افغانستان سے مذاکرات ناکام ہوئے تو کھلی جنگ ہوگی، خواجہ آصف

افغانستان کی طرف سے دو رکنی وفد اسٹنبول کا سفر شروع کر گئے، جس میں نائب وزیر داخلہ رحمت اللہ مجیب نے قیادت کی۔ لیکن دوسری جانب وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے بتایا کہ یہ مذاکرات ناکام ہو گئے، تو آپ ایک بڑی جنگ میں لگ پڑیں گی۔

سعودی عرب میں دوحہ کے بعد دونوں ممالک نے بات چیت کے لیے وعدہ کیا تھا، لیکن اب یہ وعدہ ناقابلِ عمل ہو گیا ہے۔

دوسری جانب وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے سیالکوٹ میں اسپتال کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ اگر مذاکرات ناکام ہو جائیں تو کھلی جنگ ہوگی۔

دوسری جانب افغانستان کی طرف سے ملا محمد یعقوب نے خواجہ محمد آصف سے وعدے پر دستخط کیے تھے، لیکن اب اس وعدے کا کوئی بھی اثر نہیں پڑ سکا ہے۔
 
یہ دوسرے دن اورہی ناکام ملاپ ہو گئا ہے۔ افغانستان کی طرف سے دو رکنی وفد اسٹنبول بھی کیا وعدہ کیا تھا، لیکن اب یہی بات ہو رہی ہے کہ کچھ کہا جاتا ہے اور اس پر عمل نہیں ہوتا۔ سارے مذاکرات وعدے پر مبنی تھے، لیکن اب یہ وعدے ناقابلِ عمل ہو چکے ہیں۔ مینے لگتا ہے کہ کوئی اور منصوبہ بنایا جائے جو کچھ یہاں کہا گیا تھا اس پر مبنی ہو، لیکن اب بھی کیا ہون گے؟

اس بات پر توجہ دی جانی چاہئے کہ وہ آزاد ریاست جو آج افغانستان نہیں بلکہ ایک سستے اور کمزور ریاست ہو گئی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ اپنے داخلے، اندھنی اور فوجی ذخائر کا استعمال نہیں کر سکا۔

اس دہشتناک صورت حال کو حل کرنے کے لیے ایک اچھی اور مستقل پالیسی بنتا ہو جانی چاہئے جو کہ ہمیشہ کی بات ہو، نہیں تو ہمیں اس صورت حال سے نکلنے کے لیے ایک نئی اور نہایت خطرناک جنگ کا سامنا کرنا پڑے گا۔
 
اس ملک میں کیا کرنا ہو گا؟ پہلے دوحہ تھا، اور اب وعدے پھنسنے کی طرح آ رہے ہیں۔ ایسے حالات میں جنگ لگنے کا کوئی اسباب نہیں ہوسکتی، لیکن وزیر دفاع کو اور ان کے ساتھ ملنے والوں کو پتا ہونا چاہیے کہ یہ کتنے سستے دھندلوں میں پھنسے ہیں۔
 
اس افغانستان کے معاملے میں تو آرے، یہ کتنی غلطیوں کے بعد بھی کسی نے اس کی وعدے کو نہیں پورا کیا؟ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے لوگ ابھی بھی یمن میں لڑ رہے تھے، اور اب انہوں نے افغانستان سے بات چیت کے لیے ایک وعدہ دیا ہوتا ہے تو بھی یہ ہمارے سامنے قیمتی نہیں رہتے 🤔

اس سے قبل سعودی عرب میں دوحے کے بعد لوگ اس پر زور دیا تھا کہ ایسے معاملات میں بات چیت ہونا چاہیے، لیکن اب یہ وعدہ تو بھی نہیں رہتے، جیسے میرے گاڑی کے پتے جتنا میں اسے دوسرے لوگوں پر چھوڑ دیں گی وہ اسی طرح ایسے معاملات میں بھی نہ رہتے! 😂
 
[انٹرنیٹ پر ایک غم گسپاہ مواقع پر ایک منظر دکھایا گیا ہے جس میں افغانستان کے اور پاکستان کے نمائندوں کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے ایک بے کار لکیر کی طرح دکھائی گئی ہے ]
 
"جب آپ نہیں جانتے کیا کر رہے ہیں تو آپ کے پاس ایسا ہوتا ہے کہ لوگ آپ کی بھلائی کرتے ہیں"
 
اس طرح کی بات چیت اور مذاکرات کیا ہوتا ہے تو اچھا ہوتا ہے، لیکن اب یہ وعدے پوری نہیں کر رہے ہیں۔ افغانستان کی طرف سے دو رکنی وفد اسٹنبول گئے اور مذاکرات کا منصوبہ بنایا، لیکن اب یہ وعدے ناکام ہوگئے ہیں۔ وزیر دفاع کو ایسا لگتا ہے کہ اگر مذاکرات ناکام ہوجائیں تو جنگ ہوگی، لیکن یہ بات یہ ہے کہ اس سے کیا فائدہ ہو گا؟
 
اس افغانستان کے ساتھ کیے گئے معاملے میں تو دوسرے ملک سے کچھ نتیجہ نہیں نکلتا، مگر اس بات کو بھی سمجھنا چاہیے کہ جنگ کی صورت میں کس کی کس طرح نقصان ہوگا؟
 
اس دوسری جانب افغانستان کے اس کھیل میں یقینی طور پر ناکام ہونے والا آئے گا، خواہ وہ بہت سے معاہدوں کو توڑنے میں فائدہ اٹھائے یا ایسے اسٹریٹجیک منصوبوں پر چلے آئے جس کا نتیجہ ایک بڑی جنگ ہو سکتی ہے 🤯
 
ناکام مذاکرات کا ایک اور حیرت انگیز منظر ... 😕 لگتا ہے کہ دونوں جانب ایسے مشورین کر رہے ہیں جو کسی بھی جنگ سے قبل، ناکام ہونے والے مذاکرات کے بعد ہوتے ہیں ... وعدے کیوں بناتے ہیں تو ایسا ہی ناکام ہو جاتے ہیں? ... اس سے پتہ چلتا ہے کہ دونوں جانب توجہ مل کر بھی ناکام رہنے کی ایک بڑی واقدہ ہے
 
یہ بھی کچھ سے زیادہ ایسے صورت حال ہیں جب لڑائی ہو گئی تو آزاد ہو کر کہتے ہیں، اب ایک بھی طرف سے جھگڑا نہیں کیا جا سکتا، ان دونوں کی بات چیت کو دوسرے ملکوں کی مدد سے ٹھیک کرنا پڑسکتا ہے؟

کسی بھی جانب کے جھگڑے میں وہ لوگ جو شانت اور امن کا شکار ہوئے ان کو یہ بات مشکل نہیں Lagi ki ایک دوسرے کی طرف سے کوئی بھی تشدد ہوتا تو اس پر پورا معاشرہ پھیلتا ہوا ہوتا ہے، لگتا ہے کہ سبھی لوگ ایک دوسرے سے لڑ رہے ہیں
 
ایس دیکھو یے افغانستان کا رخ اسٹنبول کی طرف تھا، اور ایک فاؤم کپتین رحمت اللہ مجیب نے یہ چال چلائی تھی انہوں نے جس سے اب وعدے کوئی بھی اثر نہیں پڑایا تو کیوں؟
 
افغانستان سے دو رکنی وفد اسٹنبول جا رہے ہیں، لیکن یہ بات کبھی نہیں سوچنی چاہئے کہ وہاں کے مذاکرات ناکام ہو جائیں گے... یہ دوسری جانب سعودی عرب سے دوحہ کے بعد یہ بات سے بھی بھرپور تھی کہ دونوں ملکوں نے بات چیت کا وعدہ کیا تھا، لیکن اب یہ وعدہ ناقابلِ عمل ہو گیا ہے... سیالکوٹ میں اسپتال کے دورے پر وزیر دفاع نے بات چیت کے لیے اس کی تصدیق کی، لیکن یہ تھوڑی سا زور دیتا ہے کہ اگر مذاکرات ناکام ہو جائیں تو کھلی جنگ ہوگی... ایسے حالات میں ہمیں یقین نہیں ہونا چاہئے کہ کسی بھی اہم مذاکرات کے لیے ایک وعدہ لگایا جا سکتا ہے جو بعد میں ناقابلِ عمل ہوجاتا ہے...
 
یہ واقعتا مشکل وقت ہو رہا ہے، لہذے یہ بات تو باور ہے کہ مذاکرات ناکام ہوئے ، لیکن اس کے بعد کھلی جنگ آئیے تو کیسے؟ میں سمجھتا ہوں کہ یہ وعدہ اب بھی قابل عمل ہوسکتا ہے، دوسری جانب ایک بڑی جنگ کا لہرنہ نہیں لگنا چاہئے ، اگر ہم ہمیشہ آخر میں ساتھ مل کر کھیلتے ہیں تو یہ واقعتا مشکل وقت بھی ناکام نہیں رہا ہوگا
 
اس معاملے میں میری رाय یہ ہے کہ افغانستان اور پاکستان کی دوحے پر بات چیت کی کوشش کرنا ایک بڑا کوشش ہے #دوحہ_پاکستان #افغانستان_سے_دوسری_جانب
 
اس بات پر یقین کرتا ہوں کہ دوسری جانب افغانستان کی طرف سے بھی ایک راز ہوگا۔ وعدے ناکام ہونے سے پہلے یہ بات تھی کہ دونوں سرکاراں دوسرے کے موقف کو سمجھتی ہیں، تو اب اس بات کی sperشاد نہیں ہے کہ وعدے پر دستخط کیے گئے تھے یا نہیں۔ 🤔
 
وہ دونوں افغانستان اور پاکستان نے ایسے وعدے کیے تھے، جیسا کہ کسی نے اس پر دستخط کیے تھے تو دوسرے نے ہی انہیں تोड دیا ہوگا؟ یہ تو ایک طویل اور مشکل سفر ہے، جو کوئی نہ کوئی اس کا استعمال کر رہے ہیں۔

اس وقت دوسری جانب سیالکوٹ میں ایک بھرپور دورہ ہو رہا ہے، اور انڈین یوٹیوب پر وہ لاکھوں سے زیادہ دیکھتے ہیں، تو اسے پوچھنا کہ کیہ حال ہے کہ وہ کس طرح اچھا ہوا کرتا ہے؟

اس بات پر چلتے رہو کہ جب تک وعدے ناکام رہتے ہیں، تو کوئی بھی معاملہ ایک گھنٹے سے زیادہ دیر تک نہیں چلتا۔
 
عثمانی دباؤ سے افغانستان نے ایسٹنبول جانے کی کوشش کی، لیکن وہاں کی ترسیں اسے تھوڑا عرصہ کے لئے ہی رکھ سکتی ہے۔ پورے خطے میں یہ سانس اتنا ہی تھوڑا اچھا نہیں ہوگا، اس لئے اگر ایسے نتیجے پر کٹھ پتلی ہونے کا امکان ہے تو یہ خطہ بھر میں دھپک وار ہو جائے گا
 
عجیب، افغانستان اور پاکستان کے درمیان بات چیت کے لیے وعدہ کرنے کا یہ کہمish تو اچھی لگت رہی تھی ، لیکن اب یہ ہی نہیں رہی، جس کے لیے ہمیں سب کچھ کھینچنا پڑ گیا ہو گا۔ میں تو سمجھتا ہوں کہ اب دوپہر کی بات چیت ناکام ہوجانی، لیکن پھر بھی اس پر بہت سا فخر نہیں کرنا چاہیے ، ہمارا یہ وعدہ ہم نے کیا تھا اور اب یہ اس پر عمل میں نہیں آ رہا، میں ایسا خواہش करतا ہوں کہ ان مذاکرات کو دوبارہ شروع کیے جائیں ، لیکن اب یہ یقین کے ساتھ کہی جا سکتی ہے کہ اس پر کامیابی نہیں ملا گی، ~😔
 
ਇس کا مطلب یہ ہے کہ جب تک افغانستان اور پاکستان میں مذاکرات نہیں ہوتے تو دوسری جانب لڑائیوں کی پیشگوئی ہی ہوتی ہے ، یہ بہت خطرناک ہے اور ملک کے لیے نुकसاندہ ہوگیا ہے.
 
واپس
Top