آپ سے پوچھنا ہے کہ رات کو بھرپور نیند کے بعد دن بھی بھری نیند کی طلب کر رہی ہے؟ اگر اس طرح کی بات چیت کرنے والے آپ ہیں تو آپ سے ایک اور پوچھنا چاہیے کہ آپ میں ایڈیپٹھک ہائپرسومنیا (آئی ایچ) نامی نایاب نیند کی بیماری کا شکار ہے یا نہیں؟
یہ بات کوئی عجیب اور نادر نہیں سمجھی جاسکتے چاہے اس کی وجوہیت کیا ہو۔ ایسے لوگ جو اس بیماری سے دوچار ہوتے ہیں ان کے پاس دن بھر کو نیند کی ضرورت ہوتی ہے، یہاں تک کہ وہ ایک بار پھر ٹھیک بہت نیند لیتے ہیں اس کے باوجود بھی ان کو تازگی اور عقلانیت کی کمی محسوس ہوتی ہے، جس کی وجہ سے وہ اپنی پہلی نیند میں نہیں رہتے۔
اس بیماری کا شکار ہونے والے لوگ ایسی صورتحال میں دھلسی رہتے ہیں جہاں وہ اپنی نیند کو بھرپور بنانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن یہی کامیابی نہیں حاصل کر سکتے۔ یہ بیماری کبھی مرغیا گیا یا اس جیسے جیسی عام کیفیت میں بھی آ سکتی ہے، کیونکہ اس کی پہچان نہیں کی جا سکتی اور وہ افراد جو اس سے دوچار ہوتے ہیں ان کا علم نہیں ہوتا کہ وہ اس بیماری سے دوچار ہیں۔
فيلھن لوگوں میں یہ بیماری ایک اعصابی مسئلے کی وجہ سے بڑھ سکتی ہے اور اس کا علاج آج تک معلوم نہیں ہوا ہے۔
اگر آپ میں رات کو بھرپور نیند لانے کے بعد دن بھی بھری نیند کی طلب رہتی ہے تو آپ کو آئی ایچ کی بیماری کا شکار ہو سکتے ہیں، اس لیے آپ کو اپنی جسمانی صورتحال کا احاطہ کرنے والے طبی ماہر کو مشورے کرنا چاہئے۔
یہ بات کوئی عجیب اور نادر نہیں سمجھی جاسکتے چاہے اس کی وجوہیت کیا ہو۔ ایسے لوگ جو اس بیماری سے دوچار ہوتے ہیں ان کے پاس دن بھر کو نیند کی ضرورت ہوتی ہے، یہاں تک کہ وہ ایک بار پھر ٹھیک بہت نیند لیتے ہیں اس کے باوجود بھی ان کو تازگی اور عقلانیت کی کمی محسوس ہوتی ہے، جس کی وجہ سے وہ اپنی پہلی نیند میں نہیں رہتے۔
اس بیماری کا شکار ہونے والے لوگ ایسی صورتحال میں دھلسی رہتے ہیں جہاں وہ اپنی نیند کو بھرپور بنانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن یہی کامیابی نہیں حاصل کر سکتے۔ یہ بیماری کبھی مرغیا گیا یا اس جیسے جیسی عام کیفیت میں بھی آ سکتی ہے، کیونکہ اس کی پہچان نہیں کی جا سکتی اور وہ افراد جو اس سے دوچار ہوتے ہیں ان کا علم نہیں ہوتا کہ وہ اس بیماری سے دوچار ہیں۔
فيلھن لوگوں میں یہ بیماری ایک اعصابی مسئلے کی وجہ سے بڑھ سکتی ہے اور اس کا علاج آج تک معلوم نہیں ہوا ہے۔
اگر آپ میں رات کو بھرپور نیند لانے کے بعد دن بھی بھری نیند کی طلب رہتی ہے تو آپ کو آئی ایچ کی بیماری کا شکار ہو سکتے ہیں، اس لیے آپ کو اپنی جسمانی صورتحال کا احاطہ کرنے والے طبی ماہر کو مشورے کرنا چاہئے۔