فراه میں ایرانی سرحدی فورسز نے ایک فائرنگ میں فراہ کے 10 افغان شہری کی جان ہلاک کر دی، جس میں جن لوگ جان سے نکل گئے وہ اس وقت فراہ میں رہائشی تھے اور سرحد عبور کرتے ہوئے ایسی صورتحال سے نمٹتے ہیں جس پر ایران کے محافظوں نے فائرنگ کی۔
مگر ہمیں یہ بات بھی پتہ چل گئی کہ اس واقعے میں دو افراد لاپتہ ہیں، اور ایران کو ان کی صورتحال سے پوری تفصیلات کا احاطہ نہیں ہو سکتی۔
اس بات پر یقین کیا جا سکتا ہے کہ وہ لوگ جو اس وقت ایران میں داخل رہتے ہیں ان کی غیر قانونی مداخلت کے خلاف بڑی شدت کا احترام کرتے ہیں، اور ایرانی سرحدی فورسز نے اس وقت فائرنگ کی جب وہ لوگ اپنے ملک بھاگنے کو کوشش کر رہے تھے۔
ایران نے پہلے ہی رواں سال شروع ہونے والے جہاز پر یہ اعلان کیا تھا کہ اس سے ملک بھاروں کو ملک چھوڑنا پڑے گا، جو اکثر جان لیوا ثابت ہوتا رہتا ہے۔
یہ بات تو بہت غالباً ہو گی کہ وہ ایرانی سرحدی فورسز نے اس وقت فائرنگ کی تھی۔ مگر آمنہیں یہ بات کچھ دیر سے چلی گئی کہ ایران کے نائب صدر جس پر انہوں نے پبلک اسپیکر کیا تھا وہ کیسے بھارتی سرحد پر اپنے ملک چلونا ہی نہیں چاہتے۔
ایسا کیا سچ میں ان لوگوں کے لیے ہے جس کی جانب سے یہ بات سنی جاتی ہے کہ وہ ملک چھوڑ کر بھارتی سرحد پر رہنے والی ایک خاصی جگہ تک چل پائیں، اور جب انہیں اس جگہ پر جانا ہوا تو انہیں اپنی زندگی کو کچھ دیر پھولنا پڑی۔
ایسا ہونے پر ہمیں یہ سوچنا چاہئے کہ ایران اور بھارت کے درمیان ہونے والی دوسری جانب سے ایک خاصی پریشانی ہو سکتی ہے، جس پر ان دونوں ممالک کو بات کرنا پڑے گا۔
یہ بھی نہیں آئے گا کہ اس واقعے میں ایران کی سرحدی فورسز نے وہ لوگ پہلے ہی جان لے لیا ہوں گے، ان کو پھانسی دے کر وہ لوگ جو اپنے ملک سے نکلنے کا راستہ دیکھ رہے ہیں وہ سب جان لے لیں گے...
اس جسمانی طور پر کروshed ہوئی صورتحال کی واضح حالات نہیں ہو سکیں گی، یہ تو صاف واضح ہے کہ ایران میں داخل ہونے والے لوگ اس وقت جان سے نکل گئے تھے جب فائرنگ شروع ہوئی اور ان کی جان بھی قربت سے لگی ہو گی، تو وہ کس چیز پر یقین رکھتے تھے؟
اس صورتحال میں پورے معاملے کو دور کرنا بھی مشکل ہوگا، اور اس کی تفصیلات حاصل کرنے سے یہ انساف نہیں ہوگا۔
ایک بات یقینی ہے کہ لوگ جو اپنے ملک کو چھوڑنے کے لئے آتے ہیں ان پر غیر قانونی مداخلت سے احترام حاصل نہیں ہوتا، اور وہ لوگ جو اس صورتحال کو روکنے کے لئے فائرنگ کی گئی تھی ان پر بھی یہی بات قابل ثبوت ہوگی
یہ واقعہ ایسا نہیں ہوسکتا جب کہIran میں وہ لوگ جان سے بھاگتے تھے اور فائرنگ میں شہد بھر کر گئے اس طرح سے ان کے جان کو کتنا پریشان کرتا ہے؟
اس بات پر یقین نہیں کیا جا سکتا کہIran کی سرحدی فورسز نے فائرنگ میں بہت زیادہ شدت کا استعمال کیا، وہ لوگ جو اٹھتے ہوئے چلے گئے ان کے ساتھ دوسرے لوگوں کو بھی فائرنگ کا شکار کرنے پر مجبور کیا گیا، یہ ایک غیر انسانی صورتحال ہے۔
یہ تو ایسا لگ رہا ہے کہ ایران کی سرحدی فورسز نے بھارتی شہریوں کو جان سے نکلنے پر فائرنگ کر دی ہے، لیکن یہ بات بھی کیا جاسکتا ہے کہ وہ اس وقت فائرنگ کی جس میں ان شہریوں کے جان سے نکلنے کا ایسا منظر پیش کرتے ہیں جیسے وہ اپنی جان بچانے کے لئے کوئی کوشش کر رہے ہوں؟ اس پر کیا واضح ذرائع ہیں؟
ایسے صورت حالوں پر غور کرتے وقت یہ سوچنے کی ضرورت نہیں کہ وہ لوگ جو ملک بھاگتے رہتے ہیں وہاں جان لیوا بھی کر رہے ہوں، یا ان کی جان سے نکلنے پر کسی کو کبھی اچانک دھمaka ملتا ہے اور اس کی وجہ سے لوگ جان سے نکلتے رہتے ہیں تو وہاں فائرنگ ہوجاتی ہے… اور اس پر تینوں طرف سے بھی مظاہرے کئے جاتے ہیں۔
یہ واقعہ حیرت انگیز ہے اور اس پر ایران کی سرحدی فورسز کے فiring کی لازمی پابندی کیا گیا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ لوگ جو اپنے ملک بھاگتے ہوئے اس وقت لاپتہ ہیں اور ان کی صورتحال سے پوری تفصیلات نہیں مل سکتیں۔ یہ کثرت الکلیڈ کا شکار تھا جس سے حادثے کو بھی تیز کر دیا گیا، 10 افراد جان لگا لیے جو بہت زیادہ tragic hain.
اسی طرح کے واقعات نے میں بھی سوچایا ہے کہ جب لوگ اپنی ملک کو چھوڑ کر دوسرے ممالک میں جانے کی کوشش کرتے ہیں تو وہ انki safai nahi karta . Iran ne pehle hi yaad rakha tha ki ye log apne desh ko chhodkar dusre deshon mein jaana pasand karte hai , aur ab bhi wo hai.
ایسے حالات میں بھی جان سے نکلنے والے لوگ اچھے نہیں ہوتے... ہمیں یہ بات بھی پتہ چل گئی کہ دو افراد لاپتہ، یہ ان کی جان پر کیا تأثرت ہے؟Iranian سرحدی فورسز نے فائرنگ کی تو کیا ان لوگوں کو بھی مار دیا؟اس بات پر یقین کیا جا سکتا ہے کہ وہ لوگ جو ایران میں داخل رہتے ہیں، ان کی غیر قانونی مداخلت کے خلاف احترام کرتے ہیں؟لیکن وہ لوگ بھی اچھے نہیں ہوتے...
یہ واضح ہے کہ فراہ میں جہاز پر داخلہ کرنے والے لوگ بہت زیادہ خطرے میں پھنس رہے تھے، لاکھوں روپے کے اس جہاز پر چلنے والی ہمیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ لوگ وہاں جانے کے لیے کچھ بھی استعمال نہیں کر سکتے۔
اس واقعات سے اس بات کو یقین کرنا آسان ہو گیا ہے کہ ہمیں ملک چھوڑنے والوں کو مدد نہیں دی جا سکتی، اور وہ لوگ جو ان کی مدد کرتے ہیں وہ بھی اس طرح ہی پھنس رہتے ہیں۔