سائبر کرائم کا دھaval دوسری نئی صدر کے دور میں بھی جاری ہے، جو کہ انٹرنیٹ اور مصنوعی ذہانت کی نئی ٹیکنالوجیز سے لے کر سرگرمیاں تک کچھ نہیں چھوڑیں ہیں۔ جیسے جیسے ایسے نئے ٹیکنالوجیز پیدا ہوتے چلے جائیں گے، وہی ان کا استعمال سائبر کرائم اور مجرمانہ کارروائیوں کو بھی مزید سہولت دے رہے ہیں۔ اب آپ جو کچھ ویب سائٹ پر کرتے ہیں اس میں ایک ایسا جال ہو سکتا ہے جس سے آپ اپنی رقم لگاتے ہوئے نہیں جانتے کہ وہ کس کے حوالے ہو رہا ہے اور وہ کتنے میٹھے بھانجیدار لوگ اس ٹریٹی کو پورا کر رہے ہیں۔
اس سچائی کو یقینی بنानے کی کوشش کی جا رہی ہے، جو کہ ایک نئی معاہدے کے ذریعے ہو رہی ہے جس میں سائبر کرائم کے تحفظ پر توجہ دی گئی ہے۔ اس کے تحت، ممالک کو ایک مشترکہ منصوبے میں شامل ہونا ہوگا اور سائبر کرائم کی کارروائیوں پر بین الاقوامی قانونی تعاون بھی ضروری ہوگا۔ اس معاہدے کے ذریعے، واضح اور پابند نئی definitions کی قیام کا منصوبہ بنایا گیا ہے، جو سائبر کرائم کے حوالے سے ایک سسٹم کو فروغ دینے میں مدد کرسکتا ہے۔
یوں تو یہ بات بھی پتہ چل گئی ہے کہ انٹرنیٹ پر کچھ سارے بدعamesی کام دوسری نئی صدر کے دور میں بھی جاری ہیں... اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ان کی فہرست اس سے پہلے بھی تھی!
لیکن واضح ہے، جب نئے ٹیکنالوجیز پیدا ہوتے چلے جائیں گے تو یہ کچھ سارے بدعamesہ کام کو بھی مزید سہولت دے رہے ہیں... یہ سچائی کا ایک بڑا حصہ ہے!
اب، جب معاہدے کی تکریز ہو رہی ہے جو سائبر کرائم کے تحفظ پر توجہ دی گئی ہے... تو یہ صرف ایک بات ہے کہ اس معاہدے کے ذریعے، واضح اور پابند definitions کی قیام کا منصوبہ بنایا گیا ہے!
یقیناً، یہ معاہدے سے پہلے بھی کچھ کارروائیں کی جا رہی ہیں، لیکن اب یہ واضح ہے کہ جس سے اس معاہدے کا نتیجہ ہو گا وہ ایک بہتر دنیا ہو گی!
اس معاہدے کی واضھی تھوڑی ہی ہو گئی، لیکن اس سے انٹرنیٹ پر حوالے دیتے وقت کچھ لوگ بھی اپنی چٹان اُٹھا لینگے। میں یقینی طور پر اس معاہدے کی حمایت کرूं گا، لیکن یہ واضھی ہو گئی ہے کہ ان ساسیز کو پورا کرنے کے لئے اور ان سائبر کرائم کے تحفظ کے لئے چارے ایک دوسرے کو ملا رہے ہیں۔ یہ بھی بات کی جا سکتی ہے کہ یہ معاہدہ سائبر کرائم کے خلاف مزاحمت کرنے والوں کو بھی اس کے ساتھ لاکھ رکھے گا اور وہ یہ معاہدہ نہ تو ہم بھلائی کے لئے کیا گیا، بلکہ دوسرے ممالک کے حوالے میں بھی کیا جاسکتا ہے۔
ابھی بھی سائبر کرائم کی پہلے کے اچھے نمونوں کا استعمال سیلاب بن رہے ہیں، یقینی طور پر اس معاہدے میں شامل ہونے کی ضرورت ہے تاکہ یہ دھaval رکھا جاسکے۔ میرا خیال ہے کہ سائبر کرائم سے نجات پانے کے لیے، ہم ایسے پلیٹ فارموں کو بھی استعمال کرنا چاہئے جیسے میر کیمپس نے اپنے لائسنس کی منصوبے کے ساتھ انٹرنیٹ سافٹ ویئر کو بھی سہولت دے رکھا ہے، یہ ڈیٹا سیلف ایڈریسن اور فنانشنل ٹرانزیشنز کا کوڈ کرائننگ سست مین لازمی بناتا ہے، سیلف ایڈریسن کو اسٹرکچرل کیا جاسکتا ہے.
اس معاہدے کی واضحیت ابھی تو آئی ہے, لیکن یقین رکھو اس سے پہلے کے نتیجے کس طرح آئے گا? اور اس کا منصوبہ کیسے اِتنا بڑا ہونگے کہ اس میں سارے ممالک کو شامل ہونا پڑے گا؟ میرے خیال میں، یہ معاہدے کی واضحیت اور لائسنسنگ پر زور دینے کے ساتھ ساتھ اسے بنانے والوں کی ذمہ داری کو بھی ہمیں پہچانا ہونا چاہیے। اور واضح رہے، یہ معاہدے کس حد تک سائبر کرائم کے خلاف لڑنے میں مدد کرسکتی ہے؟
یہ بہت مشکل وقت ہے. سائبر کرائم کی بات کرنے والے لوگ یقیناً انٹرنیٹ اور مصنوعی ذہانت کے نئے ٹیکنالوجیز سے ناخواست فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں. لیکن یہ بھی بات تھی کہ ان ٹیکنالوجیز کو ایسا استعمال کیا جائے جو سائبر کرائم کو روکے اور مجرمانہ کارروائیوں کو روکا جائے. اس معاہدے نے ایسا ہی کیا ہے، لیکن ابھی تک یہ بات معلوم نہیں ہوتی کہ وہ کیسے کام کر رہے ہیں. سچائی کو یقینی بنانے کی کوشش ہونا چاہئے اور سائبر کرائم کے تحفظ پر توجہ دی جانی چاہئے۔
سائبر کرائم کی ناہینیت کا یہ مسئلہ تو پوری دنیا میں موجود ہے، اور اب وہ نئی صدر کے دور میں بھی جاری ہے جو کہ واضح ہے کہ اس کا حل نا مل سکے گا۔ سائبر کرائم کی دوسری نئی ٹیکنالوجیز نے اس مسئلے کو اور بھی تیز کر دیا ہے، اور اب یہ ایک ایسا جال بن گیا ہے جو کہ آپ اپنی رقم لگاتے ہوئے نہیں جانتے کہ وہ کس کے حوالے ہو رہا ہے اور وہ کتنے میٹھے بھانجیدار لوگ اس ٹریٹی کو پورا کر رہے ہیں۔
اس سچائی کو یقینی بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے، جو کہ ایک نئی معاہدے کے ذریعے ہو رہی ہے جس میں سائبر کرائم کے تحفظ پر توجہ دی گئی ہے، لیکن یہ سوچنا مشکل ہے کہ اس معاہدے کی وہ سہولت ان نئی ٹیکنالوجیز سے مل سکے گی جو سائبر کرائم کو مزید سہولت دے رہی ہیں۔
نئی نئی ٹیکنالوجیز بھی نئی نئی problem لاتی ہیں… اب پورا جال سے اور بھی ڈوب رہا ہے… یقینی بنانے کی کوشش کی جا رہی، لیکن یہ sawal hai, یہ system kaisa banega?
اس معاہدے کی ضرورت بھی ضروری نہیں ہے، یہ پہلی بار ایک بار دیکھتے ہیں کہ آپ کس جگہ پہنچتے ہیں اور وہاں کیا نہیں ہوتا؟ سائبر کرائم کے بارے میں معاہدے بنانے کی کوشش صرف ایسے لوگوں کو دھمکی دی جاتی ہے جو اپنی کارروائیوں سے باخبر نہیں ہوتے
ابھی ایسے نئے ٹیکنالوجیز پیدا ہو رہے ہیں جو کہ سائبر کرائم اور مجرمانہ کارروائیوں کو بھی مزید سہولت دے رہے ہیں، تو اس پر بات چیت نہیں کی جا سکتی؟ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ ہم اپنے آپ کو وہی جال میں ڈالیں جو سائبر کرائم اور مجرمانہ کارروائیوں کے لئے بنایا گیا ہے۔ ابھی ایک نئی معاہدے کے ذریعے یہ بات قائم کی جا رہی ہے، لیکن اس کو پورا کرنے کے لئے ہمارا کوئی عمل نہیں ہے، ہم تھوڑے سا دوسر کی طرف دیکھتے رہتے ہیں۔
اس معاشی تناؤ کی صورتحال میں کسی بھی حد تک توجہ دینا نئی صدر کے دور میں ایک چیلنج ہوگا اور یہی کaran ہے کہ سائبر کرائم کے مामलے میں بھی کوئی تبدیلی آئے گی۔ اس ٹریٹی کی تصدیق کرکے، پوری دنیا نے ایک اہم قدمTaken ہوگا، لیکن یہ انشورنس پالیسی اور سائبر کرائم کے حوالے سے تعلق رکھنے والی سیکھنے کی ذمہ داری کے بارے میں بات کر رہی ہے۔ جس سے ایسے بے توجہ کا ماحول پیدا ہوتا ہے جہاں لوگ اپنی انشورنس کھو رہے ہیں، یہ واضح ہے کہ پابند سسٹم بنانے کی ضرورت اور یہی وجہ ہے کہ یہ معاہدہ بنایا گیا۔ اس میں بھی اپنی مدد سے کچھ نئی پالیسیاں بنائی جائیںگی اور اس میں پابند definitions کی قیام اور بین الاقوامی قانونی تعاون اور ایسے ٹریٹی کی تصدیق کرکے سائبر کرائم کے حوالے سے بھی ایک نئی جاری رہیگی۔
اس معاہدے کی واضھیت دیکھتے ہی کئی सवال اٹھتے ہیں...کیا یہ ایک سسٹم ہوگا جس پر تمام ممالک دھوکہ نہیں دیں گے؟ یا یہ صرف ایک بھینٹ اور پھنسی کا معاہدہ ہوگا جو ہر کوئی اس کا استعمال کرے گا?