اپر چترال کے بالائی علاقوں میں سفیدے کے درختوں پر پراسرار بیماری کا حملہ، مقامی افراد پریشان، مدد کی اپیل

الو

Member
آپری چترال کے بالائی علاقوں میں سفیدے کے درختوں پر ایک نامعلوم بیماری کی وجہ سے وہاں کے درختوں کے پتے اچانک سوکھ رہے ہیں، اس صورتحال نے مقامی افراد کو شدید تشویش کا باعث بنا ہوا ہے۔

یہ بیماری یارخون میں سرجرفرمی کی جانب سے دیکھنے میں آئی ہے اور اس کی وجوہات کو بتانے کا عمل اب بھی شروع نہیں ہوا ہے، جس سے یہ کہلاتا ہے کہ مقامی افراد کی تنگدلیاں گھنلے رہ گئی ہیں۔

اس بیماری نے مقامی معیشت پر بھی منفی اثر ڈالا ہے اور یہ کہلاتا ہے کہ اگر اس کا کوئی کھٹا علاج نہیں کیا جائے تو آنے والے مہینوں میں لاکھوں درخت مکمل طور پر سوک کر ختم ہوسکتے ہیں۔

اب مقامی لوگ محکمہ جنگلات اور ماحولیاتی ماہرین سے اپیل کرتے ہوئے کہا رہے ہیں کہ اس بیماری کے بارے میں وہ فوری طور پر علاقے کا سروے کریں تاکہ مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔
 
عمر میں یہ بتاتا ہے کہ چترال میں درختوں کی پتھر سوگنے کا کوئی علاج نہیں، تو پھر کیا ان کا فوری ایکٹور بھی نہیں ہوا؟ 😂

لیکن serious side par, یہ بات غلط نہیں کی جاسکتी کہ درختوں کی سوزش کی وجہ سے ملکی معیشت پر اثر پڑے گا، اس لیے وہ لوگ جو ماحولیاتی ماہر ہیں انہیں اچھی طرح سے سرور کیا جا سکتا ہے تاکہ مزید نقصان نہ ہو۔

اس کی بات تو serious hai, لیکن پھر بھی یہ بتاتا ہے کہ یہ ماحولیاتی ماہر انہیں وہی سارے فutory کر رہے ہیں جن کو انہیں کرنا ہوگا؟ 😂

ابھی تو یہ کہتے تے ہیں کہ ماحولیاتی ماہر اچھے ہیں، لیکن پھر بھی کیا ان کو اچھائی کی واضعیت کرنی چاہیے؟ 🤔
 
پھر یہ تو ایک بڑیproblem hai, درختوں کی پھلنے کی جگہ ہٹ گئی ہے، مقامی لوگ کیسے کروں؟ انڈر اسٹریٹی اور ماحولیاتی معیشت میں بھی تو کچھ آ گیا ہی نہیں۔

اس بیماری سے لاکھوں لوگوں کی پیداوار متاثر ہوئی ہے اور یہ کہلاتا ہے کہ ماحولیاتی معیشت میں بھی نقصان ہوا ہے، ایسا نہیں ہونا چاہیے، پہلے بھی ماحولیاتی مسائل تھے اور اب یہ بیماری اس میں بدلتا ہے۔

ایک فوری سروس شروع کرنی چاہیں، کچھ نہ کچھ فوری سروس کریں تاکہ نقصان بڑھنے سے روکا جا سکے۔
 
اس نئی بیماری کی جانب سے لائے گئے شدید نقصان کا سوال ہے؟ یہ بیماری تو ہر سال ایسی میں آتی ہی ہوڈی ۔ ماحولیاتی ماہرین کو پہلے ہی انہی قسم کے خطرے کے بارے میں حوالے دیتے رہتے ہیں لیکن نہا کرنے والے یہ کچھ بھی نہیں کر سکتے ۔ اس کی وجہ سے لوگ سوچ رہے ہیں کہ اب بھی انہوں نے کیا رکاب کرتا ہے؟ اب یہ ہزاروں درخت سوکنے والے ہوئے ۔ نچلے علاقوں میں کیونکر پھیلتا ہے؟
 
بھارتی فوج نے پاکستان سے لکھ لکھ کر معیشت کو تباہ کرنے کا وعدہ کیا ہے ، اب وہیں اپنے کمرشل ٹریڈ کی جانب بے مبالگی سے دیکھ رہے ہیں ، یہ ایک خطرناک صورتحال ہے جس سے پاکستان کی معیشت کو بھی نقصان پہنچایا جا سکta hai.
 
یہ بھی تو اپری چترال میں ہوا ہو گیا اور اب وہاں کے لوگ اس بیماری سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں، مگر یہ بھی دیکھنا مشکل ہو گا کہ حکومت نے ان باتوں پر کچھ اقدامات نہیں کئے ہیں۔

اب اس بیماری کی وجوہات کا مطالعہ کرنے میں تاخیر بھی رہے گی تو لوگ سوچ سکتے ہیں کہ وہاں کے لوگوں کے لیے کیا ہو گا، حالانکہ یہ بھی ناجائز ہو گا کہ ان لوگوں پر مزید جبران کیا جائے، مگر یہ بات چیت کرنے کی ضرورت ہے کہ اس بیماری کو آگے بڑھانے سے روکنا ہو گا اور وہاں کے درختوں کو بچایا جا سکے، فوری طور پر علاقے کا سروے کرنا ضروری ہے۔
 
عجیب ہے، ایسے میں مقامی لوگ کیسے رہتے ہیں؟ وہاں کی معیشت تو دھچکہ لگا ہو گا اور درختوں کی پیداوار میں بھی کمی آئے گی، یہ تنگدلیاں گھنلے رہتی ہیں تو کیا وہ کچھ کر سکتے ہیں؟ انھیں ہی ماحولیاتی ماہرین کو فوری طور پر علاقے کا سروے کرنا چاہیے، اس صورتحال کی حل نہیں تک پہنچ سکتے ہیں اگر انھیں ایسا کیریئر دیا جائے اور درختوں کو مل کر ان کے لئے ہماری مدد کریں! 💔
 
میں اور میرے دو چھوٹے بھائیوں نے گھر والوں کے درختوں پر یہی بات کیا تھی جب ہم ڈیرا دھنوس میں رہتے تھے، اب یہ بھی اسی طرح کے درختوں پر ہونے والا یہ سارہ Problem ہو گیا ہے۔ میرے بہن کی بہن نے ہمیں بتایا تھا کہ جب وہ گھر آئی تو اس کی ماں کو پتے اچانک سوख چکے تھے، ان کے والد نے کہا تھا کہ وہ ہمیشہ پوڑتوں پر رہتے تھے اور اب اس کی ماں بھی ان کے ساتھ رہتی ہے اور اس کا بھانجیا کھانا اور شیلٹ ڈکھایا کرتا ہے۔
 
بھی ہو گا اور ہو گیا ہے کہ چترال کے درختوں کو ایک نامعلوم بیماری کی وجہ سے پتے سوخ رہے ہیں۔ وہاں کے لوگ بھی تنگدلیاں گھنلے ہو گئے ہیں، یہ صورتحال مقامی معیشت کو بھی نقصان پہنچا رہی ہے۔ اس سے پہلے بھی کچھ لوگ ڈور کر چکے تھے اور اب وہ سب سوچتے ہیں کہ اگر ان کا کوئی علاج نہیں ہوتا تو وہ کسٹنری طور پر کٹ گئے، لاکھوں درخت مکمل طور پر سوک جائینگے اور یہ معیشت بھی پورا تباہ ہوجائے گی۔
 
اس صورتحال کو دیکھتے ہی مجھے یہ سوچنا پڑتا ہے کہ جانوروں اور درختوں کی جانب سے ہمیں ایک یاد دی جاتی ہے کہ ہم کیسے موثر طریقے سے ان کا خیال رکھتے ہیں۔ درختوں پر یہ بیماری کی وجوہات کو پوچھنا اور اسے روکنا۔

ماڈرن سائنس نے بھی اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ ایک سماج میں صحت مند رہنا ہمیں اکیلے نہیں رہتا، اور ایسے ہی محکمہ جنگلات اور ماحولیاتی ماہرین کی مدد سے ہمیں اس بیماری کو روکنے میں مدد مل سکتی ہے۔
 
میرے لئے یہ بات بہت حیرانی کا موضوع ہے کہ اس بیماری نے درختوں پر ایسی شدید اثر پڑ رہا ہے جو ان کی زندگی کو خطرے میں ڈال دے رہا ہے 🌳😱 اس وقت کہیں نہ کہیں ایک ماحولیاتی بحران کا واقعہ ہوا ہو گا، اور اگر ابھی محکمہ جنگلات اور ماحولیاتی ماہرین کو فوری طور پر عمل میں آئیں تو اس طرح کی سزا نہیں ملے گی۔

اس بیماری کے بارے میں کچھ تفصیل بتانے سے پہلے اس کا نام نہ رہے یہ تو کہیں ہو سکتا ہے، لاکین اس بات پر توجہ دیئے جائے کہ یہ کس طرح پھیلنا شروع ہوا ہے اور کس قدر نقصان پیدا کر رہی ہے 🤔
 
اس صورتحال کی مندرجہ ذیل بات بھی غالب ہے کہ یہ لاکھوں درختوں کو اچانک سوکنے کے بعد لوگ کیسے رہن گئے؟ کیا ان کے پاس کچھ ایسا نہ تھا جس سے وہ خود ہی اس بات کو پتہ کر سکوں کہ درختوں کی سوکھ سے کیا Problem ہوا؟ اور اب یہ محکمہ جنگلات اور ماحولیاتی ماہرین فوری طور پر علاقے کا سروے کرنے کس کوشش کر رہے ہیں? 🤔
 
یہ تو ایک گھناساڑی صورتحال ہے! مقامی لوگ بھاگتے ہوئے تنگدلیاں گھنلے رہ گئے ہیں اور اب وہاں کے درخت پھولنا بند ہو गए ہیں! یہ بیماری ایک نئی تیزاب کی طرح ہے جس سے درختوں پر بھی نقصان ہوا ہے اور اب ان کا مستقبل کبھرے ہوئے چھلنوں میں دھیل ہو گیا ہے! 🌳😷

اب وہی لوگ اپنے معیشت کو بھی خطرے کی طرف لے رہے ہیں اور یہ کہلاتا ہے کہ اگر ان کی پوری کوشش نہیں کرتی تو وہاں کے درخت مکمل طور پر سوک کر بھگنا شروع کر دیں گے! آئیے جس لیول پر یہ بیماری ہے وہ دیکھنے کے لیے نکل پھر جائیں اور درختوں کو فوری رہنما دیں! 😊
 
اس بیماری کی صورتحال کو دیکھتے ہی میرا دماغ لگتا ہے کہ اس پر کیا کیا کیا کیا کیا جائے؟ پہلے سارے درختوں کے پتے سوکنے کو روکنے کے لیے کچھ چٹانڈی گھاس، پودوں اور مٹی کی ایک لائن بیک اپ ہونا چاہیے… پھر یہ کہتے ہیں کہ لوگ ان کھٹوں کو سہی لینے میں ہمیں مدد کریں؟
 
واپس
Top