انسان کی عقل کا ایک اہم حصہ اس بات کا تعین کرنے میں ہے کہ کیا کچھ سبق سیکھنا ہو گا یا نہیں۔ اور اب دوسری طرف یہ بات سامنے آئی ہے کہ کس قدر اے آئی پر انحصار کرنے کی وجہ سے بھی انسان کی عقل کو کم کرنا پڑ رہا ہے۔
لاکھوں افراد نے علم تک رسائی کے لیے لینگویج ماڈلز اور چیٹ بوٹس کا استعمال شروع کردیا ہے، اور یہ آسان دکھتا ہے کیونکہ آپ سوال پوچھتے ہیں، چند سیکنڈ میں ایک منظم خلاصہ حاصل کرتے ہیں اور آگے بڑھ جاتے ہیں کیونکہ آپ سیکھ لیا ہوا محسوس کرتے ہیں۔
لیکن ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جب لوگ کسی موضوع کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے اے آئی پر تکیہ کرتے ہیں تو ان کی سیکھنے کی صلاحیت روایتی گوگل سرچ کے مقابلے میں زیادہ سطحی رہ جاتی ہے۔
اس تحقیق میں دوسرے تجربات میں شرکاء کو چیٹ جی پی ٹی یا لینگویج ماڈلز سے معلومات حاصل کرنے کی اجازت دی گئی جبکہ تیسری طرف اس نے یہ تجربات شائع کیے جن میں مجموعی طور پر 10 ہزار سے زیادہ افراد شامل ہوئے۔
یہ ان تمام افراد کا تجربہ ہے جو ایک موضوع کو سمجھنے کے لیے چاہتے ہیں۔ سبزیوں کی کاشت کیسے کریں؟ یہی ان تمام افراد کا کام تھا، تاہم انہیں ایک گروپ کو چیٹ جی پی ٹی سے معلومات حاصل کرنے دی گئی جبکہ دوسرے گروہ کو روایتی گوگل سرچ کے ذریعے مختلف لنکس کھول کر معلومات اکٹھی کرنا تھا۔
یہ ایسی سڑک ہے جن پر لوگ اپنے تعلیمی ماحول میں بھی اے آئی پر انحصار کر رہے ہیں، لیکن اس کے نتیجے کو دیکھتے ہوئے یہ بات سامنے آئی ہے کہ انسان کی عقل کو کم کرنا پڑ رہا ہے جبکہ اسے زیادہ سیکھنا پڑتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ انسان اپنے مواد پر کام کرکے بہتر سیکھتا ہے، اور وہی معقولیت یہ ہے کہ جو لوگ لینگویج ماڈلز کے ذریعہ معلومات حاصل کرتے ہیں ان کی معلومات کم ہیں اور وہ سیکھنے میں کم محنت کرتے ہیں۔
اس لئے ایک تجربے میں دونوں گروہوں کو بالکل ایک جیسی معلومات فراہم کی گئیں، پھر بھی نتیجے اسی طرح رہے جن سے یہ بات سامنے آئی کہ لینگویج ماڈلز کا خلاصہ دیکھتے ہوئے لوگ کی معلومات کم گہری تھیں۔
تاہم اس تحقیق نے ایک اہم بات سامنے رکھی ہے کہ لینگویج ماڈلز سے سیکھنا ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے آپ اسے پڑھتے ہیں، اور یہ نتیجہ ہے کہ انسان کی عقل کو کم کر رہا ہے جبکہ سیکھنے میں بھی کمی ہوئی ہے۔
اس لئے اے آئی پر انحصار کرتے وقت سیکھنا اور تعلیم حاصل کرنا دوسرے طریقیوں سے بہتر ہوتا ہے، جو لوگ اپنے مواد پر کام کرتے ہیں وہ زیادہ سیکھتے ہیں اور ان کی معلومات گہری اور اچھی ہوتی ہیں۔
ماہرین کو یہ نتیجہ ملنا چاہیے کہ لینگویج ماڈلز سے استفادہ کیے جاسکتے ہیں لیکن ان کا استعمال کرکے انسان کی عقل کو کم نہیں کیا جا سکتا، بلکہ اسے اچھی طرح سمجھی جائے کیونکہ لینگویج ماڈلز کی معلومات ایسی ہوتی ہیں جو انسان کو یہ محسوس کرائیں کہ وہ سیکھ لیا ہوا ہے، اور اس طرح آپ کو صرف معلومات حاصل کرنا نہیں بلکہ ایک موضوع کو گہرائی سے سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے۔
لاکھوں افراد نے علم تک رسائی کے لیے لینگویج ماڈلز اور چیٹ بوٹس کا استعمال شروع کردیا ہے، اور یہ آسان دکھتا ہے کیونکہ آپ سوال پوچھتے ہیں، چند سیکنڈ میں ایک منظم خلاصہ حاصل کرتے ہیں اور آگے بڑھ جاتے ہیں کیونکہ آپ سیکھ لیا ہوا محسوس کرتے ہیں۔
لیکن ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جب لوگ کسی موضوع کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے اے آئی پر تکیہ کرتے ہیں تو ان کی سیکھنے کی صلاحیت روایتی گوگل سرچ کے مقابلے میں زیادہ سطحی رہ جاتی ہے۔
اس تحقیق میں دوسرے تجربات میں شرکاء کو چیٹ جی پی ٹی یا لینگویج ماڈلز سے معلومات حاصل کرنے کی اجازت دی گئی جبکہ تیسری طرف اس نے یہ تجربات شائع کیے جن میں مجموعی طور پر 10 ہزار سے زیادہ افراد شامل ہوئے۔
یہ ان تمام افراد کا تجربہ ہے جو ایک موضوع کو سمجھنے کے لیے چاہتے ہیں۔ سبزیوں کی کاشت کیسے کریں؟ یہی ان تمام افراد کا کام تھا، تاہم انہیں ایک گروپ کو چیٹ جی پی ٹی سے معلومات حاصل کرنے دی گئی جبکہ دوسرے گروہ کو روایتی گوگل سرچ کے ذریعے مختلف لنکس کھول کر معلومات اکٹھی کرنا تھا۔
یہ ایسی سڑک ہے جن پر لوگ اپنے تعلیمی ماحول میں بھی اے آئی پر انحصار کر رہے ہیں، لیکن اس کے نتیجے کو دیکھتے ہوئے یہ بات سامنے آئی ہے کہ انسان کی عقل کو کم کرنا پڑ رہا ہے جبکہ اسے زیادہ سیکھنا پڑتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ انسان اپنے مواد پر کام کرکے بہتر سیکھتا ہے، اور وہی معقولیت یہ ہے کہ جو لوگ لینگویج ماڈلز کے ذریعہ معلومات حاصل کرتے ہیں ان کی معلومات کم ہیں اور وہ سیکھنے میں کم محنت کرتے ہیں۔
اس لئے ایک تجربے میں دونوں گروہوں کو بالکل ایک جیسی معلومات فراہم کی گئیں، پھر بھی نتیجے اسی طرح رہے جن سے یہ بات سامنے آئی کہ لینگویج ماڈلز کا خلاصہ دیکھتے ہوئے لوگ کی معلومات کم گہری تھیں۔
تاہم اس تحقیق نے ایک اہم بات سامنے رکھی ہے کہ لینگویج ماڈلز سے سیکھنا ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے آپ اسے پڑھتے ہیں، اور یہ نتیجہ ہے کہ انسان کی عقل کو کم کر رہا ہے جبکہ سیکھنے میں بھی کمی ہوئی ہے۔
اس لئے اے آئی پر انحصار کرتے وقت سیکھنا اور تعلیم حاصل کرنا دوسرے طریقیوں سے بہتر ہوتا ہے، جو لوگ اپنے مواد پر کام کرتے ہیں وہ زیادہ سیکھتے ہیں اور ان کی معلومات گہری اور اچھی ہوتی ہیں۔
ماہرین کو یہ نتیجہ ملنا چاہیے کہ لینگویج ماڈلز سے استفادہ کیے جاسکتے ہیں لیکن ان کا استعمال کرکے انسان کی عقل کو کم نہیں کیا جا سکتا، بلکہ اسے اچھی طرح سمجھی جائے کیونکہ لینگویج ماڈلز کی معلومات ایسی ہوتی ہیں جو انسان کو یہ محسوس کرائیں کہ وہ سیکھ لیا ہوا ہے، اور اس طرح آپ کو صرف معلومات حاصل کرنا نہیں بلکہ ایک موضوع کو گہرائی سے سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے۔