پی ٹی آئی اراکین کو دباؤ اور لالچ کے ذریعے دوسری جماعتوں میں دھکیلا گیا۔
صہیل افریدی کی جگہ ان کا کردار کرتے ہوئے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ عوام کی ووٹ کی حرمت پر سمجھوتہ ناقابل قبول ہے۔
پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی جماعتوں کو رجسٹر کر لیا گیا، جبکہ پی ٹی آئی اراکین کو دباؤ اور لالچ کے ذریعے دوسری جماعتوں میں دھکیلا گیا۔ حقیقی عوامی نمائندوں کو اقتدار سے باہر رکھا گیا ہے اور آزاد کشمیر میں سیاسی منظر نامہ جمود کا شکار ہے۔
انسانی حقوق کی پامالی معمول بنتی جا رہی ہے، جس سے ملک کو تصادم کی راہ پر لے جانے کا خطرہ بڑھتا جارہا ہے۔
بانی پی ٹی آئی نے اپنے مؤقف میں پیدل رکھی ہوئی ہے، جو واضح ہے کہ رہائی صرف انصاف کے ذریعے ہونی چاہیے اور کوئی بھی سیاسی دباؤ یا لالچ نہیں ہونا چاہیے۔
تھوڑی سے پھیکر کیے، پی ٹی آئی کے اراکین کو دباؤ اور لالچ کے باعث دوسری جماعتوں میں دھکیل دیا گیا ہے؟ یہ تو ایک خطرناک پہلو ہے، جس سے پی ٹی آئی کی ساتھی جماعتوں کے درمیان بھی دھلچسپाइش پیدا ہوسکتی ہے؟ عوام کی ووٹ کی حرمت پر سمجھوتہ ناقابل قبول ہے، کیونکہ اس سے عوامی نمائندوں کو اقتدار سے باہر رکھا جاتا ہے اور آزاد کشمیر میں سیاسی منظر نامہ جمود کا شکار ہوتا ہے۔ انسانی حقوق کی پامالی معمول بنتی جا رہی ہے، جس سے ملک کو تصادم کی راہ پر لے جانے کا خطرہ بڑھتا جارہا ہے۔
ایسا سا لگتا ہے کہ پی ٹی آئی کے اراکین کو یہ واضح ہو گیا ہے کہ عوام کی ووٹ کی حرمت پر سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا ۔ لالچ اور دباؤ کی وجہ سے ایسا کیا جائے گا کہ عوام کی آواز دیکھی نہیں جائے گی؟ بانی پی ٹی آئی کو یہ واضح ہو چکا ہے کہ رہائی صرف انصاف کے ذریعے ہونی چاہیے اور کوئی بھی دباؤ یا لالچ نہیں ہونا چاہیے۔
پتی پرٹی اور مسلم لیگ کی جماعتوں کا رجسٹر کرنا تو یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ ان کی پزیرگی عام لوگوں کی ووٹ کے حرمت سے آگے بڑھتی ہیں نہیں؟ اور پی ٹی آئی کے اراکین کو دباو اور لالچ کے ذریعے دوسری جماعتوں میں دھکہ دیا گیا تو یہ عجیب ہے کہ انہیں عوام کی ووٹ کے حرمت کا معاملہ نہیں کرنا پڑتا تھا ؟ اور آزاد کشمیر میں سیاسی منظر نامہ جمود تو یہ بات تو واضح ہو چکی ہے، انسانوں کی حقوق پر پامالی کے کپڑے ہٹانے سے ملک کو تصادم کی راہ پر لے جانے کا خطرہ ہی زیادہ نہیں ہو گيا؟
پی ٹی آئی کی جانب سے ایسا کیا جا رہا ہے، مگر ان کے نئے کردار کا شوق تو بھاروں کے پاس ہی ہے! دوسری جماعتوں میں دھکیلا جاتا ہوا عوام کی ووٹ کی حرمت پر سمجھوتہ کیا جا سکتا ہے؟ یہ تو بے faith ہے!
آزاد کشمیر میں سیاسی منظر نامہ جمود کا شکار ہونے سے ملک کو بھی تصادم کی راہ پر لے جانے کا خطرہ ہو رہا ہے۔ انسانن حقوق کی پامالی معمول بنتی جا رہی ہے، جو سے ملک کو بدصورت میں ڈھیلیا دیتا ہے!
ہر جگہ سے پی ٹی آئی کو دھائی جو رہی ہے وہ کچھ ضرور کرتا ہے۔ عوام کی ووٹ کی حرمت پر سمجھوتہ کرنے والوں نے آج آپ کو دبایا ہے تو اب اس جگہ سے یہ کہیں چلی گئی۔ عوام کی حقیقی رائے کو نہیں سمجھنا بھارتیوں کی جسمانی پائپلری کی پابندی اور سیاسی منظر نامہ میں جمود کا باعث بنتے ہیں۔
ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے انصاف سے پہلے رہائی کے بات کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا، اگر انصاف کی بجائے دباؤ اور لالچ ہی پیٹھ پر چلی جائے تو یہ نتیجہ بھی بدل جاتا ہے۔
اس بات پر غور کرتے ہوئے، پی ٹی آئی کی سارے اراکین کو اس طرح دباؤ اور لالچ میں رکھ دیا گیا ہے کہ وہ عوام کی ووٹ کی حرمت پر سمجھوتہ کرنے پر ایسا نہیں محسوس کرتے جو یہ واضح ہے، یہ تو بہت گھور۔
ਕھرے ਬھی کرو، پی ٹی آئی کے اراکین کو دوسری جماعتوں میں اٹھانا تو understandable hai, par human rights ko respect nahi karna?
mere pas voh samay tha jab parties ko register hone se pehle unki strength aur leadership ki baat hoti thi. ab toh humein dikhana padta hai ki kaisi party ka leadership humesha hoga aur dusri bhi apni baat kar sakti hain?
bani PTI ko main samajhta hoon, unhone justice ke liye ladna hai. par yeh bhi sahi hai ki unki party ka leadership humesha nahi rahega aur kisi naya leader aana padega.
anand se dekh raha hoon kaise apne desh ki politics mein hume kaam karta raha hain. ab toh humein dikhana padta hai ki kaisi party ka leadership humesha hoga aur dusri bhi apni baat kar sakti hain?
ایسا بھی کرونا بکھر گئے ہیں ان سب جیسے اور ایسی جماعتیں جو عوام کی ووٹ پر زرد پڑھتے ہیں ان کے لئے دباؤ اور لالچ ایک ایسا سہارا بن جاتا ہے، مگر یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ عوام کی ووٹ پر اس طرح کی چلاوان ناقابل قبول ہے ، ان سب کو بھی ایک دوسرے سے باہر رکھا جائے تو صرف ایک اور خوفناک صورت حال کسٹمڈ کرتی ہے
منہ کتار کر رہا ہوں میں تو پٹی ٹی آئی کی آگے کی جانے کی سوچ نہیں کر سکا، تو ایسا میں تو چاہتا ہوں۔ سیکھنا ہی کھانا پکانا ہوتا ہے، اور آج بھی پٹی ٹی آئی کی جہت کو سمجھ نہیں آ رہی۔ انہوں نے عوام کے لئے اس طرح کی نیند میں نیند اٹھائی ہے جو آج کل کہاں تھی وہیں پھنسی گئی ہے۔
پی ٹی آئی کے اراکین کو دباؤ اور لالچ سے مل کر ان لوگوں میں سے کسی کو بھی دوسری جماعتوں میں دھکیلا گیا ہے. یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ عوام کی ووٹ کی حرمت پر سمجھوتہ ناقابل قبول ہے.
میری رائے میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی جماعتوں کو رجسٹر کر لیا جانا ایک ایسا کाम ہو گا جو ووٹ کی حرمت پر سمجھوتے سے ہٹنا، اس سے عوام کی آگاہی اور صہیلیوں کی حمایت حاصل کرنا ضروری ہے.
اقتدار میں رہنے والے داعوں کو عوامی ووٹ کی حرمت پر سمجھوتے سے ایسا لالچ لینا چاہیے کہ عوام کی ووٹिंگ پورے ملک میں تعاون اور ایک جوش میں بدل جائے.
کیوں ایسا ہوا کہ پی ٹی آئی کو عوام کی ووٹ کے حرمت پر سمجھوتہ کرنے کے لئے دباؤٔ اور لالچ میں ملا گیا؟ آج بھی سارے سیاسی جماعتوں میں ہی یہ بات شامل ہو گی، کہ عوام کی ووٹ کو کبھی نہیں بنایا جائے گا... پچاس سال قبل بھی یہی بات ہوئی تھی، اور ابھی تو ایسا ہوا ہے کہ عوام کی ووٹ کی حرمت پر سمجھوتہ کرنے سے پہلے انہیں دباؤٔ اور لالچ میں ملا گیا تھا...
جب یہ بتایا جائے کہ پی ٹی آئی کی رکنیت دوسری جماعتوں میں دھکیلا جارہی ہے تو میں سوچتا ہوں کہ یہ نومیدگی کا سائے ہے۔ عوام کی ووٹ کی حرمت پر سمجھوتے کی بات کرنا اور اس کی معیاریت کو ایک سیاسی لالچ سے دبایا جاتا ہے تو کیا یہ صحت مند ہے؟
میری رائے میں عوام کی ووٹ کی حرمت پر سمجھوتے کو ایسا نہیں مانتا کہ ووٹ دیا جانے والا وہی شخص اسے قبول کرتا ہے، ایسا جیسا یہ سمجھوتہ اس لیے ناقابل قبول ہے کیونکہ عوام کی ووٹ کو دبایا جا رہا ہے اور اس کے خلاف بھی دباؤ دیya jaa raha hai.
اس میں انسانی حقوق کی پامالی اور تصادم کا خطرہ شامل ہے، جس سے ملک کے مستقبل پر بھی یہImpact padta hoga .
پی ٹی آئی کے اراکین کو دباؤ اور لالچ سے دوسری جماعتوں میں دھکیلا گیا ہے، یہ ایک متعصبانہ عمل ہے جو ان کے ووٹوں کی حرمت پر سمجھوتہ لانے کے لیے کیا گیا ہے۔ عوام کی ووٹ کی حرمت اور انتخابی پریسی کو دیکھتے ہوئے، میں سوچتا ہoon کہ اس عمل سے ہماری جمہوری تاریخ میں نقصان ہوا ہے۔
سوشل میڈیا پر بھی یہ دباؤ لگا رہا ہے جو عوام کے ذہن کو متاثر کر رہا ہے، اور یہ ہمیں سیاسی جمیانات سے بھی پوری طرح منسلک کر رہا ہے۔
اس وقت ووٹ کی حرمت پر سمجھوتہ نہیں لگایا جاسکتا، مگر اس پر پابندی ہونا چاہیے۔
کسی بھی معاملے میں ووٹ کی حرمت کو توہن سے نہیں ٹچ کیا جائے گا، لوگ سوچ رہے ہوتے ہیں کہ ووٹ صرف ایک معاملہ ہوتا ہے لیکن یہ نہیں بھالو, یہ سارے معاملات کی بات ہوتی ہے اور کسی کو بھی اس پر واضح قرار دیا جائے گا، پی ٹی آئی اراکین کو دباؤٔ اور لالچ کے ذریعے دوسری جماعتوں میں دھکیلا گیا ہے تو یہ حقیقت ہی ہو گئی ہے لیکن ان سے پوچھنا چاہئے کہ کیا ان کی اس پر واضح رائے تھی?