کیا آپ کو رات کی گہری نیند کے بعد بھی دن بھر نیند کی طلب رہتی ہے؟

وہ لوگ جو رات کی گہری نیند کے بعد دن بھر نیند کی طلب کرتے ہیں، وہ آپ سے پہلے ایڈیو پیتھک ہائپرسومنیا (آئی ایچ) کے شکار تھے؟ یہ نایاب نیند کا مسئلہ جو برطانیہ میں بھی widespread ہونے لگا ہے، وہاں سے آپ کو ایسا آئے گا کہ آپ نہ صرف رات کی نیند کے بعد دن بھر کوشش کرنے پر مجبور رہیں گے بلکہ آج بھی نیند کو لینے پر مجبور رہتے ہیں، تاہم آپ انہیں معلوم نہیں ہو سکتا کہ وہ آپ کے قریب ہیں، کیونکہ یہ بیماری اکثر لائن آف سمٹ میں رہتی ہے اور اس کی علامات بھی ایسے ہوتی ہیں کہ آپ انہیں نہیں سمجھ سکتے ہیں۔

برطانیہ میں ایسے 25 ہزار افراد ہیں جس کو اس بیماری کا علم ہو سکا ہے، لیکن یہ بات بھی مشکل ہے کہ انہیں معلوم نہیں ہوتا کہ وہ اس بیماری میں مبتلا ہیں یا نہیں۔ یہ بیماری ایسے لوگوں کو متاثر کرتا ہے جو عام طور پر بھی زیادہ نیند لیتے ہیں، لیکن وہ اچانک اس کی کوشش کرتے ہیں۔

بڑے پیمانے پر ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ بیماری ایک اعصابی مسئلہ ہو سکتی ہے، لیکن اس کی وجوہات کو تکمیل نہیں دی گئی ہے اور اس کا علاج بھی معلوم نہیں ہے۔
 
mere pas aya hai ki koi logon ko rahne ke baad din bhar nind ki maang karne ka problem hota hai 🤯 toh maine socha ki wo hi ichchha rakhte hain kyunki unki neend mein koi samajhdari nahin hai. maine apni dost ki baat suni thi jiski bhi ek saath rahkar kam nind lene ka problem tha. wah mujhe batati thi ki woh din bhar nind ke liye pakka mushkil se guzarta hai lekin uske baad woh aam neend mein ghumti rehti hai, yeh kaisi cheez hai? main sochta hoon kyunki har koi apni tarah se nind lene ki ichcha rakhta hai.
 
یہ بات کبھی تازگی میں نہیں آئی ہو گی، لوگوں کی یہ سہولت ہے کہ وہ ایسا بھی کر سکتے ہیں جو انہیں ہو سکتا ہے اور اس طرح ان کے لیے یہ نیند کا مسئلہ ایک فائدہ و غنہ بن جاتا ہے۔
 
یہ ایک بڑا مسئلہ ہے، میں سمجھتا ہوں کہ یہ بیماری کیسے پھیل رہی ہے اور لگتے ہیں ایسے لوگوں میں بھی فیل ہونے کی سंभावनا ہے جو زیادہ نیند لیتے ہیں۔ لیکن کیا یہ صرف نیند کی समस्यوں تک ہی سीमित ہے یا اس میں کچھ اور بھی شامل ہوا جا سکتا ہے؟
 
آج رات میں ریکارڈ 4.5 لاکھ پیسہ ایسے لوگوں کو چکائی گئی جو نیند کی طلب کرتے ہیں اور اس طرح یہ بیماری پھیل گئی ہے۔

اس بیماری سے متعلق وہ 25 ہزار لوگ جس پر انٹریٹھینٹوں میں رپورٹ کیا گیا ہے وہ بھی نیند کی زیادتی کرنے والے کو سمجھ سکتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ان میں اس بیماری کا علم نہیں تھا۔

اسٹڈیز سے بتاتا ہے کہ یہ بیماری ایسی بھی ہو سکتی ہے جو پہلے سے موجود تھی اور اسے نہیں سمجھا جاتا تھا۔

ایسے ملاپ کے بعد یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ایڈیو پیتھک ہائپرسومنیا کو بہت زیادہ سارے لوگ نہیں سمجھ سکتے ہیں اور ان میں اس کی علامات بھی ایسے ہوتی ہیں کہ وہ اس کو پہچانتے ہی نہیں ہوتے۔

اس بیماری سے متعلق ہمیشہ کے لئے ریکارڈ 3.4 فیصد لوگ ہیں جو اس کی علامات بتا سکتے ہیں۔
 
یہ ایک اچانک اور ماحولیاتی تبدیلی ہے، وہ لوگ جو رات میں بالکل نیند کا استحکام نہیں کرتے ان کو دن بھر بھی نیند کی ضرورت ہو جاتی ہے... 🤯

میں اس بیماری سے بچنے کے لیے ایڈیو پیتھک کا استعمال کر رہا ہoon, اور میں یہ بھی سوچتا ہoon کہ اس کی وجوہات کو پورا کرنا ایک نئی ٹیکنالوجی یا ایپلیكیشن سے ممکن ہو سکتی ہے... 🤖

اس بیماری کی وجوہات کو پورا کرنے کا ایک اچھا طریقہ یہ ہونگے کہ ماہرین اپنی تحقیقات میں نئی ٹیکنالوجیز یا ایپلیكیشن کی تلاش کریں اور شائقین کو اس کے بارے میں آگاہ کریں... 📊
 
ایسے لوگ جو رات کی گہری نیند لیتے ہیں اور دن بھر نیند کی طلب کرتے ہیں وہ نرعقل ہیں، وہ اپنے جسم کی ایک نئی دنیا سے مقابلہ کر رہے ہیں... 🤯

ایسا یہ کہ لوگ جو زیادہ نیند لیتے ہیں وہ اپنے جسم کو ایک اعصابی ماحول میں بھیج رہے ہیں، اور اس دنیا سے ہار کر رہے ہیں... 😩

ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ بیماری ایک اعصابی مسئلہ ہو سکتی ہے، لیکن اس کی وجوہات کو تکمیل نہیں دی گئی ہے اور اس کا علاج بھی معلوم نہیں ہے، اس لیے یہ بیماری ایک چیلنج ہے... 🤔
 
یہ بیماری کچھ خطرناک لگتی ہے، لوگ سونا چاہتے ہیں لیکن نیند نہیں ملا سکتے اور اس کے بعد دن بھر نیند کی طلب کرنا شروع ہو جاتا ہے، یہ ایک بدسیرہ کے سائنسدانوں کو پہچانا ہے۔ 25 ہزار افراد ہیں جو اس بیماری میں مبتلا ہیں، لیکن انہیں بھی یہ معلوم نہیں ہوتا کہ وہ کس طرح متاثر ہوئے۔ اچانک سونا چاہتے ہو تو اچانک نیند ملا دیتے ہیں اور اس کے بعد بھی روزوماں بدل جاتے ہیں، یہی وہ حالات ہیں جو ان لوگوں کو پہچانا جارہے ہیں۔
 
یہ نیند کی بات تو بتائی جاتی ہے، لیکن یہ واضع نہیں ہے کہ کیسے آپ اپنی پوری زندگی کو ایسا قائم کرسکتے ہو جو اس بیماری سے نمٹنے کے لئے بھی ٹیکسٹ اور بیٹر ہو جائیں? آج کل 25 ہزار افراد کی بات بتائی گئی، لیکن یہ بات بھی تو بتائی نہیں کہ وہ کیسے اپنی زندگی کو ایسا منظم کر سکتے ہیں جو انہیں بھگادنے سے بچائے؟
 
واپس
Top