پی ٹی آئی کے 5 وزرا کا پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان

آزاد کشمیر کی وزرائیتوں نے ایک اچھا گھنٹا دھمکایا، جس میں چاروں جانب سے راز آئے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے سرکاری صدر فریال تالپور کے گھر پانچ وزیروں نے انہیں زرداری ہاؤس اسلام آباد میں ملاقات کی۔ چوہدری رشید، یاسر سلطان، چوہدری ارشد، چوہدری اخلاق اور سردار محمد حسین ان 5 وزراء تھے جو پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔

فریال تالپور نے وزیرین کو سرجہ کی کوشش کی اور ان پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہ پیپلز پارٹی ایک دوسرے کے لیے سچے عوام کی نمائندگی کرنے والی جماعت رہی ہے، انہوں نے ان پر اپنا اعتماد تعین دیا۔

اس کے علاوہ وہ 23 سے بھرپور پیپلز پارٹی کو ایوان اسمبلی میں شامل کرگئے اور اس سے بعد یہ بات کھلنے لگی کہ یہ سارے معاملات ان کی چوکوری میں ہی رہے تھے اور وہی کچھ کرتے ہیں تو آئیے جانتے کہ آئیے کیوں۔

کیا یہ چاروں جانب سے راز ہے۔ صدر آصف زرداری نے آزاد کشمیر میں حکومت بنانے اور ان اعتماد کو لینے کے فیصلے پر اعلان کیا تھا، جس میں چاروں جانب سے ایک راز تھا۔

آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی میں ان 23 کی سیتھ پیپلز پارٹی اس کی حکومت ساز تھی اور اس کے لیے دو گنا سے زیادہ اراکین کی ضرورت تھی، لیکن وہی آئیے کیا؟
 
عادی طور پر ایسا لگتا ہے کہ پیپلز پارٹی نے وہی راز کیوں بنایا ہے جس سے پورے ملک میں بھرپور مخالفت ہے۔ ان 23 وزراء کا ایک گروہ ان کے سربراہ سے ہلاکت ہوئی اور اب وہاں پر راز آ گیا ہے۔ یہ بات بھی نہ تو نہیں ہو سکتی کہ ان 23 کی تمام پوری جماعت ان 5 وزراء سے چکوری میں ہی رہی تھی۔
 
کیا یہ حقیقت میں چاروں جانب سے راز ہے؟ صدر آصف زرداری نے آزاد کشمیر میں حکومت بنانے اور ان اعتماد کو لینے کے فیصلے پر اعلان کیا تھا، جس میں چاروں جانب سے ایک راز تھا...
 
اس معاملے میں تو آسان ہے کہ یہ چاروں جانب سے راز ہے۔ لیکن کیوں نہیں، اس پر تھوڑا جائزہ لیتے ہیں? آئیے اپنے ذہن میں پچیس وزیروں کے درمیان سے ایک پیپلز پارٹی کے راز کو بھرنا، یہ تو چیلنج ہے؟
 
میں تو سوچتا ہوں کے یہ بات اس وقت تک پتہ نہیں چلی گئی کہ ان سارے وزراء کی پیپلز پارٹی میں شمولیت کیا، اور کیا ان کی بھرپور پیپلز پارٹی کو ایوان اسمبلی میں شامل کرنا دوسرا یقیناً گھنٹا تھا؟

میں سوچتا ہوں کے اسے پتہ چلا ہو گا کہ ان تمام معاملات کو ایک توازن میں رکھنا مشکل ہوتا ہے، کیونکہ وہی گھنٹا جس سے وہ ملاقات کر گئے اسی وقت کا تھا۔

میں سوچتا ہوں کے اور یہ بات بھی پتہ چل گی کہ کیا ان وزراء نے صدر آصف زرداری کی اس کوشش میں دھن ناکام ہوئے؟
 
تمام یہ بات کو بڑا ماحول میں لے کر چلو، پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر کی وزرائیتوں سے اچھا گھنٹا دھمکایا ہے۔ یہ بات بالکل اچھی ہے کہ وہ زرداری ہاؤس اسلام آباد میں ملاقات کیں، لیکن مجھے یہ چیلنج لگ رہا ہے کہ انہوں نے سچ کی کہانی بتائی، یا اسے صرف تیزاب پھینک کر کے پھیپھڑا ڈالا؟
 
یہ کہ کہ ڈیرہ سری نے کچھ دوسرے شہروں پر بھی اپنا اثر چھوڑا ہو وہی ساتھ رہتا ہے، جو وہ آج رہتے ہیں تو وہی کچھ کرنے کے لئے آرہے ہیں۔ پیپلز پارٹی نے کیا اس وقت 23 سے بھرپور رہنا کو ایوان اسمبلی میں شامل کرنے کی وضاحت تھی، یہ تو بھی بتانا ہوتا ہے کہ اس سے بعد وہ اسی چوکوری کی دھول میں ہی رہتے ہیں۔
 
تمام دیکھتے ہیں ایسا لگتا ہے کہ پیپلز پارٹی نے اپنے راز کو یہاں لایا ہے، لیکن کیا یہ صرف ایک گھنٹا کے لئے تھا؟ سچ میں کیا وہ یہ دیکھ کر خوش ہوگے کہ انہیں اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہ پیپلز پارٹی ایک دوسرے کے لیے سچے عوام کی نمائندگی کرنے والی جماعت رہی ہے، یہ آبادی کو بھی خوش کرسکتا ہے۔
 
بڑی بڑی باتوں میں سب سے چھوٹا بھی اچھا ہوتا ہے۔ یہ وزرائیتوں کی ٹیم کو ایک اچھا گھنٹا دھمکنا تو اس کے لیے کوئی عجیب بات نہیں۔ لیکن یہ سوال ہے کہ ان 23 وزرائیتوں میں سے کیوں پیپلز پارٹی کے لاکھوں رکاوٹ پڑی تھی؟ اور اس کا کوئی حل نہیں تھا؟
 
یہ تو ایک بڑا حیرت انگیز معاملہ ہے ، میں اس پر کم از کم ایک نظر رکھ سکتا ہوں۔ چاروں جانب سے راز اٹھنے کی بات بھی تو صدر آصف زرداری کے فیصلے کی جیسے ہی نتیجہات کی بھی دیکھنا تھا، مگر ایسے میں ان اعتماد کو لینے اور پیپلز پارٹی کو ایوان اسمبلی میں شامل کرنے کا مقصد اور کیا ہو سکتا ہے؟
 
اس وقت کچھ بھی کرنے کا وقت نہیں ہے جس میں چاروں جانب سے ایک راز ہو، لگتا ہے جو 23 اور یہاں تک کی پوری بات اس کی چوکوری کا حصہ تھی، مگر کیا یہ تو سمجھائیں کیوں؟
 
میں تھوڑا سا سوچتا ہوا کہ یہ چاروں جانب سے راز نہیں ہے، بلکہ ایک جگہ پھنس گئے ہیں. وہ چار وزرا پیپلز پارٹی کے ساتھ تالپور کے گھر پانچ ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ اُن کی سیاسی تحریک ایک دوسرے سے متصل ہے اور ان کا تعاون ہوا ہے. لیکن اس سے بھی زیادہ آچھا قیاس نہیں کیا جا سکتا کہ وہ چاروں جانب سے اس معاملے میں راز ہیں.
 
ایسا نہیں ہو گیا تھا، یہ ایک بڑا معاملہ تھا جس پر پورے ملک میں غور کیا جاتا تھا اور اس میں کچھ سے زیادہ نہیں ہوا تھا۔ پیپلز پارٹی کے ان وزراء جو ایوان اسمبلی میں شامل ہوئے، ان کا یہ فیصلہ کس کی رائے پر لگا؟
 
اس 23 پیپلز پارٹی کی سیتھ پہلی بار ایوان اسمبلی میں حکومت ساز نہیں ہو سکتی تھی، پھر وہ یہاں کیسے چل پائی؟ اور ان کے لیے دو گنا سے زیادہ اراکین کی ضرورت نہیں تھی، اس میں ایک حقیقی راز ہے۔
 
ਕੀ ਪانچ وزیروں نے ایسا کیا ہو سکتا ہے جو پچاس وزیروں کو نہیں مل سکا? ان 23 کی سیتھ پیپلز پارٹی اس کی حکومت ساز تھی اور دو گنا سے زیادہ اراکین کی ضرورت تھی، لیکن وہی آئے کیا؟ میرا خیال ہے کہ اس وقت کے پچاس وزیروں میں بھی آکھر لگ رہا ہو گا کہ ان کی بھرپور پیپلز پارٹی کو ایوان اسمبلی میں شامل کرایا جائے اور ان پر اعتماد تعین دیا جائے!
 
واپس
Top