مोदی گروپ کے نجی منصوبوں میں عوامی فنڈز کی بھرپور شرکت، جس کے نتیجے میں کرپشن کی شاندار رونق ہوئی، اور اس نے بھارت کو ایک کلوٹا دھال دیا ہے۔ واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور گوتم اڈانی، بزنس مین اور جسمانی طور پر فوجی پلیٹوں سے منسلک مضمون وालے ریکروٹ کے طور پر مشہور ہوئے، نے بھارت کی عوام کے معاشرے کو دھکا دیا اور اسے اس عظیم ناکارہ کے ہاتھ سے چھوڑنے والی انٹرنیٹ پر ایک طوفان پھیلایا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ نے مئی میں بھارت کی حکومت کے سرکاری ریکارڈ سے بات چیت کی اور یہ ظاہر کیا کہ تقریباً 3.9 ارب ڈالر (تقریباً 1.08 کھرب) کی سرمایہ کاری لائف انشورنس کارپوریٹ آف انڈیا (LIC) کے فنڈز سے اڈانی گروپ کو منتقل کیا گیا تھا، جو بھارت میں نجی اور پبلک سیکٹر کے درمیان ایک نازک مرز سے گزرتا ہے۔
اس معاملے کی جانب سے واشنگٹن پوسٹ نے یہ بات بھی بتائی ہے کہ اڈانی گروپ کو LIC سے قرضوں کی تجدید کے لیے 585 ملین ڈالر جاری کرنے تھے، جو مکمل طور پر ایل آئی سی نے خریدے۔ اس اقدام کو عوامی فنڈ کے ناجائز استعمال کی واضح مثال قرار دیا گیا اور یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بھارتی حکومت نے اس معاملے میں ایک سادہ اور نازک بات کو گواہی دینے کے بجائے، انساف اور انصاف کا تعلق کرنے کی کوشش کی تھی۔
دوسری جانب، واشنگٹن پوسٹ نے بتایا کہ امریکی اور یورپی بینکز نے بھی اڈانی گروپ کو قرض دینے سے ہچکچا رہے تھے، جب کہ چند ماہ قبل امریکی محکمہ انصاف نے اربوں ڈالر کے دھوکہ دہی کی جانب سے اڈانی گروپ پر زور دیا تھا۔
اس معاملے میں واشنگٹن پوسٹ نے بتایا کہ 2023 میں ہنڈن برگ ریسرچ فارم کی رپورٹ میں بھی اڈانی گروپ پر اسٹاک مارکیٹ میں ہیرا پھیری اور مالی بے ضابطگیوں کے سنگین الزامات لگائے گئے تھے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اڈانی گروپ کو مSCI کی دوسری اور S&P میں بھی ناکام قرار دیا گیا تھا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کا ’’شائننگ انڈیا‘‘ ماڈل صرف چند مخصوص سرمایہ کاروں، خاص طور پر اڈانی اور امبانی، کے فائدے کے لیے ہے جبکہ عام بھارتی عوام بیروزگاری، قرض اور مالی دباؤ کا شکار ہیں۔
واشنگٹن پوسٹ نے مئی میں بھارت کی حکومت کے سرکاری ریکارڈ سے بات چیت کی اور یہ ظاہر کیا کہ تقریباً 3.9 ارب ڈالر (تقریباً 1.08 کھرب) کی سرمایہ کاری لائف انشورنس کارپوریٹ آف انڈیا (LIC) کے فنڈز سے اڈانی گروپ کو منتقل کیا گیا تھا، جو بھارت میں نجی اور پبلک سیکٹر کے درمیان ایک نازک مرز سے گزرتا ہے۔
اس معاملے کی جانب سے واشنگٹن پوسٹ نے یہ بات بھی بتائی ہے کہ اڈانی گروپ کو LIC سے قرضوں کی تجدید کے لیے 585 ملین ڈالر جاری کرنے تھے، جو مکمل طور پر ایل آئی سی نے خریدے۔ اس اقدام کو عوامی فنڈ کے ناجائز استعمال کی واضح مثال قرار دیا گیا اور یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بھارتی حکومت نے اس معاملے میں ایک سادہ اور نازک بات کو گواہی دینے کے بجائے، انساف اور انصاف کا تعلق کرنے کی کوشش کی تھی۔
دوسری جانب، واشنگٹن پوسٹ نے بتایا کہ امریکی اور یورپی بینکز نے بھی اڈانی گروپ کو قرض دینے سے ہچکچا رہے تھے، جب کہ چند ماہ قبل امریکی محکمہ انصاف نے اربوں ڈالر کے دھوکہ دہی کی جانب سے اڈانی گروپ پر زور دیا تھا۔
اس معاملے میں واشنگٹن پوسٹ نے بتایا کہ 2023 میں ہنڈن برگ ریسرچ فارم کی رپورٹ میں بھی اڈانی گروپ پر اسٹاک مارکیٹ میں ہیرا پھیری اور مالی بے ضابطگیوں کے سنگین الزامات لگائے گئے تھے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اڈانی گروپ کو مSCI کی دوسری اور S&P میں بھی ناکام قرار دیا گیا تھا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کا ’’شائننگ انڈیا‘‘ ماڈل صرف چند مخصوص سرمایہ کاروں، خاص طور پر اڈانی اور امبانی، کے فائدے کے لیے ہے جبکہ عام بھارتی عوام بیروزگاری، قرض اور مالی دباؤ کا شکار ہیں۔