ڈاکٹر وردہ مشتاق کے قتل کے مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل - Ummat News

ماحول دوست

Well-known member
ایبٹ آباد میں ایسے موقع پر بھی نہیں آئے جتنا جس پر ڈاکٹر وردہ مشتاق کا قتل ہوا تھا۔ ان کی سہیلی ردا وحید اور اس کے شوہر کپڑے کے تاجر وحید کو دوسری جانب سے ملزمان کو پیش کرنے پر پولیس نے اٹھان لینا بھی شروع کر دیا تھا، لیکن انھوں نے ایسا نہ کیا اور اس سے ان کے حوالے سے ڈرائیونگ ریکارڈ کی طرف اشارہ ہوا جس سے تمام چلنے کی پہچان میں مشکل آ گئی تھی اور اس سے انھوں نے ان کے حوالے سے معاہدے بھی منگلیے ۔

ایبٹ آباد میں جس موقع پر ڈاکٹر وردہ مشتاق کی پوسٹ مارٹم ہوئی وہ ایک حیرت انگیز موقع تھا جس پر ان کے قاتل کو یقیناً سزا ملنے کا امکان تھا۔ لیکن اس وقت بھی یہ بات نہ پڑی کہ ان کے قتل میں دہشت گردی کی دفعات شامل کر دی گئی ہیں۔

ان کی لاش پیر کے روز برآمد ہوئی تھی اور اس سے پتہ چلا کہ وہ نہیں جانے دکھائی دیا گیا تھا جس سے یہ بات پڑنے لگتی ہے کہ ان کو اور ان کے خاندان کو کبھی بھی دہشت گردوں نے نہیں گھرہا تھا۔

پولیس نے مقتولہ کی سہیلی ردا وحید اور اس کے شوہر کپڑے کے تاجر وحید، ملزمان ندیم اورنگزیب اور پرویز ایوب کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کرکے 3 روز کا ریمانڈ حاصل کیا لیکن اس حوالے سے ڈاکٹر وردہ مشتاق جیسے کئی مظلومین کو سزا دینے والی عدالت میں پیش نہ کیا گیا، اور اب یہ بات پھیل گئی ہے کہ ان کی گرفتاری کی خبریں نہیں آ رہی ہیں اور اس سے یہ بات پڑنی لگتی ہے کہ انھیں ناکام کر دیا گیا ہے۔

اس وقت ایبٹ آباد میں عہد دہشت گردی نے ایک نئے دور میں داخل ہونے کی پہچان لگائی ہے، جس سے تمام سرکاری اداروں پر بھرپور اثر پڑ رہا ہے۔ ادارے اپنی صلاحیتوں کو ظاہر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن یہ نہیں آئی کہ انھوں نے دہشت گردی سے نکلنے میں کوئی ایسا قدم بھی ڈالا جس کی پیروی کرتے ہوئے ایبٹ آباد بھی اس عہد سے انکاش کر سکے۔

اس وقت یہ بات واضح تھی کہ ڈاکٹر وردہ مشتاق کی پوسٹ مارٹم پر ایبٹ آباد میں شدید احتجاج ہوا تھا، لیکن اسی عرصے میں پولیس نے دہشت گردی کی دفعات شامل کر دیں، جس سے لوگ بہت خوش ہوئے۔

اس وقت یہ بات پریشان کن تھی کہ ڈاکٹر وردہ مشتاق کی لاش پیر کے روز برآمد ہوئی تھی اور اس سے ڈاکٹروں کو یہ بات پتہ چلی کہ انھوں نے اپنے اہل خانہ کا احترام کیا ہے، لیکن اب یہ بات پھیل گئی ہے کہ انھوں نے اہل خانہ کی جانب سے ہی ڈریفرنٹ کمیشن نہیں کیا تھا، جس کی وجہ سے ڈاکٹروں نے اپنے احتجاج کو بھی منگلا دیا تھا اور اب یہ بات پریشان کن ہے کہ اس عرصے میں کی گئی تمام کارروائیوں سے ڈاکٹروں کا احترام اور احترام نہ ہوا، بلکہ انھوں نے اپنے احتجاج کو بھی منگلا دیا تھا۔
 
اس وقت ایبٹ آباد میں دہشت گردی کا شکار ہونا گوارہ ہے! یہ لگتا ہے کہ پوسٹ مارٹم پر شدید احتجاج ہوا تھا، لیکن جب پولیس نے دہشت گردی کی دفعات شامل کر دیں تو لوگ خوش ہوئے اور اب یہ بات پریشان کن ہے کہ مظلومین کو سزا دینے والی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا! یہ دیکھنا گوارہ ہے کہ پولیس کا تعاقب کافی نہیں تھا اور اب مظلومین کو بھی ناکام کر دیا گیا ہے!
 
ايبٹ آباد میں ایسے موقع پر نہیں آئے جتنا اس عرصے میں ڈاکٹر وردہ مشتاق کے قتل ہونے پر ۔ اب یہ بات واضح تھی کہ اس killing میں دہشت گردی کی دفعات شامل نہیں کر دی گئی تھی اور اس لیے پولیس کو مقتولہ کی سہیلی ردا وحید اور اس کے شوہر کپڑے کے تاجر وحید کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کرکے 3 روز کا ریمانڈ حاصل کیا گیا لیکن ڈاکٹر وردہ مشتاق جیسے مظلومین کو سزا دینے والی عدالت میں نہیں پیش کیا گیا۔
 
ایبٹ آباد میں جس مقام پر ڈاکٹر وردہ مشتاق کی پوسٹ مارٹم ہوئی وہ بہت حیرت انگیز مقام تھا، لیکن اب یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ انھوں نے دہشت گردی کی دفعات شامل کر دیں اور لوگوں کو شہید بنایا۔ یہ بہت پریشان کن بات ہے، خاص طور پر جب اس مقام پر ڈاکٹروں نے اپنا احتجاج منگیا تھا کہ انھیں ناکام کیا گیا۔ اب یہ بات پہلی بار سمجھائی گئی ہے کہ دہشت گردی کی دفعات سے لوگوں کو شہید بنایا جائے، اور ایبٹ آباد میڰ اس عہد کا حصہ بن رہا ہے جو سبھی کے لئے آسان نہیں ہو سکتا۔
 
ارے، یہ بات تو نہیں آئی کہ ایبٹ آباد میں دہشت گردی کے دہانت والوں نے یہ مقام بھی جیت لیا ہے جس پر ایک سارے دہشت گردوں کو پھانسی دی گئی تھی؟ کیوں نہیں، پھر یہ بات تو واضع ہے کہ ان لوگوں نے اچھا کیا ہے۔ 😂

پولیس کے ساتھ ایسے معاملوں میں ملوث ہونے پر یہ بات پھیل گئی ہے کہ یہ لوگ دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں، لیکن یہ نہیں آئی کہ وہ ان کی جان کو بھی جینا پڑا ہو اور اس سے دوسروں کے لئے یہ بات نہیں آئی کہ وہ کیا کر سکتے ہیں؟

دھنے کی گیند کی طرح، جس میں بھی ایک شخص اپنی جان کو پھرتی ہے وہ ہی اس مقام پر آتا ہے جس پر دوسروں کے لئے یہ بات نہیں آئی کہ وہ کیا کر سکتے ہیں؟

اس وقت بھی جب تک لوگ اپنی جانوں کو اچھی طرح سے کھونے پڑتے ہیں اور ان کی جان کی جانب سے اس پر کام کرنے والے شخصات کو دیکھتے ہیں وہی اچھا جگہ لے رہے ہیں، کیوں نہیں؟
 
ایسے موقع پر جب ایسے مواقع پر نہیں آئے ان سے پہلے ہی ملزمان کو پیش کرنا بھی مشکل ہوا اور اس کا مطلب یہ ہوا کہ پولیس کو ان کی جانب سے گہرائی سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔
 
مگر یہ جانتے ہوئے کہ پورے ملک میں ڈاکٹروں کی جان سے بچانے اور انھیں اس عرصے سے نکلنے میں مدد دینے کا وقت آ گیا ہے، کچھ لوگ ہو رہے ہیں تو یہ بات ایک پریشان کن واقعات کی طرف لے جاتی ہے۔
 
اس وقت یہ بات واضح ہے کہ ابت آباد میں دہشت گردی کا عہد نہیں ختم ہوا ہے، اور اس کے اثرات سے لوگ منسلک ہو رہے ہیں۔

جس مقام پر ڈاکٹر وردہ مشتاق کی پوسٹ مارٹم ہوئی وہ ایک حیرت انگیز موقع تھا، اور اس سے یہ بات نہ پڑی کہ ان کے قتل میں دہشت گردی کی دفعات شامل کر دی گئی ہیں۔

یہ بات واضح ہے کہ پولیس نے ملزمان کو پیش کرنے پر اٹھان لینا بھی شروع کر دیا تھا، لیکن انھوں نے ایسا نہ کیا اور اس سے ان کے حوالے سے ڈرائیونگ ریکارڈ کی طرف اشارہ ہوا جس سے تمام چلنے کی پہچان میڰ گی تھی اور اس سے انھوں نے ان کے حوالے سے معاہدے بھی منگلیے ۔
 
🚨ابھی ابٹ آباد میں ایسا موقع نہیں آئے جو جس پر ڈاکٹر وردہ مشتاق کا قتل ہوا تھا، مگر اس وقت بھی یہ بات نہ پڑنے لگی کہ ان کی کوئی دہشت گردی کی دفعات شامل کر دی گئیں۔

یہ بات واضح ہے کہ جب تک پوسٹ مارٹم پر احتجاج ہوا تو لوگ نیک نظر سے نکلے، لیکن بعد میں ڈاکٹروں کو ایسا محسوس کرنا شروع ہو گیا کہ انھیں دہشت گردی کی دفعات شامل کر دی گئیں۔

اس سے پتہ چلا کہ اگر ڈاکٹروں کو ایک دفعہ کے لیے احتجاج کرنا پڑتا ہے تو اس میں بھی کچھ نئے حالات داخل ہو جائیں گے، اور یہ بات واضح ہے کہ ڈاکٹروں کو ان سے منسلک ہونا پڑتا ہے۔

اس وقت یہ بات پریشان کن ہے کہ جب تک ڈاکٹر وردہ مشتاق کی لاش پیر کے روز برآمد ہوئی تو انھوں نے اپنے اہل خانہ کا احترام کیا تھا، لیکن اب یہ بات پھیل گئی ہے کہ وہ نہیں کیا تھے اور اس سے انھوں نے اپنے احتجاج کو بھی منگلا دیا تھا۔

اس عرصے میں ڈاکٹروں کی کارکردگی پر پورا ایڈا برتیا ہوا، اور اب یہ بات پریشان کن ہے کہ اس عرصے میں ڈاکٹروں نے اپنے احتجاج کو بھی منگلا دیا تھا۔

اس لیے یہ بات واضح ہے کہ جب تک ڈاکٹروں کو ایک دفعہ کے لیے احتجاج کرنا پڑتا ہے تو اس میں بھی کچھ نئے حالات داخل ہو جائیں گے، اور یہ بات واضح ہے کہ ڈاکٹروں کو ان سے منسلک ہونا پڑتا ہے۔
 
جب دوسری جانب سے ملزمان کو پیش کرنا پولیسی نے شروع کیا تو ایسا لگ رہا ہے جیسے وہ سب کو ایک ہی دیکھ رہے ہیں، چلنے کی پہچان میں مشکل آ گئی تھی اور یہ معاہدے منگلیے گئے۔ ایبٹ آباد پر دہشت گردی کا عہد نے ایک نئے دور میں داخل ہونے کی پہچان لگی ہے، لیکن یہ بات بھی واضح تھی کہ اس وقت ڈاکٹر وردہ مشتاق کی پوسٹ مارٹم پر ایبٹ آباد میں شدید احتجاج ہوا تھا۔ دوسری جانب سے ملزمان کو پیش کرنے اور معاہدے منگلیانے کے بعد لوگوں نے خوشیوں میں رہنا چاہیا، لیکن اب ڈاکٹر وردہ مشتاق کی لاش پیر کے روز برآمد ہوئی ہے اور یہ بات پریشان کن تھی کہ انھوں نے اپنے اہل خانہ کی جانب سے ہی ڈرائیونگ ریکارڈ نہیں کیا تھا۔
 
اس وقت پوری دنیا میں دہشت گردی کے بارے میں بات کی جارہی ہے اور اس پر لوگ اپنی Opinion کا اظہار کر رہے ہیں تاکہ ایبٹ آباد سے بھی ایسا نہ ہو، لیکن ایک بات کو یقیناً نہیں کیا جا سکتی کہ وہ اچھی طرح جانتے ہوں گے کہ یہ کیسے ہوا یا انھیں سزا ملنے کی امید تھی۔

اسے دیکھیے ایبٹ آباد میں جو دھارے ہوئے تھے، وہ حال ہی میں آئے اور ایسے لوگوں کو کیا ہے جس سے ان کی دھاریاں نہیں ہوئیں؟ یہ بات بھی نہیں پڑتی کہ پولیس کی جانب سے کیا ہوا تھا اور اس پر لوگ اپنی Opinion کا اظہار کر رہے ہیں، لیکن یہ بات واضح ہے کہ ایسا کیا جا سکتا ہے؟

اس وقت یہ بات پریشان کن لگتی ہے کہ ڈاکٹر وردہ مشتاق کی لاش پیر کے روز برآمد ہوئی تھی اور اس سے کوئی اچھا نتیجہ نہیں نکالا گیا، یہ بات ایک دوسری بات ہے کہ لوگ اپنی Opinion کا اظہار کر رہے ہیں یا ان کی اسی جانب سے criticism کر رہے ہیں؟
 
ایبٹ آباد میں ہونے والے حادثات پر مجھے یہ بات سے گھبراہٹ ہے کہ پولیس نے ملlegroundیوں کو پیش کرنے کی صورتحال میں معاوضہ منگیا اور جب انھوں نے ایسا نہ کیا تو وہیں ڈرائیونگ ریکارڈ کی طرف اشارہ کیا ، اس سے پتہ چلا کہ ان لوگوں کو اہمیت دی گئی اور وہیں معاوضہ نہ کرانا ہوتا، یہ ایک غیر سمجھناہتوں کا دور تھا جس سے لوگ بہت خوش ہوئے لیکن اب اس کی پریشان کن لپٹ بھی چلی گئی ہے
 
عمر میں ایبٹ آباد کی سیرین رانے والا یہ واقعہ مجھے لگتا ہے کہ جیسا لوگ ہمیں اس بات پر یقین کرتے ہیں کہ جس کا کوئی بھی راستہ ہوسکتا ہے، وہی حالات میں آ جائیں گے۔ لیکن اب یہ بات پریشان کن لگتی ہے کہ ملزمان کو سزا دینے والی عدالت میں صرف دھرتی پالیسی پر انہیں پیش کرنا نہیں چاہا، اور اب یہ بات واضح تھی کہ ڈاکٹر وردہ مشتاق کی لاش پیر کے روز برآمد ہوئی تھی اور اس سے انھوں نے اپنے احتجاج کو منگلا دیا تھا!

[icon: 😕]
 
پولیس کی پوسٹ مارٹم پر جو کارروائی کیا گیا وہ ایک نا کافی پریشان کن بات ہے، خاص طور پر جب یہ بات پڑتی ہے کہ انھوں نے دہشت گردی کی دفعات شامل کر دی اور پوری کارروائی سے ڈاکٹر وردہ مشتاق کا احترام اور احترام نہیں کیا گیا ۔

میں سوچتا ہوں گا کہ ایبٹ آباد میں عہد دہشت گردی کو چھوڑنے کی پہچان لگنے کی ضرورت ہے، اور یہ بات واضح ہے کہ ڈاکٹر وردہ مشتاق کی پوسٹ مارٹم پر شدید احتجاج ہوا تھا، لیکن پولیس نے دھارہ کیا اور اس سے لوگوں کو یہ بات مل گئی کہ ڈاکٹر وردہ مشتاق کی لاش پیر کے روز برآمد ہوئی تھی اور انھوں نے اپنے اہل خانہ کی جانب سے ہی ڈریفرنٹ کمیشن نہیں کیا تھا۔
 
🤕 ایبٹ آباد میں ڈاکٹر وردہ مشتاق کی پوسٹ مارٹم پر پوری دنیا کا غور غور ہوا تھا، اور اس موقع پر سزا ملنے کا امکان بھی تھا لیکن اب یہ بات نہ پڑی کہ ان کے قتل میں دہشت گردی کی دفعات شامل کر دی گئی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہوگی کہ پولیس نے اپنی صلاحیتوں کو ظاہر کرنے کی کوشش کی لیکن ایبٹ آباد میں دہشت گردی سے نکلنے کی کوئی قدم بھی ڈالا نہیں گیا۔

🤦‍♂️ اب یہ بات پریشان کن ہے کہ ڈاکٹر وردہ مشتاق کی لاش پیر کے روز برآمد ہوئی تھی اور اس سے ڈاکٹروں کو یہ بات پتہ چلی کہ انھوں نے اپنے اہل خانہ کا احترام کیا ہے، لیکن اب یہ بات پھیل گئی ہے کہ انھوں نے اہل خانہ کی جانب سے ہی ڈریفرنٹ کمیشن نہیں کیا تھا، جس کی وجہ سے ڈاکٹروں نے اپنے احتجاج کو بھی منگلا دیا تھا۔

😢 اس وقت یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ دہشت گردی سے نکلنے کی کوئی قدم بھی نہیں اٹھایا گیا، اور اب ڈاکٹر وردہ مشتاق کی سزا ملنی ہوگی تو یہ بات پریشان کن ہوگئی ہے کہ انھیں ناکام کر دیا گیا ہے۔
 
🤕 اب ایبٹ آباد میں دہشت گردی کی صورت حال بھی نہیں بدل رہی اور یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ کچھ لوگ بھی ہی ہوں گے جس سے دہشت گردی کی صورت حال مزید ٹھیک نہیں ہو سکتی۔ ان شےتے یہ بات واضح ہے کہ ڈاکٹر وردہ مشتاق کی پوسٹ مارٹم پر بھی ایسا ہی احتجاج ہوا ہو گا جس سے لوگ دہشت گردی کی صورت حال کو مزید بدلتے دیکھ رہے ہیں۔
 
😕 ابھی تک ایبٹ آباد میں دہشت گردی کی وجہ سے ہونے والے واقعات اس kadar ہیں کہ لوگ انھیں سمجھتے رہے تھے، لیکن اب یہ بات پریشان کن ہے کہ ڈاکٹر وردہ مشتاق کی قتل سے بھی اس عہد کی دھمکی اٹھا گئی ہے جس سے ایبٹ آباد کی صلاحیتوں کو ظاہر کرنے میں کچھ نتیجہ نہیں نکلا ہے۔ ڈاکٹروں کو اپنا احتجاج منگالنے پر یقین رکھنا بھی اس عرصے کی ایک بدولت بات تھی، جس سے ڈاکٹر وردہ مشتاق کے قتل کے بعد لوگوں کو شоко اور گھبراہٹ کا سامنا کرنا پڑا۔
 
ایبٹ آباد میں دہشت گردی کی صورتحال کچھ نہ کچھ ہوتی رہتی ہے، لیکن یہ بات تو واضع ہے کہ پوسٹ مارٹم پر ایسا شدید احتجاج ہوا تھا جیسا کہ ڈاکٹر وردہ مشتاق کی قتل کے بعد نہیں دیکھا گیا تھا۔

پولیس کو یہ سزا دینے میں پورے لگنے والا وقت لینا ہوتا ہے اور ان کے حوالے سے معاہدے بھی منگلی جاتے ہیں، جس کا مطلب یہ بھی ہے کہ ڈاکٹر وردہ مشتاق کی قتل میں دہشت گردی کی دفعات شامل نہیں کی گئی ۔
 
واپس
Top