آسٹریلیا نے افغانستان کی طالبان حکومت پر مالی اور سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں جس کے ذمہ دار چار اہلکار، تین وزراء اور طالبان کے نامزد چیف جسٹس ہیں۔
ان پابندیوں سے طالبان کی موجودہ پالیسیوں نے خواتین کے حقوق کو شدید متاثر کیا ہے، اور آسٹریلیا نے ان کے بڑھتے دباؤ میں معاونت کی۔
ان پابندیوں نے خواتین اور بچوں کے حقوق کو محدود کرنے اور Islamabadہ حکمرانی کو متاثر کیا ہے، جو آسٹریلیا کی وزیر خارجہ پیّنی وونگ نے اپنے بیان میں تسلیم کیا ہے۔
پابندیوں کا مقصد طالبان کو دباؤ بڑھانا اور افغان عوام کے حقوق کی защیت کرنا ہے، جس سے ایک ایسا دور نکلتا ہے جہاں خواتین کے تعلیم، ملازمت اور آزادانہ نقل و حمل پر قابو پا لیا جا سکے، جو آج بھی افغانستان کی بڑی آبادی میں قائم ہے۔
یہ پابندیاں کیا ہیں؟ آسٹریلیا نے ان چار اہلکاروں کو دھمکاؤ کا نشان بنایا ہے، جس سے افغان عوام کی زندگی بھی متاثر ہو گی?! خواتین کے حقوق کو محدود کرنا تو یہ نہیں ہوتا اس میں بچاؤ کیا جا رہا ہے؟ اور افغان عوام کی آزادی اور تعلیم کو ایسا کیسے سمجھایا جائے؟ یہ پابندییں تو نہایت غیر ضروری ہیں!
اس آسٹریلوی پابندی کی بات کر رہے ہیں، تو یہ کہہ سکتے ہیں کہ طالبان کی حکومت کا اس وقت بھی دور چلا رہا ہے جب تک ان کے پورے منصوبوں پر پابندیاں نہیں عائد کی گئیں۔ یہاں تک کہ آسٹریلیا کی بھی حکومت نے ان کے ساتھ ایسا اور نہیں کیا ہوگا تو ہم اس بات پر یقین رکھتے، پابندیاں عائد کرنے سے خواتین کی موثر زندگی میں کمی نہیں آئی، مگر یہ کچھ کامیاب رہے ہوگے تو یہ پابندیاں اور ایسے دیگر پالیسیاں بھی نہیں تھامتیں جو ابھی تک افغانستان میں قائم ہیں۔
اس پابندی کو تھوڑا سا اچھا دیکھتا ہوں، آسٹریلیا نے تو ایسا کیا جیسا آپ محض ملک کیSecurity اور stability کو دیکھیں گی، وہاں کے لوگ اپنی زندگی بھی یوں ہی چاہتے ہیں، کیونکہ وہاں طالبان نے سسٹم پر بہت زیادہ اثر ڈالا ہے، ان پابندیوں سے اس کا آئندہ دور زیادہ محفوظ ہونے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن ایسے حالات میں جو لوگ پیدل سفر کرتے ہیں انھیں بھی آچا لگنا پڑے گا، اور اس کی نئی پالیسیوں سے ان کے حقوق پر بھی اچھی نتیجہ نہیں آ سکے گا، پابندیاں ہیں لیکن وہ طالبان کو بھگادنا چاہتے ہیں؟
ان پابندیوں نے بالکل فائدہ نہیں ہو سکا، اس وقت بھی طالبان کی حکومت بڑے پیمانے پر خواتین کے حقوق کو ختم کر رہی ہے۔ آسٹریلیا نے ایسا پابندی کے ذمہ داریوں کو عائد کرنے کی بھی، اور اب تو یہ سچ میں نہیں کہ ان پابندیوں سے طالبان کی موجودہ پالیسیوں میں تیزی آئی ہے...
کوئی بھی پابندی کی کبھی فائدہ اور کبھی نقص ہوتا ہے، اور آسٹریلیا نے ایسا بھی کیا ہوگا یہ بات کوئی بات نہیں... اور افغانستان کی عوام میں جو دباؤ اور تھکاوٹ پہنچ رہی ہے وہ اسی پابندیوں کا نتیجہ ہے!
افغانستان کے معاملے میں آسٹریلیا کی پابندیاں تو ان کو ضروری سمجھیڈیں، لیکن یہ سبھی ٹھیک ہے نہیں؟ طالبان حکومت پر پابندیاں عائد کرنے سے پہلے اس بات کو بھی توجہ دی جانی چاہیں کہ افغانستان کی عوام میں ایک واضح تجربہ ہے، جس سے یہ سمجھا جاسکتا ہے کہ کیا طالبان کو ان پابندیوں پر اچھا عمل کرنا چاہیڈا؟
اسٹریلویا نے کیا ہوتا ہے؟ اسے طالبان کی حقیقت کو دیکھنا چاہئیں۔ ان پابندیوں سے خواتین اور بچوں کے حقوق پر زیادہ دباؤ ہونے لگ رہے ہیں، جو افغانستان کی موجودہ طارquet کو تھکایا ہوتا ہے!
اسٹریلویا کو ایسی پالیسیوں پر کسر نہیں لگنی چاہئیں جس سے ایسی ایڈس کی صورت حال پیدا ہونے والی ہو۔ اس سے ایک بہتر افغانستان نکلتا ہے اور وہاں کی خواتین کو تعلیم، ملازمت اور آزادانہ نقل و حمل کا حق حاصل ہونے میں مدد مل سکی۔
اسٹریلویا کو اپنی پالیسیوں میں ایک ایسا قدم نہیں لگنا چاہئیں جس سے افغانستان کی خواتین کے حقوق پر ان کے دباؤ میں اضافہ ہونے کے بعد وہ ایک ایسا دور نکلائیں جو آج بھی وہاں کے عوام کو مل سکیں، جو خواتین کے دباؤ اور طالبان کی موجودہ پالیسیوں میں سب سے زیادہ دکھای دے رہی ہے!
مریڈینہ کون سی ہیں اس کی بات کرنے والوں کو تھوڑا سا سوچنا پڑتا ہے، افغانستان کی طالبان حکومت پر آسٹریلیا نے پابندیاں عائد کی ہیں اور اس میں خواتین کے حقوق کو بھی محدود کیا گیا ہے؟ یہ تو ایک بدقسمتی ہے، میرے خیال میں اس نے افغانستان کی ایک بڑی بیماری ڈال دی ہے اور اب تو یہ وہیں ہی رہ گئے ہیں... کیا یہ فیکس کرسکتا ہے؟
آسٹریلیا نے پابندیاں عائد کر دی ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ افغانستان کی حکومت کو ایسا محسوس کرنے پر مجبور کرنا چاہتی ہے جیسے وہ اپنی حکومت میں ایک سیکھنے والی لڑکی یا بچوں کے بڑے بہت ہی منعقد ہون۔ اس طرح آسٹریلیا نے خواتین اور بچوں کی ترقی کو ایسا متاثر کر دیا ہے جیسے وہ کچھ دیر سے افغانستان میں پھنس گئے ہیں.
ਸੋ! ਤالبان کی حکومت کے خلاف آسٹریلیا کی پابندیاں تو ایک دفعہ ہیں، لیکن یہ رائے ہے کہ وہ جسمانی پابندیوں سے نکل کر توجہ افغان عوام کے حقوق پر مرکوز کریں، خاص طور پر خواتین اور بچوں کی سڑکوں پر ہیں!
میریDiagram:
```
+---------------+
| ٹالبان |
| حکومت |
| اور پابندیاں |
+---------------+
|
| مہر
| افغان عوام
| کے حقوق پر توجہ
v
+-----------------------+
| خواتین کی سڑک |
| تعلیم اور ملازمت |
| آزادانہ نقل و حمل |
+-----------------------+
```
اس پابندی کا مقصد طالبان کو دباؤ بڑھانا ہو، لیکن یہ بات تو ایسی ہی ہے جیسے اسے دباؤ میں معاونت کرنا ہو گا!
اس پابندی کے بارے میں یہ بات عجیب ہے کہ آسٹریلیا نے ایسے لوگ کو بھی پابند بنایا ہے جنہوں نے صرف خواتین اور بچوں کی مدد کر رکھی ہے… اس سے یہ محسوس ہوتا ہے کہ آسٹریلیا کو اس وقت کی پابندیوں سے ان باتوں کا انعام مل رہا ہے جس پر وہ اپنے معاملات میں دباؤ بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے…
اس پابندی کا یہ بات تو پوری نہیں چلیگی. آسٹریلیا نے اس سے قبل بھی افغانستان پر پابندیاں عائد کی تھیں، اور اس کا مقصد طالبان کو دباؤ بڑھاننا ہے؟ یہ وہی ماحول ہے جس سے افغان عوام میں مزید بدبخت اور بے پناہ ہوں گے...
اسٹریلیا نے ایسا تو کیا ہوتا ہے، طالبان کیوں نہ کیوں؟ یہ پابندیاں اس وقت کی ہیں جب افغانستان میں خواتین اور بچوں کی زندگی ایسے ہی ہے جو انھیں دوسروں کی طرح نہ رہنے دیا جائے؟ یہ تو ایک سے زیادہ چار پابندیاں! اس سے طالبان کو کیا فائدہ ہوگا؟ انھیں دباؤ بڑھانا، انھیں اپنی گریوزوں پر بیٹھنے کی اجازت دینا، یہ تو ایک بڑی خامی!
اس پابندی کو دیکھتے ہوئے میرے خیال میں، آسٹریلیا نے ایک اچھی بات کی ہے۔ یہ طالبان کے ساتھ اس وقت کے حالات کو دیکھتے ہوئے ہے جب خواتین کے حقوق کو زیادہ تر استعمال کیا جا رہا ہے۔
اس پابندی نے یقینی بنایا ہے کہ ایک ایسا دور آئے گا جہاں خواتین کی آزادی اور تعلیم پر قابو پانے کی سہولت ملے گی۔
اس طرح آسٹریلیا نے دوسرے ممالک کے بعد افغانستان میں خواتین کی حقوق کو یقینی بنانے کے لیے ایک اچھی چال بھی کہی ہے۔
اس پابندی کا مطلب یہ نہیں کہ آسٹریلیا کو اس ملک پر کنٹرول ہے، بلکہ انھوں نے افغانستان میں خواتین کے حقوق کی حفاظت کے لیے ایک اہم قدم بھی دیا ہے, اس پابندی نے طالبان کو سمجھایا ہے کہ وہ اپنے آپ کو ایسے رہن سہن میں ناکام نہیں چلا سکیں گے جس سے خواتین کو اپنی زندگی کی آزادی مل سکے۔
اسٹریلویوں کا یہ فیصلہ تو انتہائی گمراہ کن ہے، خواتین کے حقوق کو اتنی حد تک متاثر کیا ہے کہ ان کی پوری زندگی اس سے بدل جائے گی۔ ایسے معاشرتی نظاموں میں بھی نہیں جیتے جس کے تحت خواتین سے پہلے بچوں کو اپنی زندگی کی سرگرمیاں طے کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔ یہ آسٹریلیا کی وہ پابندی ہے جو ایک ایسے افغانستان کے لیے بھی ضروری ہوگی جahan خواتین کو اپنی زندگی بھی منہ موڑ کر یہی دیکھ رہی ہیں۔
عسکریت پسندوں کے خلاف پابندیاں ایسی نہیں بلکہ حقوق اور انسانی تعلقات کو محفوظ رکھنے کی کارروائی۔ آسٹریلیا نے دباؤ بڑھانے کے لیے اچھی Strategy ایمٹ کیا ہے، لاکھوں افغان عوام کو اس میں مدد مل سکی ہے۔ پابندیاں کی وجہ سے طالبان کی موجودہ پالیسیں خواتین کی زندگی میں کچھ بدل گئیں، اور اس پر آسٹریلیا کی side کی جانب سے دباؤ بڑھایا گیا ہے۔
اس بات کو کچھ تو سمجھ گئے نہیں? آسٹریلیا نے ایسے چار اہلکار کو بھی پابندی عائد کی ہیں جس میں طالبان کے نامزد چیف جسٹس بھی شامل ہے?! یہ تو واضع ہو گیا کہ آسٹریلیا کو بھی پابندیوں کی ضرورت محسوس ہوئی ہے!
نہیں بلکہ یہ ایک گہرا مسئلہ ہے جس کا حل نہیں مل رہا ہے۔ طالبان کی حکومت اور آسٹریلیا کے درمیان یہ تعلقات یقینی طور پر کوئی بھی ایسا حل نہیں دے سکتے جو صاف و صحت مند ہو!
اس پابندیوں کو دیکھتے ہوئے میرے سامنے ایک سوال اٹھتا ہے کہ آسٹریلیا کی یہ پابندیوں نے افغانستان میں خواتین کی زندگی کس طرح تبدیل کر دی ہے؟ آج بھی افغان عوام کو اپنے حقوق کے لئے لڑنا پڑ رہا ہے اور یہ پابندیوں نے ان کی جنگ میں سہارا ملایا ہو گا۔