بھارت افغان آبی گٹھ جوڑ: پاکستان کا آبی دفاع اور خودمختاری کا عزم

پاکستان نے افغانستان میں بھارت اور افغان طالبان کے درمیان تعاون پر توجہ دی جارہی ہے، جو پاکستان کی آبی سلامتی اور خودمختاری کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ بھارت کی_possible مالی و تکنیکی مدد سے افغانستان میں ڈیم تعمیر کرنے کے منصوبوں نے پاکستان کے لیے سنگین خطرات پیدا کیے ہیں۔

افغان طالبان اور بھارت کے درمیان سفارتی اور مالی روابط میں اضافہ ہوا ہے، جو پاکستان کو تھوڑا سا ناجائز دباؤ میں پڑتا ہے۔ بھارت کے اس منصوبے کی طرف اشارہ کیا جاتا ہے کہ وہ افغانستان میں دریائے کنڑ اور دریائے کابل پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہا ہے۔

بھارت کو ان دعوؤں کا تعلق دیتے ہوئے، بھی پتا چلتا ہے کہ پاکستان کے لیے یہ منصوبے خطرناک ہیں۔ افغانستان میں دریائے کابل سے پاکستان کو سالانہ تقریباً 16.5 ملین ایکڑ فٹ پانی ملاتا ہے، جو پشاور، چارسدہ اور نوشہرہ جیسے اضلاع میں گندم اور مکئی کی پیداوار کے لیے اہم ہے۔ اس لیے یہ منصوبے کو کسی بھی قسم کی آبی جارحیت سے منسلک سمجھا جاتا ہے۔

بھارت-افغان منصوبے کے ممکنہ نتائج سے نمٹنے کے لیے پاکستان ایک جامع حکمتِ عملی پر غور کر رہا ہے، جس میں چترال ریور ڈائیورشن پروجیکٹ کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت دریائے چترال کو افغانستان میں داخل ہونے سے پہلے سوات بیسن کی طرف موڑ دیا جائے گا، جو 2,453 میگاواٹ تک صاف اور قابلِ تجدید توانائی پیدا کرنے کی گنجائش پیدا کر سکتی ہے، نئی قابلِ کاشت زمین حاصل ہو سکتی ہے اور ورسک و مہمند ڈیمز کے ذخائر میں اضافہ ممکن ہوگا۔

سرکاری بیانات میں یہ کہا گیا ہے کہ یہ اقدامات بین الاقوامی قانون کے دائرے میں اور پاکستان کی آبی خودمختاری کے تحفظ کے لیے ہیں، اور ملک اپنی آبی سلامتی کو قربان نہیں کرے گا۔

دیرپا حل کے لیے بین الاقوامی آبی معاہدوں کی پاسداری اور علاقائی تعاون ہی اہم ثابت ہوسکتا ہے، ان دونوں منصوبوں کو ایک دوسرے سے تعلق رکھنے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے۔

قومی سطح پر سیاسی اور وفاقی ادارے اس معاملے پر یکجہتی کا اظہار کر چکے ہیں اور کہا گیا ہے کہ پاکستان اپنی آبی سلامتی کو کسی بھی صورتِ حال میں قربان نہیں ہونے دے گا۔ عوامی رائے میں بھی یہ خدشات پائے جاتے ہیں کہ بیرونی مداخلت اور علاقائی منصوبہ بندی پاکستان کی زرعی معیشت اور غذائی سلامتی کے لیے سنگین نتائج لا سکتی ہے۔
 
😕 یہ بھی ایک خطرناک س्थितوں میں ہم چلا رہا ہے، ایسے منصوبوں کی طرف اشارہ کرنا جس کے نتیجے میں پاکستان کی آبی سلامتی اور خودمختاری کو خطرے میں لانا پڑ سکتا ہے۔

پاکستان کو اس صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی پر فوج ہوگی، جس میں چترال ریور ڈائیورشن پروجیکٹ کو بھی شامل کرنا پڑے گا تاکہ افغانستان میں دریائے چترال کا داخلہ روک دیا جا سکے اور دریائے کنڑ اور دریائے کابل پر بھارت کی اثر اندازیت روکی جاسکے۔

میں یہ رائے دیتا ہوں کہ بین الاقوامی آبی معاہدوں کی پاسداری اور علاقائی تعاون ہی یہ حل کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔

 
بھارتی افغانیوں پر پابند کے رہنما بھارت کو افغانستان میں اپنی aquatic power کی طرف اشارہ کرنا ناہی کہی جاتا ہے، اور وہ آپریشن لائٹی ہاؤس سے لے کر لالوے کے لیے اپنے لین دھمکیں دی رہا ہے. ایسے میں اس کے ساتھ یہ دباؤ بھی اٹھ گیا ہے کہ وہ افغانستان کی روایتی پانی کی پیداوار کو نقصان پہنچائیں. ہم نے ان دونوں ملوث ممالک سے اپنی آبادی کے لیے بھی پانی کا تعلق رکھتے ہوئے یہ بات کا خیال کرنا چاہیے کہ افغانستان میں دریائے کنڑ اور کابل کو کیسے چیلنج کیا جائے گا؟
 
agar yeh Bharat aur Afghan Taliban ke beech ki kuch samasya nahi hai toh pakistan ko bhi koi galat nahin hota 🙄 bas sirf woh humein batata hai ki wo apni paani kami ko poora karna chahta hai, lekin uske liye humein doosron ki pasand par hi rukna padta hai. yeh ek bahut bada mudda hai aur isse hume sochiye ki Pakistan ki kya galti ke wajah se Bharat aur Afghan Taliban ko apni madad kar raha hai? Pakistan ka koi galat nahin hai, lekin unka mazaq karna sirf kuch logon ko hi pata chalta hai 😒
 
یہ منصوبوں سے بھارت کو پاكیسٹان میں ایک ایسا مظالم دکھانا ہوگا جو اس کے اپنے علاقائی حقوق کو چیلنج کرے گا۔

پاکستان کی آبی سلامتی اور خودمختاری بھی پہلی بار یہ منصوبے کے سامنے توجہ میں آئی ہے۔ افغانستان میں دریائے کنڑ اور دریائے کابل پر بھارت کی طرف اشارے سے پتہ چلتا ہے کہ وہ اپنی آبی حدود کو توڑنے کی کوشش کر رہا ہے۔

ابھی تک یہ منصوبے بھارت اور افغانستان کے درمیان تعاون پر توجہ دی جارہی ہے لیکن یہ دیکھنا ہی نئا ہے کہ پاکستان کی aquatic سلامتی کیسے پ्रभावित ہو سکتی ہے۔
 
🤔 آب سے پانی ملاتے ہوئے افغانستان میں ایک دوسرے سے تعلق رکھنے کا یہ منصوبہ تو غلطی ہو گا، پاکستان کو ابھی بھی اپنی آبی سلامتی پر توجہ دی جائےگی اور اس کی زمینوں سے ایسے مینے نہیں لگای گئے جیسے انہیں بھارت کے پاس چھوڑ کر ڈال دیا گیا، اس لیے یہ منصوبہ پہلے سے ہی خطرناک ہوگی 🚨
 
واپس
Top