پاک افغان مذاکرات کا دوسرا دور استنبول میں شروع،دوحہ معاہدے پر عملدرآمد زیرِ غور

پہاڑی

Active member
استنبول میں دوحہ معاہدے پر عملدرآمد کے لئے انقاذ مذاکرات کا دوسرا دور شروع ہوگیا۔ پہلے دور میں قطر میں ہونے والے ان مذاکرات کے بعد یہ دوسرا دور تاحال سہولت مند اور امیدناک لگ رہا ہے۔

انقاذ مذاکرات کے نتیجے میں دوحہ معاہدے پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے، جس میں طالبان کی جانب سے پاکستان کو ان کی جانب سے بھی سرحدی سیکیورٹی Mechanism پیش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

ایک افغان وزارتِ-defense سے متعلق وفاقی مئنور نے بات چیت کا ایک اچھا مظاہرہ دیا، جس میں افغانستان کی جانب سے بھی آخری لچکیاں ہٹائی گئی ہیں۔ اس دوران امریکی وزیر خارिजہ ایکنلے کے حوالے سے ایک خط بھی بھیجا گیا تھا جس میں افغانستان کو ایک اور چار دن دیئے گئے ہیں، تاہم یہ بات ابھی تک مشاہدہ کی جا رہی ہے کہ اس خط کے نتیجے میں کیا عملدرآمد۔

اس معاملے میں افغانستان کی نمائندگی نائب وزیرِ Daleel رحمت اللہ مجیب کی قیادت میں ہو رہی ہے، جس میں ان سے مل کر افغانستان کی جانب سے بھی کئی اہم تجاویز پیش کی جا رہی ہیں۔

اس سلسلے میں پاکستان کی جانب سے دو رکنی وفد بھی موجود ہو رہا ہے جو سیکیورٹی حکام پر مشتمل ہے اور ان کے ساتھ سرحدی سیکیورٹی Mechanism کو حتمی شکل دیں، افغانستان کے حملوں کی مانیٹرنگ اور دیگر تعلقات پر کام کرنے والا بھی ہو رہا ہے۔

ان مذاکرات میں اس بات کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے کہ کیسے طالبان کی جانب سے ایک اور پہلے معاہدے پر عملدرآمد ہوگا جو دوحہ میں ہوا تھا۔
 
اس معاملے کو تو کچھ عرصہ سے لگ رہا ہے، اور اب تک بھی کوئی فصد سے بات نہیں چیتی، لیکن اگر افغانستان کی جانب سے بھی آخری لچکیاں ہٹائی گئی ہیں تو یہ معاملہ تیزی سے حل ہونا چاہیے۔

افغانستان کی نمائندگی رحمت اللہ مجیب کے پاس بھی ایسی طاقت ہونی چاہئی جس سے انہوں نے توٹلے معاہدے پر عملدرامد کرنے میں کامیابی حاصل کی ہو، اس لیے ایک بار واپس آنے والی سرحدی سیکیورٹی Mechanism کو حتمی شکل دی جائے تو معاملہ بھی حل ہوجاتا ہے۔
 
چاہے یہ بات کچھ دیر سے چل رہی ہے، لیکن اس معاملے کی وجہ سے ہمیں نہیں اٹھنے دی۔ دوحہ معاہدے پر عملدرایا جانے کا یہ دوسرا دور ابھی بھی تازہ ہے، اس میں بھی طالبان کی جانب سے واضح لچکے نہیں ہوئے، مگر افغان وزارتِ-defense سے متعلق بات چیت کا ایسا ایک اچھا مظاہرہ دیا گیا ہے جو کہ اس معاملے میں ایک پوزیشن بن سکتا ہے 🤞

تاہم، یہ بات ابھی تک مشاہدہ کی جا رہی ہے کہ یہ خط اکینلے سے بھیجے جانے والے کیا ہوگا؟ اس پر پوری دیکھ بھال ضرور دی جائے گی، کیونکہ ان مذاکرات میں کئی اہم تجاویز پیش کی جا رہی ہیں جو دوحہ معاہدے پر عملدرایا جانے کے لئے بہت ضروری ہیں 🕊️

اس لیے، ہمیں اس معاملے میں نتیجے کی دیکھ بھال سے باصلاحیت رہنا چاہیے اور پکہ کرنے کے لئے اپنی سوچ پر ایم انٹ کے ذریعے اشارے جاری رکھنا چاہیے 📊
 
اس معاملے کو حل کرنے کی کوشش کرتے ہوئے یہ بات تو واضع ہی ہے کہ سیکیورٹی Mechanism کو حتمی شکل دی جانی چاہئے، پھر فوری عملدرآمد ہونے کی امید نہیں کریں! یہ بات اچھی بھی ہوگی کہ افغانستان اور پاکستان دونوں کو ایک دوسرے کی طرف سے اس معاملے میں تعاون کرنا چاہئے۔

اس معاملے کے نتیجے میں جو فوری فیصلے لیے جائیں گے وہ کسی بھی معیار پر یقینی نہیں ہو سکتے، اور یہ بات تو سمجھنی چاہئی کہ معاہدے کی جسمانی شکل تک پہنچنا ایک لمحہ بھی نہیں ہو سکتا! 😐
 
اب تک یہ مذاکرات تازہ ہیں اور ابھی واضح نہیں ہو سکا کے ملک کی جانب سے کیا کام کیے گا۔ میں اس بات پر ایم تھا کے اگر دوہا معاہدے پر عمل در آمد ہوتا تو وہ معاہدے کو پاکستان نے ہی اپنی جانب سے اچھی طرح سمجھ لیں گے، لیکن اب یہ بات بھی نہیں پتہ چلا کے ملک کی جانب سے کوئی کام کیا گیا ہے یا نہیں?
 
اس معاملے میں میرے لئے ایک اچھی بات یہ ہے کہ افغانستان کی جانب سے بھی لچکیاں ہٹائی گئی ہیں، جو اس معاملے کو آگے بڑھانے میں مدد کے لئے ایک اچھا قدم ہے. 🤝

دوسری side کے لئے میرے خیال میں ایک اور چار دن افغانستان کو دیے گئے ہیں، لیکن یہ بات ابھی تک مشاہدہ کی جا رہی ہے کہ اس خط کے نتیجے میں کیا عملدرآمد۔ اگر ایسا کہا جائے تو یہ معاملہ آگے بڑھ سکتا ہے. 💥

دوسری baat yeh hai ki دوحہ میں ہونے والے معاہدے کو پورا کرنا ایک اچھا کامیابی کا مظاہرہ ہو گا. اگر اس معاملے کو صاف ساف حل کیےJayenge تو یہ معاملے میں ایک اچھی side اور ایک دوسری side دونوں کے لئے بہت اچھی نتیجہ ہو گا. 🌟
 
سفید شیشے سے بھرپور اس معاہدے کے بارے میں تو بات چیت ہونے لگی ہے، لیکن واضح نہیں ہو رہا ہے کہ طالبان کو یہ معاہدہ کیسے مینام کرنا پڑگا 🤔

اس معاہدے پر عملدرامڈ ہونا ایک بڑی بات ہے، لیکن اس کے لئے طالبان کو اپنے سرحدی سیکیورٹی Mechanism کو تبدیل کرنا پڑega اور یہ کیسے ہوگا؟

افغانستان کی جانب سے بھی آخری لچکیاں ہٹانے کا مظاہرہ بہت اچھا لگ رہا ہے، لیکن اس کی وضاحت میں طالبان کو انہیں یہ معاہدہ کیسے مینام کرنا پڑega؟

ان مذاکرات سے کیا لाभ ہو گا؟ جوہد سے واضح نہیں ہوا جا سکتا ہے، لیکن یہ بات ٹھیک طور پر سمجھی جاسکتی ہے کہ اس معاہدے کی وضاحت میں طالبان کو اپنی جانب سے بھی آخری لچکیوں ہٹانے کی ضرورت ہے۔
 
یہ دوسرا دور انقاذ مذاکرات کا ہے، پہلے دور کی طرح اس میں بھی آئندہ قیادت نائب وزیر Daleel رحمت اللہ مجیب کی ہو رہی ہے۔

مگر یہ بات کھانے ہی سے لازمی نہیں ہے کہ ان مذاکرات کا نتیجہ دوحہ معاہدے پر عملدرآمد ہوگا، پہلے دور کی طرح اس کا بھی خفیہ طریقہ نکلتا ہے۔

ان مذاکرات میں ایک بات کھا کر اس بات کو دیکھنا ضروری ہے کہ طالبان کی جانب سے ایسا معاہدہ کیا جا رہا ہے جو افغانستان کو بھی سرحدی سیکیورٹی Mechanism پیش کرنے پر مجبور کرتا ہو، اور اس طرح یہ معاہدہ دوہرایا جانا ضروری ہو گا۔
 
اس معاملے کا بہت کچھ تو حوالہ ہے، خاص طور پر طالبان کی جانب سے ان کی جانب سے سرحدی سیکیورٹی Mechanism پیش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، یہ بات اچھا لگتی ہے کہ افغانستان کو ایک فرصہ دیا گیا ہو، اس سے افغانی عوام کو بھی محفوظ ہونا چاہئے، لیکن یہ بات ابھی تک دیکھنا پڑ رہی ہے کہ کس طرح معاہدے پر عملدرآمد ہوگا… 🤔
 
افغانستان کے حملوں کی مانیٹرنگ پر کام کرنے والی بیس رکنی وفد پر یہ بات اچھی نہیں لگ رہی کہ وہ پورے معاملے میں افغانستان کی جانب سے بھی آخری لچکیاں ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں؟

ابھی تک اس معاملے میں ایک اور چار دن دیئے گئے ہیں لیکن یہ بات ابھی تک مشاہدہ کی جا رہی ہے کہ افغانستان کو کیا عملدرآمدے گا؟

اس معاملے میں پاکستانی وفد اور افغانی وفاقی مئنور کے درمیان بات چیت کا ایک اچھا مظاہرہ ہوا ہے۔

طالبان کی جانب سے پہلے معاہدے پر عملدرآمد کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، لیکن یہ بات ابھی تک مشاہدہ کی جا رہی ہے کہ وہ معاہدہ کیا ہوگا؟
 
ایسے میں کوئی بات نہیں کہ ان مذاکرات میں صاف اور سادہ سلوک کا رخ کرنا ضروری ہوگا، اگر ان میں کسی کی جانب سے بھی ایسا سلوک کیا جائے تو اس معاملے کو مزید متاثر کر دیا جاتا ہے۔

آج تک افغانستان کی جانب سے بھی لچکیاں ہٹانے اور اپنی جانب سے بھی تجاویز پیش کرنے کی بات ہو رہی ہے، یہ بات تو کہی جا سکتی ہے کہ اگر ایسا کیا جاتا ہے تو واضح معاملات پر عملدرآمد ہونے کی شانس بڑھ جاتی ہے۔

پاکستان کی جانب سے دو رکنی وفد موجود ہو رہا ہے، اس میں یہ کچھ اور کام کرنے کی ضرورت ہے، جیسے جو وہ سرحدی سیکیورٹی Mechanism کو حتمی شکل دیں اور افغانستان کے حملوں کی مانیٹرنگ پر کام کرتا رہے۔

اس بات کو بھی یقینی بنانا ضروری ہوگا کہ ان مذاکرات میں کسی کے جانب سے بھی ایسا سلوک نہیں کیا جائے جو معاملے کو مزید متاثر کر دے، اس لیے یہ بات بالکل ضروری ہوگئی ہے کہ اس میں صاف اور سادہ سلوک رکھا جائے۔
 
یہ بہت گم بھرپور معاملہ ہے، افغانستان اور قطر کے درمیان کی بات چیت کو دیکھنا بھر کوہ ویل کچلتا ہے **😩**۔ اس طرح ایک نئی چار دن میں یہ معاہدہ ہمیشہ کے لیے منسلک ہو سکتا ہے، آپ کی آرزو کی یہ بھیHope ہے کہ وہ نتیجہ ایسا آئے جو دونوں طرفوں کی اچھाई کے لیے مشتمل ہو **😌**۔
 
واپس
Top