2900 کلو گرام دھماکہ خیز مواد برآمد، دو - Latest News | Breaking

کیرم ماسٹر

Well-known member
جموں و کشمیر کی ایک نئی کارروائی جس میں دہشت گردی کے خلاف ایک بڑا آپریشن شروع ہوا ہے، جس کے نتیجے میں دہشت گردوں اور ان کی منسلک دہشت گردی کے ماڈیول کو پھیس س卡 دیا گیا ہے۔ آج تک 2900 کلو گرام دھماکہ خیز مواد برآمد کیا گیا ہے جس میں گولہ بارود، لات، اور دوسری تیزابین ہاتھیار شامل ہیں۔ یہ کارروائی جموں و کشمیر اور فرید آباد پولیس کی مشترکہ کارروائی میں کی گئی جس میں دو مشتبہ دہشت گردوں کا بھی پچھا کر لیا گیا ہے جو انصار غزوات الہند (AGuH) سے منسلک تھے۔ فرید آباد میں رہنے والے ڈاکٹر مزمل احمد گنائی کو اس کے کرائے کے مکان سے پھنسایا گیا اور ان کی طرف سے بھاری مقدار میں ایمونیم نائٹریٹ، لات اور دیگر دھماکہ خیز مواد برآمد کیے گئے تھے۔

پولیس کے مطابق یہ کارروائی ایک وائٹ کالر ٹیرر نیٹ ورک کا حصہ ہیں جس میں دوسرے دہشت گردوں اور ان کے حوالے سے فنڈز اکٹھا کرنے والے نتیجہ کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ یہ نیٹ ورک سماجی بہبود کے نام پر رقم اکٹھا کرتا تھا اور اسے دہشت گردانہ سرگرمیوں پر خرچ کرتا تھا۔ investigations سے پتا چلا ہے کہ یہ نیٹ ورک نہ صرف وادی بلکہ ہریانہ اور اتر پردیش تک بھی پھیلے ہوئے تھے۔

آج تک کی کارروائی میں پچاس سے زائد مشتبہ افراد کی سرزنش کی گئی ہے جن میں سے سات کو گرفتار کر لیا گیا ہے جس میں دہشت گردوں اور ان کی منسلک دہشت گردی کے ماڈیول کے رہنے والے افراد شامل ہیں۔
 
عجीब سے یہ کارروائی وہی نہیں تھی جس پر میں سب سے پہلے بلاگ لکھتا تھا، میرے کے لئے یہ ہمیشہ ایک چیلنج رہا ہو گا! اب یہ جاننے کا موقع میرا ہوا ہے کہ دہشت گردانہ سرگرمیوں کے خلاف لڑائی ناکام ہونے کا کوئی تھوڑا سا شکار نہیں چلا ہے، آج تک بھی ایسا ہوا تو ہے! میرا یقین ہے کہ جب تک ہم ان دہشت گردوں کی طرف اشارہ نہیں کرتے، وہ اپنی چال اچھی نہیں کرتے گا!
 
یہ سارے لوگ ہی نہیں ہو سکتے! یہ دھماکہ خیز مواد کیسے پہنچا رہا تھا؟ پورے ملک میں جس قدر چرچا، اس کی واضح کوئی Cause نہیں ہو سکتی؟ اور دوسری جانب، یہ نیٹ ورک ساجھی گلوکار تھا کہ نہ صرف دھماکہ خیز مواد اکٹھا کرتا تھا بلکہ Funds بھی جمع کرتا تھا؟ یہ سارے لوگ کیسے کام کر رہے تھے؟ ہمیں نہ صرف ان کا پچھا جانا چاہیے بلکہ ان کی جڑیں بھی ملنی چاہیں!
 
Wow 💥 دھماکہ خیز مواد کو برآمد کرنا بہت خطرناک ہے اور اس پر پابندی لگائی جانی چاہئے 🚫interesting

Interesting دہشت گردی کے ماڈیول کو پھیس سکا جانا ایک بڑا کامیابی ہے اور یہ دیکھنا مفید ہے کہ پولیس نے اس پر جوڑے کیے ہیں 🚔
 
اس وائرل کارروائی سے قبل مجھے یہ سوچنا پڑا کہ دہشت گردی کی دوسرے شہروں میں بھی اس طرح کے آپریشن ہوتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہم دہشت گردی سے لڑ رہے ہیں۔ لیکن جب آپریشن کی جڑیں ہاتھیاروں سے نکلنے لگتی ہیں تو پتا چalta ہے کہ یہ شہر ایک دوسرے سے مل کر منسلک ہیں اور وہ سب ایک دوسرے کی طرح دھماکہ خیز مواد لگاتے رہتے ہیں، یہ کہیں سے بھی نہیں ملتا۔
 
ایسا لگتا ہے کہ یہ کارروائی ایک بڑا قدم تھا جو دہشت گردی کی دوسری نیند سے بیدار کیا گیا ہے اور اب آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔ 2900 کلو گرام دھماکہ خیز مواد برآمد کرنے سے پتا چلا کہ اس نے کیسے کام کیا تھا اور اگلی بڑی کارروائی کی تैयاریت کیسے کی جائے گی۔ یہ تو۞ہ کارروائی جموں و کشمیر اور فرید آباد میں ہوئی جس سے دھماکہ خیز مواد کو روکنے میں مدد ملیگی اور اب پچاس سے زائد مشتبہ افراد کی سرزنش ہو رہی ہے۔ 🚨
 
یہ بات بھی تھی کہ یہ دہشت گردی کو روکنا ایک مشکل کام ہوگا۔ اس نئے آپریشن سے پہلے بھی بہت سارے کارروائی کی گئی تھیں لیکن یہ واضح کرتا ہے کہ ابھی تک دہشت گردوں کو پکڑنا ایسا آسان نہیں رہا۔ اس کے ساتھ ہی پورے پاکستان میں یہ وائٹ کالر ٹیرر نیٹ ورک بھی چھپا رہا ہوگا جو نتیجہ کو بھی جال میں لے رہا ہوگا۔
 
یہ واضح ہو گا کہ اس کارروائی کے بعد وہ لوگ جو دہشت گردانہ سرگرمیوں میں مصروف تھے ان کے پاس اب کوئی نہ کوئی راز نہیں رہ سکتے ہیں! اس طرح سے پورے وادی میں اچانک شांتि آتی ہے؟ یہ تو ایک بڑا کامیاب کارروائی ہوگی! 🌟
 
اس کارروائی سے پتا چلا ہے کہ دہشت گردی کی تینوں نالیں کمزور ہو رہی ہیں، پہلی بار اس پر اچھے عمل کو کبھی نظر نہیں آئا، اب وہ بھی ایک دفعے کی بات کرنے لگے ہیں لیکن یہ سارے کھیل ہی ان کے ہاتھوں نہیں ہون گے، اس کارروائی میں رہنے والوں کو بھی اپنی جان کی کچھ ذمہ داری اٹھانے کی ضرورت ہے، پہلے سے بھی یہ بات بتا دی جائے کہ اسے تازہ کارروائی کا سامنا نہیں کر رہنے دے!
 
اس کارروائی کو مندرجہ ذیل بات سے بھرپور اچھائی ملانی چاہئیے، یہ دیکھنا کہ دہشت گردی کے خلاف ایک واضح اور ایک واقف کارروائی ہوئی ہے جو کہ دوسرے شہروں میں بھی پھیلے ہوئے دہشت گردوں کو پچھان کر لیا گیا ہے۔ ابھی تک وادی کی جانب سے کئی روزوں سے دہشت گردی کے خلاف کارروائی جاری رہی ہے اور اس طرح کے آپریشن کو منظم اور موثر طریقے سے شروع کرنا بہت اچھا ہے۔

لیکن یہ بات بھی توجہ دےنی چاہئیے کہ اس کارروائی میں واضح طور پر نصف گھنٹوں کی ٹائم لگ رہی ہے، جس سے لوگوں کو پچھتھا کرنا بھی اچھا ہوسکتا ہے لیکن یہ کہیں سے تو بھی دیکھ رہے ہیں کہ واضح طور پر ایک نئی پالیسی نہیں بنائی جا سکتی، جس کی بنا پر انصار غزوات الہند کو ناکام کردیا گیا ہے۔ یہ ایک بھرپور کارروائی تھی اور اس سے دہشت گردوں کے لیے بڑا نقصان پہنچایا جس کی وجہ یہ ہے کہ ان کو اس سے قبل ناکام کردیا گیا تھا۔
 
ایسا لگتا ہے کہ یہ کارروائی جموں و کشمیر اور فرید آباد میں دہشت گردی کی سب سے بڑی چال آچنے والوں کو جھاڑنا تھی اور یہ ہٹنا موثر ثابت ہوا ہے۔ پھر کئی دہشت گردوں کی سرزنش کی گئی ہے لेकن ان میں سے زیادہ تر کو گرفتار کر لیا گیا ہے، یہ بتات اچھی ہے۔

اس کے علاوہ پودھنا بھی موثر ثابت ہوا ہے کہ انصار غزوات الہند (AGuH) سے منسلک دہشت گردوں کو جھاڑنا اور ان کی رہائش گاہ پر پھنسایا گیا ہے، یہ تو بہت ہی موثر کارروائی ہے۔ لیکن دوسرے دہشت گردوں کو جو کہ ان سے منسلک ہیں وہ ابھی بھی نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں، یہ بات ضروری ہے ان پر بھی کارروائی کے ذریعے پابندی لگائی جائے۔

اس سے پوچھنا چاہتا ہوں گا کہ لوگ اسے کیسے لیتے تھے اور کس طرح ان دہشت گردی کے ماڈیول کو جانتے تھے، نہ تو وہ ان میں شامل ہو سکتے تھے یا نہ یہ ان کی جانب سے لات اور دوسرے تیزابین ہاتھیار برآمد کرتے تھے، یہ بتات ضروری ہیں۔
 
یہ کوئی بات نہیں کہ ان چاروں گھنٹوں میں دہشت گردی کی آواز بھر رہتی ہے؟ پھر بھی، جب یہ کامیابیات ہوتی ہیں تو سب کو ٹھوم سہرا دیا جاتا ہے اور نئی کارروائی شروع کی جاتی ہے۔ میرا سوال یہ ہوتا ہے کہ دہشت گردوں کو کس طرح پھینسایا گیا؟ کیا انہیں فوری کارروائی کرنے دی گئی اور یا تو وہ خودی ہی ہلاک ہو گئے تھے، جیسا کہ وہ ایمونیم نائٹریٹ کی مقدار میں میرتھے تھے؟
 
واپس
Top