چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے اسلام آباد ہائی کورٹ کی ایک بڑی تقریبات میں اعلان کیا ہے کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج ناصر جاوید رانا کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر دیا گیا ہے۔
شہر اسلام آباد میں یہ تقریب چیف جسٹس کے دفتر میں ہوئی جہاں اس نے اعلان کیا کہ وکیل_request_guzzar_reza_hanif راہی کی درخواست سن لی گئی ہے اور جلد حکم نامہ جاری کر دیا جائے گا۔
وکیل REQUEST_GUZZAR نے بتایا کہ وہ انسپکشن ٹیم کو بھیجا ہے لیکن اس پر فیصلہ محفوظ کرنا چاہئیے تھا۔ وہ کہنے لگے ’انصاف کی حقدار شخص بننا چاہئیں، جس کے پاس کمپرومائز کرنے والوں کے نام تاریخ میں نہیں رہتے بلکہ ہمیشہ اسٹینڈ لینے والوں کے نام یاد رہتے ہیں‘۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ معاملہ عدالت کی انسپکشن ٹیم سے متعلق ہے جو سیشن عدالتوں کو دیکھتی ہے اور اسے بھی معاف کرنا چاہئیے تھا۔
سماعت کے دوران وکیل نے بتایا کہ یہ معاملہ ایک دلچسپ موڈ میں آ گئا جب وہ ’ایک دن کا سی ایم‘‘ کی فلم کا حوالہ دیا جس میں بھی جج نے دیکھا ہے کہ وہ جو سب کو معطل کرتا رہتا ہے، اس پر چیف جسٹس نے مشورہ دیا کہ اس صورت حال میں راستوں کی بندش کے خلاف الگ پٹیشن دائر کرنا چاہئیے اور عدالت اسے دیکھ لے گے۔
ان تیز گزرتی گاڑیاں جو انسپکشن ٹیم کو لے جاتی ہے، کچھ گھنٹوں میں کئی ریسٹورینٹ اور کافی شاپز کو بھی لے جاتی ہے۔
وکیلRequest_Guzzar نے بتایا کہ اس معاملے کی وجہ سے آج جسڈیشری میں دلیلوں کو بھی دیکھنا پڑا ہے اور یہ معاملہ ماضی جیسے نہیں رہا بلکہ ایسی صورت حال بن گئا ہے جس میں سیشن عدالت کی بھی دیکھ لینا پڑتا ہے اور اس پر معاف کرنا چاہئیے تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’بانی پی ٹی آئی نے ایسا جوڈیشری کھودا ہے جس سے وہ اپنی ملاzi بھی نہیں رہ سکتی‘۔
ان کے بعد چیف جسٹس نے اعلان کیا کہ اس معاملے پر فیصلہ محفوظ کر دیا گیا ہے اور جلد حکم نامہ جاری کر دیا جائے گا۔
شہر اسلام آباد میں یہ تقریب چیف جسٹس کے دفتر میں ہوئی جہاں اس نے اعلان کیا کہ وکیل_request_guzzar_reza_hanif راہی کی درخواست سن لی گئی ہے اور جلد حکم نامہ جاری کر دیا جائے گا۔
وکیل REQUEST_GUZZAR نے بتایا کہ وہ انسپکشن ٹیم کو بھیجا ہے لیکن اس پر فیصلہ محفوظ کرنا چاہئیے تھا۔ وہ کہنے لگے ’انصاف کی حقدار شخص بننا چاہئیں، جس کے پاس کمپرومائز کرنے والوں کے نام تاریخ میں نہیں رہتے بلکہ ہمیشہ اسٹینڈ لینے والوں کے نام یاد رہتے ہیں‘۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ معاملہ عدالت کی انسپکشن ٹیم سے متعلق ہے جو سیشن عدالتوں کو دیکھتی ہے اور اسے بھی معاف کرنا چاہئیے تھا۔
سماعت کے دوران وکیل نے بتایا کہ یہ معاملہ ایک دلچسپ موڈ میں آ گئا جب وہ ’ایک دن کا سی ایم‘‘ کی فلم کا حوالہ دیا جس میں بھی جج نے دیکھا ہے کہ وہ جو سب کو معطل کرتا رہتا ہے، اس پر چیف جسٹس نے مشورہ دیا کہ اس صورت حال میں راستوں کی بندش کے خلاف الگ پٹیشن دائر کرنا چاہئیے اور عدالت اسے دیکھ لے گے۔
ان تیز گزرتی گاڑیاں جو انسپکشن ٹیم کو لے جاتی ہے، کچھ گھنٹوں میں کئی ریسٹورینٹ اور کافی شاپز کو بھی لے جاتی ہے۔
وکیلRequest_Guzzar نے بتایا کہ اس معاملے کی وجہ سے آج جسڈیشری میں دلیلوں کو بھی دیکھنا پڑا ہے اور یہ معاملہ ماضی جیسے نہیں رہا بلکہ ایسی صورت حال بن گئا ہے جس میں سیشن عدالت کی بھی دیکھ لینا پڑتا ہے اور اس پر معاف کرنا چاہئیے تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’بانی پی ٹی آئی نے ایسا جوڈیشری کھودا ہے جس سے وہ اپنی ملاzi بھی نہیں رہ سکتی‘۔
ان کے بعد چیف جسٹس نے اعلان کیا کہ اس معاملے پر فیصلہ محفوظ کر دیا گیا ہے اور جلد حکم نامہ جاری کر دیا جائے گا۔