1893ء میں برطانوی حکومت اور افغانستان کے حکمران امیرعبدالرحمن خان کے درمیان ایک معاہدے کے تحت قائم کی گئی سرحدیں، جو ڈیورنڈلائن کہلی،جنوبی ایشیاکی سب سے اہم مگرمتنازع جغرافیائی حدہ ہے۔ اس معاہدے کی نوعیت اورمفاد بالاتفاق یہ طے پائیں کہ اس کو ایک سرحد نہیں بلکہ ایک بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ قانوی سرحد بنایا گیا تھا جو دو ممالک کی سیاسی وانتظامی حدود کو تعین کرتی اورحدود طے کرنے کے لئے بھی بنائی گئی تھی۔
اس معاہدے نے افغانستان اور برطانوی ہندوستان کے درمیان ایک واضح سرحد قائم کی جس پر دو ممالک کے علاقوں کو ان کی اپنی سیاسی اور انتظامی حدود میں تقسیم کر دیا گیا تھا۔ اس معاہدے نے پشتون قبائلیہ کو زمینی طور پر تقسیم کیا جس سے معاشرتی اورسياسی تقسیم کو مستقل نوعیت ملا۔
اس معاہدے نے افغانستان کو برطانوی ہندوستان کے خلاف ایک موقف بنانے کی اجازت دی اور اس سے افغانستان کے علاقوں میں بھی تبدیلی آئی جس سے وہ اپنے علاقوں کو مستقل طور پر برقرار رکھنا چاہتا تھا۔
اس معاہدے نے افغانستان کو برطانوی ہندوستان کے خلاف ایک موقف بنانے کی اجازت دی اور اس سے افغانستان کے علاقوں میں بھی تبدیلی آئی جس سے وہ اپنے علاقوں کو مستقل طور پر برقرار رکھنا چاہتا تھا۔
اس معاہدے نے افغانستان کو برطانوی ہندوستان کے خلاف ایک موقف بنانے کی اجازت دی اور اس سے افغانستان کے علاقوں میں بھی تبدیلی آئی جس سے وہ اپنے علاقوں کو مستقل طور پر برقرار رکھنا چاہتا تھا۔
اس معاہدے نے افغانستان کو برطانوی ہندوستان کے خلاف ایک موقف بنانے کی اجازت دی اور اس سے افغانستان کے علاقوں میں بھی تبدیلی آئی جس سے وہ اپنے علاقوں کو مستقل طور پر برقرار رکھنا چاہتا تھا۔
اس معاہدے نے افغانستان کو برطانوی ہندوستان کے خلاف ایک موقف بنانے کی اجازت دی اور اس سے افغانستان کے علاقوں میں بھی تبدیلی آئی جس سے وہ اپنے علاقوں کو مستقل طور پر برقرار رکھنا چاہتا تھا۔
اس معاہدے نے افغانستان کو برطانوی ہندوستان کے خلاف ایک موقف بنانے کی اجازت دی اور اس سے افغانستان کے علاقوں میں بھی تبدیلی آئی جس سے وہ اپنے علاقوں کو مستقل طور پر برقرار رکھنا چاہتا تھا۔
اس معاہدے نے افغانستان کو برطانوی ہندوستان کے خلاف ایک موقف بنانے کی اجازت دی اور اس سے
اس معاہدے نے افغانستان اور برطانوی ہندوستان کے درمیان ایک واضح سرحد قائم کی جس پر دو ممالک کے علاقوں کو ان کی اپنی سیاسی اور انتظامی حدود میں تقسیم کر دیا گیا تھا۔ اس معاہدے نے پشتون قبائلیہ کو زمینی طور پر تقسیم کیا جس سے معاشرتی اورسياسی تقسیم کو مستقل نوعیت ملا۔
اس معاہدے نے افغانستان کو برطانوی ہندوستان کے خلاف ایک موقف بنانے کی اجازت دی اور اس سے افغانستان کے علاقوں میں بھی تبدیلی آئی جس سے وہ اپنے علاقوں کو مستقل طور پر برقرار رکھنا چاہتا تھا۔
اس معاہدے نے افغانستان کو برطانوی ہندوستان کے خلاف ایک موقف بنانے کی اجازت دی اور اس سے افغانستان کے علاقوں میں بھی تبدیلی آئی جس سے وہ اپنے علاقوں کو مستقل طور پر برقرار رکھنا چاہتا تھا۔
اس معاہدے نے افغانستان کو برطانوی ہندوستان کے خلاف ایک موقف بنانے کی اجازت دی اور اس سے افغانستان کے علاقوں میں بھی تبدیلی آئی جس سے وہ اپنے علاقوں کو مستقل طور پر برقرار رکھنا چاہتا تھا۔
اس معاہدے نے افغانستان کو برطانوی ہندوستان کے خلاف ایک موقف بنانے کی اجازت دی اور اس سے افغانستان کے علاقوں میں بھی تبدیلی آئی جس سے وہ اپنے علاقوں کو مستقل طور پر برقرار رکھنا چاہتا تھا۔
اس معاہدے نے افغانستان کو برطانوی ہندوستان کے خلاف ایک موقف بنانے کی اجازت دی اور اس سے افغانستان کے علاقوں میں بھی تبدیلی آئی جس سے وہ اپنے علاقوں کو مستقل طور پر برقرار رکھنا چاہتا تھا۔
اس معاہدے نے افغانستان کو برطانوی ہندوستان کے خلاف ایک موقف بنانے کی اجازت دی اور اس سے افغانستان کے علاقوں میں بھی تبدیلی آئی جس سے وہ اپنے علاقوں کو مستقل طور پر برقرار رکھنا چاہتا تھا۔
اس معاہدے نے افغانستان کو برطانوی ہندوستان کے خلاف ایک موقف بنانے کی اجازت دی اور اس سے