راولپنڈی میں ایک لڑکی کے بال کاٹنے کے معاملے میں عدالت نے ملزمان جلیل اور انیس کی ضمانتیں منظور کر لیں ہیں۔ سول جج صوفیہ ملک نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ملزمان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں، ایف آئی آر درج کرنے میں بھی تاخیر ہوئی۔
متاثرہ لڑکی موجود نہیں تھی اور اس نے مقدمہ درج نہیں کرایا، جبکہ ریکارڈ میں اس کا بیان بھی شامل نہیں ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ ہواؤں اور زبانی کلامی دعووں کی بنیاد پر کیسز قائم نہیں ہو سکتے۔
شہرت میں آنے والی ایک لڑکی کے بال کو کاٹنے کے معاملے میں عدالت نے ملزمان جلیل اور انیس کی ضمانتیں منظور کر لیں ہیں، جس کی وضاحت کرتے ہوئے سول جج صوفیہ ملک نے بتایا کہ دونوں ملزمان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں ہے، ایف آئی آر درج کرنے میں بھی تاخیر ہوئی۔
اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے متاثرہ لڑکی کو موجود نہیں دیکھا اور اس نے مقدمہ درج نہیں کرایا، جبکہ ریکارڈ میں اس کا بیان بھی شامل نہیں ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ ہواؤں اور زبانی کلامی دعووں کی بنیاد پر کیسز قائم نہیں ہو سکتے، اس لیے اس معاملے میں کوئی معقول فیصلہ نہیں کیا جا سکا۔
اس معاملے میں ملزمان جلیل اور انیس کی ضمانتیں منظور کرلی گئی ہیں، اس لیے عدالت نے دونوں کو 50،50 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔
متاثرہ لڑکی موجود نہیں تھی اور اس نے مقدمہ درج نہیں کرایا، جبکہ ریکارڈ میں اس کا بیان بھی شامل نہیں ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ ہواؤں اور زبانی کلامی دعووں کی بنیاد پر کیسز قائم نہیں ہو سکتے۔
شہرت میں آنے والی ایک لڑکی کے بال کو کاٹنے کے معاملے میں عدالت نے ملزمان جلیل اور انیس کی ضمانتیں منظور کر لیں ہیں، جس کی وضاحت کرتے ہوئے سول جج صوفیہ ملک نے بتایا کہ دونوں ملزمان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں ہے، ایف آئی آر درج کرنے میں بھی تاخیر ہوئی۔
اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے متاثرہ لڑکی کو موجود نہیں دیکھا اور اس نے مقدمہ درج نہیں کرایا، جبکہ ریکارڈ میں اس کا بیان بھی شامل نہیں ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ ہواؤں اور زبانی کلامی دعووں کی بنیاد پر کیسز قائم نہیں ہو سکتے، اس لیے اس معاملے میں کوئی معقول فیصلہ نہیں کیا جا سکا۔
اس معاملے میں ملزمان جلیل اور انیس کی ضمانتیں منظور کرلی گئی ہیں، اس لیے عدالت نے دونوں کو 50،50 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔