پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر میں اپنا وزیر اعظم لائے گی، تحریک عدم اعتماد کے بعد ایوان صدر میں حتمی فیصلہ
آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کی فراز تھی کہ ساتھ ہی ساتھ اسے اور اس کی پارٹی کو معاف کر دیا جائے گا۔
انہوں نے صدر مملکت کے درمیان ایک اجلاس میں حتمی فیصلہ کرلیا گیا۔
جس میں بلاول بھٹو زرداری نے اپنی پارٹی کی پارلیمانی پارٹی کی ساتھ ہی ساتھ پہلے اور اس میں ان کے ایک اجلاس ہوئے تھے جس میں تحریک عدم اعتماد کے بارے میں فیصلہ کرنا تھا۔
دوسرے words سے ب Boltne par اچھی طرح یہ بات سامنے آ گئی ہے کہ پیپلز پارٹی نے تحریک عدم اعتماد سے پہلے آزاد کشمیر میں موجود سیاسی جماعتوں کے ساتھ رابطے کرے گی۔
پی پی نے اس تحریک سے متعلق نمبر گیم پورے ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔
اس اجلاس میں بھی ناکامی رہی
اجلاس میں ناکامی رہی
جس میں وہ تحریک عدم اعتماد سے متعلق نمبر گیم پورے ہونے کا دعویٰ کیا تھا اس پر ناکامی ہوئی۔
اجلاس میں ایک بڑی بیٹھک میں تقریر کیا گیا جس میں پیپلز پارٹی نے اپنے وزیر اعظم کو آزاد کشمیر میں لانے کی صلاحیت دیکھائی گئی۔
شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے آزاد کشمیر میں حکومت بنانے کی منظوری دی اور پیپلز پارٹی کا آزاد کشمیر میں حکومت بننے سے متعلق دوسرا اجلاس ہوا۔
وہ تحریک عدم اعتماد سے قبل ایوان صدر میں حتمی فیصلہ کرکے پھر سے آزاد کشمیر میں حکومت بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔
اجلاس میں بھی چوہدری لطیف اکبر اور چوہدری یاسین کے نام پر غور کیا گیا۔ دونوں آندھیوں میں سے ایک نام کا اعلان بلاول بھٹو زرداری پہلے اپنے ہی گھر میں کریں گے۔
دونوں نام کی وضاحت کے بعد اور اس پر پی پی کی ناکامی تو ایک دوسری تھی
پہلے ایک اور نام کا اعلان بلاول بھٹو زرداری نے ہی کرنے سے پہلے پی پی نے اس اجلاس میں اپنی رکن کی تعداد میں کمی کا انشورنس کیا تھا جس پر بعد میں حتمیت حاصل ہوئی اور چوہدری لطیف اکبر اور چوہدری یاسین کو وہ دونوں نامزدوں کے نام جاری کرنے پر قیید رکھ دیا گیا تھا۔
ادریسي رکنت میں کمی کا انشورنس کیے جانے سے بعد میں ایک دوسری ناکامی ہوئی، اس لیے آج ناکام بھی رہے
اجلاس میں جس حتمی فیصلہ میں پہلے ایک اور ناکامی رہی وہ ایک دوسری ناکامی ہوئی۔
لیکن اب یہ بات سامنے آ گئی ہے کہ پیپلز پارٹی نے اپنے وزیر اعظم کو آزاد کشمیر میں لانے کی صلاحیت دیکھائی گئی، جس پر حکومت اور جماعتوں نے صون اور سرا ہوگیا اور اس سے ان کے لیے ایک نئی پلیٹ فارم ملا۔
اس میں بھی شریک تھے
اجلاس میں ایوان صدر کے اجلاس میں بھی شریک تھے
جس میں بلاول بھٹو زرداری نے اپنی پارٹی کی پارلیمانی پارٹی کی ساتھ ہی ساتھ پہلے اور اس میں ان کے ایک اجلاس ہوئے تھے جس میں تحریک عدم اعتماد کے بارے میں فیصلہ کرنا تھا۔
دوسرے words سے ب Boltne par اچھی طرح یہ بات سامنے آ گئی ہے کہ پیپلز پارٹی نے تحریک عدم اعتماد سے پہلے آزاد کشمیر میں موجود سیاسی جماعتوں کے ساتھ رابطے کرے گی۔
پی پی نے اس تحریک سے متعلق نمبر گیم پورے ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔
آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کی فراز تھی کہ ساتھ ہی ساتھ اسے اور اس کی پارٹی کو معاف کر دیا جائے گا۔
انہوں نے صدر مملکت کے درمیان ایک اجلاس میں حتمی فیصلہ کرلیا گیا۔
جس میں بلاول بھٹو زرداری نے اپنی پارٹی کی پارلیمانی پارٹی کی ساتھ ہی ساتھ پہلے اور اس میں ان کے ایک اجلاس ہوئے تھے جس میں تحریک عدم اعتماد کے بارے میں فیصلہ کرنا تھا۔
دوسرے words سے ب Boltne par اچھی طرح یہ بات سامنے آ گئی ہے کہ پیپلز پارٹی نے تحریک عدم اعتماد سے پہلے آزاد کشمیر میں موجود سیاسی جماعتوں کے ساتھ رابطے کرے گی۔
پی پی نے اس تحریک سے متعلق نمبر گیم پورے ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔
اس اجلاس میں بھی ناکامی رہی
اجلاس میں ناکامی رہی
جس میں وہ تحریک عدم اعتماد سے متعلق نمبر گیم پورے ہونے کا دعویٰ کیا تھا اس پر ناکامی ہوئی۔
اجلاس میں ایک بڑی بیٹھک میں تقریر کیا گیا جس میں پیپلز پارٹی نے اپنے وزیر اعظم کو آزاد کشمیر میں لانے کی صلاحیت دیکھائی گئی۔
شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے آزاد کشمیر میں حکومت بنانے کی منظوری دی اور پیپلز پارٹی کا آزاد کشمیر میں حکومت بننے سے متعلق دوسرا اجلاس ہوا۔
وہ تحریک عدم اعتماد سے قبل ایوان صدر میں حتمی فیصلہ کرکے پھر سے آزاد کشمیر میں حکومت بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔
اجلاس میں بھی چوہدری لطیف اکبر اور چوہدری یاسین کے نام پر غور کیا گیا۔ دونوں آندھیوں میں سے ایک نام کا اعلان بلاول بھٹو زرداری پہلے اپنے ہی گھر میں کریں گے۔
دونوں نام کی وضاحت کے بعد اور اس پر پی پی کی ناکامی تو ایک دوسری تھی
پہلے ایک اور نام کا اعلان بلاول بھٹو زرداری نے ہی کرنے سے پہلے پی پی نے اس اجلاس میں اپنی رکن کی تعداد میں کمی کا انشورنس کیا تھا جس پر بعد میں حتمیت حاصل ہوئی اور چوہدری لطیف اکبر اور چوہدری یاسین کو وہ دونوں نامزدوں کے نام جاری کرنے پر قیید رکھ دیا گیا تھا۔
ادریسي رکنت میں کمی کا انشورنس کیے جانے سے بعد میں ایک دوسری ناکامی ہوئی، اس لیے آج ناکام بھی رہے
اجلاس میں جس حتمی فیصلہ میں پہلے ایک اور ناکامی رہی وہ ایک دوسری ناکامی ہوئی۔
لیکن اب یہ بات سامنے آ گئی ہے کہ پیپلز پارٹی نے اپنے وزیر اعظم کو آزاد کشمیر میں لانے کی صلاحیت دیکھائی گئی، جس پر حکومت اور جماعتوں نے صون اور سرا ہوگیا اور اس سے ان کے لیے ایک نئی پلیٹ فارم ملا۔
اس میں بھی شریک تھے
اجلاس میں ایوان صدر کے اجلاس میں بھی شریک تھے
جس میں بلاول بھٹو زرداری نے اپنی پارٹی کی پارلیمانی پارٹی کی ساتھ ہی ساتھ پہلے اور اس میں ان کے ایک اجلاس ہوئے تھے جس میں تحریک عدم اعتماد کے بارے میں فیصلہ کرنا تھا۔
دوسرے words سے ب Boltne par اچھی طرح یہ بات سامنے آ گئی ہے کہ پیپلز پارٹی نے تحریک عدم اعتماد سے پہلے آزاد کشمیر میں موجود سیاسی جماعتوں کے ساتھ رابطے کرے گی۔
پی پی نے اس تحریک سے متعلق نمبر گیم پورے ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔