پنجاب میں فضائی آلودگی شدت اختیار کرنے لگی، کھلی فضا میں سانس لینا صحت کیلئے خطرہ بن گیا

پنجاب کے علاقوں میں فضائی آلودگی میں گہری تاریکیاں ہوا اور پھر کوئی اچھی نہیں ہوسکتی ہے، اس طرح شہروں کی ماحولیات پر بھی ان کے اثرات چلے آ رہے ہیں۔

شاہراہِ راوی روڈ میں اس وقت اورکولٹی 810 تک پہنچ گئی جس سے کوئے بھی کہنا نہیں کہ وہ آلودگی پر قابو پانے کی کافی صلاحیت رکھتے ہیں۔ لاہور میں شہر کے اوسط اے سی ہی کے ساتھ ساتھ گوجرانوالا اور فیصل آباد تک بھی آلودگی کی شدیدت میں اضافہ ہوا جس سے صحت کے حوالے سے بھی خطرات پیدا ہوئے ہیں

آگاہی کے لیے ایک ماسک پہنانا اور آلودگی میں اضافے کی وجوہات کو سمجھنا ضروری ہے، اسumoگ کی شدت کم دباؤ والے زونز سے متعلق ہوتی ہے جس کا اور سرحدی علاقوں سے آنے والی آلودگی بھی اہم کردار ادا کر رہی ہے۔

بھارتی پنجاب کی آلودہ ہواؤں کی آمد کے باعث لاہور اور وسطی پنجاب میں فضا میں اضافے کا امکان بڑھ گیا ہے جس سے آلودگی کی شدت میں اور اضافہ رہے گا۔

فضائی آلودگی میں اضافہ نہیں ہوا تو لاکھوں کی توجہ وہنچ سکتی ہے، اسموگ کے اثرات کا بھرپور اثر لاہور اور گوجرانوالہ تک پہنچ رہا ہے جبکہ کئی دیہات میں اسumoگ کی شدت کے اعلان کر کے موٹاپے سے بچاؤ کے لیے ماس्क پہننا پڑ رہا ہے، اور اس کو منی نہ جلانے کے علاوہ ایسی توجہ وہنچانے کی ضرورت ہے کہ آگاہی بھی دی جائے۔

اگر نہیں تو 48 گھنٹوں کے اندر اسموگ میں کمی کی امید نہیں رہ سکیگی، شاہراہِ راوی روڈ اور ایسے علاقوں میں پھیلتے ہوئے اسumoگ کی وہنچ کو آگاہی کے ذریعے کم کیا جا سکتا ہے۔
 
Wow 😷 ہمارے علاقوں میں فضائی آلودگی ایک بڑا مسئلہ بن رہی ہے، شاہراہِ راوی روڈ میں اور کئی دیہاتوں میں اسumoگ کی شدت بڑھتی جا رہی ہے جو صحت کے لیے بھی گم رہی ہے، ہمیں آگاہی پیدا کرنا اور اسموگ میں کمی لانے کے لیے ضروری کہتے ہیں
 
اسموگ کی شدت کیسے कम کی جائے؟ آج کل شہروں میں فضائی آلودگی بھی اچھی نہیں ہوسکتی ہے، وہ لوگ جو اسموگ کا باعث بن رہے ہیں ان سے ذمہ داری لینے کی ضرورت ہے۔

اسumoگ کو کم کرنے کے لیے ہمیں آگاہی بھی اور توجہ وہنچانے کی ضرورت ہے، اس سے ہمیں یہ جانتا رہتا ہے کہ شہروں میں آلودگی کی شدت کیسے کم کی جائے اور اس سے ہم اپنے گھروں میں اچھی ہوائی آلودگی کا ماحول بناسکتے ہیں۔
 
یہ بھی لگتا ہے کہ شاہراہِ راوی روڈ پر یہ آلودگی کیسے بن گئی؟ اور کسی نے اس سے واقف نہ ہونے کی وجہ سے اس کو چھپایا؟ آگاہی کی ضرورت ہے لیکن آلودگی پر قابو پانے کے لئے پورے سماج کا احاطہ ضروری ہے۔
 
اسموگ کی situation کچھ بھی چل رہی ہے، پہلی بار سنی ہو رہا ہے کہ اس کو جسمانی طور پر سمجھنا اور پہنچاننا ضروری ہے، سب سے پہلے ایک ماسک پہنا اور آگاہی پیدا کرنا چاہئے، نہیں تو آلودگی میں اضافے کی وجوہات کو سمجھنے کا کچھ اثر ہوسکتا ہے۔
 
اسumoگ کا ماحولیاتی اثر بالکل ایسی اہمیت رکھتا ہے جیسا ہوڈی کی لالائی، گہری آلودگی کی صورت میں یہ نہ سٹوپ کر سکتا ہے بلکہ آگے بڑھتے دیکھتا ہے۔ شہروں کے ماحولیاتی صحت مند لائن کو برقرار رکھنا ضروری ہے، اور یہی وجہ ہے کہ آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ لوگ اسumoگ کے اثرات سے بچنے کے لیے ماسک پہنیں اور آلودگی میں اضافے کو روکنے کی کوشش کریں
 
🤕 آلودگی کے مسئلے نہیں حل ہوتے، تو پھر کبھی یہ حل نہیں ہوگا، میں سمجھتا ہوں اور یہ رہتا ہو گا اس لئے آلودگی کو کم کرنے کے لیے ایک نئے ذریعہ تلاش کرنا پڑ سکتا ہے، یا تو۔
 
اس سے انصاف ہو گا یہی ہے کہ ہم اپنی آلودگی کو ختم کرنا چاہتے ہیں، لیکن بھاگ جاتے ہیں۔ اگر ہر شہری اور ملکی تاجران ایک اچھے ماسک پہن کے اور آلودگی کو ختم کرنے کی کوشش کریں تو ہمیں اس سے نجات مل سکتی ہے، آگاہی بھی ضروری ہے لیکن یہی ہے کہ ہم ایک دوسرے پر زور دیں اور آلودگی کو ختم کرنے کی لڑائی جیتنے کی طاقت اپنے ہاتھوں لین۔
 
ہمیشہ بھی یہ بتایا جاتا رہتا ہے کہ شہروں کی آلودگی میں کمی کیسے ممکن ہوسکتا ہے اور ہم سب سے پہلے اپنے گھر اور آپریٹنگ ریکامندیشنز کے لحاظ سے آلودگی کو کم کرنا چاہیں۔
 
اسموگ کی مایوسی میری ایسے عظیم ہائیڈروسیسٹرز ہوئے جو لاہور میں رہتے ہیں انھوں نے کیا لگا کہ انھیں ایسا نہیں ہوتا کہ اچانک اسموگ کی وجہ سے ان کو لپٹنا پڑے

اسumoگ کے حالات بہت ہلکی نہیں، یار یہ ماحولیاتی آلودگی ایسی نہیں جو 24 گھنٹوں میں کم ہوجائے تو لاکھوں لوگ اپنی زندگی کی پچھتھ سے دیکھنا پڑتے ہیں، یار یہ میرے ہائیڈروسیسٹرز نے کیا لگا کہ انھیں ایسا نہیڹوتاجبک اسموگ کی وجہ سے ان کے سامنے ہوئے

آلودگی کے حالات کو ہٹانے کی سب سے پہلی چیز ایسی ہوائی آلودگی میں اضافہ کرنا نہیں ہونا چاہیے، یار اور کیا لگای گا ہم انھیں اسموگ کا بھرپور اثر دیکھنا پڑجائے
 
اسumoگ کو منے بھگتنا پura thak gaya hai, sabko masekh pahanana chahiye 🤕. Laahore aur ghurgharwalon mein hawa ke maamle mein to baat karna hi jaroori hai, bas uss ko sahi tareeke se samajhna chahiye. Bharatiya Punjab ki aalooh ki aay kis tarhai jaa rahi hai yeh toh humein dhyan rakhna chahiye 🚨.
 
اسموگ کی شدت بھارتی پنجاب سے آنے والی آلودگی میں اضافے کی وجہ ہوسکتی ہے، شاہراہِ راوی روڈ پر پہنچ گئی اورکولٹی 810 کو سمجھنا ضروری ہے، لاکھوں کی توجہ اور آگاہی ایسی ہوسکتی ہے کہ موٹاپے سے بچاؤ کے لیے ماس्क پہننا پڑ رہا ہے، اسumoگ کی شدت کو کم کرنے کی امید 48 گھنٹوں میں نہیں رہ سکتی، آلودگی کے اثرات کی واضح توجہ دی جانی چاہئے
 
اس smoog کے ساتھ اٹھنا تو مشکل ہو رہا ہے، نہ میرا گھر، نہ شہر، نہ یہی پنجاب وہنچتا جا رہا ہے۔ آلودگی سے بچنا اور اپنی صحت کو سمجھنا ضروری ہے، ماسک پہنانا اور ان کے علاوہ توجہ وہنچانا چاہیے۔ آگے تو ایسی ڈراپ آئیٹم्स کی ضرورت ہے جو لوگوں کو اسموگ سے نجات دہندہ بنائیں، نہیں تو 48 گھنٹوں کے بعد کیا؟
 
اسموگ میں کمی نہ ہونے پر بھرپور توجہ دینی چاہئیے، آلودگی کی شدت میں اضافے کو یقیناً مظنون بھی ہو گا جس کے نتیجے میں صحت پر اثرات پڑ سکیں گے۔
 
ایسے تو ریت ڈال کر لے یہ سارے گھنٹے اچھے نہیں ہوتے، آلودگی پر قابو پانے کی کوشش بھی یہی کہے گی لیکن ایسا لگتا ہے کہ لوگ ان کچھ باتوں کو سمجھتے ہیں نہیڰ ? پورے پنجاب میں اسموگ کی شدت میں اضافہ رہے گا، آئیے ایسا لگاؤ یہ کہ جب تک ہوا نہیں آ رہی وہ چلتی جائیگی
 
واپس
Top