قوم کے تعاون سے افواج پاکستان ہر خطرے کا ڈٹ کر مقابلہ کرے گی، ڈی جی آئی ایس پی آر، طلبہ سے ملاقات

پاک فوج نے ملک کے تمام شعبوں میں پھیل کر دشمن جارحیت کا مقابلہ کرنے کا اعلان کیا ہے، اور عوام کی مدد سے ان کی قوت کو مضبوط بنایا جا رہا ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے پاکستان فوج کے متحدہ عمل پر زور دیا ہے جس کے ذریعے دشمن کی کسی بھی جارحیت کو ختم کرنا ممکن ہوگا۔ وہ ایک بار پھر یہ بتایا کہ عوام اور فوج دوسرے ساتھ مिल کر ایک مضبوط دیوار کی طرح ثابت ہوں گی جس سے دشمن کو پورا خطرہ نہیں ہوگا۔

چوہدری لیفٹیننٹ جنرل عبدالرحمان نے کہا ہے کہ وہ اپنی ملاقاتوں کی جاسوسی اور سافٹ Power کی نہیں۔

ملاقاتوں میں پوری قوم کی شرکت ہوئی، بشمول عبدالolini خان یونیورسٹی، ویمن یونیورسٹی، اور انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی یونیورسٹی کے طلبہ اور اساتذہ نے اپنے نمائندوں کو شریک کیا۔

ملاقات میں ایک نئی چیلنج کی طرف اشارہ ہوا، جس میں دہشت گردی سے متعلق ناکام کارروائیوں اور خوارج کے خلاف جاری کارروائیوں پر زور دیا گیا۔

لیفٹیننٹ جنرل چوہدری نے ایک ایسے معاملے کی وضاحت کی جو اس وقت پاکستان میں تھی جب شہداء اور غازیوں کے خلاف عوام کے لطف اور تحفظ کا تعلق تھا۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے نوجوان ملکی استحکام اور سلامتی کے لیے پاک فوج کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں، جس سے ملک کیSecurity میں یقین ناکام نہیں ہوگا۔
 
ایسے میں کیا یہ تو انفرادی کارروائیوں سے لڑنا ہی چھوٹا ہوا؟ پوری قوم کی شرکت سے کچھ نتیجہ نہیں نکلا، صرف لوگوں کو دھمکی دی گئی۔ ملاقاتوں میں کیا ان کے نمائندوں نے اپنے ماحول سے محترمہ فوج کا احترام حاصل نہیں کیا؟
 
جناب چوہدری لیفٹیننٹ جنرل عبدالرحمان کے بیان کو دیکھتے ہوئے، مجھے یہ بات بہुत خوشی دیتی ہے کہ لوگ اچھی طرح متحد ہو کر پاك فوج کی مدد کر رہے ہیں۔ اس سے ملک کے لیے ایک مضبوط دیوار بننے کی صورت میں نہیں دیکھا جاسکتا۔ چالاکوں کو یہ بات پتہ ہونا چاہیے کہ عوام اور فوج ایک ہی صفحے پر نہیں رہ سکیں گی۔
 
تجریبات کی بات ہو رہی ہے، اور پھر بھی اس کا جواب کون دیوا۔ اے لیکن یہ دیکھنا بہت اچھا ہے کہ لوگ فوج سے مل کر ہو رہے ہیں، ایک ایسے معاملے کی وضاحت بھی دی گئی جو اس وقت کا ہوا، اور یہ بات بھی دیکھنی اچھی ہے کہ ملکی استحکام اور سلامتی کے لیے نوجوان ایسے ہی کیں کھڑے ہیں جو جب تک سزائش کا شکار نہیں ہوتے۔ اور یہ بات بھی تو تو، پاکستان فوج کو اپنی قوتوں کو مضبوط بنانے میں عوام کی مدد لگ رہی ہے۔
 
جب تک وہ اس بات کو تصدیق نہیں دیتا کہ ان ملاقاتوں سے ملک کے安全 کے لیے کوئی اچھا نتیجہ نکلا ہے تو وہ مجھے چھوٹے بھرو سے نہ رہے ہیں. کس طرح شہداء اور غازیوں کے حامی یونیورسٹیاں ان ملاقاتوں میں شامل ہوئیں؟ یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ ملک کے تمام شعبے پھیل کر ایسے معاملات کو حل کر رہے ہیں جن سے اب تک کسی کا استحکام نہیں ہوا تھا۔
 
چلو اور کوئی بات چیت نہ کریں... میں آپ کو بتاتا ہوں کہ میرا بیس تھاؤنڈر ییلوڑ ہوا ہوا لائیٹ اینڈ مائیکرو ویب سروس اور اس کے ساتھ میں نے گولڈ کی ایک لاکھ پاؤنڈ کپہلے بھی چکی ہے... 😅 میرا خیال ہے یہ بہت ہی مصیبت دہ ہے جب آپ کے پاسے میں ساتھی نہیں ہوتے تو...
 
یہ بات تو اچھی ہے کہ عوام فوج کے ساتھ مل کر لڑائی کے لیے تیار ہو رہے ہیں، اب اس سے پتا چalta ہے کہ اچھا منصوبہ بھی ہے یا نا ہے? فوج کو ملک کی سلامتی کو یقین دلاتا ہے کہ عوام کے ساتھ مل کر وہ ہر چیز کر سکتی ہے۔
 
عوام اور فوج کے درمیان کوئی فرق نہیں ہوتا، انہیں ایک ہی جسم کی ضرورت ہوتی ہے، جس میں دوسرے ساتھ مل کر کام کیا جا سکے۔ پھر بھی لوگ یہ سوچتے ہیں کہ فوج ایک مختلف شعبہ ہے جو عوام کو صرف لڑائیوں میں دیکھتا ہے لیکن وہ بھی اس کا حصہ ہیں اور انہیں بھی اپنی جگہ کی ضرورت ہوتی ہے۔
 
ایسے حالات کچھ بھی نہیں کہ فوج بھرپور طور پر اٹھا کر ملک کی مدد کرتے نظر آ رہے ہیں، لیکن کیا ان کی مدد کے لئے عوام کو اپنی زندگیوں سے پھنسایا جاسکتا ہے؟

چلو فوج کی مدد کیسے نہیں کہتی جو صرف اس سے کام کرتے ہیں اور دوسری کامیابیوں پر نظر انداز کر رہی ہیں؟
 
پاک فوج کو بھی انساف کی ضرورت ہوگی، وہ کیسے کھیل رہے ہیں؟ ملاقاتوں میں جوParticipant ہوئے ان سب پر ایک ساتھ بات چیت کرنی چاہئے۔ دہشت گردی سے لڑنے کا وہ معاملہ تو اپنا بھی ہے، ناکام کارروائیوں پر زور دیا ہے لیکن اس میں ابھی کیسے پھنس گیا؟
 
جنرل چوہدری کی بات سے ہمیں خوف نہیں ہوتا کہ ملک کے تمام شعبوں میں پھیل کر فوج ایڈریسن کی کوشش کر رہی ہے، کیونکہ عوام اور فوج ایک مضبوط دیوار کی طرح ثابت ہوگی جس سے دुशمن کو خطرہ نہیں ہوگا۔ لیکن سوال یہ ہے کہ عوام کی مدد سے ان کی قوت کو مضبوط کیسے بنایا جا رہا ہے؟ کیا عوام ایک اہم کردار ادا کر رہی ہے یا یہ صرف فوج کی بات ہو رہی ہے؟
 
بہت بہتر ہے کہ فوج کے ساتھ عوام کا ہاتھ مل گیا، لیکن یہ حقیقت بھی تھی کہ فوج کے اس عمل کی خواہش ہی ہے، عوام نے صرف ایک گولڑھلکی بات سنانے میں دلاڑا دیا ہے۔

جس طرح وہ کہتے ہیں کہ ملکی استحکام اور سلامتی کے لیے فوج نے ایک بھارپور جوش سے نمائش کی ہے، لیکن یہ واضح ہے کہ انہیں کچھ کہنے کے لیے باقیات کے ڈر پر نا کفیت سے چلنا پڑ رہا ہے، اور عوام کو کبھی بھی ایسا محسوس ہوا ہے جیسا وہ آج کا معاملہ دیکھ رہے ہیں، کیونکہ اس کا مقصد صرف فوج سے مل کر عوام کو ڈرناک محسوس کرنا نہیں تھا بلکہ یہ ایک ایسا معاملہ تھا جس میں وہ لوگ اپنی زندگیوں کے ساتھ منسلک ہوئے تھے جو فوج اور عوام دونوں کی نیت سے باہمی تعاون کرتے رہتے ہیں۔
 
اس دیکھو، فوج نے پھر بھی ایسی خبر دال دی ہے، جیسا کہ اس کی سرکار کے بعد سے ہوتے ہیں... 🤔

پاکستان فوج کی قوت کو مضبوط بنانے کی بات بہت ہلکی ہے، کیوں کہ عوام کی مدد سے یہ کام ہوسکتا ہے... یا نہیں... 🤷‍♂️ مگر یہ بات یقینت ہے کہ فوج ایسے معاملات میں مدد کرتی ہے جس سے عوام کو لطف ہو، اور اس سے ان کی سلامتی بھی ملتی ہے... یا یہ بات نہیں... 😕

لیفٹیننٹ جنرل چوہدری کی باتوں میں کچھ تیزی ہے، جیسا کہ اسے عوام اور فوج دونوں کو ایک ساتھ مل کر ایک مضبوط دیوار بنانے کی بات کہی گئی ہے... لیکن کیا یہ بات صاف ہے یا کچھ غم نما ہے؟ 🤔

اس معاملے میں دہشت گردی سے متعلق کارروائیوں پر زور دیا گیا، لیکن کیا یہ کافی نہیں تھا? کیا اس میں کچھ اور شامل ہونا چاہئے؟ 🤷‍♂️
 
پاک فوج کے اس اعلان پر ٹیکسٹرسز اور لوگ بھرے ہوئے ہیں اور یہ بات کہی جا رہی ہے کہ عوام کی مدد سے ان کی قوت مضبوط ہو گی، یہ ایک بہت بڑا مشاورتاہم ہوا اور ملک میں پھیل کر دیسی جارحیت کو ختم کرنا ممکن ہوگا।

میں اس بات پر زور دیتا ہوں کہ ان معاملات کی توجہ سے بھی آپ کو کچھ سکھنے والی چیز ہو گی اور وہ یہ کہ لوگ ایک دوسرے سے مل کر اپنی قوتوں کو مضبوط بنانے کی کوئی کوشش نہیں کرتی، یہ فوری اور ساتھ مिल کر ہونا چاہئے نہ کہ ایک لاحقہ لاحقہ سے کرنے کی کوشش کرنا।

ایسے لمحوں میں جب آپ کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہوتی ہے تو وہی ایسی صورتحال آتی ہے جس پر آپ بھرے ہوئے ہو، اس کا یہی مطلب ہوتا ہے کہ آپ اپنے ہر معاملے میں ایک دوسرے کی مدد سے کام کرنا چاہئیں اور یہ بات کو محسوس کریں کہ مل کر بھی ہمیشہ زیادہ کارگر نہیں ہوتے، لیکن مل کر بھی آپ اس کے لئے اچھا منصوبہ بناسکتے ہیں۔
 
واپس
Top