عورت کی رضامندی کے بغیر عدالت خواتین سے تعلق رکھنے والوں کو نقصان پہنچاتی ہے، ایسے میں نہیں یہ سوچتے کی کہ عدالت انہیں دوسرے معاملات میں مدد کر سکتی ہے جبکہ Nikah khتم کرنے کا حکم بھی نہیں دے سکتا۔
سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلہ سنا دیا، جو کہ عورت کی رضامندی کے بغیر عدالت Nikah khتم کرنے کے حق میں نہیں ہوسکتی۔ یہ فیصلہ ایسے واقعات میں بھی لागू ہو سکتا ہے جہاں خواتین کو Nikah khتم کرنا ممکن نہ رہے، جو کہ ظلم اور تشدد کی ایک نئی شکل ہے۔
سپریم کورٹ نے ایسے معاملات میں بھی فیصلہ دیا ہو گا جہاں خواتین کو Nikah khتم کرنا محتاج نہ رہیں، اور ان کی رضامندی کے بغیر عدالت Nikah khتم کر سکتی ہے۔
اس فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نفسیاتی اذیت بھی جسمانی تشدد کی طرح ہو سکتا ہے، اور عدالتوں کو ایسے معاملات میں محتاط زبان استعمال کرنی چاہیے۔
سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ ظلم صرف جسمانی تشدد تک محدود نہیں بلکہ وہ طرزِ عمل بھی ظلم کے زمرے میں آتا ہے جو خواتین کو ذہنی یا جذباتی اذیت پہنچائے اور اس کے لیے عزت و سلامتی کے ساتھ گھر میں رہنا ناممکن بنا دے۔
شکلوں پر توجہ نہیں دی جاسکی ایسے معاملات کی اور ایسا ہی یہ فیصلہ بھی، کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ Nikah khتم کرنا صرف وہی معاملات میں ہوتا ہے جس میں خواتین کو Nikah mein رکھا گیا ہے، لیکن یہ فیصلہ اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ Nikah khتم کرنا کسی بھی طرح سے محتاج نہیں ہوتا ہے اور ایسے معاملات میں بھی یہ فیصلہ لگایا جاسکتا ہے
اس فیصلے کو دیکھتے ہی میری suyہتیں ہوتے ہیں کہ یہ ایسے معاملات میں بھی لگایا جائے گا جہاں خواتین کو Nikah khتم کرنا ممکن نہ رہے اور ان کی رضامندی کے بغیر عدالت Nikah khتم کر سکتی ہے
اس فیصلے کو لیتے ہی میری suyائیں ہوتے ہیں کہ یہ ایک بڑا قدم ہے اور خواتین کی ایسی نئی نسل بن گئی ہو گی جو اپنی زندگی میں خود کو سمجھی۔
یہ فیصلہ خواتین کی محنتوں کی طرف اشارہ کرتا ہے، لیکن یہ پورے معاملے کو سمجھنے سے قبل تیز تیز کرنا چاہئیے. عدالت خواتین سے تعلق رکھنے والوں کو نقصان پہنچاتی ہے؟ یہ सवال ان لوگوں کے لئے اہم ہے جو Nikah khتم کرنا چاہتے ہیں لیکن اپنی رضامندی کے بغیر نہیں. لेकن یہ بھی دیکھنا ضروری ہے کہ عدالت ان کو کس طرح مدد کر سکتی ہے؟
عورت کی رضامندی کا ایسا معاملہ بھی نہیں ہو سکتا جب وہ اپنے Nikah ko ختم کرنا چاہتی ہو اور عدالت انہیں پہچانتے ہی یہ سوچتے ہیں کہ وہ دوسرے معاملات میں مدد کر سکتی ہے ۔ لیکن یہ بھی یقینی نہیں کہ عدالت ان کا Nikah ختم کر سکتی ہے۔
عورت کو اپنا Nikah ختم کرنے کی عزت دی جانی چاہئے اور اس لیے عدالتوں میں بھی ایسے معاملات کا احکام دेनے سے پہلے اس کا خیال رکھنا ہوگا کہ وہ اپنے Nikah ko ختم کرنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے یا نہیں؟
سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ ایسی عورتوں کو اچھا سا لگتا ہو گا جو اپنے Nikah ko ختم کرنا چاہتی ہیں اور ان کی رضامندی سے عدالت ان کا Nikah ختم کر سکتی ہے۔ لیکن اس میں یہ بھی ان کو ایسے معاملات میں نظر انداز نہ ہونا چاہئے جہاں وہ اپنے Nikah ko ختم کرنا محتاج ہیں اور ان کی رضامندی کے بغیر عدالت انہیں Nikah ختم کر سکتی ہے۔
مجھے یہ سوچنی چاہیے کہ یہ فیصلہ بہت اچھا ہوگا، مجھے یہ بات خوشی لگتی ہے کہ اب خواتین کو ایسیSituation میں نہیں رکھنا پڑے گا جہاں ان کی رضامندی بھی نہ ہو سکے، مجھے یہ بات اچھی لگتی ہے کہ اب خواتین کو اپنے معاملات میں مدد مل سکے گئی ہے۔ لیکن مجھے یہ سوچنا مشکل ہوا کہ Nikah khتم کرنے کا حکم بھی نہیں دیا گیا، مجھے لگتا ہے کہ اس سے خواتین کو مزید problem mil jayega.
عقل کا ایک حد کے توازن ہوتا ہے جب ایسے معاملوں پر بات کی جائے کہ ان میں خواتین کے معاشرے میں تعاون کو بھی شامل کیا گیا ہو۔ اگر کسی خاتون کو Nikah khتم کرنا مشکل رہتا ہے تو عدالت اس کے لیے مساعدت کی جاسکتی ہے، مگر یہ سوچنا۔
ایساFeels جیسے عدالت کی یہ نئی پالیسی خواتین کے لئے ایک بڑا relief ہو گا، خاص طور پر وہ لوگ جو Nikah khتم کرنے کے حق میں نہیں ہیں یا ان کی رضامندی کے بغیر Nikah ko khatm karne ki talaash me hain . Lekin abhi bhi some people sochenge ki iski ye nishani kitni saaf aur samajhdaari se hai.
عورتوں کی ایسے معاملات میں نہیں جائے جو ان کی رضامندی کے بغیر Nikah khتم کرنے کی بات ہو، کبھی بھی یہ سوچنا مشکل ہے اور ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ عدالت ان کو دوسرے معاملات میں مدد کر سکتی ہو، بلکہ یہ سمجھنا ضروری ہے کہ Nikah khتم کرنے سے پہلے اسے Nikah bhed کا وعدہ لگایا ہوتا ہے اور اس پر عدالت کی رواجی صلاحیت نہیں ہوتی۔
میں یہ سوچتا ہوں کہ ایسا فیصلہ لگاتار Nikah khتم کرنے کی پھپڑی میں پھنسائیں ہیں، خواتین کو Nikah khتم کرنا مشکل ہے تو کیسے عدالت اس کا فیصلہ لگاتار دے سکتی ہے؟ اس کی جگہ ان کو اور ایسا معاملہ نہیں شروع کیا جائے کہ وہ Nikah khتم کرنا مشکل رہے۔
یہ فیصلہ بھی اچھا ہوگا، لیکن اس کی سزائی نہیں ہوگئی تھی کہ Nikah khتم کرنے والوں کو نقصان پہنچایا جائے گا تو وہ اپنی زندگیوں کو اچھی طرح سمجھتے نہیں ہوتے، آپ ان کی زندگیوں میں مدد کرنا چاہیے تو ان سے بات کرو، ان کیproblems ko samjho aur unki madad karo.
اس فیصلے نے ایسے لوگوں کو بھی سکواٹ کر دیا ہوگا جو Nikah khtema hote hai, unki zindagi mein koi aaram nahi hoti, unhein kya samjhao?
Lekin agar koi bhi mahila Nikah khatemayega to unki madad karo, uski zindagi ko aur sahi rakho.
Saqi shamil hona chahta hoon, par ek baat yeh hai ki Supreme Court ko aage badhne ka maja nahi mila jata.
اج دیکھا کروں میں بھی ایسے معاملوں سے باہر نہیں ہوتا جو خواتین کو Nikah khتم کرنے پر مجبور کرتے ہیں اور وہ رضامند نہیں ہوتیں۔ اس فیصلے سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ عدالت خواتین کے حوالے سے بھی سٹرائیک لگا رہی ہے اور وہ اس کے لیے بھی اچھی طرح محنت کرتی ہیں۔
میری نظر میں ایسے معاملات میں یہ فیصلہ بھی اچھا ہوگا جہاں خواتین کو Nikah khتم کرنا محتاج نہ رہیں لیکن وہ رضامند ہوتی ہیں، ان کے حوالے سے عدالت کی اچھی طرح پابندی کی ضرورت ہے۔
ابھی تک یہ سوچتے تھوں کہ Nikah khتم کرنے کا حکم بھی نہیں دیتا بلکہ اس میں عدالت خواتین سے تعلق رکھنے والوں کو نقصان پہنچاتا ہے، اب یہ فیصلہ ہوا کہ ایسے معاملات میں بھی Nikah khتم کرنا ممکن ہوسکتا ہے جہاں خواتین رضامند نہیں، مگر یہ فیصلہ ان کی رضامیت کے بغیر اور محض ایسے معاملات میں لگایا جاسکتا ہے جو جسم سے باہر ہوتے ہیں۔
میں یہ نہیں کہتا کہ ان معاملات میں Nikah khتم کرنا بھی نہیں ہوگا بلکہ اس پر یہ فیصلہ دیا گیا ہے کہ ایسے معاملات میں خواتین کی رضامیت سے پہلے Nikah khتم کرنا ہی نہیں ہوسکتا لیکن ان میں بھی یہ سوچ کہ جسمانی تشدد اور نفسیاتی اذیت ایک دوسرے سے مل کے ایک طرح کی ایسی تشدد کی شکل لیتے ہیں وہ بھی Nikah khتم کرنے سے قبل ہی ہوجاتے ہیں۔
اس فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جس طرح ظلم صرف جسمانی تشدد تک محدود نہیں بلکہ وہ طرزِ عمل بھی ظلم کے زمرے میں آتا ہے جو خواتین کو ذہنی یا جذباتی اذیت پہنچائے اور اس کے لیے عزت و سلامتی کے ساتھ گھر میڹنا ناممکن بنا دے، وہ اسی طرح ایسے معاملات کو بھی سمجھتا ہے جہاں خواتین کو Nikah khتم کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے لیکن وہ رضامند نہیں ہوتیں۔
اس فیصلے سے یقینی طور پر ایسے معاملات میں یہ بات صاف ہوجاتی ہے کہ خواتین کو Nikah khتم کرنا محتاج نہ رہیں لیکن وہ رضامند ہوتی ہیں اور عدالت کی طرف سے ان پر کोई اچھی طرح پابندی ہوگا، ایسا کہ خواتین کو محفوظ ہونے کی یقینیت مل سکے۔