دہلی:فضا میں آلودگی نے ڈھیرے جما لئے،آنکھوں کی جلن اور سانس کی بیماریاں

دہلی اور اس کے قریبی علاقوں میں فضا میں آلودگی بڑھ رہی ہے، جس کی وجہ سے شہریوں کو آنکھوں میں جلن اور سانس لینے میں دشواری ہوتی جا رہی ہے۔

دیوالی کے بعد سے راجدھانی دہلی میں فضائی آلودگی کا درجہ مسلسل بڑھتا جا رہا ہے اور اب یہ خطرناک سطح پر پہنچ چکا ہے۔

بھارت کے مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ کے مطابق، ہفتہ کی صبح 6 بجے دہلی کے آنند وہار علاقے میں اے کیو آئی کی سطح 411 درج کی گئی ہے، جو ’انتہائی خراب‘ زمرے میں آتی ہے۔ بوانا میں اسے کیو آئی 318، چاندنی چوک میں 309، علی پور میں 291، براڑی میں 288 اور اشوک وہار میں 279 ریکارڈ کیا گیا ہے۔

دہلی کی حکومت نے کہا ہے کہ وہ آلودگی سے نمٹنے کے لیے ہنگامی اقدامات پر غور کر رہی ہے۔ ’کلاؤڈ سیڈنگ‘ یعنی مصنوعی بارش کے ذریعے ہوا صاف کرنے کی تیاری بھی جاری ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق، جمعرات کی رات دہلی کا کم از کم درجہ حرارت 17 ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا تھا جو اکتوبر میں گزشتہ دو برسوں کے مقابلے میں سب سے کم ہے۔ تاہم آلودگی کا مسئلہ مزید سنگین ہوتا جا رہا ہے۔

آئی ایم ڈی کے مطابق جمعہ کو دہلی میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت رہا جو معمول سے 0.4 ڈگری زیادہ تھا۔

مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ کے اعدادوشمار کے مطابق، دہلی میں 24 گھنٹے کا اوسط اے کیو آئی 257 رہا جو ’خراب‘ درجہ بندی میں آتا ہے۔
 
جی تو یہ بہت خوفناک حالات ہیں! دہلی میں آلودگی کا مستوٰع بہت زیادہ ہے اور یہ شہریوں کو جلن اور سانس لینے میں کافیProblem ہے।

دیوالی کے بعد سے دہلی کی آلودگی میں مزید اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور اب یہ خطرناک سطح پر پہنچ چکا ہے!

تازہ اعدادوشمار سے بات کرتے ہیں تو دہلی میں آنند وہار علاقے میں آئی سی 411 درج کی گئی ہے جو انتہائی خراب زمرے میں آتی ہے!

دہلی کی حکومت کو کھینچنے والا کام ہے کہ وہ آلودگی سے نمٹنے کے لیے اقدامات پر غور کرے اور مصنوعی بارش کے ذریعے ہوا صاف کرنے کی تیاری کرے!

بھارتی محکمہ موسمیات کے مطابق جمعرات کی رات کو دہلی میں کم از کم درجہ حرارت 17 ڈگری سیلسیس ریکارڈ ہوا جو اکتوبر میں گزشتہ دو برسوں کے مقابلے میں سب سے کم تھا!

لेकिन آلودگی کا مسئلہ مزید سنگین ہوتا جا رہا ہے اور یہ شہریوں کے لیے بہت Problem ہے! 🤔
 
دہلی کے وہ لوگ جنہیں یہ جان کر نہیں تھا کہ ان کا اپنا شہر پوری دuniya میں آلودگی کا سب سے بڑا مرکز بن گیا ہے وہ اب اس بات پر نچوٹے ہوئے ہیں۔

اس کی پوری جگہ پلیٹو میں پھوسے ہوئے لاکھوں گاڑیاں، سیکڈری فیکٹریاں اور ٹھیلے ہیں۔

اس کا جواب دہلی کی حکومت کو ہے جس نے آلودگی سے نمٹنے کے لیے ہنگامی اقدامات پر غور کر رکھی ہے۔ لاکھوں لوگ اس کی تلاش کر رہے ہیں جو کہا نہیں گا کہ یہ اچھا خیال ہے۔

اس پریشانی کو حل کرنے کے لیے ہمیں ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے، نہ تھوڑی سے بات کرکے اور یقینی طور پر اس کی تصدیق کرتے ہوئے۔

اسے حل کرنا مشکل ہوگا لیکن اس میں ہمیں ایسی طاقتوں کو شامل کرنا پڑے گا جو ہمارے شہر کے اچھے مستقبل کی طرف لے آئیں گی۔
 
یہ تو انتہائی افسوسناک بات ہے دہلی میں آلودگی کی صورتہال بڑھ رہی ہے اور شہریوں کا سانس لینا مشکل ہونے والا ہے ۔ دہلی کے آنند وہار علاقے میں آئی کیو آئی کا درجہ 411 ریکارڈ ہوا اور اس کو انتہائی خراب زمرے میں لگایا گیا ۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے دہلی کی حکومت کو آلودگی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے ہنگامی اقدامات کرنی پوری ضرورت ہے
 
دہلی کی آلودگی سے نمٹنے کی کوششوں پر جھوٹی چٹاں لگ رہی ہیں 🤣 اور یہ پتہ چalta ہے کہ وہ بھی کچھ نہیں کر سکتے۔ میں ایک بار تو دیکھا تھا کہ لوگ پیسہ لینے والے ٹرولوں کو آلودگی کی صورتحال پر زور دینے کے لیے ملازمت کر رہے ہیں، اب وہ دیکھتے ہیں تاکہ وہ اپنے بیوٹ پر کام کر سکیں اور فون نہ ڈال سکیں 📱... میٹرو کے اس طرح سے آلودگی کو دیکھتے رہنا ہی بہتر ہو گا، نہ تو آپ کا کپڑا سونے میں ٹوٹ جائے اور نہ ہی آپ کا پیٹ اس کی آلودگی پر چھوٹ سے بھی ہو سکے!
 
یہ تو بہت زیادہ آلودگی ہوئی ہے! دیوالی کے بعد سے رائے دہلی میں فضا میں تھکاوٹ لگ رہی ہے۔ کیا ہمیں اس کا ذمہ دار بننا پڑ جائے گا؟
اس آلودگی کی وجہ سے شہریوں کو آنکھوں میں جلن اور سانس لینے میں دشواری ہوتی جا رہی ہے، یہ تو بہت گھریلو معاملہ ہے!
دہلی کی حکومت کو آلودگی سے نمٹنے کے لیے ہنگامی اقدامات پر غور کرنا چاہیے، مصنوعی بارش کے ذریعے ہوا صاف کرنے کی بھی تیاری کو جاری رکھنی چاہیے۔
 
ایسے ٹرائلز کرنی بھی ہے! دہلی میں فضائی آلودگی تو گALT سے بھی کم نہیں پہنچ رہی، پھر بھی لوگ ایسا کرتے رہتے ہیں جیسے اور اور کوئی واضح رائے نہیں دیتا۔ مگر یہ بات تو واضع ہے کیں کہ آلودگی بڑھتی چلتی گئی، اس کا مطلب ہوتا ہے ہمیں اپنے معاشرے میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے، انہیں ایک سادہ اور صاف جگہ بنائی جانی چاہئیے.
 
بھارت کے شہروں میں عام طور پر جس عکسیات ہوتی ہے وہ اب ایک سے زیادہ ہو گئی ہے، اور دہلی کو سب سے زہرہ لگ رہی ہے! میرے بچوں کے لیے ایک صحت مند پھونٹ بننے والا شہر اور انہیں آنکھوں میں جلن کی بات نہیں کرنا چاہئیے، مگر اب دہلی آلودگی کا درجہ بڑھ رہا ہے تو یہ تو نہیں چالز۔
 
فضا میں آلودگی دھول پکڑی ہوئی ہے، جس کی وجہ سے دہلی کا شہری اپنی آنکھوں میں جلن اور سانس لینے میں مشکل ہوتا جا رہا ہے… یہ تو دیوالی کے بعد کی بات ہے، اب یہ خطرنا ہو گیا ہے… دھول پکڑی ہوئی ہے تو آلودگی بھی پکڑ لیتی ہے، شہریوں کے سانس لینے میں دشواری آ رہی ہے… آئی ایم ڈی نے کہا ہے جمعہ کو دہلی کی اوسط درجہ حرارت 0.4 ڈگری زیادہ تھی، یہ بھی ایک خطرنا ہوا… اور آلودگی بھی ایسا ہی رہی ہے جو ’خراب‘ درجہ بندی میں آتی ہے…
 
ایسا نہیں چل سکتا کیوں دہلی کا ایک دن بھی فضا میں آلودگی سے لھک رہا ہے؟ اے کیو آئی 411، یہ انتہائی خراب زمرے میں کیا وہاں کچھ کرنے کو تیار ہی نہیں ہوئی? کلاوڈ سیڈنگ کے ساتھ ساتھ ایسے اقدامات جیسا کہ ٹراش الیکٹریک جسٹس سسٹم بھی چلائیں، آلودگی کو کبھی نہیں بھگتنا چاہیئے۔
 
اس آلودگی کو کم کرنا دھمکے کے بعد بھی نہیں ہوتا۔ کیا ہمارے لیے صرف دیوالی سے ہی آلودگی کا مسئلہ محسوس ہوتا ہے؟ میں دیکھتا ہوں کہ پچاس اور بھرپور منصوبوں کے بعد بھی دہلی کی آلودگی نہیں کم ہوتی۔ دھمکے سے پہلے آواسانیوں نے بھی اپنے منصوبوں پر چلایا تھا، اور اب وہ بھی نہیں کام کر رہے ہیں۔
اس لیے ہمیں ان پچास منصوبوں کے ساتھ ساتھ مزید منصوبوں کی ضرورت ہے جس سے دہلی کی آلودگی کم کرنا ممکن ہو۔
آپنی مہارتوں اور تجربات کو بھی ہماری مدد میں لینا چاہئے۔ ہمیں اس بات پر غور کیا جاتا ہے کہ آلودگی کم کرنے کے لیے کیا کیا کیا کیا ہو سکتا ہے۔
 
اس دہلی کا حال بہت غم گھورپور ہے! اچھا ہو، پہلے تو دہلی میں آلودگی کم تھی اور اب یہ زیادہ سے زیادہ ہوتی جا رہی ہے… میرے خیال میں یہاں کی حکومت کو ضرور کچھ کرنی پڑے گی، کلوڈ سیڈنگ اور ہنگامی اقدامات پر غور کرنے چاہیے… مگر اس بات پر یقین نہیں کیا جا سکتا کہ یہ سارے کچھ جلد ہی حل ہو جائے گا… 🤔
 
واپس
Top