ایئر لائن جو دنیا کو اڑان سکھاتی تھی | Express News

فنکار

Well-known member
پی ایس آئی کی پہلی پرواز 5 ستمبر 1954 کو پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کے نام سے شروع ہوئی تھی، یہ وہ ایئر لائن تھی جس نے دنیا کو اڑان سکھاتا تھا۔ اس میں ایک ہی پرواز میں چار بھارتی شہروں کے درمیان اڑنا شامل تھا، یہ پہلی ایئر لائن تھی جو ہندوستان اور پاکستان کے درمیان پرواز کرتا تھا۔

پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کو 10 جنوری 1955 کو ایک سرکاری ادارے کے طور پر قائم کیا گیا، اس طرح یہ ایک ایسا منجھا ہوا تجربہ کار قومی فضائی ادارہ بن گیا جس نے جلد ہی دنیا کو بھی اڑان سکھانا شروع کردیا۔

پی ایس آئی کی کامیابیوں اور نقصانات دونوں شامل تھے، اس کے پرواز پوری دنیا میں مقبول تھے اور اس نے مختلف ممالک کے قومی پرچم لے کر پرواز کیں۔ لیکن اس کے ساتھ ہی یہ افسوسناک بات بھی نہیں چھوٹی تھی کہ یہ پریشان کن منظر دیکھنا پڑتا تھا۔

پی ایس آئی کی کامیابیوں میں وہ پروازیں شامل ہیں جس پر پاکستانی قوم کی فخر کا ایک بڑا حصہ تھا، یہ پرواز نہ صرف پاکستان کی فضا میں سمٹ کرتی تھی بلکہ اس کا مقصد پوری دنیا کو آگے بڑھاننا بھی تھا۔

لیکن اس کے ساتھ ہی یہ بات نہیں چھوٹی تھی کہ پی ایس آئی نے دنیا بھر میں اپنے پریشان کن منظر دکھائے تھے، اس کی کامیابیوں کے ساتھ ہی اس کا نقصان بھی تھا، اس کے درمیان ایسی باتوں کے باوجود بھی یہ ادارہ دنیا کو اڑان سکھنے میں کامیاب رہا، لیکن اس کی کامیابی کے ساتھ ہی اس کے نقصانات نے دنیا کو دیکھنا پڑا تھا۔

پی ایس آئی کی نجاری کا مطلع ہونے پر عوام اور حکومت میں گھبراہٹ پڑی، اس پر غور کرنے والوں نے بھی انکار کیا تھا کہ یہ ایک نئی شروعات نہیں بلکہ ایسی بات ہے کہ کوئی ادارہ اپنی مہارت سے اپنے کام کو انجام دینا چاہتا ہے، لیکن یہ وہ عارضی تسکین نہیں تھی جو عوام کی ایک خواہش تھی۔

الوہالہ مجھے یہ بات بھی دبائی جاتی ہے کہ اگر پی ایس آئی کو اچھی طرح دیکھا جائے تو اس کی Najاری ایک فخر مند موقع نہیں تھی بلکہ یہ ایسی بات بھی تھی جو ملک کے معاشیات میں رکاوٹ بن سکتی ہے، اور اگر اس کو ایسا دیکھنا ہوتا تو اس نے اپنے فخر کی پرواز کو بیچ لیتے ہیں۔

یہ بات صاف ہو کر سامنے آتی ہے کہ اگر یہ ادارہ دوبارہ اپنی مہارت سے کام کرنا چاہتا ہے تو اس کو صرف ایک نئی شروعات نہیں بنانا چاہئے بلکہ اس کی وجہ سے ملک کے معاشیات میں رکاوٹ پیدا کرنا چاہئے۔

لہذہ ادارے کو ایک بھرپور منافع دینے والی فخر قوم کی پرواز کو بیچ لینا ہوگا تو اس کے لیے انہیں نہ صرف ایک نئی شروعات کرنے کی ضرورت پڑے گی بلکہ اس کے ساتھ ہی اس کے ماحول کو بھی بدلنا ہوگا۔

اس وقت نجاری کے لیے تیاری کی جا رہی ہے، حکومت اور متعلقہ محکمے نجاری کے دوران عوامی مفاد، ملازمتوں کے حقوق اور قومی فضائی معیار کو بحال کرنے کے معاملات پر غور کر رہے ہیں تاکہ نجاری ’’بیچ دو، اور بھول جاؤ‘‘ کا عمل نہ بن جائے بلکہ ایسی ساختی اصلاح قرار پائے۔
 
🤔 پی ایس آئی کی وجہ سے ملک کے معاشیات میں رکاوٹ پیدا ہونے کی بات بڑی دبائی جاتی ہے، لیکن اس پر غور نہیں کیا گیا تو انki safaltaon ko kya samajhna hai? agar is darwaza ki nazariye se dekha jaaye to yeh ek naya shuruwaat nahi thi balki iska matlaa ka koi nahi tha.
 
مگر یہ سچ ہی دیکھنا پڑتا ہے کہ ملک کی معاشیات میں رکاوٹ بننے کا خوف اس وقت بڑھنے لگا ہے جب ادارہ اپنی کاموں سے باہر آگیا، یہ بات ہی نہیں چھوٹی تھی کہ اگر یہ پرواز ملک کی فخر کا ایک بڑا حصہ ہونے پر مندرج ہوتے تو اس میں کامیابیاں دیکھنے لگتے تھے۔
 
🤔 یہ بات سچ ہے کہ پی ایس آئی کی نجاری میں یہ دھمکاوٹ بھی اچھی نہیں تھی، اس کی وجہ سے ملک کا معاشیات پریشان ہو گیا، ایسی صورت حال جس میں یہ ادارہ اپنی مہارت سے کام کرنے لگا تو اس کا مفاد ملک کے لیے نہیں تھا بلکہ صرف ان لوگوں کی فخر تھی جو کہتے ہیں کہ یہ ادارہ دنیا کو اڑان سکھانے میں بھی کامیاب رہا، لیکن اس کی وہ کامیابی کے ساتھ ہی ملک کے معاشیات پر نقصان پڑا تھا۔
 
میری بات یہ ہے کہ جیو کو نہیں لگا اور انسفائنو نے اپنی فضا پروازوں پر منحصر کر دی تھی، انھوں نے ایسے بھی ہدایت نامے دیے تھے کہ پھر بھی ان کی اڑائی اس کی مہارت سے ہوتی تھی! 🚀
 
پی ایس آئی کی نقصانات ڈیرے دیرے سامنے آنے لگے، اور اس کے بعد نہ صرف ملک کے معاشیات میں رکاوٹ پیدا ہوئی بلکہ وہی سا منظر دیکھنا پڑتا تھا جس پر اس کی نجاری نے غور و فکر کرایا تھا، یہ بات صاف آئی کہ پی ایس آئی کو اپنے فخر کے پرواز کو چوٹ لگانے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئی۔
 
🤔 پی ایس آئی کی پروازوں نے دنیا کو اڑان سکھایا تھا، لیکن اس کے بعد کیا ہوا؟ اس کی نجاری میں ملک کے معاشیات پر گہرا اثر پڑا۔ اگر یہ ادارہ دوبارہ اپنی مہارت سے کام کرنا چاہتا ہے تو اس کو صرف ایک نئی شروعات نہیں بنانا چاہئے بلکہ اس کی وجہ سے ملک کے معاشیات میں رکاوٹ پیدا کرنا چاہئے۔ اگر نجاری ’’بیچ دو، اور بھول جاؤ‘‘ کا عمل نہ ہونے دے کہا جائے تو اس کے لیے انہیں نہ صرف ایک نئی شروعات کرنے کی ضرورت پڑے گی بلکہ اس کے ساتھ ہی اس کے ماحول کو بھی بدلنا ہوگا، مجھے لگتا ہے کہ انہیں ایسا کروانا چاہئیے جس سے ملک کی معاشیات میں رکاوٹ نہ بنے۔
 
😊

جی یہ بات صاف ہو کر سامنے آتی ہے کہ پی ایس آئی کی نجاری نے دنیا کو دیکھنا پڑا تھا اور ملک کے معاشیات میں بھی رکاوٹ پیدا کرنے لگا تھا، حالانکہ اس کی بنیاد پاکستان کی فخر کی پرواز پر قائم کی گئی تھی لیکن اس نے ایسا ہی کیا جو پوری دنیا میں دیکھنا پڑا ہے۔

مگر یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ ایک ادارے کی نجاری بھی ایسی بات نہیں تھی جس سے ملک کو فائدہ پہنچتا ہو، اس لیے یہ ضرورتی بات ہے کہ اسے ایک اچھی طرح کی مہر بھی بنایا جائے، جو اسے فائدہ دلاتی ہو لیکن اس سے ملک کے معاشیات میں رکاوٹ نہ پڑے۔

اس کی تازہ ترین سالانہ کاروباری رپورٹ کے مطابق اس سال پی ایس آئی کو 15 ارب روپے سے زیادہ کا معاشی نقصان ہوا، جس پر یہ کہنا مشکل ہوگا کہ اگر پوری دنیا میں اس کی نجاری کے نتیجے میں ملک کو 15 ارب روپے کا نقصان ہوا تو اس سے ملک کے معاشیات میں بھی رکاوٹ پیدا ہوجائے گی۔

اس کی ایک دوسری نئی رپورٹ کے مطابق 2024-25 میں ایسے ملازمین پر جوش پہنچانے اور ان کی واقفیت کو ناکام کرتے ہوئے 3.6 ملین روپے کا معاشی نقصان پیدا ہوا، اس سے یہ بات صاف ہو کر سامنے آتی ہے کہ یہ ادارہ کتنی پائیدار اور معیاری ہے؟
 
🤞 یہ بات کہتے ہوئے کہ پی ایس آئی کی نجاری نے دنیا کو اڑان سکھایا، مجھے اس پر خوشی ہے کہ اب اس ادارے کو دوبارہ اپنی مہارت سے کام کرنا چاہئے۔ اگر انہیں اپنے فخر کی پرواز کو دوبارہ شروع کرانا ہو گا تو یہ ملک کے معاشیات میں بھی اچھے اثرات پڑ سکتے ہیں।

اس وقت حکومت اور متعلقہ محکمے نجاری کے دوران عوامی مفاد، ملازمتوں کے حقوق اور قومی فضائی معیار کو بحال کرنے کے معاملات پر غور رہے ہیں تاکہ انہیں یہ کہنا پڑے کہ نجاری ’’بیچ دو، اور بھول جاؤ‘‘ کا عمل نہ بن جائے بلکہ ایسی ساختی اصلاح قرار پائیں۔ مجھے یہ بات لگتی ہے کہ اگر انہیں ایسے کام کرنے میں دلچسپی ہو جائے تو انہیں ملک کو اڑان سکتے ہیں۔
 
🤦‍♂️ پی ایس آئی کی نجاری کا مطلع ہونے پر مجھے بھی گھبراہٹ لگ رہی ہے، مگر یہ بات واضح ہے کہ اس ادارے کی نجاری نے ایک بڑا نقصان دہ اثر پڑایا ہوگا، اس کی وجہ سے ملک کے معاشیات میں رکاوٹ پیدا ہونے کی توقع ہی نہیں کی جاسکتے، اگر حکومت اور متعلقہ محکمے اس سے بچنے کے لیے کبھرے دیر توڑ نہیں کر رہے تو اسے ملک کے معاشیات میں ایک بڑا نقصان دہ اثر ہوگا، اور عوام کو بھی یہ تلافی دھundyں پہننا پڑے گا.
 
کیوں نہیں سوچتے تھے؟ ان پراجیکٹ کی تیاری کے دوران کوئی ادارہ اپنی مہارت سے کام کرنا چاہتا ہے تو اس کے لیے ایک نئی شروعات کس لیے؟ اس کی وجہ سے ملک کے معاشیات میں رکاوٹ پیدا کرنا چاہئے۔

جب یہ سلسلہ 10 سال تک جاری رہتا تو اس پر غور نہیں کیا گیا اور اس کی وجہ سے ملک کی معاشیات میں رکاوٹ پیدا ہوئی تو اس پر غور کیا گیا تھا۔ اچھا!
 
🤔 پی ایس آئی کی نجاری کے بعد یہ بات کہنا مشکل ہوگا کہ اس کا اہمیت کیا ہے، اس کو دوبارہ شروع کرنے کی ضرورت نہیں کہ اسے اپنی مہارت سے کام کرنا چاہئیے۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ ایک موقع ہوگا جس پر ملک کو اپنے معاشیات میں تبدیلی लानے کی ضرورت پڑے گی۔
 
🚫 یہ بات تو باہم ہیں کہ پی ایس آئی کی نجاری اچھی طرح جاننے کے بعد ملکی معاشیات میں رکاوٹ بن سکتی ہے، اس لیے کوئی بھی ادارہ اپنی مہارت سے کام کرنا چاہتا ہوگا تو ایسا نہیں کیا جا سکتا، یہ ان کی فخر قوم کی پرواز کا ساتھی بن جائے گا اور ملک کے معاشیات میں رکاوٹ بن گئے گا। 🤦‍♂️

جی تو پی ایس آئی نے دنیا کو اڑان سکھایا تھا، لیکن اس کی نجاری کے وقت نہ پہچانا جائے گا، اور ملک کی معیشت بھی ہٹنے کا سامنا کرے گا، یہ ایسا نہیں ہو سکتا۔ 🚫
 
واپس
Top