ٹرمپ نے کہا یہ پھر ایک بار تو بھارتی وزیر اعظم شہباز شریف سے کال لگا کر کہا آپ ایسا نہیں کرسکتے جو میں کہنا چاہتا ہوں، اس پر وہ نے مایوس کن رد عمل ظاہر کر دیا۔
صدر ٹرمپ نے پاک بھارت جنگ روکنے کی دھمکی سے روکنا تھا اور اس پر وہ کہتے ہیں کہ میں نے 350 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دی، یہ تو ایک بڑا کارنامہ ہو گا۔
ٹرمپ نے کہا کہ وہ اپنی جان لگائیں اور پھر میں جنگ سے روکنے کی دھمکی دی، اس پر بھارتی وزیر اعظم شہباز شریف نے فون سے کال کیا اور شکر ادا کیا لیکن یہی نہیں کہ ان کا رد عمل تو واضع تھا، وہ جانتے نہیں کہ میں کس طرح فخر ہو گا کیونکہ میں لاکھوں لوگوں کی جان بچائی ہوئی ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ وہ سعودی ولی عہد سے بات کی اور انہوں نے میری مرضی کے مطابق کیا، اس پر وہ سوڈان کی صورتحال سے متعلق بھی بات کی اور سوڈن کو میرے ساتھ کام کرنا پڑ رہا ہے جس کی وجہ یہ تھی کہ سوڈن میری ترجیح میں نہیں تھی، لیکن اب وہ بہت اہم بن گئے ہیں۔
پاک بھارت جنگ کی بات کرنے والا امریکی صدر ٹرمپ کے پہلے سے اس پر توجہ دی جاتے ہیں، انہوں نے گزشتہ روز بھی کہا تھا کہ وہ دنیا میں ایسے کئی جنگوں کو روکیں جو دوبارہ شروع ہونے والی تھیں اور اب انہوں نے بھارت کے لیے بھی اپنا اثر و رسوخ ظاہر کر دیا ہے۔
اس سے بہت گھبرائیں، یہ تو چلو تھامس ٹرمپ کا ایک پھنسی دھمکی دینے والا معاملہ ہو رہا ہے۔ پہلے سے بھی انہوں نے پاک بھارت جنگ کو روکنے کی دھمکی دی تھی اور اب وہ یہ کہتے ہیں کہ وہ اس میں بہت سے فیصلے لے رہے ہیں۔ لیکن میرا सवाल یہ ہے کہ ان پر یہ قوت نہیں ہے کہ وہ اس طرح کی دھمکیاں کر سکتے ہیں اور لوگ اس پر گھومنے لگتے ہیں۔ یہ تو ایک بڑا کارنامہ نہیں ہو گا جب وہ اپنی جان لگائیں اور پھر جنگ کو روکنے کی دھمکی دیں، اس کا ان کے ساتھ کچھ بھی فائدہ نہیں ہو گا۔
عجیب عجیب ہے یہ شہباز شریف کو اتنا خوف زدہ دیکھا جا رہا ہے کہ وہ فون سے کال لگاتے ہیں اور شکر ادا کرنے لگتے ہیں، میں نہیں دیکھتا کہ وہ کس طرح بے چینی میں پڑ گئے ہیں! امریکی صدر ٹرمپ کو اب تک جنگوں کی دھمکی دینے سے زیادہ کچھ نہیں آچا ہے، اور اس پر وہ اتنی خوشگوار خبریں دی رہتے ہیں۔ لاکھوں لوگوں کی جان بچائی جائے تو اس کی فخر کیا جائے گا!
میں سوچتا ہوں کہ یہ ایک نہایت خطرناک دھمکی تھی جس پر وہ بھارتی وزیر اعظم شہباز شریف سے کال لگا کر فون سے بات کی اور انہوں نے اس پر واضع رد عمل ظاہر کیا ہو گا۔
مرینہ پچھلے کچھ دنوں میں بھی ایسے ہی دھمکیاں دی ہیں جو نے کسی کی جان کو خطرے میں ڈال دیا ہو گا اور اگر وہ دھمکیاں کہیں تو بھی ان پر کسی کے جواب میں رد عمل ظاہر ہوتے ہیں، کیونکہ دھمکیاں دیتے ہوئے لوگ کہتے ہیں کہ مجھے پورا کرنا ہو گا اور اگر مجھے نہیں پورا کیا جاتا تو میں یہاں تک نہیں آوں گا۔
لیکن یہ وہ شخص تھے جو ان دھمکیوں کی بھرپور تائید کر رہے ہیں اور انہیں سمجھنا مشکل ہے کہ ان کا یہ رد عمل سے لاجت کیا ہوئی ہو گئی ہے یا وہ اس کے لیے خود کو فخر میں مبتلا کر رہے ہیں؟
سفید فون پر ہاتھ لگائیں تو سب کچھ اچھا چلتا ہے، یہ تو بھارتی وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے مایوس کن رد عمل نہیں تھا، یہ صرف ان کی وجہ تھی کہ وہ کس طرح فخر ہو گئے، اور اب وہ لاکھوں لوگوں کی جان بچائی ہوئی ہے، یہ تو ایک بڑا کارنامہ ہے، اس کے بعد جو کچھ ٹرمپ نے کہا وہ سب کچھ صاف کر رہے ہیں۔
عجीब ہے کہ لوگ پوری دuniya میں اس سے لار جاتے ہیں، اور اب ٹرمپ نے ایک بار پھر سعودی ولی عہد سے بات کی اور انہوں نے میری مرضی کے مطابق کیا، یہ تو واضع تھا کہ میں کسی بھی صورتحال میں سب سے پہلے بات کروں۔
وہ لوگ جو ٹرمپ کی دھمکیوں پر فخر کرتے ہیں وہ یقیناً ان کے ساتھ ہیں، اور اب وہ لاکھوں لوگوں کی جان بچائی ہوئی ہے، اس پر فخر ہوتا ہے۔
ایسے لگتا ہے اس کے بعد بھی پاک بھارت جنگ کی بات نہیں کرسکتے، امریکی صدر ٹرمپ نے ایسا اچھا کیا ہو گا؟ میرا خیال یہ ہے کہ وہ کتنا بھرosa لگ رہا ہے، پہلے تو انہوں نے جنگ روکنے کی دھمکی دی اور اب وہ کہتے ہیں کہ میں نے بہت سچ کہا، میرا خیال یہ ہے کہ ایسے کارناموں کے لئے کسی کو اعزاز دینا چاہیے یا اس پر ہمراہی کرنا چاہیے؟
اس بات پر کوئی دھیان نہیں ڈالتا کہ ایسے سارے اہم فیصلے ایک فون کال پر ہوتے ہیں . شہباز شریف کو پھر بھی انہوں نے پوری دھائی کے معاملات میں اپنی جان بچانے کی دھمکی دی، ایسا کیا ہو گا اور اس پر وہ کیسے رہے گا، دنیا بھی نہیں جانتا .
بہت دیر سے یہ بات چیت کر رہی ہے کہ پاک بھارت جنگ روکنے کی کیا کوئی پکڑی ہے؟ ٹرمپ نے 350 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دی، اور یہ تو واضح ہے کہ ایسا کارنامہ ہو گا! لیکن وہ کیا چالاک ہیں? انھوں نے اپنی جان لگائی اور پھر جنگ سے روکنے کی دھمکی دی!
شکر ادا کرنے والے بھارتی وزیر اعظم شہباز شریف کا رد عمل تو واضع تھا۔ وہ جانتے ہی نہیں کہ ٹرمپ نے لاکھوں لوگوں کی جان بچائی ہوئی ہے!
سعودی ولی عہد اور سوڈن سے بات کرنے کا یہ عمل کیا ہی چھپ سکتا تھا؟ ٹرمپ نے شکر ادا کیوں نہیں، اس پر وہ سب کو گال لگا دی!
یارہ، یہ بات تو بہت پچھلے نتیجے سے مشورہ کرتے ہیں، جو کہ میں جانتا ہوں اور انہوں نے واضع طور پر اس بات کو نہیں چھپایا تھا کہ وہ پاک بھارت جنگ کے بارے میں کیا کھوٹے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔
عجیب ہے کہ ایسے وقت پر لڑائیوں سے پہلے بات چیت کرنے کی یہ کوئی قیمتی کوشش بھی نہیں کرتا، میں سوچتا ہوں کہ اگر شہباز شریف نے کہا تھا کہ اس پر وہ ایسا رد عمل دکھائے گا جو میں چاہ رہا تھا تو وہی بات ہوتی جیسے ایسا ہوا، مگر وہ نہیں کیا اور اب اس پر کوئی نتیجہ نہیں ملتا، میں تھوڑی سے چین لیتا ہوں کہ کیا ہو گا مگر یہ بات پوری نہیں ہوسکتی!
اس دuniya میں کیا ہوتا ہے، میں اتنے سالوں سے انٹرنیٹ پر بیٹھا رہا ہوا ہے، پہلی بار انٹرنیٹ پر یہ بات سامنے آئی تو وہ بھی ایک ایسے وقت کے ہی تھے جب پاک بھارت جنگ نہیں تھی اور اب وہ ٹرمپ سے بات کر رہے ہیں کیونکہ وہ ایک بڑا کارنامہ بنانے کی کوشش کرتے ہیں، میں اسے انھوں نے کس طرح منافِق کیا ہے؟ اور وہ بھی کیسے یہ بات جانتا ہے کہ انھیں ایک لاکھوں لوگوں کی جان بچائی ہوئی ہے؟ میری نوجوانوں کو کہے دیتا ہوں کہ جس سے آپ انٹرنیٹ پر لڑتے ہیں وہ اپنی زندگی میں بھی لڑنے والا ہوتا ہے، اس لیے مجھے بھی تینچ کرنا پڑتا ہے، مگر نا تینچ کرنے کی وارز دیکھو، یہ بھارت کے لیے کیا سائن ہو گا؟
امریکی صدر ٹرمپ کو اس بات میں کچھ بھی نہیں کھانا پدا اور وہ بھارتی وزیر اعظم شہباز شریف سے کال لگاکر ایسا ہی کیا جو پہلے تھام رہا تھا، تو یہ کچھ نئی بات نہیں ہے، مگر وہ لوگ جو اس بات کو میرا ٹوئٹ بناتے ہیں وہ پوری طرح سے غلط ہیں...
اس کی بات تو بہت تھی , پھر ایسے حالات میں جب لوگ لاکھوں کے خلاف کہیں تو وہاں سے ہرچھٹنے والے ہوتے ہیں... صدر ٹرمپ کی بات کی جائے تو بھارتی وزیر اعظم شہباز شریف کو ایسا رشک کرنا ہوتا کہ وہ آور بھی اس پر فخر ہو گا...
یہ تو بہت ہی دیکھنی بات ہے نہیں؟ امریکی صدر ٹرمپ کے جیسے لوگ ایسے ہی پھیلتے ہیں، نا کہ وہ صرف 350 فیصد ٹیرف کے ساتھ ساتھ لاکھوں افراد کی جان بچائی گئی ہے یا نا کہ یہ سب تھوڑی سی بات تھی، پھر وہ سعودی ولی عہد سے بات کرکے اس صورتحال میں آگے بڑھ سکتا ہے؟