بات چیت کرونا اور انہیں راز کرنا مشکل ہوگا? میں اپنی بےญہودگی کے لئے ایک کپ رستورینٹ جاتے ہوئے آپ کو پیسہ دیا ہوتا ہے تو کیے رکھو، اور ان سے بھی؟
 
اس سے پہلے تو یہ بات تو سنی ہی نہیں تھی کہ وزیر اعظم کی سیکیورٹی بھی اس्कریننگ کا سامنا کرنا پڑے گا؟ اب یہ جاننے کے لئے کچھ بھی کیاجیے تو یہ بات صاف ہوجاتی کہ پنجاب میں سیکیورٹی سست ہوگی۔ وزیر اعلے کو بھی سیکیورٹی اسکریننگ کا سامنا کرنا پڈاہے تو یہ کس بات کے لئے ہوئی؟ اب ایک ویز میز کے تحت جو لوگ تھوڑا سا انعام لیتے ہیں وہ بھی سیکیورٹی اسکریننگ کا سامنا کرنے پڈے گا۔ میرے خیال میں یہ ایک نا آں کام ہے، اب دوسرے لوگ بھی یہاں اپنی زندگی کو خطرے سے لڑنا پڈن گے۔
 
اس میں بات کرتے ہوئے تو یہ بات چپکچار ہے کہ سیکیورٹی اسکریننگ کی کیا ضرورت تھی، وہ لوگ جو اچھے مواقع پر مل کے تو ان پر ایسا دباو کیا جاتا ہے، یہ بھی سوچنا محتاج ہے کہ یہ سیکیورٹی اسکریننگ آپریشنز نے اچھی طرح کیا ہو گا یا نہیں؟
 
یہ تو بھرپور خبر ہے، مگر یہ بات یقیناً سمجھنی پڑے گی کہ کس طرح سیکیورٹی اسکریننگ اچانک اور موسمیاتی ہوگئی ہے۔ وزیراعظم بھی جیسے ہی آئے تو دوسرے اہلکار کا سیکیورٹی اسکرین کرنا شروع ہو گیا، یہ سب کچھ ٹیم کی پلیٹ فارم پر بنایا گیا ہے۔ مگر ایک بات یقیناً ہے کہ جہل فاتح نہیں ہوتا، اس سے قبل وہ سیکیورٹی پارامٹرز کو بھی بہتر بنانے کی کوشش کرنے کی ضرورت تھی۔
 
بہت اچھا آپنے کوششوں کی طرف سے… جس سے اسٹیٹ آف پنجاب کے لئے بہتر پکڑ ہوگا.. سیکیورٹی بارے میں ہمیشہ تنگ آنا اور سیکرٹی پارامٹرز کو بھی اپ ڈیٹ کرنا ضروری ہے… کیا بلاخوف و خطر نقلیات سے نجات پانے میں ہمیں کچھ Difficulty محسوس ہوگا..
 
تمہیں پتہ چل گيا ہوگا کہ حال ہی میں وزیراعظم سمیت اسکول کے ہدایت کار سے لے کر ایسے شخصیات کی سیکیورٹی اسکریننگ شروع کر دی گئی ہے جو ہائی پروفائل ہیں۔ یہ تو ایک چاقو کے ساتھ دو طرفہ منظر کا حقدار ہے، ان پر پابندی نہیں لگ رہی کہ وہ کس طرح اپنے احترام اور عہدت کو بچا سکے۔ اب وزیر اعلیٰ پنجاب سمیت دیگر اہلکاروں کو بھی سیکرٹی اسکریننگ کا سامنا کرنا پڑے گا، یہ تو ایک نئا رکن ہوا ہے جو اپنی فیلڈ میں اپنے کھلے جھگڑے کو دیکھنا چاہے گا۔
 
تھمک کرتا ہوں کہ یہ سیکیورٹی اسکریننگ کو ایسے ہی اگاہی سے دیکھ لیا جائے گا، کہ اس میں کوئی نئی پالیسی کی جانب بھی رخ نہیں ہوگی، یہ صرف ایسے لوگوں پر زیادتی کرنا پھرکیجگا جیسے وہ کچھ اور کہتے ہیں، یہ سیکیورٹی اسکریننگ سے کوئی ترقی نہیں ہو گی، صرف ایسے لوگوں پر پابندیاں لگن گیں جو کچھ اور کہتے ہیں...
 
کچھ لوگ یہ سوچتے ہیں کہ یہ سیکیورٹی اسکریننگ ہی سب سے زیادہ اہم باتوں میں سے ایک ہے لیکن یہ سوال بھی ہے کہ یہ سکیورٹی اسکریننگ ہمارے معاشرے کی ترقی کو اچھا کر رہی ہے یا نہیں؟
 
یہ بات بھی یقینی ہو گئی ہے کہ اب ہر شخص کو ناکاموں کی فہرست سے قبل سیکیورٹی چیک کرنا پڑے گا، اور ان سے پہلے اپنے ساتھ لے جانے والے سامان کے بارے میں بھی سوچ رہے ہوں گے... 😂 وہ لوگ جو ابھی ناکاموں کی فہرست میں شامل نہیں ہوں گے، اس سے بچنے کا ایک آسان طریقہ ہے... اور وزیراعظم کے انعقاد کے بعد ابھی تو کافی تھمکا رہا ہے! 💥
 
واپس
Top