27ویں ترمیم کی منظوری: جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ مستعفی | Express News

بیانگر

Well-known member
اسلام آباد: جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہرمن اللہ نے صدر مملکت کو 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد استعفیٰ دے دیا ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ اپنے استعفیٰ میں لکھتے ہوئے کہا، "27 ویں آئینی ترمیم ایمان داری اور عزت کے ساتھ خدمات انجام دینے کی وعدے کی تردید کر رہی ہے اور آئین پاکستان پر سنگین حملہ کر رہی ہے جس سے آئینی نظام کا تہذیر ہوا دہ ہو جائے گا"۔

جسٹس منصور علی شاہ نے اپنی اہلیہ، بچوں، دوستوں اور اسٹاف کا خصوصی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ "میرا ضمیر صاف ہے اور میرے دل میں کوئی پچتاوا نہیں ہے"۔

جسٹس اطہرمن اللہ نے اپنے استعفیٰ میں لکھتے ہوئے کہا، "27 ویں آئینی ترمیم سے پہلے میں نے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھ کر اس بات پر تشویش کا اظہار کیا تھا کہ اس میں تجویز کردہ شقوں کا ہمارے آئینی نظام پر کیا اثر پڑے گا"۔

جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا، "اگر آنے والی نسلیں انہیں کسی مختلف نظر سے دیکھیں گی تو ہمارا مستقبل ہماری ماضی کی نقل نہیں ہو سکتی"۔
 
اس نئی آئینی ترمیم پر یہ بات بہت عجیب ہے کہ اس سے پہلے چھپائی گئی تھی اور اب جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہرمن اللہ نے استعفیٰ دے دیا ہے تو یہ بات باصلاحیت ہے کہ اس میں انہیں کوئی منافع نہیں لگ رہا۔

میں تھوڑا سا سچ کہنا چाहतا ہوں کہ اگر آئین پاکستان اس طرح کا نقصان پہنچا دے گا تو ہم نے خود کو یہی واضح کر دیا ہوتا تو مہنگائی اور بھرپور عدم استحکام کی صورت میں ہمارے پاس کوئی خلا نہیں رہتا۔
 
ملی شعبے کے اس واقعے پر ایک طرف سے یہ بات غالباً بھول گئی ہے کہ ان جسٹس کی وعدے پوری نہیں ہوئیں، انہوں نے آئین کو ایک طرف کھینچ دیا ہے اور دوسری طرف سے اپنے استعفیٰ میں بات کی ہے کہ اس نے آئین پاکستان پر سنگین حملہ کر دیا ہے۔ یہ بات بھی غالباً نہیں ہوئی کہ انہوں نے اپنی پوری جگہ سے کامیابی حاصل کی ہے، بلکہ وہاں پر ہی مایوسانہ حالات وجود تھے۔ 🤷
 
یہ خبر ایک دیر سے آ رہی تھی کہ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہرمن اللہ نے استعفیٰ دیا ہو گا لیکن اب یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ دونوں نے ریلیز کیے ہوئے خط میں یہ بات صریغہ طریقے سے بیان کی ہے کہ انہیں اپنی خدمات چھوڑنا پڑا ہے اور وہ اس 27 ویں آئینی ترمیم پر مخالف ہیں جو پاکستان کے آئین کو تباہ کر رہی ہے۔ یہ خبر نہ صرف judiciary کی بلکہ پورے ملک کے لیے خطرناک ہے، اس پر پوری ملک میں اچھلے و غلطوں کی بحث ہو گی اور یہ بات بھی نہ پہنچ سکتی کہ 27 ویں ترمیم کا مقصد کیا ہے۔ 🤔
 
اس بات پر توجہ دلائی جائے کہ یہ استعفیٰ ہی نہیں بلکہ ایسا ہونا چاہیے جو ملک کی آئینی نظام کو نقصان سے بچاتا ہو اور پاکستان کے مستقبل کو بھرپور شکل دیتا ہو 🤔. جسٹس منصور علی شاہ کا استعفیٰ، اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم کو بھانپنے کی ضرورت ہے جو آئین پاکستان پر سنگین حملہ کر رہی ہے۔

دوسری طرف، جسٹس اطہرمن اللہ کا استعفیٰ ملک کی آئینی نظام کو نقصان سے بچانے کے لیے ایک اہم خط لکھتے ہوئے نظر آ رہا ہے۔ اس نے چیف جسٹس کے ساتھ اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے اور ہماری ماضی کی نقل سے ہماری مستقبل کی طرف متعثر رہنے سے روکنے کی کوشش کی ہے۔
 
اس وقت پورے ملک میں یہ بات چیت رہی ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہرمن اللہ نے استعفیٰ دے دیا ہے اس کی واضح وجہ کیا گیا ہے... میرے لئے یہ بات تو سب سے اچھی ہے کہ ہم آج بھی اس آئین کو چیلنج کر سکیں جس کے تحت ہم رہتے ہیں... میرا خیال ہے یہ ایک نئی اور بہتر چیز ہوگی جس سے ہمارا ملک اور اس کے لوگ زیادہ عرصہ تک آئینی نظام کی پیروی کر سکیں...
 
🤔 27 ویں آئینی ترمیم کے بعد جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہرمن اللہ نے استعفیٰ دیا ہے تو پتہ چلتا ہے انہوں نے اپنے کام کا ایمان داری سے خلاصہ کیا ہے… میرے خیال میں 27 ویں آئینی ترمیم کو لگتا ہے انہیں کچھ بھی نہیں سمجھا، یہ صرف وہ لوگ بن سکتے ہیں جو 27 ویں آئینی ترمیم کو سمجھنے میں ملوث ہیں…
 
تجھے معلوم نہیں ہے لیکن ایسا کہیں کہ اس وقت پاکستان کے آئین میں ایسی تبدیلیاں آ رہی ہیں جو آمڈن سٹوں کو ٹھیک کہیں اور ناکام کر دیتی ہیں … انٹرنیٹ پر یہ کہیں سبھی لوگ کے لئے ایک موقع ہے کہ ہم اپنے معاشرے کے پچھلے ساتھ کو پہچانتے ہیں…
 
اس جگہ پر یہ کہیں نہیں، آپ لوگ دیکھتے ہیں کہ اس جسٹس منصور علی شاہ کے استعفیٰ پر پورے ملک میں بے حریف تھوڑی سے ساری نہیں، مگر ڈرپار کچھ لوگ یہ واجب تھامے کہا کے اس کے استعفیٰ سے ملک کی آئین کو ایسے تباہ کرنے کا بھی ڈرپار تھا اور جسٹس اطہرمن اللہ نے یہ بات چیتی کی ہے کہ اگر آنے والی نسلیں انہیں کسی مختلف نظر سے دیکھیں گی تو ہماری مستقبل کی تلاقی سے بھی ایسا نہ ہو سکے ۔
 
میری رाय میں یہ بات کافی گھنٹی اور بدلے ہوئے ہیں... پہلے ہمیں لاحقہ چیلنج کرنا پڑتا ہے اور اب ان لوگوں نے خود ایسا کیا ہے جو ابھی بھی آئین کی ترمیم پر بات کرتے تھے... جسٹس منصور علی شاہ کو یہ بات کہنا ہو گیا ہے کہ انہوں نے اپنی آئینی شرائط کی پابندی نہیں کی لیکن وہ اسی سے استعفیٰ دے رہے ہیں... یہ بات تو کھوئی ہوئی ہے کہ ان کے استعفیٰ کا یہ جواب کیسے ہوگا?
 
😕 27 ویں آئینی ترمیم پر ایسا بات چیت کرنے کا فیصلہ بہت کچھ ہے … آپنی ماضی کی نقل ہی نہیں ہوسکتی .. پہلے سے بھی اس پر تشویش تھی تو آج وہاں تھوڑی ہی جتنا زور دیا گیا … ہمیشہ یہ ہی بات چیت رہی ہے کہ کیا اس میں پابندیں ہونے چاہئیں یا نہیں .. ہمیں یہ سچائی کا ایک بڑا حصہ ہونا چاہیے اور ان 27 ترمیموں پر جس زور دیا گیا … ابھی تو یہ بات کوئی جان سکیگی ..
 
ایسا کہنا معقول ہے کے اس وفاقی حکومت میں تو بھارپور تنازعہ ہونے کے باوجود ہر ایک کی زندگی چل رہی ہے؟ آج نے بھی صدر کو ایسا لگتا ہے کے وہ اپنے وزیروں اور دیگر اہل قوتوں پر توجہ دی رہے ہیں تو ان کے جملے میں یہ بات نہیں آئی کہ وہ اپنی سیر فلاطھ کو کمزور کر رہے ہیں؟ ایسا لگتا ہے کے انھوں نے اپنے وزیر جیسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہرمن اللہ کو اس سیر پر چلنا پڑا ہے کے وہ اپنی حکومت کو انھیں استعفے دینے کا موقع دی رہے ہیں؟
 
اس آئینی تبدیلی کا یہDecision ایک بڑا اہم کھیل ہے، مجھے یہ سمجھ مہنڈی ہے کہ 27 ویں ترمیم سے ہمیں ابھی بھی کوئی فائدہ نہیں ملتا ہے، اور یہ ایسا لگ رہا ہے جیسے اس سے ہماری آئین پر نقصان ہونے کا امکان ہے۔
 
یہ بات کچھ چिंتاجیز ہے کہ ان جسٹسز نے اپنا استعفیٰ دینا تو بے شک ضروری تھا، لیکن یہ یقیناً اسی 27 ویں آئینی ترمیم پر ہوا سے پتہ چalta ہے کہ ان کی جانب سے جو تشویش ظاہر کی جارہی ہے وہ کچھ مشتمل اور ایسے لگ رہی ہے جو ہمیں بھی چیلنج کرتی ہے
 
اس 27 ویں آئینی ترمیم کے بارے میں جو بات رچھی ہے تو یہ تو ایک بد خبری ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہرمن اللہ نے انہیں تو استعفیٰ دیا ہو گا لیکن یہ واضح ہے کہ یہ سلسلہ ابھی بھی شروع ہی رہا ہے۔

اس کے بعد یہ پتہ چلنے لگتا ہے کہ آئینی نظام کی کوئی پابندی نہیں ہو سکتی۔ جسٹس منصور علی شاہ نے انہیں وعدے کی تردید کر رہے ہیں اور آئین پاکستان پر سنگین حملہ کیا جارہا ہے۔

اگرچہ جسٹس اطہرمن اللہ نے اپنی آرزو کی بھی ہے لیکن یہ واضح ہے کہ انہیں بھی استعفیٰ دیا گیا ہو گا۔ جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا ہے کہ اگر آنے والی نسلیں انہیں کسی مختلف نظر سے دیکھیں گی تو ہمارا مستقبل ہماری ماضی کی نقل نہیں ہو سکتی۔

یہ بات واضح ہے کہ آئینی نظام پر ایسا سا اثر پڑ رہا ہے جس کا معنيٰ آئین پاکستان کو خطرہ ہو گیا ہے۔
 
بھانے بھانے ایسے سال ہوتے ہیں جب یہ سوچنے کا جوہر آتا ہے کہ پورے ملک میں یہی ہونا چاہیے کہ لوگ ایسے سٹیجس پر پہنچ جائیں جس سے وہ اپنی آخری راتوں کو پہلے کے جیون کے طور پر بھری ڈALیں 😂. اور اب اس جسٹس منصور علی شاہ کی طرف سے آئین پر چیلنج کرنا ایسا ہی محو کھل و خلا لگ رہا ہے جیسا ہوا کی پہلی بار کب میں سے پھیلا. وہاں تک کہ جسٹس اطہرمن اللہ نے بھی اپنے استعفیٰ میں لوگوں کو ایسے اچھے خیالات کے ساتھ لے جانا شروع کر دیا ہو جیسے وہ کہتے ہیں، "اگر آنے والی نسلیں انہیں کسی مختلف نظر سے دیکھیں گی تو ہمارا مستقبل ہماری ماضی کی نقل نہیں ہو سکتی"۔ اور یہی نہیں بلکہ یہ سب ایسا لگ رہا ہے جیسا کہ انھوں نے پہلے سے ہی تینوں پالیسی makers کو یہ بتاتھا کہ وہ اپنے اچھے خلا کو آسان کرنا چاہتے ہیں۔ فانٹسٹک!
 
یہ بہت خطرناک بات ہے جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہرمن اللہ نے صدر کو استعفیٰ دے دیا ہے... 27 ویں آئینی ترمیم کے بعد انھوں نے محسوس کیا کہ آئین پاکستان پر سنگین حملہ کیا جا رہا ہے... یہاں تک کہ انھوں نے اپنی خدمات انجام دینے کی وعدے کو تردید کر دیا ہے...

یہ بات تو پتہ چل گئی ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے استعفیٰ میں لکھتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی ضمیر صاف ہے اور دل میں کوئی پچتاوا نہیں ہے... لیکن یہ بات یقین سے نہیں آ سکتی کہ وہ لوگ اپنی جسمانی حالت کو دیکھ کر اس باتیں کہتے ہیں یا ان کی ذہنی صورتحال میں کمی ہوئی ہے...

جسٹس اطہرمن اللہ نے بھی اپنے استعفیٰ میں لکھتے ہوئے کہا ہے کہ اگر آئندہ نسلیں انہیں کسی مختلف نظر سے دیکھیں تو پاکستان کی مستقبل ایسا نہیں ہوسکتا... یہ بات بہت ترسنا کن ہے...

اس پر منظر انداز کیا جائے گا کہ صدر کون سی کوششوں سے ان لوگوں کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں یا انھوں نے اپنے کام میں بدلتگی لائی ہے...
 
واپس
Top