افغانستان سے مذاکرات ناکام ہوئے تو کھلی جنگ ہوگی، خواجہ آصف

اس کیوٹر کپلنگ؟ ایسے میڈیا گروہوں کو کھڑا کرنا بہت اچھا ہوتا ہے لیکن ان کے لیے واضح ہونا چاہیے کہ اس ناکام مذاکرات کی وجہ سے کوئی بڑی جنگ نہ ہوگی۔ ملا محمد یعقوب کے وعدے پر دستخط کرنا ایک شاندار اقدار تھا لیکن اب اس کی کوئی پہچان نہیں چلی سکی ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی اس ناکام مذاکرات کے بارے میں نا صحیح فیکٹس کی جارہی ہے جو تینوں ممالک کے درمیان tensions کو مزید بڑھاتا جارہا ہے۔
 
اس سے قبل تو افغانستان کی طرف سے ان کا یہ سفر دیکھ کر ہم نے سोचا تھا کہ بھلے ہی مذاکرات کرن گے، اور وعدے کی پابندی کرن گے... اب وہ ان وعدوں پر چل رہے ہیں جو ایک دفعہ بنائی گئیں تھیں اور ہم پہ نہیں بھگتے... میں سچمnia کہتا ہوں، یہاں کی حقیقت ایسی ہے...
 
ایسے تو محسوس ہوتا ہے جیسے افغانستان اور پاکستان کی ملکی سلامتی کا ایک اور بڑا کھلاراجھا ہو گیا ہے۔ دوحے کے بعد Saudi Arabia سے بات چیت کرنے والی وعدے اب ناقابلِ عمل ہونے لگ رہے ہیں، یہ ایک بدنیہ نتیجہ ہو گیا ہے کہ اگر مذاکرات ناکام ہو جائیں تو کھلی جنگ ہوگی। اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان توجہ اور صلاحیت کی کمی ہے، اور اب اگر کسی بھی چیز کے لیے معاف نہیں ہونگے تو اس سے ملکی سلامتی پر بھی ایک جسمانی نقصان پہنچنا پڑے گا۔
 
اس کروڑ پیسے میں کتنی مایوس کن باتوں کی جائیں؟ دوسری جانب وزیر دفاع کو ایک صاف واضح خطاب سے جو کہے تھا وہیں اس پر نہ پڑا۔ تو ہم نے آپ کے لئے بھی یہ سچائی دیکھی کہ مذاکراتی ذرائع پر یقین کیا جائےga? واضح ہو گیا ہے کہ کوئی بھی وعدہ تو کتنا ہی ناقابلِ عمل ہے… 🤕
 
واپس
Top