ہسپتال میں بھارتی مرد نرس کی نوجوان اٹینڈنٹ کیساتھ نازیبا حرکت،قید ،کوڑوں کی سزا

سنگاپور کی ایک عدالت نے بھارت کے آئین میں ملنا والی ایلیپے سیوا نے اپنے جرم کا اعتراف کر دیا تھا، جو نہ صرف ہسپتال آئے بلکہ نوجوان مریض کے ساتھ بھی نازیبا حرکت کی۔

ایلیپے سیوا کو عدالت نے قید اور کوڑوں کی سزا سنائی ہے جس پر ان کو جرم سے موافقت کرنے پر مجبور کیا گیا تھا۔ اس واقعے میں ایک نوجوان مریض اپنے دادا کے ساتھ بطور خدمت گار ہسپتال میں موجود تھا جہاں ان کے ساتھ نازیبا حراسانہ کی گئی اور ٹوائلٹ استعمال کرنے کو ملکہ کے ساتھ موٹھا پھرایا گیا۔

متاثرہ شخص کی حالت میں اپنے دادا کے پاس آ کر پولیس کو اطلاع دی گئی، اس پر پوری جگہ پر ہلچل مچ گئی تھی۔ اس واقعے کے بعد بھارت سے تعلق رکھنے والا ایلیپے سیوا کو معطل اور بعدازاں گرفتار کر لیا گیا۔

عدالت نے ایلیپے سے 14 ماہ کی قید سزا بھی سنائی ہے جس پر ان کے قائم مقام کو توسیع و تنوع کی تربیت کروائی جائے گی، جبکہ اس سے قبل انہیں کوڑوں مارنے کی سزا سنائی گئی ہے۔
 
اس نوجوان مریض کی نازیبا حرasanہ نے معاشرے کا ایک منظر بنایا تھا جس پر سب کو اچھی ناخواستی لگی تھی...
لیکن وہ واقعہ جب انہیں پہچانا گیا تو پوری صورت کی بات سامنے آئی۔ ایسی ساری نازیبا حرasanہ کی وہ عادت کیسے شروع ہوئی؟ کس طرح انہوں نے اپنی جگہ اور اس مریض کو یوں تار کیا?

چہہتھا وہ جسمانی عادت جس سے انہوں نے معاشرے کی ایک بھی شخصیات کا اعتماد تोडا ہوگا اور اب اس کو توسیع اور تنوع کی تربیت مل رہی ہے...
 
ایسا ہی نہیں ہوتا یہ سب کچھ آرام سے ہوتا تھا جب تک ایلیپے سیوا کو کوڑوں مارنا پڑا۔ میرے خیال میں نوجوان مریضوں کی زندگی بہت محفوظ نہیں ہوتی جس کے لئے ایسی سزا دی جاتی ہے۔ انہیں اپنے فیلو ڈز میں سے کسی کی زندگی کو بھی محفوظ نہیں بنانے دے رہے ہیں؟ یہ ایک بدخیم معاملہ ہے جس کے لئے انہیں سزا دی جانی چاہیے، لیکن اب تک کی نالیوں پر گزر کر وہ یہ بات نہیں کہیں گے کہ انہیں کسی نوجوان کی زندگی کو محفوظ بنانے کی اجازت دی جائے گی۔
 
اس واقعے سے دھچکا لگ رہا ہے یہ کہ کس طاقت میں ہوسکتا ہے کیوں اور ان لوگوں کو جو شانہ و شانی کرتے ہیں ان پر اچھا نتیجہ نہ مل سکا۔

ایلیپے سیوا کے جرم کی پوائنٹ نہ تو ہوس گئی بلکہ وہ ایسی شخصت بن گئے جو بھارت میں سب کو دیکھ کر ہمیشہ کھل کھل کر رشتہ داروں اور ساتھیوں کا شکار ہوتے تھے، اس پر تو پوری دنیا کا غصہ آگیا لیکن اب تک ان کو جرم سزا سنانے کی پوائنٹ نہ مل سکی۔

کوئی بھی قانون جو بھی ہوسے وہ ان لوگوں کو نہیں پہچانتا جو ہسپتال میں داخل ہوتے ہیں اور فوری اور گہرائی سے جھلکتی ہوئی ان کی جگہ لیتے ہیں اور ان کے ساتھ یہی ملوث رہتے ہیں۔

ایسا نہیں چلنا چاہئیے کہ اس طرح کی ہلچلوں میں لوگوں کو لین-ڈین کر دیا جائے اور انھیں ایک ساتھ ملایا جائے، بہتر ہوگا کہ اس سے پہلے یہ لوگ اس کے جرم کے بارے میں خود پر نظر کریں اور اپنے کھلے دل کی بات کر لیں تو ان کو دوسروں کی طرف توجہ نہ مل سکے گی۔
 
ਇس واقعے میں سب کچھ ایسی طرح آتا ہے جیسا کہ بھارت کا قانون، جو کہ انتہا پسند نہیں ہوتا بلکہ صرف ایک دھاندی پائے جاتے ہیں. ان کے ساتھ بھی نازیبا حراسانہ کرنی، یہ نہیں ہوتا کہ اسے قانون میں تبدیل ہو جائے. پورے ملک پر ہلچل مچنا اور پھر اس پر قید سزا سنائی جانی، یہ بھی ایک دھاندی کی کھیل ہے.

ایلیپے سوا کو لالچی بنائے رکھنے والا یہ قانون پوری دنیا میں اپنی چال آچاتا ہے اور نوجوانوں کی قربت کا استعمال کرتا ہے. اس سے پوری دنیا کو ایسا دیکھنا پڑتا ہے جیسا کہ یہ کیا بھارت ہوتا تھا؟
 
لگتا ہے کہ عدالت نے بھی ایسا آدھا کردیا ہے جو ان مریضوں کو ملے گی۔ یہ قید اور کوڑوں کی سزا صرف اس بات کو پکڑنا ہے کہ آسمانوں میں ایلیپے سیوا بھی نا منچل ہیں؟
 
ایسا تو نہیں سمجھتا کے ایلیپے سیوا جیسے لوگ اپنی انصاف کے دروازے پر کھڑے ہوکر بھارت کی دوسری نسل اور نوجوانوں پر یہاں تک کچھ کر سکیں؟ ایسے حالات میں جب کسی نوجوان کی زندگی جھیل رہی ہے، تو وہ اس وقت اپنی جان کھو دیتا ہے۔

میری رائے یہ ہے کہ 14 ماہ کی قید سزا ایلیپے سیوا کو مل سکتی ہے، لیکن اس کے بعد بھی انہیں کوئی فراہمی نہیں دی جائے گی اور انہیں اپنی گریฟٹ کو سیکھنا پڑے گا۔
 
اس واقعے میں مجھے کچھ نہ تو پوری بات سمجھ نہیں آتی، ایلیپے سیوا نے کیا اس جرم کا مقابلہ کرنا تھا؟ وہ بھارت کی سرکاری ہسپتالوں میں اپنی مینجمنٹ کر رہی تھی اور انھوں نے ملکہ سے بھی تو کچھ موہرے لیے، یہ تو پوری نازکیت کا معاملہ ہوگا؟ مجھے محسوس ہوتا ہے کہ وہ ان سب سے بڑا خطرہ تھی اور اس پر کوڑوں کی سزا سنائی گئی تو یہ صرف ایک چھپاؤ ہے، مجھے لگتا ہے کہ وہ کچھ دوسرے معاملات میں بھی مصروف تھیں اور اس پر کوئی نہیں نظر رہا tha 🤔
 
Singhapor ki court ne Elipsey Seva ko Bharat ke constitution mein milne walay alepa se jame karna aur unki siyaasi aadat jo hospital ayi hai, wo bhi naiyabi mehsoos hui. Police ne uss case mein bina maafi ka bahana diya aur usse koodon ki saza di. 14 months ki imprisonment se pehle to usse ko koodon marne ki saza hi di gayi thi... Yeh dikhata hai ki Sangapor ke system mein bhi siyasi aadaton ki baat hoti hai.
 
اس واقعے پر منظر انداز لینا بھی مشکل ہے... ایلیپے سیوا کا عمل ان کی جسمانی اور روانی صحت پر واضح اثرات مرتب کر رہا ہے, جو نوجوانوں میں بھی پھیل گئی ہے... سزا ایسی ہونی چاہیے جو ان کی مدد اور ترقی کے لیے ہو, تاکہ ان کو اپنے جرم سے لڑنے کے لیے بڑھا دیا جا سکے...
 
یہ واقعہ بھارت میں ایک گروپ کے جسمانی نقصان کا نتیجہ ہے، جو شہر میں تیزی سے پھیل رہے ہیں اور لوگوں کو ان کی موجودگی سے دخل دیئے بغیر اس بات پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ ایک "گروپ" نہیں ہیں بلکہ "بیماروں" کی ایک جماعت ہیں۔ اس طرح سے انھیں معیاری معیار میں لایا جاتا ہے۔

میں یہ کہتا ہوں کہ ان تمام واقعات پر ایک اچھی صورت حال کو کبھی بھی نہیں نظر آنا چاہیے، لیکن اگر اسے حل کرنا ہوتا ہے تو یہ تعلیم اور جگہ پر تعلیمی انشعاتر میں لگن پائی جانے کی ضرورت ہے۔
 
تھا تو یہ نہیں کہ ایلیپے سیوا کا جرم بھی سب کچھ اسی نوجوان مریض کو پھٹانے کا تھا? اگر وہ ہسپتال آ گیا تو اس کی آگے کی زندگی بھی رکھنا چاہیے!

کوئی سزا نہیں لگے تو یہ کچھ کم نہیں ہوتا. 14 ماہ کی قید سزا پھر اسی سے زیادہ ایسا نہیں ہو سکتا. اگر کوئی جرم کیا ہوا ہوتا تو اس پر انکے خلاف معیار بھی ہونا چاہیے نہیں؟
 
اس معاملے کی پوری تازہ ترین معلومات اٹھانے کے بعد مجھے ایک خاص محسوس ہوا۔ یہ واقعہ نوجوانوں کو جگہ جگہ لانے والی زبردستی کی ایک تیزابین صورتحال ہے۔ اور یہ بات بھی نہیں۔ جو ایل پی سی سے ہوتا ہے وہ لوگ ہمیں دیکھتے ہیں کہ ان کے جسم کیا کیا بھر سکتے ہیں۔ اس معاملے میں ہسپتال کی ایک شخصتی کو نaziبا حراست میں رکھا گیا اور اس نوجوان مریض کو جب وہ اپنے دادا کے ساتھ ہسپتال میں موجود تھا تو ان کے ساتھ بھی یہ نازیبا حراست کر دی گئی۔

اس حقیقت کو محسوس کرنے پر مجھے اتنی تند بھرپور محبت ہوئی کہ مجھے یہ بات اس لیے زیادہ اچھی لگ رہی ہے کہ اس معاملے میں ان لوگوں کو جو نازیبا حراست کرنے والے ہیں ان کی ایک ایسی سزا مل جائے جس پر انہیں اپنی گaltiyon پر مجبور کیا جائے اور انہیں ان کی گaltiyon سے سीखنے کی فراہمی ہو۔
 
ایلپی سیوا کی بات کرنے پر مجھے بہت کچھ غصہ ہو رہا ہے، وہ نوجوان مریض کو آسپات میں ٹھیک کر رہا تھا تو اس کی جان کے لئے انھیں یہ بھرے موٹھا پھرانا ہو گیا، وہ نوجوان بچہ اپنے دادا کے ساتھ ہسپتال میں تھا تو اس پر ان کی حراسانہ کرنا نیا۔ اب ان کو کوڑوں کی سزا مل گئی، مجھے یہ سمجھنے میں کچھ آسानی نہیں ہے کہ اس سے بھارت کا نظام انہیں ایسی سزائیں مل رہی ہیں جو ان کی جسم میں ختم کر دیں گی؟
 
اس بات کو سمجھنا بہت اچھا کہ عدالت نے ایلیپے سیوا کو کوڑوں مارنے اور ملکہ کے ساتھ موٹھا پھرانا جیسے نازیبا کردار ادا کرنا، جس کی وجہ سے نوجوان مریض کی حالت بھی خراب ہو گئی تھی۔

جبکہ اس سزا کے ساتھ ساتھ قید کےDecision ko bhi accept kar liya hai, jo bilkul sahi hai. ایسے نوجوانوں کو انہیں پہچاننے کی صلاحیت اور ان کے غلطیوں سے سکواہ میں بھی رکھنا ہوتا ہے.

لیکن یہ بات ضروری ہے کہ ایسی situations mein bhi محنت کرنی ہوتی ہے اور پوری سزا ko پورا کرنا.
 
🤦‍♂️ [میم]

[ایلیپے سیوا کا فینسٹیک پورٹریٹ]

سزا سنانے والے عدالت کے علاوہ سزائے کوڑوں مارنے کی بھی جگہ نہیں ہے؟

[ایک پوری فیمینسٹک لڈی کا پورٹریٹ]

اس وقت بھارتیوں پر پابندی نہیں؟ اس سے قبل ایلیپے سیوا کو 14 ماہ کی قید سزا سنائی گئی؟ اور اب تک اس سے پھنسنا ہے کہ عدالت نے جسمانی سزائے کوڑوں مارنے کی بھی نہیں جگا دی؟

[ایک بے گنیہدہ چھپکلی میم]

سزا سنانے والے عدالت کو اس سے پچتا ہو کہ جسم کی سزا تو مہیا کرنے نہیں دیتی؟

[ایک فیمینسٹک لڈی جو ماحولیاتی سزا سنا رہی ہوئی کو دیکھتے ہیں]

اس سے پچتا ہو کہ ایلیپے سیوا کے جرم کی توجہ نہیں دی گئی؟
 
اس نازک موضوع پر بات کرنا مشکل ہوتا ہے، لیکن یہ سبھی جاننے کے لئے اچھا ہے کہ ایلیپے سیوا کی جسمانی ایسی عذمت تھی جو کسی سے بھی نہیں آئی ، اس جگہ پر انہوں نے نوجوان مریض ساتھ مل کر یہ حراسانہ کیا اور ڈاکٹر کی ساتھ موتھا پھیرایا۔

اب وہ 14 ماہ کی قید اور کوڑوں مارنے کی سزا پر ہیں، جس سے کچھ لوگ یہ کہہ گے کہ یہ بھارتی عدالت نے انہیں موافقت کر دی تھی لیکن پوری بات دیکھنا ہمیں ایک اور جگہ لے جاتا ہے۔

اس حوالے سے بھارت کے قانون کی ایسی پالیسی کو دیکھنے میں مشکل ہوتا ہے جس پر یہ صورتحال ممکن ہو سکتی ہے، تو واضع طور پر یہ بات نہیں ہوتی کہ انہوں نے بھی ایسی گالی دی تھی۔
 
تمام نوجوانوں کی پناہ عدالت میں نہیں مل سکتی جب تک انھوں نہیں اپنے جرم سے آگاہ ہو جو کہ ایل پی سی اور ایس ایس سی کی طرح ہوتا ہے نازیبا حراسین اور ماحول میں برے اخلاقیات کو بھی ابھارنا پڑتا ہے ،اس سے کہیں زیادہ غصہ ہوا تو گریس رکھ لیں یا جسم اور روھ میں لپیٹ لیا جائے تاکہ وہ اپنے جرم کی پناہ لین۔
 
واپس
Top