98 ٹینکوں کی اپگریڈیشن؛ پاکستان اور بنگلادیش میں دفاعی تعاون کا نیا آغاز

شیف

Well-known member
پاکستان اور بنگلادیش میں دفاعی تعاون پر نیا آغاز

پاکستان کی سرکاری دفاعی صنعت ”ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا“ (ایچ آئی ٹی) کے اعلیٰ سطح وفد نے بنگلادیش کے آرمی چیف جنرل وقار الزمان سے ڈھاکہ میں ملاقات کی۔ پاکستانی وفد کی قیادت چیئرمین ایچ آئی ٹی لیفٹیننل جنرل شاکر اللہ خٹک نے کی تھی۔

ملاقات آرمی ہیڈ کوارٹرز ڈھاکہ میں ہوئی، جہاں دونوں ممالک کے درمیان دفاعی شعبے میں تعاون بڑھانے کے مختلف پہلوؤں پر بات ہوئی۔

بنگلادیش آرمی نے بتایا کہ دونوں وفود نے باہمی تعاون اور مستقبل میں مشترکہ منصوبوں کے امکانات پر بھی گفتگو کی۔ ملاقات میں ایچ آئی ٹی نے بنگلادیشی فوج کو ٹینکس کی جدت کاری کے اپنے تجربے سے آگاہ کیا اور بتایا کہ وہ پاکستان کے جدید ترین ٹینکوں، جیسے الخالد اور حیدر ٹینک، کے ڈیزائن اور اپ گریڈیشن میں مہارت رکھتے ہیں۔

ایچ آئی ٹی ایک بڑی دفاعی صنعت میں تبدیل ہو چکی ہے جو 1970 کی دہائی کے آغاز میں پاکستان کے پرانے ٹینکوں کی مرمت کے لیے قائم ہوئی تھی۔ اس صنعت نے جدید ٹینک، بکتر بند گاڑیاں، توپیں اور دیگر ہائی ٹیک دفاعی آلات تیار کئے ہیں۔

اس سے قبل پاکستان کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے بھی ڈھاکہ میں بنگلادیش آرمی چیف سے کی تھی جہاں دونوں ممالک نے مشترکہ تربیتی پروگرامز، سیمینارز اور دوروں کے ذریعے عسکری تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا تھا۔
 
یہ بات دوسرے جانب سے بھی آ رہی ہے کہ نئے ٹینک کیسے تیار کیے جائیں گے؟ پھر ایچ آئی ٹی نے بھی بتایا کہ وہ کس طرح پاکستان کے ٹینکس کو اپ ڈیٹ کر سکتے ہیں اور ان کی کارکردگی کو بہتر بنा سکتی ہیں؟ میگھے نئے ٹینک بننے کا ایک راز کیسے بتایا جاسکتا ہے؟
 
بھارت سے مل کر بھی یہ سب کچھ ہوتا تو بہت اچھا ہوتی، حالانکہ پاکستان اور بنگلادیش کے درمیان تعاون کی باتوں کروٹ کرنے والے لوگ بھی ہیں... لیکن یہ وہ ملک ہیں جو اپنی فوج کو ترقی دے رہا ہے اور اس سے ان کی defence industry میں بھی بہتری آئے گی...
جی چاہے ان میں کچھ نئی کھدائیوں اور ٹینکس خریدنے کی بات ہو تھی، لیکن یہ سب تعاون کو دوسرے سطوح پر لے جاتا ہے...
 
بھی کچھ دیر سے یہ بات سمجھنے کے لئے چلتے رہے تھے کہ پاکستان اور بنگلادیش میں دفاعی تعاون کو دوسرے ممالک کے ساتھ تعلقات میں اضافہ دینا چاہیے، مگر اب یہ بات اس قدر واضح ہوچکی ہے کہ دونوں ملکوں نے ایک دوسرے سے دفاعی تعاون کے مواقع کو بڑھا دیا ہے۔ میں اس بات پر فخر کر رہا ہوں کہ پاکستان کیdefense industry حویلی انڈسٹرییز ٹیکسلا نے بھی ایسے اقدامات میں حصہ لیا ہے جو اسکے لئے فخر کی بات ہوگے۔
 
کیا یہ وہ باتیں ہیں جس سے پاکستان اور بنگلادیش کی فوجوں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون مضبوط ہوتا ہے؟ میں ان تعاونوں سے بہت خوش ہوں جو وہ دونوں ملکوں کی فوجی صنعتوں کو ایک دوسرے کے تجربوں سے آگاہ کرتے ہیں اور ان کی مدد کرتے ہیں۔ اس نئے شعبے میں تعاون میں پاکستان کی ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا کی بھی کردار کا انتظار ہو رہا ہے۔
 
نوجوانوں کی ایسی ایسی فیکٹریاں ہیں جن میں لوگ ایک نہیں بلکہ دو ملکوں سے لاکھو لاکھ روپے لائے کر رہے ہیں اور وہاں کی فیکٹری میں کام کرنے والے لوگ ان ملکوں کے نوجوانوں کو ایسی مصنوعات دیں جو صرف ان ملکوں میں بنائی جائیں پھر وہاں کی فیکٹری میں ہی اس کی کارکردگی کی جاسکتی ہے اس سے ملکی صنعت کو بھی ایسی مصنوعات تیار کرنے کا موقع ملا جو دوسرے ملکوں میں وہی مصنوعات تیار ہوتی ہیں اور یہ سب ایک نئے تعاون سے شروع ہوتا ہے۔
 
یہ ایک واضح بات ہے کہ پاکستان اور بنگلادیش کی فوجوں نے ایک دوسرے سے تعاون میں بڑھنا شروع کیا ہے، جس سے دونوں ممالک کی سلامتی میں بھی اضافہ ہونگے 😊

چونکہ ایچ آئی ٹی کی جانب سے تینکس کی جدت کاری کا تجربہ بھی پیش کیا گیا ہے، اس سے یہ بات صاف ہو جاتی ہے کہ دونوں ممالک کو ایک دوسرے سے تعاون کرنے اور دفاعی ٹکنالوجیز میں ترقی پہنچانے کی ضرورت ہے ❤️

لیکن یہ بھی واضح ہے کہ ایک دوسرے سے تعاون کے لیے، دونوں ممالک کو اپنی فوجی ٹکنالوجیز میں ترقی کرنا ہोगا، اور ایک دوسرے کی معیشتوں کے لیے بھی یہ تعاون مفید ہوگا 🤝
 
ایسا لگتا ہے کہ پاکستان و بنگلادیش دونوں ملکوں کو ایک دوسرے سے دفاعی تعاون کرنے کے لیے تیار کر رہے ہیں، یہ توپریں اور ٹینکز نہیں بلکہ ایسا بھی لگتا ہے کہ دونوں ملکوں کو اپنے دفاعی شعبے میں ایک دوسرے سے تعاون کرنے اور مشترکہ منصوبوں پر چلنا پڑ رہا ہے، یہی نہیں بلکہ ان دونوں ملکوں کے درمیان ایک نئی دھارہ تعاون کی شروعات ہوئی ہے۔
 
اس-defense industry کو thaka karta hai, 1970 ke daze main pehele se tinka tayyar karne ki kaam thi? ab taqat badh rahi hai, toh phir yeh tophar par zarurat nahi hai? 🤔

aur kya is mulaqaat ke baad defense industry ko kamzori mil jayegi? jo bengali army ne bataaya ki wo Pakistani tanks ka design aur graduation me expertise rakhte hain. toh kya unki madad se HAT ki efficiency badh jayegi? 🚀
 
بڑی بدحالی ہوئی تو اسے جواب میں ایچ آئی ٹی نے بنگلادیش کی فوج کو اپنے تجربات سے آگاہ کیا اور انھیں ٹینکس کی جدید ترین جملتوں کو مل چکا ہے تو اس پر اس کا خیال کیا جا رہا ہے کہ بنگلادیش نے یہ توپری اور شہر ہٹانے کی مہارت حاصل کرلی ہوں گی یا نہیں۔ پھر یہ بات کیا جاسکتی ہے کہ ایچ آئی ٹی کی ایسے تجربات سے بھاگتے ہوئے پاکستانی فوج کی ناکاموں کو اپنی چوٹ پھرائی جا رہا ہے۔
 
ملاپ ہیٹھ ایچ آئی ٹی نے کیا بھرپور کام اچھائی ، پاکستان کی ان industry ko badhava milna chahiye. Yeh to defense sector me sabse bade project hai jahaan logon ki career kaafi achchi hoti hai.
 
یہ بات واضح ہے کہ پاکستان اور بنگلادیش کی فوجوں کے درمیان دفاعی تعاون میں ایک نئا آغاز ہوا ہے۔ اچھا لگتا ہے کہ دونوں ممالک نے ایسے منصوبوں پر بات کی جس سے ان کے تعاون کو مزید بڑھایا جا سکے گا۔ ٹینکس، یہ دیکھنا اچھا ہے کہ پاکستان کی فوج نے بنگلادیشی فوج کو اپنے تجربوں سے آگاہ کیا ہے اور وہ ایک بڑے دفاعی صنعت میں تبدیل ہونے کی کوشش کر رہی ہے۔
 
ایسے ہی ڈھاکہ میں ایک نئی ملاقات ہوئی، جو پچاس اور پچیس کی دہائیوں سے شروع کر کے پھیلی۔ باقی سب بھول گئے تھے۔ لگتا ہے ایسا نہیں ہونا چاہئے کہ آج بھی ایک ہی بات پتہ آئے جو 70 کی دہائی سے شروع ہوئی تھی۔ ایسے میچوں میں ایک طرف سے کھلافت اور دو طرف سے بیان۔ بھارتی اور بنگلادیشی فوج کی انٹیلیجنس اور ایچ آئی ٹی کے ڈیزائن میں کوئی فرق نہیں دیکھا جا سکتا۔ ایک نئی ملاقات پر مبنی بات چیت جس کی نتیجہ وہ ڈیزائن اور اپ گریڈیشن بن سکتے ہیں جو بھارتی فوج میں موجود ہیں۔
 
اس ٹرانسمیشن میں یہ بات چیت دیکھتے ہیں کہ دونوں ملکوں کی فوجیں سسٹم کی ضرورت کو پہچان رہی ہیں، اس لیے ان کا تعاون بڑھا رہا ہے
 
اس دوسری سے بڑی گنجائش والی ملاقات نے ایک اور امیدواری فراہم کی ہے کہ پاکستان اور بنگلادیش کی فوجی تعاون میں مزید ترقی ہوگی...

چرچا کرنے والے ملاقات نے بتایا کہ ایچ آئی ٹی کی جانب سے بھی پہلے اس کے بعد پاکستان اور بنگلادیش کے درمیان تعاون میں اضافہ ہوگا...

پاکستان کی فوج کو ٹینکس کی جدت کاری کے تجربے سے آگاہ کرنے اور بھی اپنی محنت پر زور دیتے ہوئے ایچ آئی ٹی نے پوری دنیا میں اپنا نام بنایا ہے...
 
بڑی بڑی دوسری ملکوں سے تعاون کرنا پاکستان کی طرف تو ہی نہیں بلکہ اس کی فوج کو بھی اچھے عسکری تعاون پر تجزیہ کرنا چاہئے
 
یہ بات سب کو پتہ ہو گیا ہے، پاکستان اور بنگلادیش میں دفاعی تعاون دوبارہ شروع ہوا ہے! اس پر میرا خیال یہ ہے کہ اس میں دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کو بڑھانے کے لیے ایک اچھی نئی شروعات ہو گی۔ میرا خیال ہے کہ اس سے دونوں ملکوں کی فوجوں میں تعاون بڑھا دیا جائے گا اور ان سب کو ایک ایسا دفاعی شعبہ بنایا جائے گا جو کہ پوری ایشیا میں اسٹریٹجیک برانچوں کے لیے ہر قوت کے سامنے بھی مضبوط رہے گا! 🚀
 
ایسا لگتا ہے کیں یہ ملاقات تھی سے پہلے بھی ایک طویل عرصے سے اس پر بات چیت کر رہے تھے، کیا نیا نہیں ہوا؟ اور جو ٹینکس بنگلادیش کو دیکھا گیا وہ پاکستان کی کئی سالوں سے تیار کردہ ہیں، یہ تو جتنی آسان نہیں لیکن اس میں ایسا لگتا ہے جو بھرپور تعاون تھا وہ صرف کاغذ پر ہی رہ گیا।
 
واپس
Top