چترال کے جنگلات میں پڑے خشک جلانے کی لکڑی کی نقل و حمل پر پابندی ہٹادی جائے۔ شاہی خطیب

شیف

Member
چترال میں خشک جلانے کی لکڑی کو چھوڑ کر سوشل MEDIA کا استعمال کرتے ہوئے لوگ پانی گرم کرتے رہتے ہیں؟

چترال کے معروف عالم دین اور شاہی خطیب مولانا خلیق الزمان نے اس وقت محکمہ فارسٹ ، ضلعی انتظامیہ اور صوبائی حکومت کے ذمہ داروں سے تقریر کی ہے کہ چترال کے جنگلات میں پڑی خشک جلانے کی لکڑی (دیودار) کی نقل و حمل پر عائد پابندی جلد ہٹائی جائے تاکہ سردیوں میں عام لوگوں کے ساتھ مدارس اور مساجد میں پانی گرم کرنے کیلئے جلانے کی لکڑی مہیا ہوسکے۔

جبکہ انھوں نے کہا ہے کہ محکمہ فارسٹ کی طرف سے جنگلات میں پڈی خشک جلانے کی لکڑی کی ٹرانسپورٹیشن پر بے جاپابندی لگانا عقلمandi کی بات نہیں، کیونکہ یہی خشک لکڑی جنگلات میں پڈے رہنے کے باعث وہاں آگ لگنے کا سبب بنتے ہیں، جس سے پودوں کی مہنگائی بھی ہوتی ہے اور بارش اور سیلاب کے دنوں میں نتیجتاً کروڑوں روپے کی وہ خشک لکڑی دریائے چترال کے ساتھ بہہ کر کابل پہنچ جاتی ہے، جو علاقے کو کوئی فائدہ نہیں دیتی۔

لہذا ان حقائق کی روشنی میں جنگلات میں پڑے خشک اور جلانے کے لکڑی کی مارکیٹ تک رسائی کی اجازت دی جائے تاکہ سردیوں میں لوگ ایندھن کی جگہ استعمال کر سکین اور علاقے کو نقصان سے بچایا جاسکے۔
 
🌳 ایسا نہیں ہو سکتا کہ لوگ پانی گرم کرنے کیلئے جلانے کی لکڑی کو چھوڑ کر سوشل میڈیا استعمال کریں، اسے ایسا محض عید پر دیکھ رہے ہیں اور جلد ہی صاف کرتے ہیں؟ واضح طور پر ان کو یہ بات نہیں آئی کہ خشک جلانے کی لکڑی پودوں اور جنگلات کی نقصان دہ تھرام بھی بناتا ہے 🌿
 
ابھی سوشل میڈیا کھلتے ہوئے تھے کہ چٹرال کی خشک جلانے کی لکڑی مہیا نہیں دی گئی؟ اب محکمہ فارسٹ کو ان لوگوں کی بات سمجھنی پڑ رہی ہے جو پانی گرم کرنے اور سردیوں میں بھگھدنا چاہتے ہیں، لیکن یہ بات بھی سچ ہے کہ اس پر عائد پابندی کے بغیر انہیں ایکalternative ملنے کی ضرورت ہے۔
 
بہت سوچا کہ اس وقت تک کبھی نہیں تو چترال میںDrywood کو چھوڑ کر Social Media ka istemal karke logon Pani Gram karte rahenge. Yeh to bahut achi idea lagta hai lekin yeh sawal hai ki yeh safalta se milega ya nahi? Kuchh log bhi hain jo ye saza kaafi kam maante hain aur fir woh bhi Drywood ka bada fan ban jate hain.
 
ایسا کیا ہو گیا ہے؟ اس وقت پابندی لگائی جائے تو جلد ہی لوگ استعمال کرنے لگتے ہیں اور دھندلیاں بھی کرتے ہیں، وہ کیا چاہتے ہیں؟ پانی گرم کرنے کے لیے جلانے کی لکڑی سے نہیں، دھوائی گیس اور یقیناً وہ بھی جگہ جگتے ہیں۔
 
چترال کے ماحولیاتی معاملات پر غور کر رہیں تو لگتا ہے کہ خشک جلانے کی لکڑی پر پابندی نہیں تھی، اب سوشل میڈیا پر لوگ پانی گرم کرتے ہوئے رہتے ہیں اور اس پر عائد پابندی کو ہٹا دیا گیا۔ انسAAF ہو گئی کہ سردیوں میں لوگ ساتھ ہوتے ہیں لیکن یہ بھی یقینی نہیں کہ پانی گرم کرنے کیلئے جلانے کی لکڑی مہیا ہو گی، پھر یہ سوشل میڈیا پر لوگ پانی گرم کرتے رہتے ہیں اور خشک جلانے کی لکڑی کی مارکیٹ تک رسائی دی جائے تو اچھا ہو گا؟
 
جب تک پانی گرم کرتے رہتے ہیں تو یہ لاکھ ہزار کی تعداد میں لوگ بے آداب ہیں اور فیک بک ٹیگ کرتے ہوئے پوسٹ کر رہتے ہیں تو یہ دیکھنا کچھ بھی نہیں ہوتا لیکن وہی لوگ اس بات پر بات کر رہتے ہیں جو تھوڑے سے زیادہ علم رکھنے والے نہیں ہوتے اور جب تک وہ معقول سوالات کرتے رہتے ہیں تو یہ سب کچھ دیکھ کر ہم توجہ ڈالتے ہیں کہ اس بات پر بات کی جائے یا نہیں اور اب پھر دیودار کو ایسا استعمال کرتے ہوئے لوگ اس بات پر بات کر رہتے ہیں کہ وہ میرا استعمال کیا جاسکتا ہے یا نہیں اور یہ معقول सवال ہی کیوں نہیں تھا؟
 
بھائی چترال کے جنگلات میں پڑی خشک جلانے کی لکڑی کو چھوڑ کر سوشل میڈیا پر پانی گرم کر رہے ہوئے لوگ کتنا دہلے! ہر جگہ پانی گرم کرکے اور جلانے کی لکڑی نہ آئے تو انھیں پتہ چلے گا کہ انھوں نے کیسے معاشرے کو دیکھا! ہمیں سب یہ بات جانتے ہیں کہ چترال میں پانی گرم کرکے اور جلانے کی لکڑی ملا کر کیا سے کیا بھاپ بنتا ہے!
 
جب محکمہ فارسٹ نے ایسا فیصلہ کیا ہوتا تو یہ بہت چھوٹا نہیں تھا کہ ہم لوگ اس پر اور اس سے قبل پانی گرم کرنے کے لیے جلانے کی لکڑی استعمال کریں گے تو کیا یہ محسوس نہیں کرتا تھا کہ سردیوں میں کچھ اور کھونے کو پائے گئے تھے؟ 🤔
 
ایسا بات کے باوجود کہ ملازمت پر چل رہے ہیں جو پانی گرم کرنے کے لئے جلانے کی لکڑی کو چھوڑ کے استعمال کرتے ہیں، یہ وہیں بن گئے ہیں جہاں توڑ پتھار اور ہنر سے نکلنے والے ۔
 
یہ تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اگر ہم نے ایسے معاملات میں آگے बढھنا ہوتا تو ایسے لوگوں کو بھی اس کی وجہ سے محو افسوسیتہ نہ ہونے دیتے ۔جب چترال میں خشک جلانے کی لکڑی کو چھوڑ کر لوگ پانی گرم کرتے رہتے ہیں تو یہ ایک سادہ بات ہے جو اس وقت تک نہیں بنتی جس تک آپ کا ذہن اپنے گھر کے لوگوں کو رکھتا ہوا ہو۔اس وقت نہیں تو یہ بات ایسی آتی جو کہ کہیں پہلے بھی نہیں آئی ہوتی۔
 
بہت ہی چیلنجنگ بات ہے! میرے پاس ایک فیکٹرز ہے کہ چترال میں پائی جانے والی خشک جلانے کی لکڑی بھی ایک اہم ذریعہ ہے، انھیں مفت رکھنے سے علاقے کا کوئی فائدہ نہیں ملتا بلکہ سیلاب اور بارش کے دنوں میں وہ River چترال تک پہنچ کر ایک بھر پور خرچ کر دیتی ہے! میرا خیال ہے کہ اس وقت ایک محکمہ فارسٹ کی جانب سے ایسے لوگوں کو مدد ملنی چاہیے جو صاف پانی لینے کیلئے انھیں استعمال کر رہتے ہیں!
 
اس بات کا کیا مشورہ ہوگا اس میں چترال میں پھیلے ہوئے لوگوں کو جلانے کی لکڑی سے استفادہ لینے والی سوشل میڈیا کے استعمال نہیں، بلاشبہ یہ سب کچھ ایک دوسرے کا معاملہ ہے، انھوں نے محکمہ فارسٹ اور دیگر ذمہ دار شخصیات سے بات کی تاکہ چترال میں جنگلات میں پھیلے ہوئے خشک جلانے کی لکڑی کا استعمال نہ کیا جائے، لیکن اب لوگ بے جاپابندی سے اس پر استعمال کر رہے ہیں، یہ ایسا لگتا ہے کہ چترال میں پھیلے ہوئے لوگوں کو انھوں نے اس بات پر جواش دیتے ہیں، کیونکہ محکمہ فارسٹ نے انھیں اس بات سے آگاہ کیا ہے کہ جنگلات میں پڑی خشک جلانے کی لکڑی کی نقل و حمل پر عائد پابندی جلد ہٹائی جائے تاکہ سردیوں میں لوگ پانی گرم کر سکیں اور علاقے کو نقصان سے بچایا جا سکے، لیکن اب اس پابندی کا یہ استعمال نہیں ہوتا، جیسا کہ مولانا خلیق الزمان نے کہا ہے جو سوشل میڈیا پر انھوں نے شروعات کی تھی وہی اور ایسے ہی استعمال ہوتا رہگا، جہاں اس کا فائدہ کسی کو بھی نہیں چلے گا۔
 
کبھی کبھار پتہ چalta ہے کہ سوشل میڈیا کی طاقت کیسے کام کرتی ہے؟ یہاں تک کہ خشک جلانے کی لکڑی کو چھوڑ کر لوگ انھیں استعمال کرتے رہتے ہیں، جو تو ایک جھٹپٹ کا شکار ہوا۔ اس بات پر محض بات نہیں کرنا چاہئے بلکہ اس کو مستقل بنانا چاہئے۔
 
یہ بہت عجیب ہے کہ کابینہ چیئرمین کو پانی گرم کرنے کی گنجائش میں آگ لگانے والوں کو ذمہ داری سے منع نہیں کیا گیا؟ یہ ایک بات واضح ہے کہ پانی گرم کرنے کی ضرورت ایسی نہیں جو کہ ایسے شخصوں کو ضرور دے رہی ہے جو آگ لگا سکیں تاکہ وہ اپنی زندگی بھروں اور یہاں تک کہ پانی گرم کرنے کی وجہ سے ان کو کچھ فائدہ بھی ہو رہا ہو۔ اس بات کو پورا استحکام نہیں کہ کیا اس ماحول میں لگنے والی جلانے کی لکڑی کے لیے ایسا ہی کوئی ساتھ ملتا ہو جس کی وہ اپنی زندگی بھروں اور یہاں تک کہ پانی گرم کرنے کی وجہ سے ان کو فائدہ پہنچائی گئی ہو؟
 
بہت کم ہی لوگ پتا ہے کہ چترال میںDry wood کو چھوڑ کر سوشل میڈیا پر online rakh kar log pani garm karte hain to? yeh toh bhi ek achha wajah hai, kyunki dry wood ka istemaal nahi ho sakta, chunki ye uss jungle mein hi phela hua hota hai jahan se unka nikaalna mushkil ho jata hai aur usey transport karne ke liye bahut kuch paise lagte hain. lekin is baat ka thik thaak koi bhi nahi ki aap online rakh kar logon ko pani garm karne ka mauka dein, kyunki yeh ek achha wajah hai jisse log apni gharwalon mein bhi pani garm sakein aur kuch bhi na ho sake.
 
یہ بات بہت سوال ہے کہ کیا محکمہ فارسٹ پوری طرح سے اپنے کام کو چل رہا ہے یا انھوں نے فیکس کیا ہیڈیٹشپ دیا ہے؟ میرے خیال میں یہ بات سچ ہے کہ جلد ہی بھی عائد پابندی کی وے ہوگئی تو پانی گرم کرنے کیلئے جلانے کی لکڑی مل سکے اور یہ لوگوں کو ناجائز فائدہ دے گی۔
 
عمر ہمیشہ بھی یہی دیکھتے ہیں کہ ایسے لوگ بہت ہی اچھے ذمہ دار شخصیات ہوتے ہیں جنہوں نے اپنے ملک کو آئندہ کا دوسرا پہلو بنایا ہے۔ مولانا خلیق الزمان جی کی بھی ایسی جگہ ہے جہاں وہ اپنے خیالات اور فہم کو سامنے لیتے ہیں۔ سچائی کہیں سے دیکھ لیے جائے تو یہ نہیں چلیگا کہ وہ اچھے نسل سے آئے ہیں اور ان کی پہچانوں میں بھی صلاحیت نہیں ہو سکتی۔
 
سارے اس معاملے پر بات چیت کرتے ہوئے یہ سوچنا مشکل نہیں ہوتا کہ لوگ پانی گرم کرنے کی جگہ جلانے کی لکڑی استعمال کر رہے ہیں، لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے یہ کہ لوگ دھمکاوٹ سے ہی پانی گرم کر رہے ہیں اور ان کی یہ سوچ بھی ٹھیک نہیں ہے کہ جلانے کی لکڑی مہیا کی جا سکے تو پھر صحت مند کہ لوگ اس استعمال سے ہٹ جائیں گے۔
 
یہ تو ایک بات غلط ہے کہ محکمہ فارسٹ جنگلات میں پڑی خشک جلانے کی لکڑی کو ٹرانسپورٹ کرنے سے انکار کرتا ہے لیکن یہاں ایک بات بھی ہونی چاہئی تھی کہ ایسا نہیں کیا جا سکta، حالانکہ جب کہ اس پابندی کی ضرورت ہو تو یہ پابندی زیادہ حتمی نہیں ہونی چاہئی۔ مجھے لگتا ہے کہ ایسا کوئی معاون منصوبہ بنایا جاسکتا ہے تاکہ جنگلات میں پڈی خشک جلانے کی لکڑی کے استعمال سے متعلق پابندی کی گنجائش ہو لیکن ایسی صورتحال کو بھی روکنا پڑتا ہے۔
 
واپس
Top