پی ٹی آئی نے عمر ایوب کی ناہلی کے خلاف اپیلیں واپس لے لیں

کبوتر

Active member
تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے سپریم کورٹ میں عمر ایوب اور شبلی فراز کی نااہلی کے خلاف دائر اپیلیں واپس لے لی ہیں۔

وہ اپنے مشورتی اجلاس کے دوران عدالت کو بتایا کہ عمر ایوب کی ہدایت پر ان کی نااہلی کے خلاف اپیل واپس لے جا رہی ہے، جبکہ جو کہ ان میں حصہ نہیں لے رہے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ عمر ایوب کی نشست پر ان کی اہلیہ انتخابات میں حصہ لی جائے گی، جو اس وقت تک واپس لے لئی جا رہی ہے جب تک انھوں نہ کہیں سرنڈر نہیں کر دیا کیونکہ انھوں نے خود ضمنی انتخابات میں حصہ نہیں لیا۔

ابھی ہی شبلی فراز کو سینیٹ میں قائدِ حزبِ اختلاف کے عہدے سے ہٹانے کے خلاف دائر اپیل بھی واپس لے لی گئی، تاہم بیرسٹر گوہر نے اس پر عدالت سے نوٹس جاری کرنے کی استدعا کی ہے۔

عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو 29 اکتوبر کے لیے نوٹس جاری کر دیا، اور عموماً اس میں بتایا کہ شبلی فراز کی خالی نشست پر 30 اکتوبر کو ضمنی انتخابات ہونے ہیں، اس لیے کیس 29 اکتوبر کو سماعت کیا جائے گا۔

سماعت کے دوران عدالت نے استفسار کیا کہ ملزمان نے سرنڈر کر دیا ہے یا نہیں۔ بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ عمر ایوب اور شبلی فراز نے تاحال سرنڈر نہیں کیا۔

عدالت کو یہ بھی پتہ چلا کہ قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے خلاف اپیل بھی واپس لے جا رہی ہے، کیونکہ محمود خان اچکزئی کو لیڈر آف دی اپوزیشن مقرر کرنے کا نوٹیفکیشن پہلے ہی جاری ہو چکا ہے۔

جسٹس امین الدین خان نے سوالی کیا کہ حفاظتی ضمانت کے بعد کیا عمر ایوب نے سرنڈر کیا، اور بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ سرنڈر نہیں کیا گیا اور کیس سول نوعیت کا ہے، فوجداری نہیں۔

جسٹس شکیل احمد نے استفسار کیا کہ الیکشن کب ہوں گے۔ اور عدالت نے بتایا کہ 30 اکتوبر کو انتخابات ہونے ہیں، اور کیس 29 اکتوبر کو سماعت کی جا رہی ہے۔
 
اکیلے سینیٹ میں سرنڈر کر دیا جانا تو ایک نئا نقطہ نظر ہے، اس لیے کہ سابق صدر کو اب بھی کسی نہ کسی طرح سے Politics میں اپنا اثر چھوائی رکھنے کی کوشش کروایا جارہا ہے.

سینیٹ میں سرنڈر کر دیا جانے والا یہ عمل بہت کامیاب رہا ہے، اس لیے اب بھی وہ اپنی سیاسی جگہ پر اثر چھوائی رکھنا چاہتے ہیں.

ایسی صورتحال میں الیکشن کمیشن کو نوٹس بھیجنا ضروری ہے، تاکہ وہ صحت مند فیصلہ کیسے دے سکتا ہے اور elections کو اچھی طرح ترتیب دیا جاسکے.
 
ابھی یہ سنیا جاتا تھا کہ عمر ایوب اور شبلی فراز کو نااہلی کے خلاف اپیل واپس لے لی گئی ہوں گی، اب یہ بات بھی سامنے آگی ہے کہ انھوں نے سینیٹ میں قائدِ حزبِ اختلاف کا عہدہ واپس لے لیا ہوں گا... یہ راز ابھی تو نہیں ٹھھرا سکا تھا اور اب پھر اس پر دوبارہ اپیل کر رہے ہیں! لگتا ہے ہم کبھی بھی ان کے علاوہ کوئی راز نہیں سمجھ سکتا... 😩
 
ایسا لگتا ہے کہ عدالت میں ایک بڑا تیزاب دھونا ہو رہا ہے، پہلی بار تو عمر ایوب اور شبلی فراز کی نااہلی کے خلاف اپیل واپس لے لی گئی تھی، پھر اس پر جواب ملنے کے بعد دوسری بار واپس لے لی گئی، اور اب وہ دونوں نے اسی طرح کی کچھ دوسری چٹان سے کھینچ کر اپیل واپس لے لی ہیں۔ مزید یہ کہ عدالت میں ابھی تو ایک بھرپور بحث تھی اور اب وہ دونوں کیسز کو 29 اکتوبر کو سماعت کی جا رہے ہیں، اس لئے یہ بھی چاہئے کہ عدالت اپنے وقت پر فैसलہ دے۔ 🤦‍♂️
 
اوہ انساف واپس لینا ہوتا ہے تو یہ سچ بھی ہوتا ہے کہ کسی شخص کی نااہلی پر ایک بار فیصلہ ہو جاتا ہے اور واپس نہیں لایا جا سکتا، لیکن یہ بھی سچ ہے کہ قانون میں کوئی نہیں توڑنا چاہتا کیونکہ لوگ دیکھتے ہیں اور اس پر مایوس ہوتے ہیں، لاکھوں کے پیسے ٹھیک کرنے والا ایک فیصلہ توڑنا تو دیر نہیں پتی...
 
یہ تو واضح ہی ہے کہ ان سے ناہلی کے درجے میں بھی ایسے حالات دکھائی دے رہے ہیں جو اکثر ووٹنگ کے بعد سے ہی منعقد ہوتے ہیں 😕

چیلنج کی بات کرنے والا یہ چیئرمین کیس اور انتخابات میں بھی ناکام ہونے کی صورت میں کسی کو واپس نہ لے سکتا ہو، جبکہ دوسرے پھیلانے والے چوکور پالیسیوں پر بھی اپنی نظر رکھنے کی ضرورت ہے… اس کے علاوہ یہ بھی حقیقت ہے کہ جو لوگ ان ماحولات میں حصہ نہیں لیتے وہ سب سے پہلے اٹھنے کی کوشش کرتے ہیں…
 
واپس
Top