ایک اور ملک ابراہم معاہدے میں شامل ہونے کو تیار: اسٹیو وٹکوف

ڈاکٹر

Well-known member
واشنگٹن میں اسٹیو وٹکوف نے کہا ہے کہ امریکی ریاست فلوریڈا میں ایک کاروباری فورم سے خطاب کرتے ہوئے آج رات اسرائیل اور مسلم اکثریتی ممالک کی دوسری جانب سے ابراہام معاہدے میں شامل ہونے کا اعلان ہو گا جس کے تحت اسرائیل اور قازقستان (جبکہ ابھی تک خفیہ رہا) کے درمیان تعلقات معمول پر لائے جا رہے ہیں، لیکن اس کون سا ملک ہو گا یہ انہوں نے بتانے سے انکار کر دیا ہے۔

اسٹیو وٹکوف کی یہ بात مندرجہ ذیل سے متعلق ہے کہ اسرائیل اور مسلم اکثریتی ممالک کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے میں واشنگٹن نے کیا ہے جس کے تحت اسرائیل اور اس کے ساتھ 4 مسلم ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات بڑھا دیے گئے تھے، خاص طور پر واشنگٹن کے دور میں جو طہر یونیورسٹی کے ہیڈ اسٹریٹیجسٹ نے طہر ایجنسی کی قیادت میں ان کے لئے پہلے ابراہام معاہدے کی قیمتی تجویز کی تھی جس کے تحت اسرائیل 4 مسلم ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات معمول پر لا دیں گے اور ان میں سے ایک ابراہام معاہدے میں شامل ہو گا۔
 
بہت غم آنا چاہیے کہ واشنگٹن نے ابراہام معاہدے کو مسلم اکثریتی ممالک کے ساتھ بھی شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہوگا، اس سے پورے خطے میں تناؤ پڑے گا اور اسرائیل کی ایک دوسری جانب سے اس معاہدے میں شامل ہونے کا اعلان ہوگا۔ یہ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ اسرائیل اور مسلم اکثریتی ممالک کی دو جانب سے اس معاہدے میں شامل ہونے کا اعلان ہوگا، اس کے نتیجے میں خطے میں ایک بڑا تناؤ اور خلیجی جنگ کی منزلیں ہوسکیں گی، جس سے سب کچھ پہلے ہی اس وقت سے روک دیا جاسکتا تھا جب طہر ایجنسی نے ابراہام معاہدے کی قیمتی تجویز کی تھی۔
 
اس واشنگٹن کی باتیں تو کچھ حقیقہ پیداکرتی ہیں 🤔، اسرائیل اور مسلم اکثریتی ممالک کی دوسری جانب سے ایک ابراہام معاہدے میں شامل ہونے کا اعلان تو واضح ہے۔ اس کے بارے میں انہوں نے بتایا ہے کہ کون سا ملک اچھی طرح سے ہم آہنگ ہو گا یہ بھی واضح نہیں کر پائی۔ لگتا ہے کہ اس میں کچھ ایسا ہوا ہو گا جو واشنگٹن اور اسرائیل کی طرف سے جاری ہونے والی تعلقات کو بڑھاؤ دے گا اور بالآخر اس میں نتیجے کے طور پر کچھ نئی باتوں کو سامنے لایا جائے گا ہم نے دیکھا ہے کہ واشنگٹن اور اسرائیل کی طاقت کیسے کم کر رہی ہے۔
 
ایسے میں، یہ بات حقیقت میں کچھ عجیب لگتی ہے کہ واشنگٹن نے ابراہام معاہدے میں کون سا ملک شامل ہو گا، یہی نہیں بلکہ یہ بات بھی کیا گیا ہے کہ اسرائیل اور کوئی مسلم اکثریتی ملک کے درمیان تعلقات معمول پر لائے جا رہے ہیں، لیکن یہ کون سا ملک ہو گا اس کا جواب نہیں دیا گیا! 🤔
 
اس کون سا ملک ہونا چاہتا ہے آج رات یہ اعلان ہوا نہیں؟ واشنگٹن کو چاہے اسرائیل کو شرف عطا کرنا ہو یا کھانا پکانے والے کو سایہ دینا ہو، جس ملک میں ابراہم معاہدے شامل ہونا چاہتا ہے وہاں نہیں رہا। واشنگٹن کے دور میڰ نے یہ طہر ایجنسی کی قیادت میں ابراہم معاہدے کی تجویز کی تھی، لیکن اس وقت کے مقاصد کے لیے ہی نہیں، اب بھی نہیں، مگر یہ آج رات یہ اعلان ہو گا کہ اسرائیل کو شرف عطا کرنا ہے یا شانہ سے دوچھنا چاہتا ہے؟
 
اس معاہدے کے بارے میں اسٹیو وٹکوف کی بات پر یہ سمجھ آ رہی ہے کہ انہیں ایسا لگتا ہے کہ واشنگٹن نے اسرائیل اور پچاسسے زیادہ مسلم اکثریتی ممالک کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کا انعقاد منظم کیا ہو گا۔ یہ بات بھی حیرانی کا باعث بن رہی ہے کہ اس معاہدے میں اسرائیل اور قازقستان کی طرف سے تعلقات معمول پر لانے کا اعلان ہو گا لیکن انہوں نے اس ملک کو بتانے سے انکار کر دیا ہے جو یہ ہوگا۔
 
ایسے باتیں کرتےSam وٹکوف سے پوچھتے ہیں تو یہ بات نکلتی ہے کہ ایسے ملکوں میں شامل ہونا ایسا نہیں تھا جس کی یہ رونما کرنے والی طہر ایجنسی نے، واشنگٹن کے دور میں یہ معاہدہ کیا گیا ہے تو وہ رونما کر سکتے تھے، مگر اب یہ معاہدہ رونما کرنے والی طہر ایجنسی نہیں بلکہ واشنگٹن کا ایسا ہی مشورہ ہے جس کی وہ ان کو چلائیں گی، ایسے میں یہ بھی سوچنا ہوگا کہ ابھی تک خفیہ رہنے والے قازقستان کا اس معاہدے میں شامل ہونا ابھی نہیں، یہ ایک نئی جانچ سے لاکھو لاکھ کا تجویز ہے
 
اس کی بات تو ہوتی ہے کے اسرائیل اور کوئی بھی ملک ابراہام معاہدے میں شامل نہیں ہونا چاہیے، ایسا بتانے سے انکار کرنا تو پوری بات نہیں کروڈا... یہ معاہدہ اس لئے کیوں بنایا گیا تھا کہ اسرائیل کو اچھی سے تعلقات بنانے میں مدد مل سکے...

عرب ممالک نے واشنگٹن کو بتایا ہو گا کے اگر ابراہم معاہدے میں اسرائیل کو شامل ہونے کی بات ہوتی ہے تو اسے عربوں کے لئے بھی ایسا ہی ہونے پڑ سکتا ہے... ایسا نہ ہونے دیں تو اسرائیل کو اچھی ترتیبات ملنی چاہیئن...
 
اس نئے ابراہم معاہدے کے بارے میں بہت سارے لوگ خوش ہیں، لے کر دوسرے بھی، لیکن مجھے یہ سوال اٹھانا ہے کہ اس معاہدے کی فائڈے کیا ہوں گی؟ اسرائیل اور قازقستان کے درمیان تعلقات ایسے حالات میں معمول پر لانے سے بھی کچھ نہ کچھ فرق پڑتے ہیں، اور اس کی واشنگٹن کی منصوبہ بندی میں کیا یہ معاہدہ کافی ذمہ داری سے بھرپور ہوگا؟
 
اس واشنگٹن کے خطاب سے ایسے لوگ محسوس کر رہے ہیں جو اسرائیل اور پاکستان کی تعلقات پر توجہ دی رہی ہے تو یہ خوشی ہوگی کہ واشنگٹن نے اعلان کیا ہے کہ اس ابراہام معاہدے میں اسرائیل اور پاکستان بھی شامل ہونے والے ہیں۔

دوسری جانب یہ بات سے تکلیف پہنچ رہی ہے کہ ایسے ملک جن میں ازبکستان اور Others شامل ہو گا تو ان کی ناقابلِ انکار بھرتی کی صورت حال میں یہ اعلان اس بات کو آگے بڑھای گا کہ کس طرح واشنگٹن کا یہ اعلان اس ملک کی معیشت اور اور بھی دوسروں ملکوں کی ماحоли میں ہو گا اور یہ سب کچھ کس نتیجے سے ملے گا۔
 
واپس
Top