پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر میں اپنی حکومت بنانے کی یہ جانب بڑا قدم آگئی ہے، جس میں صدر زرداری کے زیر اہتمام ایوان صدر اسلام آباد میں پارٹی کی پارلیمانی پارٹی نے اپنے ارکان کی شرکت کی۔ یہ اجلاس چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی زیر صدارت ہوا، جبکہ دوسرا سیشن صدر آصف علی زرداری کے متعلق تھا۔ اس پر مبنی تبادلہ خیال میں وزیراعظم انوار الحق کو بطور امیدوار حکومت بنانے کی حکمت عملی پر غور کیا گیا، جس سے یہ بات سامنے آئی کہ پیپلز پارٹی آزاد کشمیر میں اندرونی تبدیلی کا فیصلہ برقرار رکھی ہے۔
اس وقت کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے چوہدری یاسین نے بتایا کہ پارٹی نے اپنے ارکان کے درمیان حکومت بنانے پر فیصلہ کر لیا ہے اور اس میں ان کی شرکت بھی آئے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے حکومت بنانے کا اعلان کرنا ہے اور یہ اعلان بھی آئے گا۔
کہلاتے ہیں کہ وزارت عظمیٰ کے لیے چوہدری یاسین، لطیف اکبر اور سردار یعقوب کو بطور امیدوار زیر غور رکھا جائے گا، اس سے پتا چلے گا کہ ان میں سے کس نے حکومت کی سرپرستی کی ہوگی۔
اس وقت یہ بات سامنے آئی ہے کہ بلاول بھٹو زرداری governments formation کا اہتمام ایک باضابطہ اعلان کرتے ہیں، جس سے یہ بات صاف ہوجائے گی کہ انہوں نے آزاد کشمیر میں حکومت کی سرپرستی کیا ہے یا نہیں۔
اس بڑے قدم کو دیکھتے ہوئے، مجھے لگتا ہے کہ پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر میں اپنی حکومت بنانے کی یہ جانب ایک بڑا قدم آگئی ہے، جو کہیں بھی آنے والی صورتحال کو دیکھتے ہوئے بھی ایسی آزاد کشمیر کی ضرورت ہے۔
جس جگہ پارٹی کا بڑا قدم آگئا ہے وہاں اپنی پارلیمانی پارٹی نے ایوان صدر اسلام آباد میں اپنے ارکان کی شرکت کرائی ہے، جس پر چوہدری یاسین کے مطابق وزیراعظم انوار الحق کو بطور امیدوار حکومت بنانے کی حکمت عملی پر غور کیا گیا ہے۔
یہ بات بھی لگتی ہے کہ آزاد کشمیر میں政府 بنانے والی پیپلز پارٹی نے اپنی حکومت بنانے پر فیصلہ کر لیا ہے، جس سے یہ بات صاف ہوجائے گی کہ وہ لوگ اس کو بھروں گے جو ایسی صورتحال میں اپنی حکومت بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اس بات سے زیادہ، مجھے یہ بات دکھائی دیتی ہے کہ پتا چلے گا کہ انہوں نے آزاد کشمیر میں حکومت کی سرپرستی کی ہیں یا نہیں، جو کہ ایک اور بھی اہم सवال ہے۔
اس لئے، مجھے لگتا ہے کہ یہ آزاد کشمیر میں پیپلز پارٹی کی حکومت بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے، جو کہ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے کافی ضروری ہوگا۔
اس وقت کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے ، یہ بات سچ ہے کہ پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر میں اپنی حکومت بنانے کی جانب بڑا قدم آگئی ہے۔ لیکن یہ سوچنا بھی ضروری ہے کہ اس پرچور پر نہیں چلے گی ، کیا انہوں نے ایسا فیصلہ کیا ہے کہ وہ آزاد کشمیر میں حکومت کی سرپرستی کرنے والے ہیں؟ اس پر مبنی تبادلہ خیال میں وزیراعظم انوار الحق کو بطور امیدوار حکومت بنانے کی حکمت عملی پر غور کیا گیا تھا، لیکن یہ بات سچ ہے کہ ایسا فیصلہ لینا آسان نہیں ہے۔
ایک بڑا خوف تھا کہ پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر میں حکومت بنانے کی واضح منسلکی پائے گی، لیکن اب یہ سیکورٹی ہتھوں پر ہونے کا لگ رہا ہے کہ وہ کس نے حکومت کی سرپرستی کی ہوگی؟
میں سوچتا ہوا کہ ایوان صدر سے آنے والے پارلیمانی اجلاس میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو نہایت یقینی طور پر حکومت کی سرپرستی کی ہوئی ہے، لیکن جب آپ اسے دیکھتے ہیں تو واضح نہیں ہوتا۔
میری رائے یہ ہے کہ آزاد کشمیر میں حکومت بنانے کی پالیسی کو دیکھتے ہوئے، آپ کو ان کا فیصلہ لگتا ہے کہ وہ اپنی پارٹی کے اندرونی تبدیلی کا حوالہ چھوڑ کر آزاد کشمیر میں حکومت بنانے کی کوشش کر رہے ہیں یا نہیں؟
اس کے علاوہ، آپ کو ان سب کچھ کے بارے میں سوچنا پڑے گا جو آزاد کشمیر میں حکومت کی سرپرستی کا حوالہ چھوڑتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ سارا ایک بڑا کھیل ہے جس میں آپ کو اپنی پالیسیوں کا انتخاب کرنا پڑے گا۔
اس بارے میں صرف اس بات پر فخر کیا جا سکتا ہے کہ ایک نئی حکومت بننے کی کوشش کی جا رہی ہے اور عوام کو یہ فرصا ملے گا کہ وہ اپنی صوٹ کو چھوں سکیں اور اپنے لیے بہتری لائیں۔
ایک واضح بات یہ ہے کہ یہ پارٹی governments formation کا ایک اہم پہلو ہے، لेकिन اس پر زور دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ جاننا بھی اچھا ہوگا کہ ان واضع رکاوٹوں کے ساتھ بھی انہوں نے governments formation کی کوشش کی ہے یا نہیں۔
اس وقت یہ بات سامنے آئی ہے کہ بلاول بھٹو زرداری کیسے کام کر رہے ہیں، لیکن اس پر زیادہ توجہ نہ دیں اور ان کی governments formation کا اعلان بھی دیکھیں۔
اس صورتحال کو سمجھنے کے لئے ہمیں ایک اور نظر دینے کی ضرورت ہے، کہ اسے سرانجام دینے کا طریقہ بھی واضع ہونا چاہیے۔
ایسا نہیں ہونا چاہئے کہ پیپلز پارٹی آزاد کشمیر میں حکومت بنانے کی پوری کوشش کر رہی ہو اور جب تک یہ کام نہیں کیا گيا وہ ساتھ ہو۔ حال ہی میں جس ایوان صدر اسلام آباد میں ان کی پارلیمانی پارٹی نے اپنے ارکان کی شرکت کی تو اس پر ایک اچھا خیال نہیں کیا جا سکتا۔
ایک بار ایسا ہو گا جب بلاول بھٹو زرداری کو حکومت بنانے کا اعلان کرنا پڑے گا، لیکن یہ بھی یقین نہیں کہ انہیں آزاد کشمیر میں حکومت کی سرپرستی ملے گی۔ چوہدری یاسین جیسے افراد کو امیدوار بنانے پر غور کرنے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ انہیں بھی حکومت کی سرپرستی نہ ملے گی۔
اس وقت بھی لگتا ہے کہ یہ فائنٹس جیسے ایپ پر کچھ نئی پوسٹس دیکھتی ہوں تو آپ کو کیا کھانے کی پیڈا لگتی ہے? میں کبھی توجہ اس بات سے دیتا تھا، لیکن اب یہ انسٹاگرام پر بھی محض پیسہ دیکھ کر پوسٹ کیجاتی ہے یا نہیں؟ میں سوچتے تھے کہ یہ اپنی فیملی کو کیا لگتا ہے جو ایسا کرتا ہے!