پاکستان ایک وہ ملک ہے جس کی geopolitics میں دنیا کے مختلف خطوں کا سنگم واقع ہے۔ اس کی تعلقات جنوبی ایشیاء، مشرق وسطیٰ، وسط ایشیا اور چین سے بھرپور ہیں۔ قیام پاکستان کے بعد سے ہی اپنی خارجہ پالیسی کے بنیادی ستون امن، دوستی اور باہمی تعاون کو قرار دیا گیا ہے اور اس نے مختلف ادوار میں اپنے دوست ممالک کے ساتھ تعلقات کو مستحکم کیا ہے۔
پاکستان کی سفارت کاری کا خاصہ توازن اور وسعتِ نظر رہا ہے جس کی وجہ سے ہی آج چین، ترکی، سعودی عرب، ایران، متحدہ عرب امارات اور وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ تعلقات دوستی، بھائی چارے اور باہمی اعتماد کی بنیاد پر استوار ہیں۔ پاکستان اور چین کے تعلقات کو دنیا ایک لازوال دوستی کے طور پر دیکھا جاتا ہے جو صرف حکومتی مفادات پر نہیں بلکہ عوامی احساسات اور طویل مدتی اعتماد پر قائم ہے۔
چین پاکستان کا سب سے قریبی اقتصادی و اسٹریٹجک شراکت دار ہے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) نہ صرف ایک تجارتی منصوبہ ہے بلکہ یہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی علامت بھی ہے۔ یہ منصوبہ پاکستان کے بنیادی ڈھانچے، توانائی اور صنعت کے شعبوں میں ایک نئی زندگی پھونک چکا ہے اور دونوں ممالک نے ثقافتی سطح پر بھی تعلقات کو وسعت دی ہے۔
چینی زبان کے مراکز، تعلیمی اسکالرشپ، فلم، میڈیا اور سیاحت کے تبادلوں نے دونوں قوموں کے درمیان تعلق کو مزید گہرا کیا ہے۔ پاکستان کے ترکی کے ساتھ تعلقات بھی اسی روح کے عکاس ہیں۔ دونوں ممالک تاریخی، مذہبی اور تہذیبی بندھنوں میں جکڑے ہوئے ہیں اور ترکی نے ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑا ہو کر بھائی چارے کی مثال قائم کی ہے۔
سعودی عرب کے ساتھ بھی پاکستان کے تعلقات محض سفارتی نہیں بلکہ روحانی اور تاریخی رشتے ہیں۔ دونوں ممالک کا تعلق ایمان، عقیدہ اور حرمین شریفین کے احترام سے جڑا ہوا ہے اور سعودی عرب ہمیشہ پاکستان کے قریب ترین دوستوں میں شمار ہوتا رہا ہے۔
ایران کے ساتھ پاکستان کے تعلقات بھی تاریخی اور ثقافتی بنیادوں پر استوار ہیں۔ فارسی زبان اور تہذیب کے اثرات نے دونوں قوموں کے درمیان گہرے روحانی اور ادبی رشتے قائم کیے۔ ایران وہ پہلا ملک تھا جس نے پاکستان کے قیام کے فوراً بعد اسے تسلیم کیا ہے اور اگرچہ بعض ادوار میں سیاسی چیلنجز سامنے آئے لیکن دونوں ممالک نے ہمیشہ مذاکرات اور تعاون کے ذریعے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی ہے۔
وسط ایشیائی ریاستیں ازبکستان، تاجکستان، ترکمانستان، قازقستان اور کرغزستان پاکستان کے لیے نہ صرف جغرافیائی بلکہ اقتصادی لحاظ سے بھرپور ہیں۔ یہ ریاستیں توانائی کے ذخائر سے مالا مال ہیں اور پاکستان کے لیے قدرتی شراکت دار ہیں۔ مشترکہ ثقافتی ورثہ، صوفی تحریکوں کی روایت اور تاریخی راستے جیسے شاہراہِ ریشم ان تعلقات کو مزید وسعت دیتے ہیں۔
مستقبل کی سمت دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ پاکستان کے دوست ممالک کے ساتھ تعلقات مزید گہرے اور ہمہ جہت ہوں گے۔ توانائی کے منصوبوں، ڈیجیٹل معیشت، تعلیمی تعاون اور ماحولیاتی پالیسیوں کے میدان میں اشتراک سے پاکستان اپنے تعلقات کو ایک نئی جہت دے سکتا ہے اور مستقبل میں اپنی قریبی ہم آہنگی کو مزید مضبوط بنائے گا۔
				
			پاکستان کی سفارت کاری کا خاصہ توازن اور وسعتِ نظر رہا ہے جس کی وجہ سے ہی آج چین، ترکی، سعودی عرب، ایران، متحدہ عرب امارات اور وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ تعلقات دوستی، بھائی چارے اور باہمی اعتماد کی بنیاد پر استوار ہیں۔ پاکستان اور چین کے تعلقات کو دنیا ایک لازوال دوستی کے طور پر دیکھا جاتا ہے جو صرف حکومتی مفادات پر نہیں بلکہ عوامی احساسات اور طویل مدتی اعتماد پر قائم ہے۔
چین پاکستان کا سب سے قریبی اقتصادی و اسٹریٹجک شراکت دار ہے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) نہ صرف ایک تجارتی منصوبہ ہے بلکہ یہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی علامت بھی ہے۔ یہ منصوبہ پاکستان کے بنیادی ڈھانچے، توانائی اور صنعت کے شعبوں میں ایک نئی زندگی پھونک چکا ہے اور دونوں ممالک نے ثقافتی سطح پر بھی تعلقات کو وسعت دی ہے۔
چینی زبان کے مراکز، تعلیمی اسکالرشپ، فلم، میڈیا اور سیاحت کے تبادلوں نے دونوں قوموں کے درمیان تعلق کو مزید گہرا کیا ہے۔ پاکستان کے ترکی کے ساتھ تعلقات بھی اسی روح کے عکاس ہیں۔ دونوں ممالک تاریخی، مذہبی اور تہذیبی بندھنوں میں جکڑے ہوئے ہیں اور ترکی نے ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑا ہو کر بھائی چارے کی مثال قائم کی ہے۔
سعودی عرب کے ساتھ بھی پاکستان کے تعلقات محض سفارتی نہیں بلکہ روحانی اور تاریخی رشتے ہیں۔ دونوں ممالک کا تعلق ایمان، عقیدہ اور حرمین شریفین کے احترام سے جڑا ہوا ہے اور سعودی عرب ہمیشہ پاکستان کے قریب ترین دوستوں میں شمار ہوتا رہا ہے۔
ایران کے ساتھ پاکستان کے تعلقات بھی تاریخی اور ثقافتی بنیادوں پر استوار ہیں۔ فارسی زبان اور تہذیب کے اثرات نے دونوں قوموں کے درمیان گہرے روحانی اور ادبی رشتے قائم کیے۔ ایران وہ پہلا ملک تھا جس نے پاکستان کے قیام کے فوراً بعد اسے تسلیم کیا ہے اور اگرچہ بعض ادوار میں سیاسی چیلنجز سامنے آئے لیکن دونوں ممالک نے ہمیشہ مذاکرات اور تعاون کے ذریعے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی ہے۔
وسط ایشیائی ریاستیں ازبکستان، تاجکستان، ترکمانستان، قازقستان اور کرغزستان پاکستان کے لیے نہ صرف جغرافیائی بلکہ اقتصادی لحاظ سے بھرپور ہیں۔ یہ ریاستیں توانائی کے ذخائر سے مالا مال ہیں اور پاکستان کے لیے قدرتی شراکت دار ہیں۔ مشترکہ ثقافتی ورثہ، صوفی تحریکوں کی روایت اور تاریخی راستے جیسے شاہراہِ ریشم ان تعلقات کو مزید وسعت دیتے ہیں۔
مستقبل کی سمت دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ پاکستان کے دوست ممالک کے ساتھ تعلقات مزید گہرے اور ہمہ جہت ہوں گے۔ توانائی کے منصوبوں، ڈیجیٹل معیشت، تعلیمی تعاون اور ماحولیاتی پالیسیوں کے میدان میں اشتراک سے پاکستان اپنے تعلقات کو ایک نئی جہت دے سکتا ہے اور مستقبل میں اپنی قریبی ہم آہنگی کو مزید مضبوط بنائے گا۔
 
				 چینی اور ترکی کی وہ تعلقات کیا ہیں جو ایک لازوال دوستی کے طور پر دیکھے جातے ہیں؟ میرے خیال میں یہ تعلقات ایسے قیمتی معاشرتی اور ثقافتی رشتے کی نشاندہی کر رہے ہیں جیسے Pakistan اور China کے مابین ہیں جنہوں نے اپنے تعلقات کو ایک نئی زندگی دی ہے اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی علامت بن چuka ہے۔
 چینی اور ترکی کی وہ تعلقات کیا ہیں جو ایک لازوال دوستی کے طور پر دیکھے جातے ہیں؟ میرے خیال میں یہ تعلقات ایسے قیمتی معاشرتی اور ثقافتی رشتے کی نشاندہی کر رہے ہیں جیسے Pakistan اور China کے مابین ہیں جنہوں نے اپنے تعلقات کو ایک نئی زندگی دی ہے اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی علامت بن چuka ہے۔  Pakistan ka geopolitics bahut hi complex hai, yeh desh global level par ek major player hai. Unki foreign policy ki basic pillars pehchaan di gayi hai, jo kafi logon ne apni rai ke hisaab se samajha hai.
 Pakistan ka geopolitics bahut hi complex hai, yeh desh global level par ek major player hai. Unki foreign policy ki basic pillars pehchaan di gayi hai, jo kafi logon ne apni rai ke hisaab se samajha hai.