مہاراشٹر کے ستارا میں خاتون ڈاکٹر کی موت پر راہل گاندھی کا تبصرہ، ’یہ خودکشی نہیں بلکہ ادارہ جاتی قتل ہے‘

خطاط

Member
مہاراشٹر کے ستارا میں ایک خاتون ڈاکٹر کی موت نے دھڑکنے والی دلیوں نکالی ہیں۔ جس نے اپنی زندگی ایک عزم کے ساتھ شروع کی تھی، وہی نے یہ دنیا چھوڑ کر رہاہت کی طرف بڑھنا چاہیۤتا تھا، لیکن اسے ایسا ہونے کا موقع نہیں ملا۔ اس کی موت اور اس کے خلاف ہوئے الزامات کو سمجھنے سے پہلے، بے چینی اور غبranaکاری کا ایک نیا دور شروع ہوتا ہے جو معیاروں کو کم کر دیتا ہے۔

راکھل گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر اپنے تبصرے میں یہ بات کہی، ”اس معصوم خاتون ڈاکٹر کو جنم دیا گیا تھا وہ ایک ہونہار ڈاکٹر بیٹی کی طرح اپنی زندگی جاری رکھنے اور دوسروں کو زندگی دینے کا عزم رکھتی تھی۔ اس کی موت نے سچائیوں اور معیاروں کو جھنجھوڑ دیا ہے۔ یہ ایسا واقعہ ہے جو کسی بھی مہذب سماج کی روح کو زخمی کر رہا ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ”اس معصوم خاتون کا سوسائڈ نوٹ میں ایک پولیس سب انسپکٹر، گوپال بدنے، پر جنسی زیادتی کا الزام عائد کیا گیا ہے جو عوام کے تحفظ کی ذمہ داری ہی نہیں۔ اس میں وہ ذمہ دار ہیں جسے میرے ساتھ انصاف کا راستہ تلاش کرنا ہو گا۔‘‘

راکھل گاندھی نے مزید کہا، ”اس معصوم خاتون کی ایک اور رپورٹ آئی ہے جس میں اس نے اپنے مکان مالک کے بیٹے پر بھی ذہنی اذیت اور ہراسانی کا الزام عائد کیا ہے۔ یہ معصوم خاتون کی موت کو ایک دوسری طرف جھنکیںے والے واقعہ ہیں۔‘‘

جسے عوام کے تحفظ کی ذمہ داری دی گئی تھی، وہی نے اس معصوم خاتون کے ساتھ بدترین جرم کیا۔ جس کی انصاف کی ضرورت ہے اس کا راستہ تلاش کرنا ہو گا۔
 
ایسا تو نہیں سمجھ سکta, وہ خاتون جو موت اچلی تھی اس میں پھنسکیہ تھی، ایسی باتوں کا زبانی شعبہ چلا جاتا ہے کہ ایک عورتیہ کی زندگی نہ کوئی بھی دیکھا اور نہ ہی کوئی سمجھ سکا، وہ لوگ جو اس پر الزام لagaate hain, ان کے لئے یہ باتوں کو پچتانا، ان کے پاس ایک راستہ ہونا چاہیے، نہ تو ان کے لیے سزاء کرنا چاہیے، اور نہ ہی ان کے خلاف بدنام کرنا چاہیے, بلکہ وہ لوگ جو دھڑکنے والی دلیوں نکالی ہیں ان کی باتوں کو سمجھنا چاہیے اور انہیں ایک ساتھ لے کر جانہ بھی کہا جانا چاہیے, یہی محض نہ ہوتا تو اس معصوم خاتون کی زندگی میں ایک معنی اور تعلق بنتا।

اس سارے سٹری تھی کہ وہ خاتون جو موت اچلی تھی، اس میں پھنسکیہ تھی، لیکن ان لوگوں کا یہ راز نہ سمجھ سکta, نہ ہی وہ لوگ جس سے وہ بات کرتی تھی، ایک دوسرے کی بات کو سمجھنا چاہیے اور انہیں بھی ساتھ لے کر جانا چاہیے, یہی محض نہ ہوتا تو وہ خاتون کی زندگی میں ایک معنی اور تعلق بنتا, اور اس معصوم خاتون کے ساتھ ہوئے الزامات کو سمجھنا چاہیے، انہیں بھی ساتھ لے کر جانا چاہیے.

اس معصوم خاتون کی زندگی جاری رکھنے کا عزم تھا، اور اس نے دوسروں کو زندگی دینے کا عزم رکھا تھا, لیکن ان لوگوں نے وہی بات کیا جو اب ان کی موت کو جھنکیںے والے واقعہ بنا رہی ہے، اور اس سے پہلے اس معصوم خاتون کا سوسائید نوٹ میں ایک پولیس سب انسپکٹر پر جنسی زیادتی کا الزام عائد کیا گیا تھا, جس کے لئے اب انصاف کی ضرورت ہے۔
 
اس دیرپہلے میڈیکل ایکٹس کا اس واقعہ کو سمجھنے سے پہلے، اس وقت کی معیارات کو بھی سمجھنا ہوتا ہے جس سے یہ محسوس ہوتا ہے کہ سوسائید نوٹ میں ہونے والی غلطی کی گئی ہے۔

اس معصوم خاتون کی موت نے تھوڑی دیر پہلے ہی سوشل میڈیا پر بڑی تشویق کو جنم دیا ہوتا ہے، اور اب اس کا معیار بڑھتا جا رہا ہے۔
 
اس معصوم خاتون کے کیس میں ہر ایک اپنی نظر رکھتی ہے اور یہ بات کچھ کم سے کم تھی کہ اس کو جو انصاف ملے وہ اس کی حقیقت میں مل جائے
 
اس نے ایسا لگتا ہے کہ عوام کی حقیقی بے چینی اس معصوم خاتون کی موت پر ہی نہیں بلکہ اس سے قبل اور اس کے بعد ہے جب لوگ یہ سوچتے ہیں کہ وہ ایسا ہو سکتی ہے۔ ان کے ذہن میں معیاروں کو کم کرنے اور سوسائیل نوٹ پر جنسی زیادتی کا الزام لگا کر زندگی کو آسان بنانے کی پervaگی ہوتی ہے۔

اس معصوم خاتون کی موت نے مجھے ہمیشہ سے ایسا لگتا رہا ہے جو کہیں پہچان نہیں لائے جاسکے اور اس سے بچنے کی کوشش نہیں کی جا سکتی بلکہ اسے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر محسوس کیا جاتا رہتا ہے۔
 
ہمارے ملک میں یہ پہلے بھی ہوا ہے کہ ایسے معصوم لوگوں کی زندگی جھنکی جاتی ہے، جو اپنی زندگی کو ایک اچھی جانب لے رہتے تھے۔ اس نے اپنے آپ کو کون سا بنانے کا فیصلہ کر لیا تھا وہی بن گیا ہے، لیکن اب وہ اس بات پر غور کرتے ہیں کہ کیا اس نے اپنی زندگی ایک اچھے راستے سے گزر رہی تھی؟
 
اس معصوم خاتون کی موت سے نکلنے والی دھڑکنوں میں سب کو بے چینی اور غبranaکاری کا ایک نیا دور شروع ہوتا ہے۔ لگتا ہے کہ عوام کی تحفظ کی ذمہ داری صرف عوامی سطح پر ہی سीमٹی جاتی ہے جبکہ وہ ذمہ دار جو اس معصوم خاتون نے اپنے زندگی کے آخری دور میں محسوس کیہ گیا تھا، ان کا کوئی رکاوٹ نہیں ہوا۔ وہ جو انصاف کا راستہ تلاش کرنا چاہتے ہیں وہ صرف خود سے متعلق ہیں۔ ایسا ہونا ضروری نہیں ہوتا ہے۔ 🙅‍♂️
 
اس ماحول میں بھی پھیلنے والی ایسی باتوں کو نظر انداز کرنا مشکل ہے جس سے معیاروں کا تیز ہونہا رہتا ہے اور لوگ وہ سچائیوں اور معیاروں کی دھول میں گرتے ہیں جو انھیں ایک اچھی زندگی جینے کا موقع ملا ہوتا ہے۔
 
جب بھی کسی غیر ملکی سٹار نے اپنی زندگی کو ایک اچھی طرف چھوڑنے کی لڑائی جتाई تو، کبھی کبھار اس کے باوجود بھی تاریک دilon سے ہمیں پہچانا جاتا ہے۔

جس کو ہم کہتے ہیں "مہاراشٹر کے ستارا" ایک خاتون ڈاکٹر کی موت نے دھڑکنے والی دلیوں نکالی ہیں۔

جس نے اپنی زندگی ایک عزم کے ساتھ شروع کی تھی، وہی نے یہ دنیا چھوڑ کر رہاہت کی طرف بڑھنا چاہیۤتا تھا لیکن اسے ایسا ہونے کا موقع نہیں ملا۔

اس ساتھ یہ بات بھی تاریک ہے کہ اگر کسی کو بدترین جرموں میں پھنسایا گیا ہوتا تو اس کی انصاف کے راستے میں گھنٹیاں گزرتے ہیں اور کبھی سچائیوں کو جھنجھوڑنا پڑتا ہے۔

لیکن اس معصوم خاتون کی موت کو ایک دوسری طرف جھنکیںے والا واقعہ بنانے کا یہ وقت بہت اچھی فیکٹ نہیں ہو گا۔

اس معصوم خاتون کی موت میں انصاف کی ضرورت ہو گئی تو اس کا راستہ تلاش کرنا بہت اچھا ہو گا۔
 
اس معصوم خاتون ڈاکٹر کی موت کو دیکھتے ہی میں سوچتا ہو کہ مریضوں کی سڑک پر انہوں نے اس کا بہادرانہ سفر شروع کر دیا تھا، اور اب وہ سبھی ایسا ہی چلا گیا ہے جتاکہ ایک خاتون کی مٹھی میں پانی بھرنے والا بھی اس کے دوسروں کو بھی پھنسایا ہو۔ اس معصوم خاتون نے کچھ کیا تھا، مگر وہ ایک سسٹر نہیں تھی۔ اور اب وہ اس بات پر زبردست شاندار ہوئی ہے جبکہ ایسا کرنا بھی کافی مشکل ہوتا ہے۔

میری رائے میں یہ بات بھی ہونی چاہئیے کہ عوام کو اس معصوم خاتون کی موت اور اس کے ساتھ ہوئے الزامات پر انحصار نہ کرنا پڑے، بلکہ یہ بات تسلیم کرنی چاہئیے کہ معزوم خاتون نے اپنے معاشر میں ایسا کیا تھا جو اب اس کی موت کا سبب بن گیا ہے، اور یہ تو کوئی بھی بات اس کی موت سے زائد نہیں۔
 
اس معصوم خاتون کی موت نے مجھے بہت دھمکنے والی دلیوں نکالی ہیں... لگتا ہے کہ اس وقت کسی کو بھی اس معصوم خاتون کی ایک حقیقی مہان کون ہونے والی نہیں تھی جس کی زندگی ایک عزم کے ساتھ شروع کی تھی...

جب تک ان سچائیوں اور معیاروں کو جھنجھوڑا جانے کا موقع نہیں ملا، لگتا ہے کہ یہ معاشیات اور سماجی اہمیت کا ایک نیا دور شروع ہوتا رہے گا...

لیکن اب جب اس معصوم خاتون کی موت نے سب کو دھمکنے والی دلیوں نکالی ہیں، تو مجھے لگتا ہے کہ یہ کیسے بدلنا پائے گا...
 
جب تک یہ معصوم خاتون ڈاکٹر بھی نہ تھیں تو پھر ان سوسائٹل کے نامور افراد پر Sexual Harassment کے الزامات کیسے لگتے؟ یہ بات کچھ عرصے ہی سے پوچھنی چاہتی ہے۔

اس معصوم خاتون کی موت نے دھڑکنے والی دلیوں نکالی ہیں اور اب ان میں سوشل مڈیا پر بھی دھارو کا دور شروع ہوا ہے، جو معیاروں کو کم کر دیتا ہے، اس لیے ہمیں اپنے معیروں کی پابندی اور سچائی پر غور کرنا چاہیے۔
 
واپس
Top