آسٹریلیا نے ابھی ایک تاریخی فیصلہ کیہ ہے جس سے دنیا کو حیران کیا گیا ہے، یہ وہ ملک ہے جس نے 16 سال سے کم عمر بچوں کے لیے سوشل میڈیا پر مکمل پابندی نافذ کی ہے۔ آج سے اس قانون کی واجبیت ہونے لگی ہے جس کے بعد کروڑوں بچوں اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس تک رسائی کھو بیٹھے ہیں۔
ان سوشل میڈیا ایپس جن کو اس قانون کی واجبیت ہوئی ہے وہ انسٹاگرام، فیس بک، ایکس، ٹک ٹاک، اسنیپ چیٹ، یوٹیوب، ریڈٹ اور دیگر تمام بڑی ایپس ہیں۔ یہ قانون ایسے مواد کو بھی پابند کرتا ہے جو غیر اخلاقی یا خطرناک ہوسکے۔
اس قانون سے متعلق حکومت کا کہنا ہے کہ اس کی بنیاد یہ ہے کہ بچوں کو غیر اخلاقی مواد، آن لائن گرومنگ، سائبر بُلنگ اور خطرناک ’پریڈیٹری الگورتھمز‘ سے بچایا جائے۔
لیکن ماہرین کے مطابق اس قانون کے نتائج کا اندازہ لگانا اب بھی واضح نہیں ہے۔ ناقدین نے خبردار کیا ہے کہ یہ پابندی سے کم عمر اور حساس بچے مزید تنہائی کا شکار ہو سکتے ہیں اور ممکن ہے کہ وہ انٹرنیٹ کے غیر منظم اور خطرناک حصوں کی طرف متوجہ ہو جائیں۔
ان سوشل میڈیا ایپس جن کو اس قانون کی واجبیت ہوئی ہے وہ انسٹاگرام، فیس بک، ایکس، ٹک ٹاک، اسنیپ چیٹ، یوٹیوب، ریڈٹ اور دیگر تمام بڑی ایپس ہیں۔ یہ قانون ایسے مواد کو بھی پابند کرتا ہے جو غیر اخلاقی یا خطرناک ہوسکے۔
اس قانون سے متعلق حکومت کا کہنا ہے کہ اس کی بنیاد یہ ہے کہ بچوں کو غیر اخلاقی مواد، آن لائن گرومنگ، سائبر بُلنگ اور خطرناک ’پریڈیٹری الگورتھمز‘ سے بچایا جائے۔
لیکن ماہرین کے مطابق اس قانون کے نتائج کا اندازہ لگانا اب بھی واضح نہیں ہے۔ ناقدین نے خبردار کیا ہے کہ یہ پابندی سے کم عمر اور حساس بچے مزید تنہائی کا شکار ہو سکتے ہیں اور ممکن ہے کہ وہ انٹرنیٹ کے غیر منظم اور خطرناک حصوں کی طرف متوجہ ہو جائیں۔