27 ویں آئینی ترمیم کا فریم ورک تیار، اگلے ہفتے دونوں ایوانوں سے منظور کروانے کا امکان | Express News

فضا نورد

Well-known member
پارلیمانی کاموں میں نئی تبدیلی:

اسلام آباد: حکومت نے 27ویں آئینی ترمیم کی پارلیمنٹ سے منظوری کے لیے فریم ورک تیار کر لیا ہے، اور پہلے سینیٹ میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس وقت تک آئین کی ترمیم کی منظوری سے قبل ان تمام نتیجوں پر مشاورت کرنی پڑے گی، جس میں ان تمام سیاسی جماعتوں کے اراکین، اور مرکزی قیادت کی نمائندگی ہوگے.

ترمیم کے موقف سے بات کرتے ہوئے ایک سرکاری مہمANT نے کہا کہ اس فریم ورک میں تمام ترمیموں کو ایک ہی چھت کی طرح پیش کیا گیا ہے، اور اس طرح پوری پارلیمنٹ کے سامنے ان تمام نتیجات کا آئین کے مطابق پیش کرنا ہوگا.

آئینی ترمیم کے بارے میں مزید جानकاری رکھتے ہوئے ایک اور سرکاری مہمانت نے کہا کہ جب سینیٹ میں ان تمام ترمیموں پر غلبہ پائی جائے گی، تو آئین کی ترمیم قومی اسمبلی میں لائی جائے گے.
 
میں تھوڈا ہی سہرا چاہوں گا ان نتیجوں پر، جس کے بعد آئین کی تبدیلی ہو گی، اس میں تو بات چیت ہونے کے لیے تھوڈی اچھائی دکھیگی.
 
یہ واضح ہے کہ آئینی تبدیلیوں پر کام کرنے والے لوگ اپنی دیکھ بھال کو دوسروں کی دلچسپی کے ساتھ نہیں لے رہتے ہیں، ایک بار ٹرامنگ تک پہنچا دیا جائے تو سب ہم اسی چتر پر آئین کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ ابھی ہے کہ ہمیں ان تبدیلیوں کے لئے ایک ہی چھت کی طرح پیش کرنا پڑتا ہے؟ یہ سب تو کچھ اور ہے نہیں۔
 
ایسا ہی نہیں ہوگا کہ پارلیمانی کاموں میں ایک ہی چھت سے تمام ترمیم کو پیش کرنا ہوگا 🤔. یہ رائے میں میرا خیال ہے کہ ایسے میں ایک بار فریم ورک تیار ہو جائے تو اس پر مشاورت کرنے والی تمام جماعتوں کو یہ بات समझنی چاہئے کہ انھیں کون سے اہم Issues پر توجہ دینا چاہئے.

اس میں ایک بڑا خطرہ ہوگا کہ مختلف جماعتوں کے درمیان غلط فہمی پیدا ہوگی اور انھیں ایسی ترمیموں پر مشاورت کرنا پڑے گی جو انھیں کچھ نہیں بولا.

اس سے قبل اس پریکٹس میں ایک اچھا منظم فریم ورک بنانے کی ضرورت ہوگئی ہوگی، جس میں تمام ترمیم کو ایک ہی چھت کے تحت پیش کرنا ہو.
 
میں ایسا سمجھتا ہوں کہ یہ نئی تبدیلیوں کے لیے ایک بہتر منصوبہ ہے، کیونکہ اگلی بار پارلیمنٹ میں اس پر بات کرنے سے پہلے آئین کے تمام رکاوٹوں پر مشاورت کرنا ایک بہترین چیز ہوگی. 🤔

لیکن یہ بھی ایسا لگتا ہے کہ اگر ان تبدیلیوں کو پہلے سینیٹ میں پیش کیا جائے تو وہ اچانک لاحق نہیں ہوں گے، کیونکہ ایسا کرنا پارلیمنٹ کی قیادت اور سیاسی جماعتوں کے اراکین کو بھی پورا دباؤ میں لانے کا باعث بن سکتا ہے. 🚫

اس لیے یہ فریم ورک نئی تبدیلیوں کے لیے ایک موثر منصوبہ ہوسکتا ہے، لیکن اسے بھی دیکھنا ضروری ہے کہ وہ پارلیمنٹ کے سامنے کوئی اچانک اور ناقابل تسلیم رکاوٹ نہ بنے. 🤷‍♂️
 
اس آئیڈیا کو کونسا مین بنتا ہے کہ 27ویں ترمیم سے پہلے وہاں اور ابھی تک چلائی گئی تمام نتیجوں پر مشاورت کرنی پڑے گی? اس طرح کس کو لگے گی یہ بات کہ آئین کی ترمیم سے قبل ان سب نتیجوں پر مشاورت کرنا پڑے گا؟
اس فریم ورک میں تمام ترمیموں کو ایک ہی چھت کی طرح پیش کیا گیا ہے؟ یہ بھی لگتا ہے کہ ان سب نتیجوں کو ایک ساتھ پالنا ہوگا اور اس طرح وہاں تک وہ سب جھلکیں نہ کرن۔
 
اس ہالیہ بات کو دیکھتے ہی میرا خیال یہ ہے کہ پارلیمانی کاموں میں نئی تبدیلی کی اور ایسی ترمیم ہو رہی ہے جو پورا ملک متاثر کرے گی۔ اس فریم ورک کو دیکھتے ہوئے یہ بہت اچھا لگتا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی ہوگی، حالانکہ اس سے پوری تیز گریانی نتیجہ کو پورا ملک سامنے لیے اٹھانے میں بھی کام کرنا ضرور پڑے گا.
 
ایسا ہی نہیں ہوتا کہ پارلیمانی کاموں میں ایک ساتھ انٹگریٹڈ ڈیزائن بنایا جائے، مگر وہی کئے گا تو کچھ نتیجے کی پائی جائے گی… مزید یہ تو آئین کی ترمیم پر ڈسٹریبیوں میں بہت سی کمپلیکسٹی کی آئی گی رہاہیں! 😐
 
یہ فریم ورک بھی پاکستان پیپلز پارٹی کا ہی رہا... 😊 اور یہ بات بھی واضح ہے کہ ان تمام ترمیموں کو ایک ساتھ پیش کرنا ہوگا، تو اس میں کسی کی بھی پوزیشن پر غلبہ نہیں آئے گا... یہ صرف ان کے سیکٹریٹو جسٹس کی فریم ورک کی بات کر رہے ہن... 🙄
 
اس نئی تبدیلی کا مقصد سینیٹ میں ایسی ترمیموں کو پیش کرنا ہے جو ووٹنگ کے وقت آئین کے مطابق بھی ہوں، تو یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ یہ تبدیلی پوری پارلیمنٹ میں اچھی طرح لگے گی یا نہیں 🤔
 
اس 27ویں آئینی ترمیم کا مقصد تو پتہ چلتا ہے، یہ کیسے نئی تبدیلیاں لانی پڈی گی، لیکن ان سب سے قبل انٹرفیلو کیا جائے گا؟ آج کی پارلیمنٹ میں دھکہے ہوئے رہنا پورے ملک کو نقصان دہ بنتی ہے، لیکن ایسا کرونا ہی بہت مشکل ہے।
 
واپس
Top