پاکستان کی ملکیت کی دوسرا بابر کلاس کورویٹ پی ایس ایچ خیبر نے اپنے فائر ٹرائلز کو کامیابی سے مکمل کر دیا ہے، جو استنبول میں پاک بحریہ کے لئے تیار کیا گیا تھا۔ اس جہاز نے زمین، فضا اور سطح آب پر مختلف اہداف کو انتہائی درستگی سے نشانہ بنایا ہے اور اس کے ذریعے اپنی مکمل آپریشنل صلاحیت کی نشاندہی کی ہے۔
پاکستان اور ترکی کے درمیان ٹرانسفر آف ٹیکنالوجی پروگرام کے تحت تیار ہونے والا یہ جہاز اپنے فائر ٹرائلز میں کامیابی حاصل کر چکا ہے اور اب ترک بحریہ کے ساتھ مشترکہ آپریشنز میں حصہ لے گا۔ اس کے بعد یہ جہاز پاکستان کے لیے اپنے پہلے سفر کا آغاز کرے گا۔
ترک ماہرین کے تعاون سے تیار ہونے والا پی ایس ایچ خیبر اپنے آؤٹ فٹنگ اور ہاربر ٰ ٹرائلز پہلے ہی مکمل کر چکا ہے۔ اس جہاز کا بابر کلاس کورویٹس میں سے دوسرا جہاز ہے جو پاکستان اور ترکی کے درمیان ٹرانسفر آف ٹیکنالوجی پروگرام کے تحت تیار کیا جا رہا ہے۔
بابر کلاس کا پہلا جہاز پی ایس بابر گزشتہ برس پاک بحریہ کے بیڑے میں شامل کیا گیا تھا جبکہ تیسرے اور چوتھے جہاز پی ایس بدر اور پی ایس طارق کراچی شپ یارڈ میں زیرِ تعمیر ہیں۔ پی ایس بدر کے سی ٹرائلز رواں برس کے آخر میں متوقع ہیں جبکہ پی ایس طارق کے ٹرائلز کا آغاز 2026 میں کیا جائے گا۔
بابر کلاس جہاز سطح آب، زیر آب اور فضا میں بیک وقت لڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس جہاز کا وزن 2888 ٹن ہے اور یہ لانگ رینج ویپن سسٹم، جدید سینسرز، تھری ڈی سرچ ریڈار، فائر کنٹرول ریڈار اور ہل ماؤنٹڈ سونار سسٹم سے لیس ہے۔ بابر کلاس کورویٹس کا ڈیزائن اس طرح تیار کیا گیا ہے کہ وہ کیمیائی، حیاتیاتی، ریڈیولوجیکل اور ایٹمی خطرات کا مؤثر مقابلہ کر سکتے ہیں۔
پاکستان کی بڑھتی ہوئی مدد کے طور پر یہ جہاز پاکستان اور ترکی کے درمیان دفاعی شراکت داری کی مضبوطی کو ظاہر کر رہا ہے۔
				
			پاکستان اور ترکی کے درمیان ٹرانسفر آف ٹیکنالوجی پروگرام کے تحت تیار ہونے والا یہ جہاز اپنے فائر ٹرائلز میں کامیابی حاصل کر چکا ہے اور اب ترک بحریہ کے ساتھ مشترکہ آپریشنز میں حصہ لے گا۔ اس کے بعد یہ جہاز پاکستان کے لیے اپنے پہلے سفر کا آغاز کرے گا۔
ترک ماہرین کے تعاون سے تیار ہونے والا پی ایس ایچ خیبر اپنے آؤٹ فٹنگ اور ہاربر ٰ ٹرائلز پہلے ہی مکمل کر چکا ہے۔ اس جہاز کا بابر کلاس کورویٹس میں سے دوسرا جہاز ہے جو پاکستان اور ترکی کے درمیان ٹرانسفر آف ٹیکنالوجی پروگرام کے تحت تیار کیا جا رہا ہے۔
بابر کلاس کا پہلا جہاز پی ایس بابر گزشتہ برس پاک بحریہ کے بیڑے میں شامل کیا گیا تھا جبکہ تیسرے اور چوتھے جہاز پی ایس بدر اور پی ایس طارق کراچی شپ یارڈ میں زیرِ تعمیر ہیں۔ پی ایس بدر کے سی ٹرائلز رواں برس کے آخر میں متوقع ہیں جبکہ پی ایس طارق کے ٹرائلز کا آغاز 2026 میں کیا جائے گا۔
بابر کلاس جہاز سطح آب، زیر آب اور فضا میں بیک وقت لڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس جہاز کا وزن 2888 ٹن ہے اور یہ لانگ رینج ویپن سسٹم، جدید سینسرز، تھری ڈی سرچ ریڈار، فائر کنٹرول ریڈار اور ہل ماؤنٹڈ سونار سسٹم سے لیس ہے۔ بابر کلاس کورویٹس کا ڈیزائن اس طرح تیار کیا گیا ہے کہ وہ کیمیائی، حیاتیاتی، ریڈیولوجیکل اور ایٹمی خطرات کا مؤثر مقابلہ کر سکتے ہیں۔
پاکستان کی بڑھتی ہوئی مدد کے طور پر یہ جہاز پاکستان اور ترکی کے درمیان دفاعی شراکت داری کی مضبوطی کو ظاہر کر رہا ہے۔
 
				 , پھر بھی انہیں کچھ عجیب دیکھنا پڑ سکتا ہے جیسا کہ اس کا ہاربر ٰ ٹرائلز کس طرح چلا گا اور ان کی کوئی بھی گپ شپ نہیں ہوگी
, پھر بھی انہیں کچھ عجیب دیکھنا پڑ سکتا ہے جیسا کہ اس کا ہاربر ٰ ٹرائلز کس طرح چلا گا اور ان کی کوئی بھی گپ شپ نہیں ہوگी  , کولنگ سسٹم، پورے جہاز میں اپنی اپنی ایک Speciality ہوگی
, کولنگ سسٹم، پورے جہاز میں اپنی اپنی ایک Speciality ہوگی 
 اس جہاز کی تیاری میں ٹرانسفر آف ٹیکنالوجی پروگرام کے تحت پاکستان اور ترکی کے درمیان تعاون، ایک ایسا مشن ہے جو نئے دور کی دفاعی شراکت داری کو فروغ دیتا ہے۔ یہ جہاز اپنے فائر ٹرائلز میں کامیابی حاصل کر چکا ہے اور اب ترک بحریہ کے ساتھ مشترکہ آپریشنز میں حصہ لے گا۔
 اس جہاز کی تیاری میں ٹرانسفر آف ٹیکنالوجی پروگرام کے تحت پاکستان اور ترکی کے درمیان تعاون، ایک ایسا مشن ہے جو نئے دور کی دفاعی شراکت داری کو فروغ دیتا ہے۔ یہ جہاز اپنے فائر ٹرائلز میں کامیابی حاصل کر چکا ہے اور اب ترک بحریہ کے ساتھ مشترکہ آپریشنز میں حصہ لے گا۔

