20,000 cases of violence against women reported in Pakistan this year | Express News

نیٹ سرفر

Well-known member
پاکستان میں خواتین کے خلاف تشدد کی گئی 20 ہزار 698 واقعات، جس سے ملک بھر میں خواتین کو بری طرح کا خطرہ اور تکلیف پہنچنے کا نشانہ بنایا گیا۔ اس واقعات کی اطلاع Sustainable Social Development Organisation نے اپنی قومی فیکٹ شیٹ میں دھار دی ہے جس سے صاف و清 پتا چalta ہے کہ یہ واقعات جنوری سے جون 2025 تک رپورٹ ہوئے ہیں اور ان میں سے تقریباً 15 ہزار 376 کی تعداد پنجاب میں واقع ہوئی جس کا سب سے بڑا شہر لاہور سمیت دیگر شہروں میں رپورٹنگ اور رسائی کا نظام دیگر صوبوں کے مقابلے میں زیادہ فعال ہے، جبکہ سندھ میں 3 ہزار 709، خیبر پختونخوا میں 875، اسلام آباد میں 423 اور بلوچستان میں صرف 315 واقعات ریکارڈ ہوئے۔

یہ واقعات مختلف قسم کے تشدد میں شامل ہیں جیسے سائبر کرائم، گھریلو تشدد اور جسمانی تشدد جو خواتین کو بری طرح کا خطرہ اور تکلیف پہنچاتی ہیں، لہذا ملک بھر میں کسی ایک کیس میں سزا نہیں ہوئی جس کی وجہ یہ ہے کہ ملک بھر میں سزا کی مجموعی شرح صرف 0.3 فیصد رہی ہے اور پنجاب، سندھ اور اسلام آباد میں اس کی شرح 0.01 فیصد ہے جبکہ خیبر پختونخوا میں سزا نہیں ہوئی ۔ بلوچستان کے واقعات کی گیند کو آگے لگانے والا فیصلہ اس بات کا ایک اہم مسئلہ بن گیا ہے جو سائنسی عجائب گھروں، نجی اداروں اور عوامی منصوبوں کی طرح ہی کے جس کی وجہ یہ ہے کہ واقعات کی کم تعداد اس شہر کو سچائی کا شکار نہیں کرتی۔
 
20 हजار 698 واقعات میں بھی گیند کی گئی پھر کیا ہوتا؟ 15 ہزار 376 واقعات پنجاب میں ہوئے تو اسے بھی جسمانی تشدد کی گئی گیند کیس میں سزا نہ ہو سکتی؟ اور بلوچستان میں صرف 315 واقعات ہونے پر کسی کی جان بچائی نہ ہوئی؟ پھر کیا 0.3 فیصد سزا کیس میں سزا نہ ہونے کی وجہ یہ ہے؟

chart:

* 20 हजار 698 واقعات
* پنجاب میں 15 ہزار 376 واقعات
* بلوچستان میں صرف 315 واقعات
* سندھ میں 3 ہزار 709 واقعات
* خیبر پختونخوا میں 875 واقعات
* اسلام آباد میں 423 واقعات

stats:

* 0.3 فیصد سزا کیس میں سزا نہ ہونے کی شرح
* پنجاب، سندھ اور اسلام آباد میں 0.01 فیصد سaza کی شرح
 
اس گھنٹوں میں اس بات کا احساس ہوا ہے کہ وہ واقعات جو پاکستان میں رپورٹ کیے جا رہے ہیں نہیں بھی ہو سکتے ہیں…اس لئے پلیٹ فارم پر چڑھ کر اس کا احتساب کیا جائے…جب تک یہاں ایسا ہوا رہتا ہے تو ان واقعات کی اہمیت کو بھولنا نہیں چاہئے، اس کے بعد سے ہی نئی منصوبہ بندی ہونا چاہیے…پلیٹ فارم پر یہ بات ہمیں پہچاننا چاہئیے کہ اس گروہ کو بھی اپنی صلاحیتوں کو ظاہر کرنا چاہئیے…
 
اس کی بات تو تھی کے پاکستان میں خواتین کے خلاف تشدد ہوا لیکن ان واقعات کو دیکھتے ہیں تو یہ بھی سچ ہے کے ان میں سے صرف 15 ہزار 376 کی تعداد پنجاب میں واقع ہوئی لیکن اس پر زور دینا کafi غلط ہے کے ان واقعات میں سے تقریباً تمام شہروں میں رپورٹنگ اور رسائی کا نظام زیادہ فعال ہوں۔ بلوچستان میں صرف 315 واقعات ریکارڈ ہوئے تو اس پر یہ سوچنا کafi ناکام ہے کے اس شہر میں خواتین کا Danger ہوں اور دوسرے شہروں کی طرف سے بلوچستان کو ایک ایسا شہر قرار دیا جائے جو کے وہاں واقعات کا مرکز بنے کے یہ ناکام ہونے کا Cause ہوں.
 
بھگا دیو! یہ پچاس کی سو سترہ ہزار سترہ واقعات تو صرف ایک بات واضح ہے کہ پاکستان میں خواتین کو بھی گول نہیں، بالکل اچھا؟ تاہم، یہ بات صاف پتہ چلتی ہے کہ ملک بھر میں سزا کی شرح صرف 0.3 فیصد، یوں تو ہی کم ہے! لاہور میں بھی اگر اچانک پھینکتے ہیں تو اسے ملک کا لالچم نہیں چلوگا، ووٹس آپ پر چلو گئے ہیں!
 
😱 20 ہزار 698 واقعات! یہ تو حقیقت میں ہوا کر رہی ہے۔ خواتین کو تشدد کا نشانہ بنانے والوں کو پھانسی دینی چاہئے۔ ابھی تک کی بات کرتے ہوئے سزائے موت سے لے کر کٹوڑے تک سزا دینا ضروری ہے تاکہ آگے یہ حوالہ نہیں رکھنا پائے۔ میری مشینری کی ایک چھوٹی سی بات ہے، اگر کبھی بھی سجے جاتے ہو تو ہم اپنے سر پرتی اور اپنی قوم کی سر پرتی کر لیتے ہیں۔ ہمارا اس ملک کو ہر پہلے سچائی کا شہر بنانا چاہئیے، جس میں خواتین کے حقوق اور سمجھوتے کی برابری بھی شامل ہو۔
 
[انٹرنیٹ پر ایک سائینٹس گفٹ](https://i.imgur.com/FN4hY4s.gif)

کیا تو آج تک پھنس رہے تھے یہ واقعات! 20 ہزار 698 جسمانی زخمیوں کا شکار خواتین کی جانوں میں بھی سزائش نہیں ہوئی؟

[انٹرنیٹ پر ایک گریگری گفٹ](https://i.imgur.com/2Dc9tYp.gif)

کیا تو پھنس رہے تھے?! سندھ اور خیبر پختونخوا میں بھی کم سے کم 3 ہزار واقعات!
 
اس دuniya میں بھی لادے خواتین کے لیے ایک اور ریکارڈ برتیا ہے! 20 ہزار 698 واقعات پھیلے ہوئے ہیں جس سے ملک بھر میں خواتین کو لگتا ہے کہ وہ اس دuniya میں اپنی زندگی بھی نہیں چلی سکتی! 😱 اور 15 ہزار 376 کی تعداد پنجاب میں واقع ہوئی ہے جس کا سب سے بڑا شہر لاہور سمیت دیگر شہروں میں رپورٹنگ اور رسائی کا نظام ایسی طرح کا ہے کہ یہ صرف ایک ہی معاملے کو جھیلتے ہیں! اب اس سے ملک بھر میں کسی ایک معاملے میں سزا نہیں ہو سکتی کہیں تک یہ ریکارڈ برتیا جائے? 😡 اور بلوچستان کی گیند کو آگے لگانے والا فیصلہ ایسا تھا جیسا کہ ہم نے سنہا یہی دیکھا!
 
مریاں خواتین کو بھی پانی کے ساتھ بدستور دیکھنا پٹا چلا ہے، یہ واقعات ملک بھر میں خواتین کی زندگی کو اچانق کر رہے ہیں تو ایسے میں کہنے والوں کو بھی بھیڑ لگتی ہے، لیکن یہ بات طے ہوتی ہے کہ ہر سے بات چیت نہیں کرنا بھی کچھ نہیں ہوتا۔
 
واپس
Top