نائیجیریا کی ریاست نائیجریا میں ایک اور اسکول پر 215 بچوں اور 12 اساتذہ کو اغوا کر لیا گیا ہے، جو ایک ہفتے میں سکول میں پیش آنے والا دوسرا بڑا جمعہ کا واقعہ ہے۔ یہ واقعہ علی الصبح پپیری کمیونٹی میں واقع سینٹ میری اسکول میں پیش آیا جس پر مسلح حملہ کر کے اچانک ایسا کردیا گیا تھا، جس سے بڑے پیمانے پر بچوں اور اساتذہ کی جان لگ گئیں۔
پولیس کے مطابق واقعہ کے بعد فوج اور دیگر سیکیورٹی فورسز کو علاقے میں تعینات کر دیا گیا ہے، جبکہ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ زیادہ تر بچے جان بچاکر اٹھ کر نکل گئے، مگر ان پر جنگل کی طرف حملہ آور لگے تھے۔
یہ واقعہ ریاست نائیجریا میں پھیلے ہوئے جھڑپوں کے سلسلے میں ایک اور نازک مقام بن گیا ہے، کیونکہ اسے نائیجیریا کی حکومت کو اپنی اہمیت سمجھنے پر مجبور کر دیا جاتا ہے جو ایسے واقعات سے نکلتی ہوئی تھی جس کا مقصد بچوں اور اساتذہ کو کتار پر لگا کر تاوان لینا ہے۔
پہلے ہی ریاست نائیجریا میں ایک دہائی میں تیسری بار بڑے پیمانے پر اسکول اغوا کا واقعہ ہو چکا ہے، جس میں مئی 2021 میں بھی 135 طلبا کواغوا کر لیا گیا تھا جن میں سے 6 رہائی سے قبل دم توڑ گئے تھے۔
موجودہ واقعہ کے بعد نائیجیریا میں بدامنی اور جھڑپوں کی وجہ سے ملک کو شدید دباؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، خصوصاً اس وقت جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نائیجیریا میں مبینہ ‘عیسائی نسل کشی’ کے دعوى کی بنیاد پر فوجی مداخلت کی دھمکی دے رہے ہیں جسے نائیجیرین حکومت مسترد کر چکی ہے۔
اس واقعے سے بچوں اور اساتذہ کے خاتمے پر دباؤ بھی ایسا ہی جیسا ہے جن لوگوں کو اپنے بچوں کی معیشت کرتے ہیں، انھیں بھی ساتھ ہی جان لگنی چاہیے۔ اور نائجیریا کی حکومت کی یہ قوت کیا ہے جس سے وہ اسٹیٹ آف ایکشن پر فوج کو بھیج رہی ہے؟ یہ ہے صبح کا پہلے کے دن کی جڑپ، اس کے بعد سندھ اور پنجاب کی ناواقف شہروں میں بھی بدامنی بڑھنے لگی ہے۔
یہ واقعہ بھی کتار پر لگا کر 215 بچوں اور اساتذہ کو اغوا کرنا ہے... یہ نائیجیریا کی حکومت کی جانب سے انہی لوگوں کو سیکٹرٹی سے باہر لینے کا ایک واضح طریقہ ہو گیا ہے، جس سے پھر بھی وہ وہی نتیجہ نہیں دیتا جو انہوں نے چاہا... یہ دوسرا بڑا واقعہ ہے جس پر اس کے بعد فوج اور سیکیورٹی فورسز کو تعینات کیا گیا ہے، لیکن یہ بھی پتہ چلایا گیا ہے کہ یہ صرف ایک چپکتی ڈانٹ نہیں تھا...
میں اچھا सवाल ہے، اگر کوئی شخص اپنے گھر سے باہر نکلتا ہے تو اس کا کوئی کوئی نتیجہ نہیں ہوتا... مگر یہی نہیں ہوتا جب وہ ایک اسکول میں ہو اور اسکول میں بچے اور اساتذہ پر حملہ کیا جائے تو کوئی بات نہیں رہتی... یہ دوسرے لوگ کی نااندازگی ہے، نائیجیریا کے لوگوں کو اپنی زندگیوں کو اچھی طرح سے سمجھنا پڑتا ہے...
اس بہت ایک منظر گزاریا ہے، 215 بچوں اور 12 اساتذہ کو ایک ہفتے میں دو بار اغوا کر لیا گیا ہے، مگر یہی نہیں بلکل دھومڈی مڑتی ہے کہ ان بچوں اور اساتذہ کو جان بچاکر اٹھ کر نکلنا پڑا ، حالانکہ ان پر جنگل کی طرف حملہ آور لگ گئے تھے۔ یہ سارے واقعات ریاست نائیجریا میں بدامنی اور جھڑپوں کی وجہ سے ملک کو دبا رہا ہے ، اور اب سے اس کے بعد بھی نائٹ اور ڈے جھڑپیں آئی گئیںگی۔
ابھی بھی نائیجیریا میں اسکول پر حملے ہو رہے ہیں، یہ سچ کھاتے ہیں بچوں اور تعلیم کے حقدار کو تاوان لینے کی کوشش میں ہوتے ہیں۔ وہاں پر فوج کی جانب سے مداخلت کی گئی تو بھی نائیجیریا کی حکومت کے ساتھ ایک بڑا تنازعہ ہوا جس سے ملک کو پوری دنیا میں دباؤ لگ رہا ہے۔ یہ واقعات ہر وقت ایک نئی کہانی بنتے چلتی Jaye kya karein?
بڑے پیمانے پر اسکول پر اغوا کی گئی واقعات نائجیریا کے لئے ایک بڑی चیلنج بن رہے ہیں، ان واقعات کو سنی جاستی اور ناجائز فائدہ اٹھانے کی جگہ سے دور کرنا ہو گا۔ یہ واقعات نائجیریا کے خلاف ایک عمدہ تشدد کا اشارہ ہیں جو اس ممالک میں شانت و امان کی پابندی کو برقرار رکھنے کی صلاحیت سے محروم کر رہا ہے.
aise kya logon ko pata na chalta hai ki Nigeria mein school abhaag karna ek bada aur kharaab kaam hai jab tak wo bachche apne gaon le jate hain bas aapka saman wapas nahin milta, yeh log thakke hue thakke humari pasandida desh ki baat karte hain jo ek bade desh ka hain bas abhi toh school abhaag karne ke baje logon ko police ko pakadna padta hai aur unki family ki madad karna padta hai, yeh to kafi mushkil lag raha hai
زور آ گئا یہ واقعہ بہت غصہ ملا کے اور دل کو ٹکڑا توڑ دیتا ہے 215 بچوں اور 12 اساتذہ کے لیے ابھی بھی ایسے واقعات ہوئے ہیں جس سے نائیجیریا کے شہر میں دباؤ پڑتا ہے، وہ یہ بھی سمجھنا چاہئے کہ فوج اور سیکیورٹی فورسز کو پہلے ہی نائیجیرین حکومت نے تعینات کیا تھا، اب وہیں تعینات ہونے پر مجبور ہو گئے، یہ واضع ہے کہ اس وقت کی کچھ لوگ جب بھی بدامنی کے ماحول میں رہنا چاہتے ہیں وہی نائیجیریا کو دباؤ میں پڑاتے ہیں اور یہ بھی یقینہ ہے کہ ملک کی حکومت اس پر فٹر تھی ہو گئی ہے، دھمکیوں اور توڑ پڑتال سے بھی نائطیات نہیں ہوتی ۔
بھارت میں ہونے والے اس واقعے سے پتا چلتا ہے کہ نائیجیریا کی ریاست نائیجیریا میں بھی ایسا ہی ہوا ہے۔ ان لوگوں کو جو اسکول میں پڑھا رہے تھے اور اپنے خوف کی وجہ سے ٹوٹے تھے وہ 215 کو جان بچاکر اٹھ کر نکل گئے، مگر ان پر جنگل کی طرف حملہ آور لگے تو وہاں تک بھی 12 کا خوف پڑ گیا تھا.
اس واقعے سے یہ بات بھی آتی ہے کہ نائیجیریا میں جھڑپوں اور بدامنی کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے، لیکن اس کے لئے یہ رکھنے کی ضرورت ہے کہ لوگوں میں ایسے واقعات پر جاننے کا جذبہ بنے اور ان واقعات سے بچنے کے لئے سرگرمی کرتے رہیں، نہیں تو یہی ہو جائے گا کہ اسکول میں پڑھتے درپڑتے بچوں اور اساتذہ کو جان لگائی جا رہی ہے!
وہ واقعہ جو نائیجیریا میں ہوا اس کی پوری کہانی نہیں دیکھ سکا، بلکہ تو دیکھا کہ تین سال سے وہاں ایسے ہی واقعات اٹھر رہے ہیں۔ اور اب نائیجیریا میں ایک اور اسکول پر 215 بچوں اور 12 اساتذہ کو اغوا کر لیا گیا ہے، یہ کیا معاملہ ہے؟ https://www.dawn.com/story/2322136/nigeria-again-school-abduction
یہ واقعہ نائیجیریا میں بدامنی اور جھڑپوں کی وجہ سے ملک کو کتار پر لگایا جا رہا ہے، جیسا کہ 2014 میں بھی ملازمت پر چلنے والے طالبان کے حملے نے ملک کو ایسا اچانک پہنچایا تھا۔ حال ہی میں 2021 کی طرح یہ بھی ہوا جب انہوں نے 135 طلباء کو اغوا کر لیا تھا، اس کے بعد ان میں سے 6 بھی جان گئے اور اس طرح ملک نے ایسا واقعہ دیکھا جو بڑے پیمانے پر حملے کی وجہ سے ہوتا ہے، مگر وہ ایسا محسوس نہیں کرتے جیسا کہ 2009 میں ہوا تھی جب ملک پورے عالمی سطح پر ایک دیرے دیرے لٹک گیا تھا۔
اس واقعے سے ہٹتے ہوئے یہ رہا ایک واقعہ جو مجھے بھی یاد آتا ہے جس کا مقصد صرف اچانک اور بغیر کوئی Reason کے حملہ کرنا ہوتا ہے نہ صرف اسکول پر بلکہ اسکول میں بھی مگر یہ کیسے، مجھے یہ دیکھنا اچانک ہی ہوگا کہ نائیجیریا کی حکومت اور فوج جس کی مدد سے اس کو روکنے کی کوشش کر رہی ہے وہ اچانک حملوں کے لیے تیار ہو چکی ہے؟ یہ بھی بات غلتی نہیں کہ ریاست نائیجریا میں ہونے والے جھڑپوں سے ملک کو شدید دباؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ہمارے اس وقت کے نائیسٹ و فوریسز ان کی پوری مدد کرتے ہیں جو مجھے اور آپ کو بھی یہ دیکھنے کا موقع دیں، حالانکہ اس واقعے سے محفوظ رہنا آسان نہیں بلکہ اس کے لیے ہماری صلاحیت اور مدد کی ضرورت ہے.
یہ واقعات بہت ہی دوزخانہ ہیں... اسکول میں بچوں اور اساتذہ کے ساتھ دباؤ تو بالکل نا ہو گا لیکن یہ دیکھنا بھی کتنی عجیب بات ہے کہ بچے جان بچاکر اٹھ کر نکل پڑتے ہیں، اگر ان کو ایسا ہوا تو وہ سب بھگت جاتے ہیں... یہ کافی ہی کھلے دل دکھانے کی بات ہے...
یہ واقعہ پھیلے ہوئے جھڑپوں کا ایک اور بڑا نقصان ہے، مگر یہی نہیں بلکہ اس کو حل کرنے کی طاقت بھی ملنے کی ضرورت ہے۔ نائیجیریا کا یہ معاملہ ہر سال دہلیچوں اور جھڑپوں کے ساتھ جڑتا رہتا ہے، مگر اس پر فوجی مداخلت کی دھمکی دینا بھی ایک خطرناک رواج بن گیا ہے۔ میں تیریٹری سے وہاں کے لوگ جان کھونے والے تو ہیں، اب ان پر فوج کی مدد نالگ کر رہی ہے۔
اس واقعات سے کیا وہ بات کہے گا؟ یہ ایک دکھ کی کہ نائیجیریا کی حکومت کو اپنی صلاحیتوں کو اس سے ظاہر کرنا ہے، مگر وہ ساس بھی کر رہا ہے کہ اسے ایسا لگاتار ہوا دیا جائے تاکہ وہ اپنی کمزوریوں کو پہچان سکیں، ایسا کیا جاسکتا ہے؟