پی ٹی آئی یا وکلا اگر لیڈ کریں گے تو عوام بھی ساتھ ہوں گے: حامدخان

پی ٹی آئی یا وکلا اگر لیڈ کریں گے تو عوام بھی ساتھ ہوں گے، یہ حقیقت کہیں بھی ایسا نہیں کہ جیسے وکلا اور پی ٹی آئی کی قیادت میں عوام ساتھ ہوں گے، یہ سوچنا بہت مشکل ہے۔

نئی قیادت سہیل آفریدی کے بارے میں لوگوں کی امید ہے کہ ان نے ایسے دور میں اختلافات ختم کر دیے ہیں جو اس وقت ملک کو آگے بڑھنے سے روک رہا ہے۔

انxiety کی وجہ سے ملک میں بڑھتی ہوئی تیز گریوٹس اور سختیوں پر عوام کی تشویش ہے، وہ اس پر اپنا اثر انداز رکھتا ہے جس سے ان کا خوف پڑتا ہے۔

پرامن احتجاج ایک قانونی ذریعے سے نکل کر پارلیمنٹ میں رہ کر کیا جا سکتا ہے، اسی طرح جب حکومتی پالیسیاں بھی بری طرح ناکام ہو جاتی ہیں تو عوامی رد عمل میں اضافہ ہوتا ہے۔

ہم وقت کی ضرورت بن چکی ہے کہ قوم کے سامنے حقائق لائے جائیں، اور اس سے تحریک منظم انداز میں آگے بڑھا سکتی ہے، سردی گرمی کی پرواہ کیے بغیر عوام سڑکوں پر نکلیں گے، ان کے لیے ایک پلیٹ فارم بنانے میں کامیابی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔

پچھلے چند سالوں سے ملک پر جبر اور ظلم زیادہ ہو چکا ہے، پی ٹی آئی قیادت پر جھوٹے مقدمات قائم کیے جا رہے ہیں، عدالتی فیصلوں پر اثر انداز ہونے کے الزامات سامنے آئے ہیں۔

بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورتحال تو خراب ہو گئی، حکومت نے دہشت گردی پر قابو پانے کی کوشش کی لیکن ناکام ہوئی، جبکہ عوام پر ظلم و تشدد کے سلسلے میں بھی نئی ہدیں پار کر گئیں ہیں۔

انہوں نے اے بی این نیوز کے پروگرام “ڈیبیٹ@8‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکڑوں جعلی energiaالمنٹس کروائیں کر ووٹنگ میں دخل اندازی کی کوشش کی گئی، اور 500 نئے انرژیولمنٹس نے انتخابی نتیجہ بدلنے میں کردار ادا کیا۔

ججز اور وکیلوں کے انتخابات میں مداخلت اور دباؤ میں اضافہ ہوا، ادارے عوامی تحفظ کے بجائے سیاسی مقاصد میں مصروف ہیں۔

ادلے اور قانون پرستوں کو یہ سوچنا مشکل ہوتا ہے کہ حکومت کی پالیسیاں ناکام ہوئی ہیں، اور آئینی حقوق سلب کرنے کی کوشش جاری ہے 26ویں ترمیم کا بیانیہ عام کیا جا رہا ہے، اور 27ویں ترمیم کی تیاریاں بھی زیر بحث ہیں۔

عدالتی وکلا کو نشانہ بناکر جمہوری اداروں کو کمزور کرنے کی مہم جاری ہے، ان کو قانون کے نفاذ اور شہریوں کے بنیادی حقوق کی حفاظت پر توجہ دی جانی چاہیے، تحریک کی بالادستی ایک آئین کی بالادستی سے ہونا چاہیے، پی ٹی آئی یا وکلا اگر لیڈ کریں گے تو عوام بھی ساتھ ہوں گے۔

تحرک کا مقصد آئین کی بالادستی کو یقینی بنانا ہے، جو سچائی اور قانون کی بالادستی پر مبنی ہے، اگر وکلا یا پی ٹی آئی اپنے لیے قیادت لیتے ہیں تو عوام بھی اس کے ساتھ ہوں گے، اور ان کی یہ سوچا کہ ہمیں ایک آئینیRights کو حاصل کرنا ہوگا۔

عوامی فلاح اور تحفظ کا اہم ترین ترجیح ہونا چاہیے، اور منظم عملی اقدامات کے ذریعے اس کے لیے کام کرنا چاہیے، پالیسی ساز اداروں کو متحد ہوکر جامع حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے، بیرونی اور اندرونی خطرات کا مشترکہ طور پر مقابلہ کرنا چاہیے، اور جرگوں کو ویلکم دینا چاہیے مگر اس سے زیادہ ایک قابل عمل حل اور واضح روڈ میپ کو حاصل کیا جانا چاہیے۔
 
ایسا نہیں ہوسکتا کہ عوام صرف ایک پلیٹ فارم پر آجتھوں گے، یہ سچ ہے کہ سڑکوں پر نکلیں گے لیکن ان کو ایک منظم اور قوی تحریک میں شامل کرنا بھی ضروری ہے جس کی واضھی روڈ مپ ہو، اس کے لیے بھی سے ساتھ ہونے کی ضرورت ہے یہ سچ ہے کہ پی ٹی آئی اور وکلا جو نئی قیادت میں شامل ہوں گے وہ عوام بھی اس کے ساتھ ہوں گے لیکن وہ ان کی سوچ کو یقینی بنانے کے لئے بھی کام کرنا ہوگا،

شروعات میں ایک صاف اور واضح منظر نامہ بنانا ضروری ہے، ناکام پالیسیوں کی وجہ سے عوامی تشویش ہوتی ہے اور ایسے حالات کو کنٹرول کرنا یقینی بنانا ہوتا ہے،

یہ سوچتے ہوئے کہ نئی قیادت ملک کی آگے بڑھنے میں ساتھ ہوگی وہ عوام کو یہ سمجھانے کی ضرورت ہے کہ کیسے ایک آئین کی بالادستی کا مقصد حاصل کرنا ہے، اور اس کے لیے قومی اکٹھا ہونے کی ضرورت ہے،

تاہم، یہ بھی ضروری ہے کہ عوامی رکاوٹوں اور ان کے خلاف جدوجہد کو منظم طریقے سے سمجھا جائے، اور واضھی روڈ مپ بنائی جائے تاکہ عوام کو اس میں حصہ لینے کی اجازت ہو،
 
جی تو یہ حقیقت کہ لوگوں کیHope میں تھی کہ سہیل آفریدی نے ایسے دور میں اختلافات ختم کر دیں گے جو اس وقت ملک کو آگے بڑھنے سے روک رہا ہے۔ لیکن ان کی Anxiety کی وجہ سے ملک میں تیز گریوٹس اور سختیوں پر عوام کی تشویش ہے، جو اس پر اپنا اثر انداز رکھتا ہے جس سے ان کا خوف پڑتا ہے۔
 
جھوٹی گواہی پر مبنی نئی حکومت نے ملک میں تیز گریوٹس اور سختیوں کو بڑھایا ہے، اور عوام کی زندگی میں کسی کو بھی دباؤ یا ناکامی کا احساس نہیں ہوتا۔
 
اس وقت پی ٹی آئی یا وکلا اپنی قیادت کی ناکامی کے لیے عوام کا بدقسمتی سے غور کر رہے ہیں، یوں تو بھی ان کے ساتھ ہونے والے اختلافات اس وقت کی پچھلی ترہیں ہیں، عوام نے اچھے لکیر پر چارچر میں بھی ان کی قیادت کی طرف دیکھا ہے، یوں کہ اب ان کے لیے ایک نئی ترہی ہے جو اس وقت کی پچھلی ترہیں ہیں۔
 
میں یہ سوچتا ہوں کہ جب تک عوام ان پالیسیوں پر زور نہیں دیتے جو انہیں ملک کی ترقی میں رہنے کا مواقع دیتی ہیں تو وہ دیر سے آگے بڑھ سکتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ عوام کے لئے ان کی ضرورت ہوگی کہ ان کو ملک میں ساتھ دینا چاہیے، اور انہیں پہلے ان پالیسیوں پر زور دینا چاہیے جو عوام کی ترقی اور صحت کے لئے ہیں۔
 
عوام کی زندگی میں نئی نئی تحریریں آنے لگی ہیں، اور ان سب سے ساتھ اس بات پر مشغول ہوتے ہیں کہ عوامی فلاح کو یقینی بنانے کی کوشش کیا جائے گا۔ میں کہتا ہوں گا #اعظمفلاح، #عوامکےلئے.

جب سے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورتحال خراب ہوگئی ہے، عوامی فلاح کو یقینی بنانے کی کوشش کرنے والی تحریک نے ان خطرات سے نمٹنا ہی نہیں سمجھا ہے۔ #دہشتگيروںکوعمومہ.

انہوں نے ایسا سوچنہ ہے کہ وہ صرف قانون کی تعمیل کرنا چاہیے، لیکن عوامی فلاح کو یقینی بنانے کے لیے ایسی ایسیThings کو سامنے لانا ضروری ہے جن پر انہیں توجہ نہیں دی گئی ہو۔ #عوامکےلئے.

یہ بات بھی یقیناً صاف نہیں ہے کہ جب تک عوامی فلاح کو یقینی بنایا جائے گا، اس میں ساتھ ان تمام لوگوں کو شامل کیا جا رہا ہے جو اس تحریک کی توجہ میں آئے ہیں۔ #شاملوں.

ہمیں یہ بات بھی ضرور یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ عوامی فلاح کو یقینی بنानے کا مقصد سچائی اور قانون کی بالادستی پر مبنی ہے۔ #اعظمفلاح.
 
اس وقت تو ملک پر دوسرے جسمانی حالات ہیں، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورتحال تو خراب ہو گئی ہیں، حکومت نے دہشت گردی پر قابو پانے کی کوشش کی لیکن ناکام ہوئی، جبکہ عوام پر ظلم و تشدد کے سلسلے میں بھی نئی ہدیں پار کر گئیں ہیں۔

سچائی کا راز آم اداکاری میں ہی پاتا ہے، مگر دہشت گردی اور تینہانہ طاقتوں کی دھماپ کے سلسلے میں عوام کی تشویش بڑھتی جا رہی ہے، وہ اس پر اپنا اثر انداز رکھتا ہے جس سے ان کا خوف پڑتا ہے۔
 
میری نظرسانیں پی ٹی آئی یا وکلا کی قیادت میں عوام ساتھ ہونا مشکل نہیں ہے، میرے خیال میں یہ سچا عمل ہوگا جس پر لوگ اس وقت optimism اور optimism کے ساتھ توجہ دیں گے۔

انxiety کی وجہ سے ملک میں بڑھتی ہوئی تیز گریوٹس اور سختیوں پر عوام کی تشویش بڑھ رہی ہے، میرا خیال ہے کہ یہ کچھ بھی نئی ہدیں پار کر گئیں ہیں جو عوام کو آگے بڑھنے سے روک رہی ہیں، اور ناکامیوں پر اپنا اثر انداز رکھتی ہیں۔

جب عوام کے لیے سچائی اور قانون کی بالادستی پر عمل ہوتا ہے تو ساری समस्यاؤں کو حل کرنے میں ناکامیوں کا خاتمہ ہوگا، میرا خیال ہے کہ تحریک کی بالادستی ایک آئین کی بالادستی سے ہونا چاہیے، جو سچائی اور قانون کی بالادستی پر مبنی ہو۔
 
پی ٹی آئی یا وکلا لیڈ کریں گے تو عوام بھی ساتھ ہوں گے؟ یہ حقیقت کہیں بھی ایسا نہیں کہ جیسے وکلا اور پی ٹی آئی کی قیادت میں عوام ساتھ ہوں گے۔

انxiety کی وجہ سے ملک میں تیز گریوٹس اور سختیوں پر عوام کی تشویش ہے، وہ اس پر اپنا اثر انداز رکھتا ہے جس سے ان کا خوف پڑتا ہے.

میری ناک کا ہونے کے باوجود ملک کو بہت زیادہ ترسایا جا رہا ہے۔

انہوں نے اے بی این نیوز کے پروگرام “ڈیبیٹ@8‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکڑوں جعلی energiaالمنٹس کروائیں کر ووٹنگ میں دخل اندازی کی کوشش کی گئی، اور 500 نئےnergyolmenntes نے انتخابی نتیجہ بدلنے میں کردار ادا کیا.

انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ججز اور وکیلوں کے انتخابات میں مداخلت اور دباؤ میں اضافہ ہوا، ادارے عوامی تحفظ کے بجائے سیاسی مقاصد میں مصروف ہیں.

جب تک حکومت ناکام پالیسیوں پر چلتی رہے گی تو عوام کو دھمکاوں اور انسانی کارروائیوں سے بچا نہیں جا سکتا۔
 
جنوبی وائی بی پیٹی آفिसز میں دھماکیوں کی توسیع سے ملک بھر میں خوف ہوتا جاتا ہے. یہ ایسا لگ رہا ہے کہ دھماکوں کی تعداد اس وقت واضح نہیں ہونے دی، جیسا کہ پچھلے 5 سالوں میں ہوئی تھی. یہ بھی واضح ہوا ہے کہ آخری دھماکیاں جنوبی وائی بی پیٹی کی جانب سے ہوئیں، اور پچھلے سال میں ایسے واقعات ہوئے جیسے ملک کو ابھی بھی خطرے سے دھکیلا جا رہا ہے.
 
واپس
Top