پی ٹی آئی آئینی عدالت میں مقدمات چلنے کے بارے میں فیصلہ نہ کر سکی | Express News

سوچوار

Well-known member
اسلام آباد:

سیدہ تحریک انصاف کی ایک جانب سے بھرپور ملازمت کرتے ہوئے وفاقی آئینی عدالت میں مقدمات چلانے کا فیصلہ نہ کر سکی ہے۔ اس معاملے میں وہ ایک وکیل سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی قانونی ٹیم میں ابھی تک یہ بحث جاری ہے کہ کیا انہیں آئینی عدالت کے سامنے مقدمات کی درخواست کرنی چاہیے اور نہیں۔

وہ معاملے میں ایک اکثریتی وکیل تاکید کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایف سی سی سے مل کر مقدمات کی درخواست دے گئے اور قانونی اعتراضات اٹھاے گئے ہیں۔

اس معاملے میں انساف کے لیے سلمان اکرم راجہ کے وکیل سمیر کھوسہ نے جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں ایف سی سی کے چھ رکنی بنچ سے بات کی اور انہوں نے کہا کہ ان کی وکالت اس عدالت کی آزادی سے متعلق اپنے تحفظات کے بارے میں مشورہ دیا ہے، اور اب ان کی جانب سے فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ یہ معاملہ آگے بڑھائی گئی یا نہیں۔

حال ہی میں ایک ایسے بارے میں بات کی جارہی ہے کہ وفاقی آئینی عدالت سے بچنے کا فیصلہ نہ کرنا۔ ان وکیلوں کے اراکین ایک ایسی کارروائی میں شامل ہوئے ہیں جو کوئی آزادی سے متعلق فیصلہ نہ کرنے پر بھرپور ملازمت کرتے ہوئے ایف سی سی سے باہر بھی گئے تھے۔

اس میں سے ایک وکیل نے بتایا کہ وہ اپنی ایک وکلائی کمیٹی میں آئین کی کھاتوں میں تبدیلی کرنے یا عدالتی تقریریں کی وضاحت دے کر وفاقی آئینی عدالت سے باہر ہونے کا فیصلہ نہ کر سکے۔
 
اس معاملے میں انساف کے لیے بھرپور ملازمت کر رہی ہوں، لیکن وفاقی آئینی عدالت میں مقدمات چلانے کا فیصلہ نہ کر سکا ہے؟ یہ ایک بڑا خوفناک واقعہ ہے جس کی وجہ سے وہ اس معاملے میں فیصلہ لینے سے انکار کر رہے ہیں اور ایف سی سی سے بات کرتے ہوئے بتا رہے ہیں کہ وہ معاملات کی درخواست کرنے کے بارے میں بہت متاثر ہیں؟
جبکہ انساف کے لیے سلمان اکرم راجہ کے وکیل سمیر کھوسہ نے جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں ایف سی سی کے چھ رکنی بنچ سے بات کی اور انہوں نے کہا کہ وہ معاملات کی درخواست کرنے کے بارے میڰ مشورہ دیا ہے اور اب فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ یہ معاملہ آگے بڑھائی گئی یا نہیں؟ اس میں تو ایک حقیقت ہے، یہ معاملے سے متعلق فیصلہ لینا ضروری ہو گا اور وہ معاملات کی درخواست کرنا چاہیے جو انساف کے لیے ضروری ہیں?
 
اس معاملے میں انساف کے لیے ایف سی سی سے بات کرتے ہوئے سمیر کھوسہ کی بات سے ہم ناچ رہے ہیں، وہ لوگ جو آئینی عدالت میں مقدمات چلانے سے انکار کر رہے ہیں وہ کیا دھمکاوں کی طرح بھرپور ملازمت کرتے ہوئے آئین کی کھاتوں میں تبدیلی یا تقریریں کی وضاحت کا استعمال کر رہے ہیں؟ یہ بات تو با سچ ہے کہ ان کا فیصلہ آئینی عدالت میں مقدمات چلانے سے انکار ہو جانا بھی ایک اہم بات ہے لیکن وہ لوگ جو آئین کی کھاتوں میں تبدیلی کرنے یا تقریریں کی وضاحت دیتے ہیں، ان کا فیصلہ بھی ایک اہم بات ہے۔
 
امید کیا جائے تو یہ معاملہ آگے بڑھتا رہے گی ، لیکن اب وہ ایسا نہیں کر سکتے جو چاہتے ہیں کیونکہ انہیں یہ بات تسلی بخش نہیں پہنچ رہی کہ وہ آئینی عدالت میں مقدمہ دلا سکتے ہیں یا نہیں۔ میں کھڑے تھا جو یہ بات بھی بتایا تھا کہ ان کی وکालत ایسے معاملوں میں نہیں ہوتی جیسا وہ اب چلا رہے ہیں۔ پتا چلے گا آئینی عدالت سے باہر کیا کھیل کھیل کر ان کو بھگاڑنا پڑ جائے؟
 
💥 ملازمت بھی نہ کر پائی، مقدمات چلانے کی یہ تمنا نہ تو کامیاب ہوسکتی ہے، نہ ہی ابھی تک ایسا فیصلہ نہیں ہوا ہو گا 🤔

مگر وہ جو کچھ یہاں تک ہوا ہے وہ ایک بات کی پوری نہیں، ایسا تو دیکھنا چاہئیے اور کبھی بھی ایسا نہ ہونا چاہئیے 😬

دونوں طرف سے لڑائی لڑتے ہوئے ایک ایسا موقف باقی رہا ہے جس پر سچ کی روشنی ہوسکتی ہے، اور اس کے بارے میں بھی بات کی جائی چاہئیے 💬
 
اس معاملے میں بھی ایسا ہی محسوس ہوتا ہے جیسا ان وکیلوں نے ڈھونڈا کیا ہے۔ آئین کی کھاتوں میں تبدیلی کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں لیتا تو وہ عدالتی تقریریں کی وضاحت دیکھتے ہیں اور فریقین کی طرف سے کی جانے والی مدعواتوں کا جواب دیتے ہیں، جس کے نتیجے میں وہ اپنے معاملے کو آگے بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ سچا ہے کہ ایسے معاملات میں قانونی کوششوں سے پہلے سمجھ پڑنا ضروری ہوتا ہے۔ 🤔
 
Wow 😮، یہ ایک بڑا مسئلہ ہے کہ وفاقی آئینی عدالت سے باہر نکلنا دوسرے معاملات کی حل نہ کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی قانونی وکالت کی سہولت کو بھی ٹھکانا دے رہا ہے۔
 
اس معاملے میں ایسے لوگ بھی اپنی نظر آتے ہیں جنھوں نے آزادی کی بات کی تو وہ صرف چٹکا دیتے ہیں نہ کہ کسی کو اس پر جواب دینے میں ملوث ہون۔ یہ معاملہ اور اس کے لئے ایف سی سی سے بات کرنے کی وجہ شائع شخصیات کا ہونا نہیں ہوگا، اس میں کچھ نجی موڑ بھی رکھے جارہتے ہیں۔
 
سلمان اکرم راجہ کو ایک بار پھر قانون کی سترہ گلاہیوں میں چپک کرنا پڑ گیا ہوگا
 
🤔اس معاملے میں وہ لوگ جو ایف سی سی کے سامنے مقدمہ دیتے ہیں ان کے تحفظات بہت سے ہوتے ہیں، خاص طور پر آزادی کا معاملہ۔ وہ لوگ جو آزادی کو کمزور سمجھتے ہیں ان کا ایسا بھی مشورہ ہو سکتا ہے। لیکن یہ بھی سچ ہے کہ وہ لوگ جو آزادی کو قوی سمجھتے ہیں ان کی طرف سے ایسے فیصلے ہوتے ہیں جیسے یہ معاملہ بڑا۔
 
یہ معاملہ اور وہ وکیلوں کی بھرپور ملازمت ایسے وقت میں پڑتی ہے جب اس پر فیصلہ نہ کرنا سارے لوگ دیکھ رہے ہیں اور وفاقی آئینی عدالت سے باہر ہونے کا فیصلہ بھی ایسا ہوتا ہے جو لوگوں کو اچھی نہیں لگتا. یہ معاملے میں وکیلوں کی محنت دیکھتے ہوئے مجھے اس بات سے ان کا احترام ہوتا ہے کہ وہ اچھی طرح جانتے ہوئے فیصلہ کر رہے ہیں. 🤔
 
ملازمت کرتے ہوئے ایف سی سی سے باہر نہ کرنا تھوڑی عجیب بات نہیں! وفاقی آئینی عدالت میں مقدمات چلانے کا فیصلہ نہ کرنے کی وجہ سے وہ ایک وکیل سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی قانونی ٹیم میں ابھی تک یہ بحث جاری ہے کہ کیا انہیں آئینی عدالت کے سامنے مقدمات کی درخواست کرنی چاہیے اور نہیں।

ایسے معاملے میں مل کر ایک اکثریتی وکیل کے مطابق ایف سی سی سے مل کر مقدمات کی درخواست دے گئے ہیں اور قانونی اعتراضات اٹھا گئے ہیں।

اس معاملے میں انساف کے لیے جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں ایف سی سی کے چھ رکنی بنچ سے بات کی گئی اور وہ کہنے لگے کہ ان کی وکالت اس عدالت کی آزادی سے متعلق اپنے تحفظات کے بارے میں مشورہ دیا ہے، اور اب ان کی جانب سے فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ یہ معاملہ آگے بڑھائی گئی یا نہیں۔

کیونکہ ایسے معاملے میں مل کر ایک وکیل نے بتایا کہ وہ اپنی ایک وکلائی کمیٹی میں آئین کی کھاتوں میں تبدیلی کرنے یا عدالتی تقریریں کی وضاحت دے کر وفاقی آئینی عدالت سے باہر ہونے کا فیصلہ نہ کر سکے۔

تھوڑی عجیب بات! 🤔

اس معاملے میں مل کر ایف سی سی سے مل کر مقدمات کی درخواست دے گئے اور قانونی اعتراضات اٹھا گئے ہیں۔

اس معاملے میں جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں ایف سی سی کے چھ رکنی بنچ سے بات کی گئی اور وہ کہنے لگے کہ ان کی وکالت اس عدالت کی آزادی سے متعلق اپنے تحفظات کے بارے میں مشورہ دیا ہے، اور اب ان کی جانب سے فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ یہ معاملہ آگے بڑھائی گئی یا نہیں۔

اس معاملے میں ایک وکیل نے بتایا کہ وہ اپنی ایک وکلائی کمیٹی میں آئین کی کھاتوں میں تبدیلی کرنے یا عدالتی تقریریں کی وضاحت دے کر وفاقی آئینی عدالت سے باہر ہونے کا فیصلہ نہ کر سکے۔

اس معاملے میں ایک اکثریتی وکیل کے مطابق ایف سی سی سے مل کر مقدمات کی درخواست دے گئے اور قانونی اعتراضات اٹھا گئے ہیں۔
 
عصری وقت میں جس معاملے میں فیصلہ ہونے کی کوشش ہو رہی ہے وہ آئین سے متعلق ایسی بڑی بات ہے جو اس وقت تک کھلے چکے ہیں کہ عوام کو بھی واضح نہیں ہو سکا کیا یہ معاملہ آئین کی ترجھائی کا ذریعہ بن گیا ہے یا نہیں؟
 
یہ معاملہ تو ایسا ہی رہ گیا ہے جیسا تھا، وہ لوگ جو اس میں انور آپ کے حوالے سے اپنی کارروائی کر رہے ہیں، اسی طرح ایف سی سی سے بھی نکل گئے ہیں۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ انور آپ کی جگہ سے باہر ہیں بلکہ ایسا کہ وہ جو وہاں ہوتے ہیں اس معاملے میں بھی اپنی لازمی جگہ کی وضاحت کرتے ہیں۔ وہ انور آپ کی طرف سے ایسا کام جو کیا جاتا ہے اس میں نہیں مائل ہو سکتے ہیں لیکن یہ بات بھی دھیان رکھنی چاہئیے کہ وہ ایسا معاملہ جو انور آپ کی جانب سے نکل رہا ہے وہ کچھ اور ہے۔
 
🙄 یہ معاملہ تو ایسا ہی رہا جیسا کہ سرانداز کیا گیا تھا، وہ فریڈم آف اسٹریٹی میں ایک گھنٹے سے بھی ہمدرد نہیں ہو سکا ہے، آئین کی کھاتوں میں تبدیلی کرنے یا وفاقی آئینی عدالت سے باہر ہونے کا فیصلہ نہ کرنا، یہ تو ایک چیلنجیڈ سٹینڈ پوزیشن ہے ، لیکن جب تک وہ آزادی کی بات کر رہے ہوں، تو میں انھیں ایسا نہ ملے گا کہ وہ اپنی وکالت کو ان کے ساتھ چھوڑ دیں
 
واپس
Top