پی ڈی ڈبلیو پی اجلاس میں 10 ارب سے زائد کے 96 ترقیاتی منصوبوں اور متعدد سڑکوں کی اسکیموں کی منظوری دیدی گئی

پی ڈی ڈبلیو پی کا چھٹا اجلاس ایڈیشنل چیف سیکرٹری محکمہ منصوبہ بندی اکرام اللہ خان کی زیر صدارتمنعقد ہوا، جس میں پی ڈی ڈبلیو پی کے اراکین اور متعلقہ محکموں کے افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں فزیبلٹی اسٹڈیز اور ڈیزائن سے منسلک 96 اہم ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دی گئی۔ ان مشروعات میں شاہ پور توئی پل، انڈس ہائی وے ٹو بنوں گیٹ چوکی روڈ، انڈر پاس چارسدہ روڈ فقیر آباد، سینٹ سے پشاور اور رینگ روڈ تک، جلالہ سے چارسدہ انٹرچینج، سوات ایکسپریس وے چکدرہ سے فتح پور فیز ٹو 80 کلومیٹر، میر کلاں تا چراٹ گاؤں، نالہ تا نجف پور براستہ دھرتیان روڈ، اور دیر لوئر میں سونائی درہ، حیگی اور خیر درہ شامل ہیں۔

چاکلی سے منگورہ شہر تک سڑکوں کی تعمیر کے لیے ان میں فزیبلٹی اسٹڈیز اور ڈیزائن بھی شامل ہیں۔ ان میں سرکٹ راسٹ ٹو سربلا (23 کلومیٹر) دیر لوئر، انور تا کلیل روڈ (14 کلومیٹر)، مینگورہ سے اسماعیلیہ انٹرچینج صوابی تک سوات ایکسپریس وے، اور دیگر منصوبوں کی بھی فزیبلٹی اسٹڈیز اور ڈیزائن کا احاطہ ہے۔

اجلاس میں پی ایچ ای کے لیے انسٹی ٹیوٹ کے قیام، ڈاکٹروں کی فراہمی اور بی ایچ یوز کی ریومپنگ اور بحالی پر بھی بات چیت ہوئی۔ ضم شدہ اضلاع میں سے کچھ کو آر ایچ سی میں اپ گریڈ کرنے کا منصوبہ کیا گیا۔

اجلاس کے اس فैसलے کے ذریعے ضم شدہ علاقوں میں سڑکوں کی تعمیر اور بہتری، سڑک کی کشادی اور بحالی، ڈاکٹروں کی فراہمی، نرسوں اور پیرامیڈیکس کی وفا، بی ایچ یوز کی بحالی اور انسٹی ٹیوٹ کے قیام کے منصوبوں پر کام کیا جائے گا۔
 
بھالے وہ اس اجلاس میں کیسے ہوا، اور پھر یہ تمام منصوبے نا فائل ہو گئے، ابھی تک شاہ پور توئی پل کچھ دیر کے لئے شروع نہیں ہوا، اور انڈس ہائی وے ٹو بنوں گیٹ چوکی روڈ کو کبھی نہیں بنایا گیا ہو گا، یہ سب سے اچھی بات ہے کی ان میں ایک بھی منصوبہ نہیں پورا نہیں ہوا
 
یہ اجلاس پاکستان کو اچھی اور محنت سے بنانے کی دوسری طرف ہوا، اس میں 96 اہم منصوبوں پر کام کیا گیا جن میں سڑکوں کی تعمیر اور بہتری شامل ہے۔ اس نئی رائے سے پاکستان کو ایک سہولت پرست ملک بننے کی طرف بڑھنا ہوگا، جس میں کچھ مٹھاسوں اور چیلنجز ہیں لیکن یہ سب اس ملک کے لئے ایک بڑا قدم ہے۔
 
مگر یہ تو بہت ہی خushi خالish کی بات ہے! پیڈبلیو پپلے چھٹا اجلاس ایڈیشنل چیف سیکرٹری اکرام اللہ خان کے انعقاد نے منصوبہ بندی ministry میں بہت سارے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دی ہے! شاہ پور توئی پل، انڈس ہائی وے ٹو بنوں گیٹ چوکی روڈ، انڈر پاس چارسدہ روڈ فقیر آباد، سینٹ سے پشاور اور رینگ روڈ تک، جلالہ سے چارسدہ انٹرچینج، سوات ایکسپریس وے چکدرہ سے فتح پور فیز ٹو 80 کلومیٹر... یہ سب بہت اچھی ہیں!

لگتا ہے کہ ان منصوبوں کی واضح فزیبلٹی اسٹڈیز اور ڈیزائن نے ڈیزائنیں بہتر بنائی ہیں اور سڑکوں کی تعمیر میں بھی ہم آہنگی ہوئی ہے۔ اب ڈاکٹروں کی فراہمی، نرسوں اور پیرامیڈیکس کی وفائی، بی ایچ یوز کی بحالی... سب کو لازمی بنایا گیا ہے!

کسی نے اس سے منعقد ہونے والی بات بھی بتائی کہ پی ایچ ای لیٹر انسٹی ٹیوٹ قائم ہوئے گئے اور ڈاکٹروں کی فراہمی، بی ایچ یوز کی بحالی... سب کو لازمی بنایا گیا ہے!

بھی ان منصوبوں میں ضم شدہ اضلاع میں سے کچھ کو آر ایچ سی میں اپ گریڈ کرنے کا منصوبہ بھی کیا گیا ہے! یہ بھی اچھا ہے!

لگتا ہے جیسے اس اجلاس کی واضح فزیبلٹی اسٹڈیز اور ڈیزائن نے ان تمام منصوبوں کو ایک دیکھ کر، بھی بہتر بنایا ہے!
 
یہ سب بہت بڑا مقصد ہے، لیکن کیا یہ ہمیشہ ممکن نہیں ہوتا؟ چھوٹی چھوٹی سے منصوبوں کو بھی پورا کرنا مشکل ہوگا، اور یہ سب کچھ ملا کر بھی کافی میں لگ جائے گا۔ اس لیے چیلنج ہے کہ منصوبوں کو پورا کرنے کے لیے کیسے کام کیا جائے؟
 
اس چھٹے اجلاس میں بہت سارے منصوبوں کی منظوری دی گئی، لیکن اس پر غور کرنے پر مجھے کچھ باتوں کا انحصار ہے... 96 اہم ترقیاتی منصوبوں میں سے کوئی بھی منظم طریقے سے نہیں بنائے گئے، جس کی وجہ سے ناقص پلاٹ فارم ہوگا... اور یہ کہ پکڑنے والی ماحولیاتی صورت حال کے بارے میں بھی کوئی فैसलہ نہیں لیا گیا، اس کے بجائے سڑکوں کی تعمیر پر زور دیا گیا...
 
یہ ایک بڑا لطف ہوا ہے کہ پی ڈبلیو پی کا چھٹا اجلاس ایڈیشنل چیف سیکرٹری اکرام اللہ خان کی زیر صدارت منعقد ہوا 🤩। آج تک یہ سب کچھ 96 اہم ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دیتا ہے جس میں سڑکوں کی تعمیر، انڈر پاس چارسدہ روڈ، شاہ پور توئی پل اور انڈس ہائی وے ٹو بنوں گیٹ چوکی روڈ شامل ہیں 🚗🌆 میرا خیال ہے کہ یہ منصوبے ملک بھر میں رہائشیوں کو بہت فائدہ پہنچائیں گے، خاص طور پر ضم شدہ علاقوں میں سڑکوں کی تعمیر اور ان کا بحالی، اس سے لوگ ایک دوسرے سے جود کر سکتے ہیں 🤝 #پیڈبلیو پی #ترقیاتیمنصوبے #سڑکوں کی تعمیر
 
بھی بھی چاکلی سے منگورہ شہر تک سڑکوں کی تعمیر کے لیے 96 اہم منصوبوں کی منظوری دی گئی۔ یہ منصوبے پی ایچ ای کو بھی فائدہ پہنچائیں گے، وہاں دکٹرز فراہم کیے جائیں گے اور بی ایچ یوز کی بحالی کے منصوبوں پر کام ہوگا। سڑکوں کی تعمیر میں فزیبلٹی اسٹڈیز اور ڈیزائن بھی شامل ہوئے، جو چاکلی سے منگورہ تک سڑکوں کی تعمیر کے لیے بہت ضروری ہیں۔
 
جھنک کر کہنا ہے کہ یہ سڑکوں کی تعمیر اور ترقیاتی منصوبوں پر چارٹرڈ سیکرٹری اکرام اللہ خان کا پہلا اجلاس انفراسٹ्रकچر میں بھی ہندسائی اور پالیسی دھندلی کی نشاندہی کر رہا ہے ، فزیبلٹی اسٹڈیز اور ڈیزائن سے منسلک ان منصوبوں کو جانتے ہوئے کہ وہ بھرپور ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دی گئی ہے، یہ سڑکوں کی تعمیر اور بہتری کا ایک ہم آہنگی عمل بن رہا ہے جس میں سرکاری اداروں کے افسران نے شرکت کی ہے، اس سے ان منصوبوں کو بھی تیز گتی سے اچھی طرح ترقی دی جا سکتی ہے۔
 
چھٹا اجلاس ہوا تو فیکس کیا، پچاس سال پہلے یہ چیٹ بائیس میں ہوا تھی 🤦‍♂️، اب یہ کہہ رہے ہیں 96 منصوبوں پر تصدیق، ایسا تو نہیں ہونے دے گا کہ یہ سب اچھے ہیں… پھر بھی جب تک وہ سب کام تیز کرن گے تو مینے بھی چھوٹے چھوٹے ڈکٹ سے بھاگنا ہی نہیں پئے گا 🙃
 
ایسا ہی منظر پیش کر رہا ہے، شاہ پور توئی پل کا ورک بھی چلنا شروع ہو گیا ہے، میں یہ لگتا ہے کہ سڑکوں کی تعمیر سے صبح سویرے ہی کوئی نہ کوئی مشکل سامنے آتے ہیں۔ میری گاڑی کی گناہگاریوں کے لیے یہ ایک پھر سے اچانک چیلنج بن جاتا ہے، اس سے کوئی نہ کوئی پھنس جاتا ہے، لہٰذا ان منصوبوں کے ساتھ یہ بھی کام کرنا ضروری ہو گا کہ کوئی بھی گاڑی اس سڑک پر آ کر کوئی Problem نہ پہنچائے؟ 🚗😬
 
میری سوسائیٹی میں ہر کامیاب شخص ایک چھٹا لاکھ پاؤند (1 Lac) بنتا ہے، اس لیے یہ پی ڈی ڈبلیو پی کے نئے آئین کی بھی ایسی بات ہوگی جس سے لوگ ایک چھٹا لاکھ بننے کی उमید محسوس کریں گے… 🤣

ایسے منصوبے بنانے میں یہ بہت اہم ہے کہ فزیبلٹی اسٹڈیز اور ڈیزائن کی مدد سے، تو اس پلیٹ فارم پر لوگ اپنی صلاحیتوں کو ظاہر کرنے میں successful ho sakenge.

اس کے علاوہ یہ بھی اچھا ہے کہ پی ایچ ای کی لائسنس کی منصوبہ بندی کے ساتھ انسٹی ٹیوٹ قیام، اور ڈاکٹروں کی فراہمی پر بات چیت ہوئی.
 
یہ سارے منصوبے ہر وقت تک تاریک پھول ہی رہنے والی دیر لوئر میں سونائی درہ کو بھی شامل کر لیا گیا ہے … ان منصوبوں کی بنیاد ہر سال ٹھیک ہو گئی ہے … جیسا کہ دیر لوئر میں سونائی درہ کو بھی ایک نئی چولہائی کی ضرورت پڑی ہے ہر شہر میں پورے اتنے منصوبوں پر کام کیا جائے گا کہ یہ لوگوں کے لیے کچھ بھی کرنے کی مشکل ہوجائے گی …
 
ایسا ہی میرے لئے بھی اچھا نتیجہ ہوا! پی ڈی ڈبلیو پی کے چھٹے اجلاس میں فزیبلٹی اسٹڈیز اور ڈیزائن سے منسلک 96 اہم ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دی گئی! ان منصوبوں میں شاہ پور توئی پل، انڈس ہائی وے ٹو بنوں گیٹ چوکی روڑ اور جلالہ سے چارسدہ انٹرچینج شامل ہیں! یہ منصوبے کھلے دلوں سے بھی منفرد نظر آ رہے ہیں!

اس اجلاس میں پی ایچ ای کے لیے انسٹی ٹیوٹ کے قیام، ڈاکٹروں کی فراہمی اور بی ایچ یوز کی ریومپنگ اور بحالی پر بھی بات چیت ہوئی! ضم شدہ اضلاع میں سے کچھ کو آر ایچ سی میں اپ گریڈ کرنے کا منصوبہ بھی کیا گیا!

میں یہ نافذ ہونے پر انتہائی خوش ہوں! سڑکوں کی تعمیر اور بہتری، دیکھوں گے!
 
واپس
Top