پشاور میں جعلی ادویات بنانے والے گھر پر چھاپہ، ملزمان گرفتار | Express News

کوئل

Member
پشاور میں ایک گھر پر چھاپے کے دوران دوسرے دو افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جو سرکاری ادویات فروخت کر رہے تھے۔

سیٹھی ٹاؤن میں ایک رہائشی مکان پر ضلعی انتظامیہ نے چھاپے کا آغاز کیا جس سے اس گھر پر سرکاری ادویات کی بڑی مقدار برآمد ہوئی۔ یہ ادویات مختلف سرکاری اسپتالوں کے لیے مخصوص تھیں جنہیں غیر قانونی طور پر ذخیرہ کر کے فروخت کے لیے تیار کی جا رہی تھیں۔

گھر پر چھاپے کے دوران ادویات کو موقع پر ضبط کر کے اس گھر کو سیل کر دیا گیا اور دو افراد کو گرفتار کیا گیا۔ ان دو افراد کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز ہو چکا ہے۔

ڈپٹی کمشنر پشاور کیپٹن (ر) ثناء اللہ خان نے کہا کہ ضلعی انتظام عوام کے صحت کے تحفظ کے لیے ادویات کی غیر قانونی فروخت، ذخیرہ اندوزی اور جعلی مصنوعات کی تیاری کے خلاف Zero Tolerance پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ایسے عناصر کو کسی رعایت کے مستحق نہیں سمجھتے جو عوام کی صحت سے کھیلنے کے مرتکب ہیں۔ شہریوں سے اس پر آپیل ہے کہ غیر معیاری یا مشکوک ادویات کی فروخت کے متعلق فوری طور پر ضلعی انتظام یا محکمہ صحت کو آگاہ کریں تاکہ بروقت کارروائی ممکن بنائی جا سکے۔
 
عوام کے لیے صحت کی ذمہ داری ایسی ہی نہیں، یہ جانتے ہوئے لوگ سرکاری ادویات کو غیر قانونی طور پر فروخت کر رہے ہیں اور عوام کو بھی ان کی جانب جال پڑا رہا ہے، یہ ایسا نہیں چلا سکتا کہ لوگ اپنی صحت کے لیے مجبور کریں گے۔
 
🚨 ایسے گھر پر چھاپے ہوتے ہیں جس میں سرکاری ادویات کی ملا پتی ہوتی ہے تو پتا چلتا ہے کہ وہاں کچھ غلطیوں کا تعلق ہوتا ہے…ادویات کی فروخت یا ذخیرہ اندوزی صرف ان لوگوں کو کرنے چاہئیے جو صحت کے تحفظ کے لیے اچھی طرح جانتے ہوں اور ان کی مدد سے لوگ بہتر ہوں…لیکن وہاں تک کہ وہ لوگ نہیں جو صرف پیسے کھینچنے کے لیے ایسے غلط کارروائیوں میں مصروف ہوتے ہیں وہ بھی پورا۔
 
تمام ٹھیک ہی نہیں ہو گا یہ سرکاری ادویات کی برآمد کرنے والے افراد کو پچتائی جائے گی تو ہم لوگ تمام سانس لے گے لیکن کیا وہ صرف ایک دوسرے دو افراد کو ہی گرفتار کروائیں گے؟ یہ تھوڑا بھی ہے کہ ان لوگوں کو 100 سے زائد افراد کی جانیں چھن لیں تو اچھا ہوتا
 
اس گھر پر چھاپے کی یہ صورتحال بہت ایسے لوگوں کے لئے مشق ہے جو دوسروں کو دیکھ کر اپنا ذاہن ختم کر رہے ہیں کہ کتنے بھی وعدے کیوں نہیں پورا ہوتے؟ یہ تو ابھی یہ دو افراد نہیں لاکھ ہی سے زیادہ ادویات اور جعلی مصنوعات کا بھANDار کر رہے تھے اور اب پھر انہیں گرفتار کرکے ماحول کو بھی ساف اٹھانے کی کوشش کر رہی ہے۔
 
بھائی یہ سب بہت غلط ہے کہ لوگ سرکاری ادویات کی بھرپور مقدار پر غیر قانونی طور پر فروخت کر رہے ہیں۔ ایسے لوگوں کو گرفتار کرکے بہت अचھا لگتا ہے، لیکن یہ صرف اس کا شروعات ہے۔ ان لوگوں کی اچھی سوچ اور پوری ذمہ داری کی کمی اس سے نتیجہ ہوتا ہے کہ عوام کے لئے معیاری ادویات کی تلاش میں پھرنا پڑتا ہے جس سے وہ اپنی صحت پر بھی خطرہ ہی نہیں کہتے ہیں۔ یہ سب ایک گھروں پر چھپا رہتا ہے، لیکن جب پولیس اچانک موجود ہو جاتے ہیں تو ان لوگوں کو بے نقصان کے ساتھ گرفتار کرلیا جاتا ہے۔ اب یہ دو افراد کو اپنے معاملے کا احاطہ کرنا پڑے گا اور اس پر ان کا وارس بھی ہوگا
 
یہ سچ کی کہ ان لوگوں نے جسمانی اور مانیتی رکاوٹوں کے باوجود بھی یہ تجارت جاری رکھی ہے، جو تو اس میں لگن اور محنت کی بات ہے لیکن یہ معیار تو کسی کو برقرار نہیں۔ سچ مچ پشاور کا وہ شہر جہاں اس تجارت کا بھاری اثر ہے وہاں لوگ اپنی صحت کی پابندی کرنے کی کوشش کریں گے اور یہی کہیں ہمارے شہر میں اچھے ماحول کو بڑھانے والا تجربہ ہو گا۔
 
یہ ایک بڑا خطرہ ہے کہ لوگوں کو جسمانی مصنوعات کی فروخت کرتے وqt ناکارہ ادویات دئے جائیں... یہ سب سرکاری اداروں اور حکومت کے لئے ایک چیلنج ہے کیونکہ وہ اس بات پر عمل پیرا ہیں کہ عوام کو صحت کے حوالے سے بچایا جا رہا ہے... لیکن یہ بات تو یقینی ہے کہ ایسے لوگوں کو پابند کیا جائے جو اپنی معیشت پر یہ غلطیوں کرتے ہیں...
 
کیا یہ ایسا ہی رہتا ہے؟ لوگوں کے گھر میں بھی سرکاری ادویات کی دھول، جبکہ عوام کو ابھی بھی ذہنی اور فزیل مصنوعات کا شکار ہوتا رہتا ہے؟ ان دو افراد کی گرفتاری کے ساتھ ساتھ یہ بات تو بات ہو گئی ہے کہ سرکاری ادویات کی نہیں تھی، بلکہ جعلی مصنوعات کا بھی پتہ چلتا ہے!

عوام کے صحت کے تحفظ کے لیے ایسے کارروائی کی ضرورت ہے جو لوگوں کو آگاہ کرے اور انھیں بتائے کہ یہ کیا بنایا گیا ہے! شہریوں سے بھی یہ مطالبہ ہے کہ وہ فوری طور پر ضلعی انتظام یا محکمہ صحت کو آگاہ کریں تاکہ بروقت کارروائی ممکن ہو!

اسکول کی دھول، اسٹریٹی کی دھول اور گھر کی دھول ہارمونل ایڈس کا ساتھ نہیں دیتی!
 
یہ گھر ایسے ہی رہ رہا ہے جو لوگوں کے لئے ایک بد習ہ ہوتا دیکھ رہا ہے، ادویات کی جاسوسی اور سرگرمیوں کو بھی یہاں چھپانے کی آگاہی نہیں ہوتی تو کیا سست کرنا؟ لوگوں کے لئے یہ ایک خطرہ ہے کیونکہ وہ ادویات کو جب بھی استعمال کرتے ہیں ان میں بھی جسم کو نقصان پہنچتا ہے اور یہی نہیں بلکہ یہ لوگ ان ادویات سے پیسے کھینچتے ہیں جو لوگوں کو زخمی اور مرنے پر مجبور کر رہے ہیں 🤕
 
پشاور میں ایسے لوگوں کے خلاف کی جانے والی کارروائی کا مطلب ہے کہ عوام کو اپنی صحت پر احتیاط رکھنا چاہئے اور غیر معیاری ادویات سے نہیں دوچक پہنچایا جائے 🚨. ان لوگوں کے لیے جو یہ کाम کر رہے ہیں وہ صرف اپنے معاشرے کو نقصان پہنچاتے ہیں اور عوام کی زندگی کوRisk میں ڈالتے ہیں، اس لیے ان کا انتظام ہونا چاہیے.
 
واپس
Top