سورہ یوسف کہانی ایک ہے جو حقیقت کی سارھ جھوٹ پر اٹھتی ہے — مگر اسے ہم نے صرف ’’تربیت‘‘ کا حصہ بنایا ہے، ’’تلاوت‘‘ کے بجائے۔ یہ قصہ معاشرے کے زہریلے اور ڈھنگ لگے ہوئے حالات سے تعلق رکھتا ہے، جسے ہم نے اسے ’’کنویں‘‘ کا نام دیا ہے — جو اب ڈیجیٹل ہو چکا ہے۔ مگر ایک جھوٹ، ایک الزام، ایک سازش اور پھر قید یہی ہے جس سے ہم نے معاشرے کو آگاہ کیا ہے۔ وہی کہانی جو ہمارے معاشرے میں لاجو ہے، اور جسے ہم نے سمجھنا چاہئے، اس سے ہمیں نتیجہ ملتا ہے کہ ’’انسان‘‘ بننا سکتا ہے یا صرف مخلوق رہتے ہیں۔
حوالہ یوسفؑ کی کہانی ایک ہے جو نیت اور کردار پر زور دیتی ہے، جس سے ہمیں سمجھنے میں آئی۔ انصاف، معافی اور اس کے باوجود ہم بھگتنا چاہتے ہیں — اور یہی وہ حالات ہیں جس سے ہم نے اپنے معاشرے کو آگاہ کیا ہے۔
یہ کہانی صرف آرماروں، تہمتوں، اور دھکے کی نہیں — بلکہ اس سے سمجھنے میں آئی ہے کہ ’’انسان‘‘ بننا چاہتے ہیں؟ اور ’’مخلوق‘‘ رہتے ہیں؟ اس کے لیے ایک ہے واحد سلوک جسے ہم نہیں چاہتے — اس میں کوئی آرمار، تہمت یا دھکہ شامل نہیں۔
اس کہانی کے ساتھ ساتھ ہمیں یہ بھی سمجھنا چاہئے کہ ’’نوازی‘‘ اور ’’تنگزین‘‘ دو مختلف چیز ہیں — ایک سلوک، اور دوسرے سے نہیں ملتا۔ ایسے لوگوں کو جو اپنے دُخاں و زخموں کو دیکھتے ہیں اور ایسے کے سامنے بھگتنا چاہتے ہیں، ان کی یقین رکھنی ضروری نہیں۔
دونوں جہتوں کو سمجھنا چاہئے — ایک جس سے ایک اور جسے نہیں ملتا۔ یہی وہ کہانی ہے جو ہمیں بتاتی ہے کہ ’’انسان‘‘ بننا سکتا ہے یا صرف مخلوق رہتے ہیں۔
حوالہ یوسفؑ کی کہانی ایک ہے جو نیت اور کردار پر زور دیتی ہے، جس سے ہمیں سمجھنے میں آئی۔ انصاف، معافی اور اس کے باوجود ہم بھگتنا چاہتے ہیں — اور یہی وہ حالات ہیں جس سے ہم نے اپنے معاشرے کو آگاہ کیا ہے۔
یہ کہانی صرف آرماروں، تہمتوں، اور دھکے کی نہیں — بلکہ اس سے سمجھنے میں آئی ہے کہ ’’انسان‘‘ بننا چاہتے ہیں؟ اور ’’مخلوق‘‘ رہتے ہیں؟ اس کے لیے ایک ہے واحد سلوک جسے ہم نہیں چاہتے — اس میں کوئی آرمار، تہمت یا دھکہ شامل نہیں۔
اس کہانی کے ساتھ ساتھ ہمیں یہ بھی سمجھنا چاہئے کہ ’’نوازی‘‘ اور ’’تنگزین‘‘ دو مختلف چیز ہیں — ایک سلوک، اور دوسرے سے نہیں ملتا۔ ایسے لوگوں کو جو اپنے دُخاں و زخموں کو دیکھتے ہیں اور ایسے کے سامنے بھگتنا چاہتے ہیں، ان کی یقین رکھنی ضروری نہیں۔
دونوں جہتوں کو سمجھنا چاہئے — ایک جس سے ایک اور جسے نہیں ملتا۔ یہی وہ کہانی ہے جو ہمیں بتاتی ہے کہ ’’انسان‘‘ بننا سکتا ہے یا صرف مخلوق رہتے ہیں۔