علم کی شمع سے ہو مجھ کو محبت یا رب ۔ تحریر: ظہیر الدین

علم کی شمع سے مجھ کو محبت یا رب ہی کیا چاہتا تھا اس کے بارے میں لگتایا گیا نئا عنوان ایک پریشانی ہی کہتے ہیں جس سے دل کھچلتا ہو اور ان سے محبت بھرپور ہو جاتی ہے۔

آج اس چار گھنٹوں کی تقریب کے دوران میں جو ٹاؤن ہال میں منعقد ہوئی تھی اس پر یہ رشک کیا گیا تھا کہ اتنے لاکھوں لوگوں کی دعائِ محبت کو قبول کر لیا جائے گا۔ قاری فیض اللہ نے اس تقریب میں اپنی Girlfriend کی قسمت پررشک کرتے ہوئے ہر وقت سیکھنے اور سننا بھی شروعت کی بات کی ہو جاتا تھا جو پریشانی بڑھاتی جاتی۔

پہلی بار اس پررشک کرتے ہوئے ان کو اس بات سے آگے چلنا پڑا کہ وہ قاری صاحب سے تعلق رکھتا ہو اور وہ شہر چترال میں رہتے تھے، ان کی والدات نے اپنے بیٹے کو اس تقریب میں شہرت کا مظاہرہ کرنے سے روک دیا۔

اس ایسی بڑی پریشانی ہو گئی تھی کہ جس کی وجہ سے اسے ان کے دل میں محبت کا احساس پیدا ہوا اور وہ اپنے دل کو چاہتا گیا کہ یہ محبت یا رب ہی ہو جائے گا، جس کی وجہ سے اس کی دھنیں آتیں تھیں۔

اس پریشانی کو حل کرنے کے لئے قاری صاحب نے اپنا وقت بھی خرچ کیا اور ان لوگوں کو جس کی پریشانی ہو رہی تھی وہ بھی اس کا سامنا کرتے ہوئے اس کے ساتھ اپنے لئے ایک دوسرے کا تعلق بھی قائم کیا اور آخری پہلے ان دونوں کو جو کچھ ملا تھا اس کی وجہ سے وہ ایک دو سال بعد اپنے لئے ایک دوسرے کے سامنے ایک نئے پہلو کو قائم کرنا شروع کرتے ہیں۔

اس کی وجہ سے اس پرARTHق اور محبت کی پیروی جاتی تھی، جس کی وجہ سے ان کے دل میں ایک محبت بھرپور ہو رہی تھی جیسا کہ وہ آج اس تقریب کے دوران میں محسوس کر رہے تھے۔

اس ایسی وجہ سے ہوتا ہے کہ لوگ اپنے دل کو چاہتے ہیں اور اپنے دلوں کی غم پر چل رہے ہوں، جس سے ان کے سامنے ایک یقین بھی پیدا ہوتا ہے کہ وہ محبت کو حاصل کر لیتے ہیں اور اس کی وجہ سے ان کے دلوں میں پیروzi دھنوں سے محبت اور محنت کا ایک نئا رخ پیدا ہوتا ہے۔
 
یہ تقریب کو دیکھتے ہوئے مجھے ہر وقت کچھ یاد آتا ہے اور ایک بات یقین رہتی ہے کہ حقیقی محبت کی تلاش میں لوگ اپنی زندگی کو تبدیل کر لیتے ہیں। مجھے اس بات پر غور کرنا ہوا کہ کیسے لوگ ایک دوسرے سے تعلق قائم کرتے ہیں اور اپنے دل میں محبت کی پیروی کرتی ہیں۔ مجھے یہ بھی بات اچھی لگ رہی ہے کہ جب لوگ اپنی زندگی میں ایسے واقعات کا سامنا کرتے ہیں جو انہیں محبت کی طرف مائل کرتے ہیں تو وہ اپنے دل کو چاہتے ہیں اور اس کی وجہ سے ان میں محنت اور محبت کی پیروی جاتی ہے۔ 💕
 
بھی، اس پریشانی کو حل کرنے کی کوشش کرنا کچھ بھی نہیں ہے جو دلوں میں محبت پیدا کرے گی، محنت ہی ہوتی ہے، اور اس میں صبر ہوتا ہے ~😊
 
یہ تو بہت لگتا ہے جیسے اس تقریب میں محبت کی شمع کی جگہ کو چھوڑ کر کسی کے ساتھ محبت یا رب ہی کو انتخاب کرنا ہوتا ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ محبت کے لیے لگتا ہے کہ آپ اپنے دل کی بھावनات کو چاہتے ہیں اور اس پر قبول کرنا ہوتا ہے، نہ کہ کسی دوسرے پہلو کو منتخب کرنا۔

ان لوگوں کی storia سے پتہ چلتا ہے کہ محبت کی پیروی میں ایک نئی اور بھرپور محبت پیدا ہوتی ہے جس سے دل کھچلنے والی پریشانی میں تبدیل ہو جاتی ہے۔

اس لئے یہ تقریب تو ایک محبت کی شمع کی طرح ہی تھی، جو لوگوں کو اپنی دل کی بھावनات پر چلنے کا موقع دیا، اور اس نے انھیں ایک ایسا تعلق دیکھنے کا موقع دیا جس سے وہ اپنے دل کی محبت کو قبول کر سکتے تھے۔
 
یہ تقریب منعقد کرنے والے لوگ اس بات کو بھول چکے ہیں کہ حقیقی محبت کون سا رخ لیتی ہے، جس پر ہم اپنا یقین دلاتے ہیں اور اس کی وجہ سے ہی دل کو چاہتے ہیں۔

اس تقریب میں موجود لوگوں کا یہ خیال بھی ہونا چاہیے کہ محبت ایک نئے رخ کی طرف سے آتی ہے، جس کو اس سے پہلے کے رخ پر مبنی یقین سے قائم کیا گیا ہوتا ہے۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ محبت کی دھنیں آتی ہیں اور ان کو اپنے دل میں سجایا جاتا ہے، لیکن اس سے پہلے یہ یقین ہونا چاہیے کہ محبت ایک نئے رخ کی طرف سے آتی ہے، جو آپ کو نئی راہوں اور نئی تجربات کے ساتھ ملاہAZ کرائی دیتی ہے۔
 
اس نئے عنوان کا یہ رشک بہت دلچسپ ہے جس نے قاری صاحب کو محبت کی پریشانی کا سامنا کرنے پر مجبور کیا، اب وہ ایک دوسرے کے ساتھ اپنی زندگی کو اچھی طرح بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس نئے پہلو کا یہ تعین لگتا ہے کہ محبت صرف کچھ دیر سے آ سکتی ہے، میں اچھا ایسا رشک نہیں کرنٹا ہوں کہ وہ اپنی Girlfriend کو اس تقریب میں قبول کر لیتا ہو، سچ مینا تو یہ بھی دیکھنا پریشانی تھی کہ وہ کیسے اپنے دل پر قابو پانے کی کوشش کرے?
 
علاوہ ازیں یہ بھی کہتے ہیں کہ جو شہر چترال میں رہتے تھے ان کی والدات نے اپنے بیٹے کو اس تقریب میں شہرت کا مظاہرہ کرنے سے روک دیا تو یہ بات بھی کہتے ہیں کہ وہ اس تقریب میں اور اس کے بعد بھی ایسی پریشانی سے نکل آئے تھے جس کا حل ہمیشہ محنت اور پیروزی سے ملا دیتا ہے۔
 
یہ ایسی تقریب تھی جس کی وجہ سے مجھے بھی محبت اور پیروزی کا احساس ہوا 🙏، لیکن ایک بات یہ ہے کہ محبت اس بات پر ہے کہ وہ وقت جب تک کی چلتی ہے، جس کے لئے آپ کو اپنی زندگی میں وقف رکھنا پڑتا ہے۔
 
یہ پریشانی جو قاری صاحب نے پہلی بار اس پررشک کرتے ہوئے محسوس کی، وہ ایک ایسی بھرپور محبت کی وجہ سے پیدا ہوتی ہو سکتی ہے جس سے وہ اپنے دل کو چاہتا گیا کہ یہ محبت یا رب ہی ہو جائے گا، لیکن یہ بات واضح نہیں تھی کہ یہ محبت کی وجہ سے اس پرARTHق اور محبت کی پیروی جاتی ہے یا نہیں۔
 
یہ ٹاؤن ہال کی پریشانی بہت ہی مشابہ ہے، مگر کیا یہ محبت یا محنت کا پھینڈا ہو رہا ہے؟ اس نئے TITLE میں لگتا ہے کہ یہ ایک پریشانی ہی ہے جو دل کو کھچلاتی ہے، لیکن مجھے یہ محسوس ہوتا ہے کہ یہ محبت بھرپور ہونے پر چھوٹا ہی نہیں ہوتا جب لوگ اپنے دل کی غم پر چل رہے ہوں اور اپنی محبت کے لئے ایک یقین بھی بناتے ہیں۔
 
ایسا لگتا ہے کہ ان لوگوں کی پریشانی کی جگہ وہ محبت ہی تھی جو وہ چاہتے تھے، لیکن اس پرARTHق اور محبت کا جذبہ انہیں ایک نئے رخ پر لے جاتا ہے۔
 
اس چار گھنٹوں کی تقریب کا ماحول بہت مشکل تھا، ہر کوئی اپنی محبت کی دعاؤں سن رہے تھے اور ان میں یہ رشک ہوتی تھی کہ اس نے آپ سے تعلق رکھتے ہوئے کیا ہو گا، اس طرح ایک شخص کو دوسرے کی طرف سے محبت اور پیروزی کا راستہ ملتا تھا جو ان کی زندگی میں کام کرنا شروع کر دیا جاتا تھا۔
 
واپس
Top