ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان اورچترال چیمبر اف کامرس اینڈ انڈسٹری چترال کے باہمی اشتراک سے لوئر چترال میں دو روزہ تجارتی نمائش ’’چترال ایکسپو‘‘

چترال میں دو روزہ تجارتی نمائش کا افتتاح
ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان اور چترال چیمبر اف کامرس اینڈ انڈسٹری کی جانب سے لوئر چٹral میں دو روزہ تجارتی نمائش کا افتتاح ہوا۔ اس نمائش میں 80 سے زیادہ سٹال لگائے گئے ہیں اور یہ تجارتی نمائش مقامی خواتین کومعاشی و تجارتی لحاظ سے بااختیار کرنے کا مقصد رکھی گئی ہے۔

انٹرویو میں چترال ایکسپو کے افتتاح پر سراہ جانے والے ٹی ڈی اے پی کے ڈائریکٹر جنرل محمد نعمان بشیر نے کہا، “چترال کی مصنوعات کو ملکی اور بین الاقوامی سطح پر متعارف کرایا جائے گا، انھیں مارکیٹ تک پہنچانے اور تربیت کے لیے سہولیات حاصل ہوں گی۔ چترال کی تاجر برادری اور خواتین اپنے تیار کردہ مصنوعات لگائے ہیں، جن میں دستکاری کے تیار کردہ معیاری اشیاء، قیمتی پتھر، انٹیکس، لکڑی کے تیار سامان اور ڈنر سیٹ چترالی ٹوپی، چوگا شوقا شامل ہیں۔

چٹrial میں تعلیم اور تعلیم نہیں
انٹرویو میں پروفیسر ڈاکٹر ثناء اللہ نے کہا، “چترال کے نوجوانوں اور چھوٹے کاروباروں میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے، انھیں قومی و بین الاقوامی مارکیٹز تک رسائی حاصل کرنے کے لیے ایسے نمائشوں اور پلیٹ فارمز کا سلسلہ جاری رکھنا چاہئے۔”

چترال میں تجارتی نمائش
دوسرا چترال ایکسپو 25 اکتوبر سے 26 اکتوبر 2025 تک جاری رہے گا، جو کہ مقامی کاروباری اداروں کو اپنے مصنوعات کو ملک و بین الاقوامی سطح پر متعارف کرایا جائے گا اور انھیں روزگار کے مواقع فراہم کراے گا۔
 
چترال میں دو روزہ تجارتی نمائش کا افتتاح کرنے سے پہلے سمجھاؤ کیا جاسکتا ہے کہ اس سے مقامی تاجر اور خواتین کو نہ صرف روزگار کے مواقع فراہم کیے گئے ہیں بلکہ انھیں اپنی مصنوعات کو ملکی اور بین الاقوامی سطح پر متعارف کرائنے کے بھی موقع ملا ہے؟ لیکن ڈیرا یہ ہے کہ چٹریال میں تعلیم کی कमیت کے حالات ہو، جس سے اس سے نئے نوجوان اور تجارتی پلیٹ فارمز تک رسائی حاصل کرنے میں بھی problem ہوتا ہے۔
 
اس نمائش سے محسوس ہوتا ہے کہ چترال کی خواتین اور ٹریڈرز اپنی صلاحیتوں پر فخر محسوس کر رہی ہیں ، ان کو اپنے مصنوعات کو Market تک پہنچانے کا موقع ملا ہے اور اس کے لیے تربیت حاصل ہوگئی ہے۔
اس نمائش سے اسکول کی وادی میں تعلیم کی بھرپور بحالی ہوئی ، نوجوانوں کو اپنی صلاحیتوں پر فخر محسوس کرنے کا موقع ملا ہے اور انہیں روزگار کے مواقع فراہم کیئے گئے ہیں.
 
عجیب بات یہ ہے چترال میں تجارتی نمائش کا افتتاح ہوا اور اس پر بھی توجہ دی گئی کہ لوئر چٹral میں سہولیات نہیں ہیں، لیکن وہاں کے لوگ اپنے مصنوعات لaga rahe hain, yeh kaisi cheez hai?

ایسے نمائشوں پر توجہ دینے سے یہ بات بھی بتائی گئی کہ چٹرال کی مصنوعات ملکی اور بین الاقوامی سطح پر متعارف کرائے جائیں گی, lekin yeh baat bhi koi reality nahi hai ki ان مصنوعات کو market tak pahunchana mushkil ho gaya hai.

انٹرنیٹ پر پھیلنے والی ایسی information jo aaj kal milti hai woh sabse bari zarurat ka hissa hai, aur chitrak jaisi websites par yeh information pradarshit karne se logon ko samajh mei le ja sakte hain.
 
اس نمائش سے اس بات کو یقینی بنانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں کہ چترال کی تجارتی صلاحیتوں کو نئے ذریعے سے متعارف کرایا جائے اور لوگ اپنے مصنوعات کو مارکیٹ میں لے آئیں لیکن یہ بات بھی سوال ہے کہ اس نمائش کی جگہ چترال میں تعلیم و تربیت کی ضرورت کتنی ہے?
 
بچھو! چترال میں ایسا بھی ہوا جو منہ نہیں آتا! دو روزہ تجارتی نمائش کا افتتاح کیا گیا اور یہ سب سے بڑا ہونا چاہیے، لیکن جس میں 80 سے زیادہ سٹال لگائے گئے ہیں تو یہ ایک نیا ریکارڈ ہے!

چترال کی تاجر خواتین کومعاشی و تجارتی لحاظ سے بااختیار کرنے کا مقصد رکھا گیا ہے اور یہ بہت ہی موثر ہوگا! انھیں دستکاری کی مصنوعات لگائے گئی ہیں، جس میں چٹریالی ٹوپی، چوگا شوقا اور ڈنر سیٹ شامل ہیں... یہ سب سے بھی کھूब صاف ہیں!

لکیا، یہ نمائش 25 اکتوبر سے 26 اکتوبر تک جاری رہے گی، اس میں چٹریالی کاروباری اداروں کو اپنے مصنوعات کو ملک و بین الاقوامی سطح پر متعارف کرایا جائے گا اور انھیں روزگار کے مواقع فراہم کراے گا... یہ تو بہت ہی منصوبہ بند ہونا چاہیے!
 
تمام لوگ یہ دیکھ رہے ہوں گے کہ چترال میں تاجر بھی اپنی جسٹ نے دیکھا ہے اور وہ بھی ان کی سہولت سے لाभ اٹھا رہے ہیں۔ اب یہ تاجر ملک بھر میں اپنے مصنوعات کو فروخت کر رہے ہیں، ان کی مصنوعات کے لئے لوگ ایک دوسرے سے پوچھ رہے ہیں اور یہاں تک پہنچانے میں وہ بھی مدد ملا رہا ہے۔
 
بھالے چترال ایکسپو ہوا تو بھلا اس کی نیند پہلی نہیں رہی ہوگی. آج تک دیکھا ہويا ہے کہ شہر میں وہ چیٹس جو اچانک سیراپ کیوں کرلینے پڑتے ہیں، لگتا ہے ان کے پاس اچانک تجارت کو جاننے کی کوشش کرنی پڑتی ہے. ڈی ایس پی کا انٹرویو سونے کے بھالے میں لگتا ہے، یہ تو چترال کی تجارت کو متعارف کرایا جائے گا لیکن یہ پھرچہ ڈی ایس پی کی انڈسٹری کی جانب سے کیا جا رہا ہے یا اس کے لیے بھی کھوئے ہوئے وقت اور نقصان کا حقدار، یہ کچھ دیکھنا پڑے گا.
 
واپس
Top