آسٹریلیا کی سینیٹر پولین ہنسن نے سینٹ کے اجلاس میں ایک نیا تنازع کھڑا کر دیا ہے، جب انہوں نے برقعہ پہنی اور اپنا احتجاج جاری رکھا۔ اس طرح کا احتجاج سینیٹر پولین ہنسن کی جانب سے ایک بار پھिर سیکنڈ سینیٹ میں ہوا تھی، جس پر اس وقت تک تنقید اور مخالفت نہیں رہی۔
اس واقعے کا انشاد وہیں شروع ہوتا ہے جو 2017 میں ہوا تھا، جب سینیٹر پولین ہنسن نے برقیوں پہنی اور اس پر اصرار کیا کہ یہ ایک وطن کے لیے خطرہ ہیں، اور انھوں نے مزید یہ کہا کہ انھیں ملک کی سلامتی کے لیے اہم ہونے والی معلومات ملا رہی ہیں جو ان کو نہیں بتائی جا سکتیں۔
اس وقت تک سینیٹر پولین ہنسن نے برقعہ پہنی رکھا اور اس کے لئے اپنا احتجاج جاری رکھا، اس طرح وہ ہسٹری میں ایک بھیڑ لگائی ہے جو اس وقت تک ختم نہیں ہو سکتی ہے جب تک انھوں نے اپنا احتجاج نہ چھوڑا ہو۔
اس واقعے کے بعد آسٹریلیا کی ایک اور سینیٹر مہرین فاروقی نے بھی اپنی بات کے لئے آئیں۔ انھوں نے کہا کہ اس طرح کے احتجاج بے بنیاد اور کمزور ہیں، اور انھیں ایسےPolitics کی سست چال پر قائم ہونے کی ضرورت نہیں۔
اس واقعات میں دوسرے سینیٹروں کا بھی شامل ہونا پڑے گا، اور انھوں نے واضح کیا کہ ایسی پالیسیوں کو مسلم خواتین کی سلامتی پر اثرانداز کرنے سے نہ ہونے دیں چاہیں، اور انھیں اپنا احتجاج جاری رکھنا چاہیں۔
اس واقعے کا انشاد وہیں شروع ہوتا ہے جو 2017 میں ہوا تھا، جب سینیٹر پولین ہنسن نے برقیوں پہنی اور اس پر اصرار کیا کہ یہ ایک وطن کے لیے خطرہ ہیں، اور انھوں نے مزید یہ کہا کہ انھیں ملک کی سلامتی کے لیے اہم ہونے والی معلومات ملا رہی ہیں جو ان کو نہیں بتائی جا سکتیں۔
اس وقت تک سینیٹر پولین ہنسن نے برقعہ پہنی رکھا اور اس کے لئے اپنا احتجاج جاری رکھا، اس طرح وہ ہسٹری میں ایک بھیڑ لگائی ہے جو اس وقت تک ختم نہیں ہو سکتی ہے جب تک انھوں نے اپنا احتجاج نہ چھوڑا ہو۔
اس واقعے کے بعد آسٹریلیا کی ایک اور سینیٹر مہرین فاروقی نے بھی اپنی بات کے لئے آئیں۔ انھوں نے کہا کہ اس طرح کے احتجاج بے بنیاد اور کمزور ہیں، اور انھیں ایسےPolitics کی سست چال پر قائم ہونے کی ضرورت نہیں۔
اس واقعات میں دوسرے سینیٹروں کا بھی شامل ہونا پڑے گا، اور انھوں نے واضح کیا کہ ایسی پالیسیوں کو مسلم خواتین کی سلامتی پر اثرانداز کرنے سے نہ ہونے دیں چاہیں، اور انھیں اپنا احتجاج جاری رکھنا چاہیں۔