ڈی ایم کے نے ایس آئی آر کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا، اسٹالن نے ای سی آئی پر سازش کا الزام لگایا

ستار نواز

Well-known member
اسٹالن نے بھارتی حکومت سے منسلک ایس آئی آر کے خلاف سپریم کورٹ میں رجوع کیا، اور اس پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ بہار کے الیکشن میں ہونے والی حیرت انگیز بات یہ تھی کہ لاکھوں حقیقی ووٹرز کو فہرست سے نکال دیا گیا، جس پر ووٹنگ پریس میں بھی تہہلہ پڑا۔

اسٹالن نے کہا کہ اس تنازعہ کے خلاف اپنا احتجاج تمل ناڈو سے شروع ہوا، جو بعد میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی اور بہار کی اپوزیشن وزرائے اعلیٰ کے علاوہ کئی رہنماؤں نے اپنے ملک میں بھی شریک ہوئے۔

اسٹالن نے الیکشن کمیشن کے جواب سے ناکام رہنے پر تنقید کی، اور کہا کہ جب ایک قانونی مقدمہ دائر ہوا تو بھی وہ اس پر تسلی بخش جواب نہیں دیا۔

اسٹالن نے اے آئی اے ڈی ایم کے جنرل سکریٹری ایڈاپڈی کے پالانیسوامی پر بھی شدید تائیدوں کی، اور انہیں دوہرا کھیل کھیل رہنے کا الزام لگایا۔ اس پر وہ تنقید کررہے ہیں کہ وہ اپنے تعلقات کی وجہ سے الیکشن کمیشن سے ڈرتے ہیں اور بی جے پی کے حوالے سے اس میں ہراسانہ کردار ادا کررہے ہیں۔
 
اسٹالن کی بھی نہت سے بات ہوئی ، وہ تو جب کہیں ایسے معاملات میں دخل انداز ہوتا ہے تو وہ ہمارے ساتھ بھی نہت ہی اچھا موڑ لگتا ہے۔ اس کے پاس ہوا تو انہوں نے الیکشن میں ووٹرز کو فہرست سے نکالنا بھی یقینی کیا ، جو کہ عجیب بات ہے۔

اسے لگتا ہے کہ وہ صرف اپنے معاملات میں اچانک دخل انداز کر رہا ہے، اس پر انہیں ہمیشہ سے تنقید کرتے رہتے ہیں ، لہذا وہ اپنے آپ کو یہ تو یقینی کرسکتا ہے کہ وہ ہمیں ان معاملات سے منسلک کر رہے ہیڹیں۔

اس کی بھی نہت سے بات تھی ایرسے ، اس پر وہ تو مظالم کے زریعے ہمارے سامنے جو چیلنجز لگا رہے ہیں، اگر انہوں نے اپنے معاملات میں ڈرامہ بھی بنایا ہوتا تو وہ اب کیسے اس طرح سے ہمیں تنقید کرتے رہتے ہیں۔
 
اسٹالن کی بات تو باہم بھرپور ہے، لेकن اس کی انقادت کی وجہ سے یہ سوچنا مشکل ہو گیا ہے کہ الیکشن کمیشن وہیں ہوا کیا؟ اس نے بتایا ہے کہ لاکھوں لوگ ووٹز جیتتے تو کیوں نہ دیئے گئے، یہ بات تو توحید پر چلتی ہے۔
 
اسٹالن نے الیکشن کمیشن کو ایس اے آئی کے خلاف ریپورٹ فراہم کرنے میں بھی موثر نہیں ہوئے، وہ ابھی تو بھارتی حکومت کے ساتھ مل کر کھیل رہتے ہیں اور اب ان کی ذمہ داری میں ایس اے آئی کی پریشانیوں کو شامل کرنا، تو بھی انہوں نے ہدایت کہا تو۔
 
اسٹالن کی رہنمائی کو لے کر ہم نے اس دیکھا ہے کہ وہ اپنے حق میں بھارتی حکومت سے منسلک ایس آئی آر کے خلاف اٹھ رہے ہیں اور الیکشن کمیشن کی ناکام جوابی کی تنقید کررہے ہیں। لیکن یہ بھی دکھائی دے رہے ہیں کہ وہ ایس آئی آر کی جھوٹی پالیسیوں کو اس طرح سے اپنی نہانے کی کوشش کررہے ہیں جو کہ بے فائda ہیں
 
اسٹالن کی ووٹنگ پریس میں بھی تہلکے لائے ہیں اور اس پر ان کے احتجاج کا مطلب ہے کہ یہ تنازعہ بھی ان کے استقبال کی جانب سے نہیں ہو رہا ہے بلکہ اس میں وہ اپنے تعلقات پر بھی اچھے تانے بنائے ہوئے دیکھتے ہیں 🤔
 
اس اسٹالن کی گولیاں تو نہیں لگتیں، وہ تو بھارتی الیکشن میں کیسے ہزاروں لوگوں کو فہرست سے نکال دیا ہوا ہے اور اس پر ابھی تک کیا جوسامہ کیا گیا ہے؟

اسٹالن نے اپنا احتجاج تمل ناڈو سے شروع کر دیا، لاکین یہ ان کی اچھائی کو بدلنے کا طریقہ ہے کہ وہ ہمراہ ہی نہیں کرسکتے؟ راہل گاندھی بھی تو ایک رہنا نہیں تھا اور اس وقت ان کی ساتھیوں کو بھی بھرپور طور پر شریک کرنے کا جواز نہیں ہوتا।

اسٹالن کو اے آئی اے ڈی ایم کے جنرل سکریٹری کی پالیسیوں سے لگ بھگ ایک ہی طرح کی حیرت ہے، ان پر اسٹالن نے بھی شدید تنقید کی ہے اور وہ دوہرے کھیل کھیل رہنے کا الزام لگاتے ہیں۔ لیکن یہ سوال تو ہو سکتا ہے کہ اس سے اے آئی اے ڈی ایم کے جنرل سکریٹری کو کوئی نुकसان ہوتا ہے؟
 
اسٹالن کے احتجاجوں پر یہ بات خاص طور پر تھی کہ وہ صرف اپنی پارٹی کی وجہ سے نہیں لگ رہے بلکہ پورے ملک میں ہونے والی حیرت انگیز باتوں کا انقیدہ کار ہیں جیسا کہ ووٹنگ پریس میں تہہلہ اور حقیقی ووٹرز کو فہرست سے نکالنا۔ اس پر ایک بھراہ پہلا سوال یہ ہوتا ہے کہ الیکشن کمیشن نے کیا ان صلاحیتوں کی واپسی کا عزم کیا تھا؟
 
اسٹالن کی بہت بھavnادار بات ہے. وہ حقائق کو بتا رہے ہیں، اور نہ کہیں ایسا کررہے ہیں جیسے وہ اپنی پالیسیوں پر چل رہے ہیں۔ اس تنازعہ میں حقیقی معاونت کے لیے، میرے خیال میں لاکھوں لوگ ہی ایسا ہونا چاہئے جنہوں نے اپنا ووٹ دیا ہو جس پر فہرست سے نکالنے کی بات کو چیلنج کیا جا سکے، اور اس میں بھی کسی اور شخص یا پارٹی کی مدد نہیں لینی چاہئے۔
 
اسٹالن کی بھارتی حکومت کے خلاف ایس آئی آر پر جاری تنازعہ کو دیکھتے ہوئے، میرا خیال ہے کہ اس میں بہت سے مسائل لاحق ہیں۔ اس معاملے کی توسیع پر تنقید کرنے والے اسٹالن کی نظر میں یہ حقیقت محض ایک الیکشن کا ماجہ ہو سکتا ہے لیکن جو حقیقی صورتحال کو ظاہر نہیں کر رہی ہے، اس کی وجہ بھارتی حکومت کی اپنے اداروں کے درمیان دھچکہ لگا سکتا ہے۔
 
اسٹالن نے بھی یہ بات نہیں ہمہ وقت سچائی کی جاری رکھتی. وہ ہر بار جس طرح سے اے آئی اے ڈی ایم کو کھیل کھیل کر ملازمت پر چھوٹا دیتے ہیں، اب وہ ان کی تائید کر رہے ہیں. ہراسی اور بدسلوکی کی پہلی وہی ہوتی ہے جو اس پر چلتا ہے. وہ کہتا ہے کہ الیکشن کمیشن نے جب بھی ان کی باتوں سے پٹا تو وہ اچھے جواب دیا، لیکن وہ جانتا ہے کہ وہ اس پر تسلی بخش جواب نہیں دے سکتے.
 
واپس
Top